یوم جمہوریہ سے یوم پاکستان تک، اندھا بانٹے ریوڑیاں، اپنوں اپنوں کو دے
آج 23مارچ ہے اور یہ دن کبھی پاکستان میں یوم جمہوریہ کے طور پر منایا جاتا تھا لیکن ہمارے آنجہانی جرنیل آمر ضیاء الحق کو چونکہ جمہوریت اور اس کے یوم منائے جانے سے سخت نفرت تھی تو انہوں نے اس دن کو یوم پاکستان قرار دے ڈالا اور اس دن راولپنڈی کے لیاقت باغ میں فوجی لاؤ لشکر ،ٹینک،مزائیلوں کی نمائش دکھائی جانے لگی تاکہ پوری قوم کو جنگی جنون میں مبتلا کیا جاسکے
پھر وقت بدل گیا اور پاکستانی فوج کے جرنیلوں کو ڈالر پلس ریال کے سعودی-امریکی جہاد سے تیار ہونے والے دیوبندی دھشت گردوں سے پالا پڑگیا اور ان کی دسترس سے جی ایچ کیو بھی محفوظ نہ رہا تو لیاقت باغ میں جنگی جنون کی نمائش بند کردی گئی کیونکہ حکمرانوں کو یہ بھی خطرہ لاحق تھا کہ کہیں انور سادات کے ساتھ ہونے والے ڈرامے کا ری میک لیاقت باغ میں نہ بن جائے
اس مرتبہ ضیاءالحق کے روحانی بیٹے میاں نواز شریف برسراقتدار ہیں تو انہوں نے اپنے روحانی باپ کی روح خوش کرنے کے لیے ایوان صدر میں فوجی پریڈ رکھوائی ہے اور ساتھ ساتھ ضیاءالحق کی باقیات پر مشتمل آئی ایس آئی نے اپنے لے پالک بیٹوں حافظ سعید،منور حسن،محمد احمد لدھیانوی کو کہا ہے کہ وہ لاہور،کراچی سمیت بڑے چھوٹے شہروں میں تحفظ پاکستان اور ںطریہ پاکستان کے کاروان،کانفرنسیں اور مظاہرے منعقد کرائیں
ساتھ ساتھ بہت سے صحافیوں،ادیبوں،دانشوروں،مولویوں کو سرکاری اعزازات و کیش پرائز سے بھی نوازنے کی تقریب رکھی گئی ہے،اخبارات اور نجی ٹی وی چینلز کو لاکھوں روپے کے اشتہارات جاری کئے گئے ہیں جن میں پاکستانی نیشنلزم کے عظیم ہونے کے کھوکھلے نعرے اور دعوے تحریر ہوں گے
یہ سب کس لیے کیا جارہا ہے ؟اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ کیونکہ 23 مارچ کے دن جئے سندھ قومی محاذ نے کراچی کے اندر آزادی مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا اور سندھی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے اس دن پاکستانی حکمران اشرافیہ کے مظالم کے خلاف انٹر نیشنل سطح پر جاگرتا پیدا کرنے کا پروگرام تھا تو اسے کاؤنٹر کرنے کے لیے ایک طرف تو جماعۃ الدعوہ کو خصوصی ٹاسک دیا گیا کہ وہ پنجابی عوام کے اندر پاکستانی نیشنل ازم کا وہی ماڈل مقبول کرنے کے لیے مذھبی نعرے بازی کا سہارا لے جس کو پاکستان کی فوجی اور جاگیردار اشرافیہ نے بنگالیوں پر مسلط کرنا چاہا تھا
یہ کام سندھ میں جماعت اسلامی کے سپرد کیا گیا ہے اور بلوچستان اور سرائیکی خطّہ میں یہ ٹھیکہ دیوبندی اہل سنت والجماعت نامی دھشت گرد تنظیم کو دیا گیا ہے
جسقم کے آزادی مارچ کو سبوتاژ کرنے اور بلوچ و سندھی مزاحمت کاروں کو سخت پیغام ارسال کرنے کے لیے جسقم کے دو رہنماؤں مقصود قریشی اور سلمان ودھو کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے کے بعد جلادیا گیا اور لاشیں ویرانے میں پھینک دی گئیں
