طالبان کے خلاف بلاول زرداری کی انقلابی لفاظی اور ہاتھی کے دانت – از عامر حسینی

ppp sb

پاکستان پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیٹو کمیٹی کا اجلاس نوڈیرو لاڑکانہ میں منعقد ہوا جس کے بارے میں پی پی پی کے مرکزی سیکرٹری انفارمیشن نے پاکستانی عام شہری کو یہ خبر دی کہ ان کی پارٹی کی سب سے بڑی فیصلہ کن باڈی طالبان سے مزاکرات کے حق میں ہے جبکہ پارٹی کے چئیرمین بلاول بهٹو زرداری نے اپنی تقریر میں طالبان سے مزاکرات کو شہیدوں کے خون سے غداری قرار دیا اور اپنی تقریر کا بڑا حصہ انہوں نے طالبان کے خلاف انقلابی لفاظی پر مبنی شدید جزباتی باتوں کے لئے مختص کیا

ان کی پارٹی کی سی ای سی کا فیصلہ اور قومی اسمبلی میں ان کے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے پالیسی بیانات ہی ان کی پارٹی کی اصل پالیسی ہیں تو ان کی پچهلے سال اور اس سال کی تقریروں اور ٹوئٹر پیغامات کو کس کهاتے میں رکها جائے

میں برملا یہ سمجهتا ہوں کہ بلاول زرداری کی تقریر تیار کرنے والے شاید عوام کو بیوقوف خیال کرتے ہیں یا یہ خیال کرتے ہیں کہ اس ملک کے وہ حلقے جو دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کی دہشت گردی کے متاثرہ ہیں ان کی اصل پارٹی پالیسی اور ان کی جزباتی طالبان مخالف نعرے باز پمفلٹ باز تقریر کے تضاد کو پہچان نہیں پائیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے

بلاول زرداری نے اپنی تقریر میں پنجاب کے اندر دہشت گردوں کے ٹهکانوں اور مزهبی اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کا زکر کیا اور ایک مرتبہ پهر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ دہشت گردوں کی محفوظ پاکٹس صرف پنجاب میں جبکہ دہشت گردی کے دیوبندی تکفیری مراکز تو پورے ملک میں ہیں اور سنده میں خاص طور پر خیر پور،سکهر،بدین ،لاڑکانہ اور کراچی میں ان سلیپنگ سیلز کی موجودگی کے شواہد مل گئے ہیں اور کراچی میں سب سے بڑا دہشت گرد اورنگ زیب فاروقی آزاد پهر رہا ہے تو بلاول اپنی تقریر میں یہ سب باتیں گول کرگئے

مجهے سب سے بڑی حیرت اس بات پر ہے کہ بلاول زرداری کی تقریر اور سی ای سی کی قرادادوں سے بلوچستان کا زکر بالکل غائب تها اور بلاول سمیت کسی رہنما نے سیکورٹی فورسز اور خفیہ اہلکاروں کی بلوچ قوم پر کی جانےوالی زیادتیوں کا کوئی زکر نہیں کیا اور خضدار میں اجتماعی قبر سے مسلسل ملنے والی لاشوں کا معاملہ بهی زیر بحث نہیں لایا گیا

کیا پیغام دیا پی پی پی کی سی ای سی اور اس کے چئیرمین بلاول بهٹو زرداری نے بلوچ قوم کو

سی ای سی کے اجلاس میں سرایئکستان صوبہ کے قیام کے حوالے سے کوئی مطالبہ مرکزی حکومت کے سامنے نہیں رکها
بلاول بهٹو بار بار پارٹی کی بنیادی تاسیسی دستاویز کو لہرا کر اس پر یقین کا نعرہ لگاتے رہے اور ایک لمبا اقتباس بهی پڑه کر سنایا

لیکن اسی دستاویز میں سوشلسٹ اکنامی کا زکر ہے جس کا تزکرہ گول ہوگیا اور نواز لیگ کی نجکاری کی صرف مخالفت کی گئی لیکن اس کا متبادل کیا ہوگا؟اس کا جواب بلاول یا سی ای سی کو کچه نہیں سوجها

