
ذرا دیکھ اے بےوقوف بے خبر
قوم کرتی ہے تیرا کیا حشر
اتنی لعنتیں کھا کر بھی مانا نہیں
ابھی تو اور بھی پڑنے ہیں چھتر
تجھ سا ڈھیٹ بھی دیکھا نہیں
تیرا لوٹ گیا تجھ پر ہی کفر
ابھی کچھ دانا قوم میں باقی ہیں
گر اتحاد ہوجائے تو ہوگیا منتشر
جہالت تجھے ہی زیبا ہے اندھے
تیری عقل پر لگ گئی ہے مہر
امن کا کاروان جلد ہی آئے گا
ابھی تو کچھ ہے کٹھن سفر
خاک میں ملیں گے منصوبے ترے
ختم ہو جائے گی شیطانی فکر
کیا تم عالم ہو طالبان ہو
حرکتوں سے تم حیوان ہو
روز ہی معصوموں کا خون
پھر بنتے انتہائی انجان ہو
پرفریب اور شاطرانہ چالیں
روز ہی بدلتے اپنے بیان ہو
خون کی ہولی اور خودکش بمبار
کس منہ تم کہلاتے انسان ہو
اسلام کی تعلیم بگاڑی تم نے
کتنے لعنتی اور بے ایمان ہو
غریب کےخواب امن کے ہیں
تم نفرت پھیلانےکا نشان ہو
Comments
comments