پاکستانی فوج،انٹیلی جنس ایجنسیاں اور ان کی حامی سیاست دانوں کی ایک پرت پاکستانیت کا اس طرح کا درس دینے میں مہارت رکھتی ہے
حال ہی میں شیخ مجیب کی نوٹ بکس شایع ہوئی ہیں “ادھوری یادیں” کے نام سے اور اس میں شیخ مجیب نے بتایا ہے کہ کیسے پاکستان کی فوج،جاگیردار حاکموں اور مذھبی ملائیت جس میں دیوبندی تکفیری پیش پیش تھے بنگالیوں کے خلاف جبر وستم کی تمام تر مشینری کے ساتھ اس وقت پل پڑے تھے جب انہوں نے اپنی زبان،اپنی ثقافت ،اپنے معاشی حقوق اور سیاسی آزادی کا مطالبہ کیا تھا اور یہ سب لوٹ مار،استحصال اور زیادہ سے زیادہ مال بنانے اور اقتدار کو اپنے ہاتھوں میں مرکوز رکھنے کے لیے کیا جارہا تھا
شیخ مجیب نے لکھا ہے کہ پاکستان کی فوجی اشرافیہ،پنجابی-مہاجر جاگیردار اشرافیہ ،سول نوکر شاہی نے بنگالیوں کے حقوق کو غصب کرنے کے لیے بنگالی خواجہ ناظم الدین اور نورالامین جیسے لوگوں کو استعمال کیا اور ایک طرح سے بنگالیوں کو بنگالی وزیر اعظم اور چیف منسٹر کے ہاتھوں مروانے اور دبانے کا کام کیا اور پھر جب سیاسی میدان میں مقابلہ کرنے سے قاصر رہے تو فوج اور ایجنسیوں سے ان پر ظلم کا بازار گرم کیا
آج جب میں بلوچستان میں مالک کی حکومت کا کردار دیکھتا ہوں تو مجھے شیخ مجیب کی باتیں یاد آتی ہیں ،پاکستانی فوجی جرنیلوں اور نواز شریف اینڈ کمپنی خواہش ہے کہ سندھی چیف منسٹر قائم علی شاہ سندھیوں کے لیے نورالامین بن جائیں اور الطاف حسین خواجہ ناظم الدین
حسین شہید سہروردی نے جب پاکستان کی عوام کے جمہوری حقوق اور انصاف کے لیے آواز بلند کی لیاقت علی خان نے ایک جگہ تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ
بھارت نے یہ کتا(سہروردی)ہمارے اوپر چھوڑ دیا ہے
اور سہروردی کو ایک عرصے تک مشرقی بنگال میں داخل نہیں ہونے دیا گیا
نواز شریف،فوجی جرنیل اور آئی ایس آئی کے پالتو دھشت گرد نام نہاد استحکام پاکستان و نظریہ پاکستان کاروانوں کے پیچھے مظلوم اقوام کے وسائل کی لوٹ مار،ان کی شناخت کو گم کرنے کا پروسس،شیعہ کی نسل کشی،بریلوی اہل سنت پر ہونے والے دیوبندی کلنگ مشین کے خملے ،سیکورٹی فورسز اور خفیہ اداروں کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں،نواز شریف کے سعودی جہاد شام جیسے معاملات کو چھپانے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہیں
لیکن ان ہتھکنڈوں سے زمینی حقائق بدل جائیں گے ؟اگر کسی کو یہ خوش فہمی ہے تو اسے یہ نکال دینی چاہئیے ریاستی دھشت گردی ،فوجی جنگ کا پھیلاؤ اور قومی،مذھبی ،نسلی جبر کی مشین سے جو نتائج پیدا ہورہے ہیں وہ کاروان تحفظ پاکستان و نظریہ پاکستان جیسے گھسٹے پٹے فارمولوں سے دور ہونے والے نہیں ہیں