بلاول بهٹو زرداری اپنی تقریر میں سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کے بارے میں تو بات کرتے رہے لیکن انہوں نے ملک کے اکثر حصوں میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں بشمول جبری گمشدگی ،مسخ شدہ لاشیں اور خفیہ غیر آئینی عقوبت خانے

بلاول نے دیوبندی تکفیری دہشت گردی کے شکار ہونے والوں کی ڈهارس بندهوانے کے لئے زبانی بات تو کی لیکن عملی طور پر اس کے برعکس ہورہا ہے

اس تقریر میں خود سنده کی پروفیشنل مڈل کلاس ، بےروزگا نوجوانوں کے اندر پائی جانے والی پرتوں کے سندهی قوم پرستی کے سب سے ریڈیکل رجحان کے جسقم کی شکل میں اظہار بارے اشارے سے بهی کوئی بات نہیں کی

یہ جو کسی بهی ریڈیکل معاشی پروگرام اور ٹهوس سماجی پروگرام سے عاری نئی پی پی پی کا چہرہ ہے یہ پی پی پی کی قیادت جو کہ پاکستان کے حاکم طبقات کی ایک پرت سے تعلق رکهتی ہے کہ سیاسی بانجه پن کی علامت ہے

بلاول زرداری کا ٹوئٹر پیغامات اور تقریروں تک محدود ڈسکورس اور ان کی پارٹی کی پالیسیوں اور سنده حکومت کے ڈسکورس سے اس کا ٹکراو اس ملک کے اہل سنت بریلوی، شیعہ، ہندو،احمدی ،عیسائی اور محنت کش طبقات ،طالب علموں اورعورتوں کے لئے مایوسی کا پیغام لیکر آیا ہے یہ لفظوں میں انقلابی اور عمل میں رجعتی ہونے کی بہترین مثال ہے

سنده اسمبلی نے حال ہی میں اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل نو کی قراداد پاس کی لیکن المیہ یہ ہے کہ موجودہ چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل سمیت اکثر ممبرز کی تعیناتی تو خود پی پی پی کی سابقہ حکومت نے کی تهی اس لئے شیرانی اگرایک آفت ثابت ہوئے تو اس آفت کو پاکستانی قوم پر نازل کرنے کی زمہ داری سے وہ عہدہ برا نہیں ہوسکتے

کہتے ہیں کہ پی پی پی ترقی پسند پارٹی ہے لیکن پنجاب میں اس کا صدر منظور وٹو اور سرائیکی خطے کا صدر مخدوم شہاب الدین ہے جبکہ اس پارٹی کی سنٹرل کمیٹی میں بیٹهی شیری رحمان ملٹری اسٹبلشمنٹ کی نمائندہ ہیں اور ایک لبرل اشراف کا ٹولہ ہے جس نے پی پی پی کی قیادت کو گهیر رکها ہے اور بلاول بهٹو ،آصف زرداری کا گراس روٹ لیول پر خاص طور پر پنجاب اور خیبرپختون خوا ،بلوچستان کے کارکنوں سے کوئی رابطہ نہیں ہے اور پنجاب میں جعلی تنظیموں کے سہارے بس اخبارات اور میڈیا میں ان رہنے کے لئے ڈنگ ٹپاو پالیسی چلائی جارہی ہے

پاکستان پیپلزپارٹی لگتا ہے کہ ملٹری اسٹبلشمنٹ کی جانب سے سندهی بلوچ اور پختونوں کو دبانے کی جو پالیسی ہے اور ریاستی جبر اور ایجنسیوں کی جو حکومت ہے اسے بڑا ایشو خیال نہیں کرتی

سی ای سی میں اور بلاول زرداری کی تقریر میں شیعہ و بریلوی نسل کشی اور دیوبندی تکفیری دہشت گردی پر جوخاموشی اختیار کی گئی وہ بہت مایوس کن ہے یہ ایک طرح سے شیعہ اور بریلویوں کو خود سے الگ کرنے اور ان کو خود اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اشارہ بهی ہے

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -