اسے کہتے ہیں عذر گناہ بد تر از گناہ۔ منور حسن صاحب امریکی پھٹو سعودی حکومت کی غلامی میں منافقت اور جھوٹ کی تمام حدود کراس کر چکے ہیں۔ اپنے روحانی پیشوا و مربی شاہ عبداللہ و سعودی (یہودی پڑھا جاےؑ) حکومت کا نام لیتے ہول اٹھ رہے تھے۔ اتنے دنوں بعد بار بار غیرت کا احساس دلانے کے بعد یہ مذمتی بیان سامنے آیا ہے۔ اور پھر کویؑ اس جھوٹے شخص کو بتاےؑ کہ سعودی حکومت کے اس فیصلے کا کسی استعماری حکومت سے کویؑ تعلق نہیں بلکہ اس فیصلہ کے پیچھے اخوان المسلیمین کی عرب شہنشاھیت کے خلاف طویل جدوجہد ہے.
مرسی کی حکومت کو گرانے اور پھر گرنے کے بعد سب سے پہلے مبارکباد دینے والوں میں سعودیہ سر فہرست تھا. اس سعودی اقدام کا مقصد اپنی حکومت و دوام بخشنے کے علاوہ کچھ نہیں مگر یہ کڑوا سچ ایک سعودی پھٹو کی زبان سے نکلنا مشکل ہے۔ اس نام نہاد مذمت کی صحیح جگہ کچھ اور ہے مگر یہاں اس جگہ کا ذکر مناسب نہیں۔
اخوان کی حکومت کی برطرفی پر امریکی حکومت کی طرف سے بہت واضح طور پر اظہار ناپسندیدگی دیکهنے کو ملا ،مصر کو ملنے والی امریکی امداد معطل ہے اور اس معاملے پر امریکہ اور سعودی عرب میں سخت اختلاف ہے جبکہ سعودی عرب نے امریکی امداد کے تعطل کے جواب میں مصر کی فوجی حکومت کی مدد شروع کی ہوئی ہے اور منور حسن ان کی جماعت کی اکثریت سعودی اثر میں ہے اس لئے اخوان حکومت کی برطرفی کو یہ امریکی و یورپی طاقتوں کی سازش کا رنگ دے رہی ہے اصل میں جماعت اسلامی نے اخوان کے پاور انے کے عمل کے بعد اخوان کے مرسی کو امریکی کیمپ کا سب سے بڑا حریف دکهانے کا جو پروپیگنڈا شروع کیا تها وہ جهوٹ ثابت ہوا تها اخوقن مغرب سے لڑائی کی بجائے مصالحت کے رستے پر چلے
Comments
comments