اہلسنت بریلوی تکفیری دیوبندی عناصر کی دہشت گردی کا شکار ہیں – شوکت سیالوی – از عامر حسینی

Deobanidi-terrorists

مولانا شوکت سیالوی پاکستان میں اہل سنت بریلوی عوام و علماء میں ایک انتہائی زهین ،فطین اور یادگار سلف کے طور پر جانے جاتے ہیں عقائد اہل سنت کے دفاع میں ان کی خدمات پر ان کو غزالی عصر کہا جاتا ہے اور مذهب سراج الآئمہ دعائے باب العلم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت کے دفاع پر ان کو وکیل احناف بهی کہا جاتا ہے
میری ان سے دو عشروں کی رفاقت رہی ہے گزشتہ دن ان سے بہت عرصے بعد ایسے ملاقات ہوگئی کہ ان کا فون آیا کہ وہ مجه سے بات کرنا چاہتے ہیں

ہم نے سوچا کہ یہ ملاقات چائے اور حلوے کے ساته کی جائے جو مولویوں سے زیادہ میری کمزوری ہے میں ان کے ساته ایک نہر کنارے بنے ہوٹل پہنچا جہاں کبهی ہم نے بہت سی نشستیں کیں تهیں وہ کہنے لگے کہ جناب کیا آپ کو خبر کہ ہمارے مسلک اہل سنت بریلوی کو مسلسل دیوبندی انتہا پسندوں کے حملوں کا سامنا ہے

میں نے کہا کہ دیوبندی اور بریلوی مکاتب فکر میں حریفانہ کشاکش ان دو مکاتب فکر کے بنیادی مدارس دیوبند اور بریلی میں وجود میں آنے سے پہلے کی ہے تو اس میں کیا نئی بات ہوئی یہ مناظرہ بازی تو چلتی رہتی ہے
اس پر مولانا بولے بهائی میں کتابیں لکهنے یا مناظرہ کرنے کی بات نہیں کررہا اگرچہ وه بهی غیرمناسب اور فاول پلے ہورہا ہے لیکن حملوں سے میری مراد یہ ہے کہ دیوبندی مکتبہ فکر کے مولوی مناظروں اور اپنے حق میں کتابیں لکهنے سے آگے بڑه گئے ہیں وہ دیوبندی مسلح جتهوں کے ساته ہماری مساجد و مدارس پر قبضے کررہے ہیں اور ہمارے مزارات اور جلوس ہائے میلاد اور عرس اولیاے کرام کی تقریبات پر حملے ہورہے ہیں دیوبندی نوجوان نام نہاد کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کو علمائے کرام کے قتل پر اکسایا جارہا ہے اور یہ دہشت گرد سرگرمیاں کهلے عام ہورہی ہیں

ہمارے نوجوانوں کواختیار اور دولت کا لالچ دیکر ورغلایا جارہا ہے اور پاکستانی حکام پولیس بهی ان کے خلاف کچه کرنے سے قاصر ہیں اس سے بے روزگار نوجوانوں کی ایک معتدبہ تعداد بریلوی سے دیوبندی ہوئی ہے
مولانا شوکت علی سیالوی کہنے لگے کہ سپاہ صحابہ پاکستان /اہل سنت والجماعت کا هومیوپیتهک ڈاکٹر مرکزی جنرل سیکرٹری خادم ڈهلوں خانیوال ضلع کی تحصیل جہانیاں اہل سنت بریلوی کے مدارس و مساجد پر قبضے کا مرتکب ہے وہ فورته شیڈول میں ہے لیکن وہ پورے ملک میں آزادانہ گهوم رہا ہے اور اسے پولیس غیر معمولی پرٹوکول دیتی ہے اور ہماری شکایتوں پر کوئی افسر کاروائی کرنے پر تیار نہیں ہے شوکت سیالوی کا کہنا ہے کہ بریلوی علماء کی اکثریت کے پاس اس قدر وسائل نہیں جتنے وسائل دیوبندی مولویوں کے پاس ہیں

