دن نیوز کے پروگرام میں دفاعی تجزیہ کار زید حامد سے جب سعودی اور بحرینی حکمرانوں کی یکے بعد دیگر پاکستان آمد ، امداد نچھاور کرنے کے اغراض و مقاصد اور پاکستانی خارجہ پالیسی کے سعودی عرب کے زیر اثر آنے سے بابت سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا
زید حامد : سعودی امداد کے بارے میں کافی مختلف اور اختلافی باتیں کی جا رہی ہیں – پہلے کہا گیا کہ یہ قرض ہے ، پھر کہا گیا کہ یہ تحفہ ہے اور کبھی کہا جاتا ہے کہ یہ نواز شریف کی ذاتی گارنٹی پر امداد دی گیی ہے – ملکوں میں قرض و تجارت کے حوالے سے ذاتی گارنٹی کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی – یہ ریاست کی گارنٹی ہوتی ہے – ان کے بارے میں پہلے سے ہی کہا گیا تھا کہ یہ سعودی عرب سے بھیک لے کر آے ہیں
جب سعودی عرب نے آپ کو ڈیڑھ عرب ڈالر دیا ہے تو آپ کی معیشت تھوڑی بہتر ہوگیی ہے – اور ڈالر سو روپے سے نیچے آگیا ہے – لیکن سعودی عرب اس کے بدلے میں کیا چاہتا ہے – سعودی عرب آپ سے سیکورٹی مانگتا ہے وہ چاہے ایٹمی سیکورٹی ہو یا آپ اپنے فوجی بھیجیں – آج کل فوج بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے آج کل طیارے موجود ہیں – سعودی عرب آج کل اپنی بحری فوج بنانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے – وہ کسی طرح سے آبدوزیں خریدنا چاہتا ہے اگر خریب بھی لے تو چلانے کے لئے اس کے پاس آفیسرز نہیں ہیں – اس کے لئے بھی لوگ پاکستان سے جایں گے
اور جو بھی فیصلہ ہا ہے اس کے بارے میں عوام کو کچھ نہیں بتایا گیا اس لئے جھوٹ پر جھوٹ بولا جا رہا ہے – کبھی کہا جاتا ہے قرض ہے اور کبھی کہا جاتا ہے تحفہ ہے – لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک اک دفاعی معاہدہ ہے – پاکستان سعودی عرب کو سیکورٹی فراہم کرے گا -سعودی عرب نے پاکستان کو تاریخی طور پر بھی ہمیشہ اسی لئے امدادی رقوم دی ہیں کہ ضرورت کے وقت پاکستان سعودی عرب کا دفاع کرے گا
اور یہ معاہدے ہم پہلے بھی کرتے ہیں رہیں ہیں – پہلے بھی ہماری فوجیں سعودی عرب میں موجود رہی ہیں – آج بھی سعودی فوجیوں کے لئے پاکستان ٹرینر موجود ہیں – لیکن پاکستان کو اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ پاکستان سعودی عرب کو خوش کرتے کرتے ایران کو نا ناراض کر دے – جس کی وجہ سے پاکستان کے لئے آنے والے دنوں میں مسائل میں اضافہ ہو سکتا ہے
اینکر : آپ کے خیال میں ابھی تک ایران کو کافی نظر انداز نہیں کیا جا رہا ہے ؟
زید حامد : اس میں کوئی شبے کی بات نہیں ہے – ایران کو ہر سطح پر نظر انداز کیا جا رہا ہے ، چاہے وہ دفاعی ہو یا سفارتی – ایران کا ساتھ ہمارا کوئی دفاعی معاہدہ نہیں ہے – ایرانی کیڈٹس جب پاکستان میں ٹریننگ لینے کے لئے آتے تھے تو راولپنڈی میں ان کی بس پر حملہ کر کے بہت سے یرانی کیڈٹس کو قتل کر دیا گیا تھا جس میں تکفیری دیوبندی دہشت گرد تنظیم لشکر جھنگوی ملوث تھی –
اورابھی کچھ روز پہلے کوئٹہ میں حکومتی اور ریاستی سرپرستی میں لشکرجھنگوی کا ایک بہت بڑا جلسہ ہوا جس میں پنجاب حکومت کے نمائیندوں نے بھی شرکت کی اس جلسے میں کھلے عام لشکری جھنگوی کے ان دہشتگردوں کو ایوارڈ سے نوازا گیا جنہوں نے شیعہ قتل عام کیا
جس سے سعودی تو بہت خوش ہونگے لیکن ایرانی ناراض ہو سکتے ہیں اور آنے والے دنوں میں یہ بات پاکستان کے لئے مسائل کی وجہ بن سکتی ہے – اور پھر آپ بحرین کی طرح ایران پر الزام لگیں گے لیکن آپ یہ ذکر نہیں کرتے کہ کوئٹہ جیسے شہر میں لاکھوں ہزاروں قاتلوں کا سرکاری سرپرستی میں اجتماع کر کے ان سے ایک دوسرے کو اوارڈ اور شیلڈیں دلوایں گے تو اس کا پیغام آپ ایران اور پاکستان میں بسنے والے شیعہ کو کیا دے رہے ہیں – اس بات کو ایسے نظر انداز کر دیا گیا کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں
Comments
comments