ان کا کہنا تها کہ دہشت گردی اور قبضے کالعدم دیوبندی تنظیموں کے کهلے عام کام کرنے اور ان کی پشت پناهی کے لئے عرب ممالک خاص طور پر سعودیہ عرب کا ہونا بریلویوں پر حملے کی موٹی وجوہات ہیں مولانا شوکت علی سیالوی کا کہنا ہے کہ وہ عرصہ بیس سال سے دعوت وتبلیغ کے منصب پر کام کررہے ہیں اور اس سارے عرصے کے دوران ان کے نوٹس میں ہزاروں مرتبہ اکثر چکوک ،گاوں اور قصبات میں اہل سنت بریلوی کی مساجد پر دیوبندی مسلک کے مولویوں کی طرف سے قبضہ کرنے کی شکایت موصول ہوئی تو دیکها یہ گیا کہ جو مولوی اس قبضے کے پیچهے ملوث ہوتا ہے وہ قبضے کے لئے کالعدم دیوبندی تنظیموں کے لوگوں کو اس مقصد کے لئے مقبوضہ مدرسے پر پر یا مسجد پر لاکر بٹها دیتا ہے اور اس کے ساته کالعدم تنظیموں سے وابستہ دیوبندی مولوی سرکاری زمینوں پر قبضہ کرکے ایسی آبادیوں میں مدرسہ اور مسجد بنالیتے ہیں جہاں اہل سنت بریلوی کی اکثریت ہوتی ہے اور پهر وہاں پر دیکهتے دیکهتے ایسے اشتعال انگیز تقاریب اور جلسے منعقد ہوتے ہیں جو بے تحاشا اسلحے کی نمایش کے ساته ہوتے ہیں اور ان کی راہ میں مقامی پولیس ضلعی انتظامیہ کوئی روکاوٹ نہیں ڈالتی

مولانا شوکت سیالوی کا کہنا تها کہ وہ جس ضلع سے تعلق رکهتے ہیں اس ضلع میں بے نظیر بهٹو کے دور میں ڈی سی علی رضا جو اس وقت کے منسٹر خالد کهرل کے بهانجے تهےکو سپاہ صحابہ کے قبضے سے ایک سرکاری رقبہ واگزار کرانے کی پاداش میں قتل کردیا گیا تها ،ان کا کہنا تها کہ سپاہ صحابہ سمیت دیوبندی جہادی تنظیموں کے خلاف جب بهی وہ ضلعی ،ڈویژنل یہاں تک کہ صوبائی انتظامیہ سے ملے تو وزن دہشت گردوں اور قبضہ گروپوں کے پلڑے میں ڈالا گیا

شوکت سیالوی کہتے ہیں کہ دیوبندی انتہاپسند مولویوں کے پاس جو دہشت گرد فورس ہے وہ اس فورس کو بلڈر مافیا اور دیگر جرائم پیشہ لوگوں کو اپنی دهاک بیٹهانے کے لئے استعمال کرتے ہیں انہوں نے مجهےآف دی ریکارڈ بہت سارے معروف بلڈر مافیا گروپوں کے نام بتائے جن کی طرف سے دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کو هائر کیا گیا ہے اس طرح سے کالےدهن والوں سے دیوبندی انتہاپسندی تکفیری لہر کے رشتے ناطوں نے بهی ملکر اہل سنت بریلوی کی مارجنلایزشن کا سلسلہ منظم انداز میں شروع کررکها ہے اور منظم طریقے سے ہماری اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے

مولانا شوکت سیالوی کہتے ہیں کہ ہمیں علمی میدان میں دیوبندی مکتبہ فکر سے کوئی خطرہ نہیں ہے یہ کبهی بهی علمی طریقے سے ہمارے مقابلے میں نہیں آئے بلکہ یہ وزرات اوقاف،وزرات حج ،وزرات مذهبی امور ،متروکہ املاک بورڈ،وزرات ایجوکیشن میں آمروں کے ساته ملی بهگت کرکے اور سعودی عرب کی حمایت سے فاول پلے کےزریعے ہمیں پیچهے دهکیلا جاتا رہا لیکن ہم نے نامساعد حالات مئں مقابلہ کیا ہمارے معمولی سے وسائل تهے اور اسی کی دهائی میں ہمارے مقابلے میں ڈالر اور ریال تو تهے ہی ساته ساته متعصب گوریلے وہابی دیوبندی انتہاپسند آئیڈیالوجی کے ساته ہمارے مقابلے میں اتارے گئے اور بدقسمتی سے ریاست بهی ان کو اپنے لئے فایدہ مند خیال کرنے لگی اور نوے کی دهائی سے میں یہ اتنے شیر ہوگئے کہ کراچی میں ہی ہماری پانچ ہزار مساجد پر قبضہ کرلیا گیا اور یہ قبضہ سپاہ صحابہ اور جیش محمد کی مدد سے کیا گیا تها اور ہماری کسی نے بات بهی نہیں سنی تهی

کلاشنکوف راکٹ لانچرز کے بعد نائن الیون کے بعد ہمارے مقابلے میں خود کش بمبار اور بارود سے بهرے ٹرک ،مژدے اور رکشے لیکر آئے گئے اور آج تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہےمیں نے مولانا شوکت سیالوی سے پوچها کہ انہوںمسجد و مدارس پر قبضوں کے حوالے سے کبهی وفاق المدارس کے سامنے یہ معاملہ نہیں رکها تو کہنے لگے کہ مجهے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ دیوبندیوں کے بڑے بڑے علامہ فہامہ مفتیان اور زمہ داران صاحبان جبہ ودستار تعصب اور منافقت سے کام لیتے نظر آئے اور انہوں نے اپنے قبضہ گیروں اور چوروں کا ساته محض اس لئے دیا کہ وہ دیوبندی تهے میں معزرت کے ساته کہوں گا کہ دیوبندی اکابرین کی تاریخ بهی گرگٹ کی طرح بدل جانے اور پنڈی گئے تو پنڈی داس ،جمنا گئے تو جمناداس کی طرح ہے ان کا کہنا تها کہ جب تک عرب حجاز میں اہل سنت کا غلبہ تها تو دیوبندی مفتی ہند اور ان کا شیخ الاسلام مدنی سے بڑا وهابیت مخالف کوئی نہیں تها اور جب آل سعود کا قبضہ ہوگیا تها تو اچانک ان کے شیخ الاسلام عثمانی پر ابن سعود کے سامنے یہ منکشف ہوا کہ وهابی تو سچے موحد ہیں اور انہوں نے سنی عقائد کا چولہ اتار پهینکا اور نام سنی رکهکر وہابیت کو نافزکرنے کا فریضہ اپنا لیا کیونکہ اسی رستے سے ریال مل سکتےتهے اور ان دنوں تو ڈالر بهی ملتے تهے

مولانا شوکت سیالوی کہتے ہیں کہ دیوبندی مسلک ایک علمی مذهبی فقہی مسلک نہیں رہا بلکہ یہ ایک دہشت گرد قبضہ گیر اور زبردستی سے اپنے خیالات نافزکرنے والا عفریت بن گیا ہے اور ہم اس کی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع پر مجبور ہیں

ان کا کہنا تها کہ ہمارے ساته تو المیہ یہ ہے کہ اخبارات میڈیا اور دیگر زرایع ابلاغ ہمارے موقف کی ٹهیک کوریج نہیں کرتے سعودی عرب اور دیگر دیوبندیوں کے امداد کاروں کے خلاف ہمارے بیانات سنسر کردئے جاتےہیں اور ہم اصرارکریں تو کہا جاتا ہے کہ یہ مسلکی منافرت کو جنم دیں گے ہمیں بتایا جایے کہ ہمارے مکتبہ فکر پر دیوبندی وہابی منظم حملے کررہے ہیں اور ان کی منافرت پر مبنی فکر کو اسلام کہہ کر شایع کردیا جاتا ہے جب ہم بات کریں تو ہم فرقہ پرست ٹهہرائے جاتے ہیں

ہم نے دیوبندیوں وہابیوں کے خلاف کسی طرح کی مسلح جدوجہد شروع نہیں کی نہ ہی ہم نے کبهی دیوبندی وہابیوں کو زبردستی اپنے مسلک کا پیرو بنانے کی کوشش کی ہماری کسی تنظیم کا ماٹو ان کے مدرسے یامسجد پر چڑهائی نہیں ہے اور نہ ہی ہم نے کبهی بریلوی مسلک کو نفاز شریعت کے نعرے کی آڑ میں سرکاری مسلک بنانے کامطالبہ کیا

مولانا شوکت سیالوی کہہ رہے تهے کہ ہمارے مساجد ،مدرسوں ،جلسے جلوسوں کے راستے میں اگر بندوق اور بارود سے قبضے اور روکاوٹیں ڈالی جاتی رہیں اور دیوبندی مدارس میں بم بنانے اور چلانے کی تربیت ہوتی رہی اور حکومت ان کے خلاف کاروائی سے گریزاں رہی تو پهر ہمیں بهی راست اقدام اٹهانا پڑے گا اور ہم خالی هاته بے بسی سے مرنا پسند نہیں کریں گےان کا کہنا تها کہ اگر اکثریت نے هتیار اٹهائے اور ہم نے ریاست سے مایوس ہوکر خود لڑنے کی ٹهان لی تو پهر آج کے نام نہاد مجاهدوں کو کہیں پناہ نہیں ملے گی

نوٹ:مولانا شوکت سیالوی جس سے میں واقف تها وہ ہمیشہ لکهنے پڑهنے اور بس اپنے خیالات کو بیان عقائد و فقہ اہل سنت تک محدود رکهنے والے بریلوی عالم تهے آج وہ بالکل بدلے نظر آرہے تهے بلکہ میں آپ کوبتاوں کہ وہ اہل سنت بریلوی کے شدت پسند عناصر کی حوصلہ شکنی کرتے تهے لیکن آج تو وہ بہت جزباتی ہورہے تهے وہ آل سعود کو خادمین حرمین شریفین کی بجائے هادمین حرمیں کہہ رہےتهے

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.