کیا دیوبندی تکفیری خارجی دھشت گرد مشین کے خلاف پاکستانی مذھبی مظلوم برادریوں کی یک جہتی کی مانگ غیر شرعی ہے؟

تعمیر پاکستان کے ایڈیٹر انچیف علی عباس تاج نے مجھے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر بنے ایک گروپ پاکستان ڈسکشن فورم پر کسی سید عظیم سبز واری صاحب کا لکھا ہوا ایک تھریڈ ارسال کیا ہے جو کچھ یوں ہے

 Syed Azeem Sabzvari said:

آج کل قادیانی لوگوں نے بہت سی شیعہ آئ ڈیز بنا کر “شیعہ، احمدی”، “شیعہ، احمدی” کی رٹ لگائی ہوئی ہے اور احمدیوں کو شیعہ لوگوں کے پیچھے کھڑا کر کے مسلمان بنا رہے ہیں اور اس کھیل میں بہت سے شیعہ لوگ بھی حصہ بن چکے ہیں، اور مجھے LUBP قسم کی ویب سائٹس کے پیچھے یہی منصوبہ نظر آتا ہے_ انہوں نے جعلی شیعہ قادیانی debate شروع کر کے نتیجہ قادیانیوں کے حق میں نکالنا ہوتا ہے_ اس حوالے سے آپ کوئی مہم شروع کرا سکتے ہیں، اپنے سوشل میڈیا پر؟ شیعہ پیجز کو میں نے میسیجز کئے ہیں مگر کوئی اس مسئلے کو اہمیت نہیں دے رہا نہ ہی یقین کر رہا ہے کہ بہت سی شیعہ آئ ڈیز قادیانی چلا رہے ہیں!

 اپنے دعوے کے ثبوت میں تعمیر پاکستان کی ویب سائٹ کا حوالہ دیا اور کہا کہ شیعہ-قادیانی کی جعلی خودساختہ بحث چلاکر قادیانی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے

مجھے یہ تو معلوم نہیں ہے کہ وہ کون سے جعلی شیعہ آئی ڈی ہیں جو قادیانی/احمدی لوگوں نے بنائے ہوئے ہیں لیکن میں بطور مدیر تعمیر پاکستان ویب سائٹ آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ تعمیر پاکستان کی ٹیم  کا نصب العین ہرگز کسی مسلک یا فرقے کی مذھبی مابعدالطبعیاتی عقائد اور خیالات کو عین اسلام یا خلاف اسلام پیش کرنا نہیں ہے

میں بطور مدیر اس سائٹ پر اردو سیکشن سے وابستہ ہوں اور میں اگرچہ محمد بن ابی بکر کے نام سے کام کررہا ہوں لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے اندر مجھے دیوبندی تکفیری خارجی دھشت گرد اور پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے بعض اہلکار(جس کے میرے پاس ثبوت ہیں) قتل کرنے کی کوشش کرچکے، دو بار میرے گھر پر حملہ ہوا اور میری ایک جاب بھی اسی دباؤ کے سبب چلی گئی

میں اس کے باوجود قلمی نام سے کام نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن مجھے مجبوری میں یہ سب کرنا پڑا

سید عظیم سبزواری صاحب اور دوسرے اہل تشیع حضرات کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ میں سنّی مسلک سے تعلق رکھتا ہوں اور امام اعظم ابو حنیفہ کا مقلد ہوں اور صوفی طرق میں سے چشتی صابری طریقہ ارادت پر عمل پیرا ہوں اور احمدیوں کے بارے میں میرے عقائد وہی ہیں جو جمہور اہل سںت کے عقائد ہیں

اسلام کے اندر یہ بات بالکل جائز ہے کہ کسی بھی مسلمان کو کسی مسلم فرد یا گروہ کے عقائد کے بارے میں اگر شک ہو تو وہ اپنے شکوک اور شبہات اور اگر ثبوت ہوں تو ان کو ایسے عالم دین کے سامنے پیش کرسکتا ہے جسے فتوی دینے کی اہلیت اور صلاحیت حاصل ہو

علمائے دین جو اہل حق ہوں وہ کسی بھی فرد یا گروہ کے بارے میں کفر کا فتوی صآدر کرتے ہوئے یہ خیال رکھتے ہیں کہ اس فرد کے بارے میں اس کے کفر کے دلائل قطعی الثبوت و قطعی الدلالۃ ہیں اگر ہوں تو پھر وہ آدمی یا گروہ قطعی کافر کہلائے گا

اگر ثبوت قطعی اور دلیل ظنی ہو تو پھر لزوم کفر ہوگا یعنی منسوب قول کفر مگر اس صاحب پر کفر کا فتوی نہیں دیا جائے گا ،اسی طرح ثبوت اور دلیل دونوں ظنی ہوں تو احتمال کفر ہوگا

اسلام کے تمام مسالک کے اندر یہ بات متفقہ ہے کہ کسی فرد کے کفر کا ثبوت اس بات کو لازم نہیں ہے کہ ان کے قتل کا ،ان کی جان ،مال آبرو کے مباح ہونے کا عقیدہ اور خیال رکھ لیا جائے اور ان کی مذھبی آزادیوں کو سلب کرلیا جائے اور ان کی عبادت گاہوں پر حملے کئے جائیں اور ان پر زندگی کا دائرہ تنگ کردیا جائے اور ان کے بنیادی انسانی حقوق ہی کا انکار کردیا جائے

کسی پر کفر کا فتوی لگاکر اس کو جان سے مارنے کا فتوی دیا جائے ،ان کی مذھبی آزادی کو سلب کرنے کا حکم لگایا جائے تو ایسے گروہ کو تکفیری گروہ قرار دیا جاتا ہے اور اگر ایسا گروہ کسی مسلمان کو کافر قرار دیکر اسے قتل کرنے کا حیلہ بنالے اسے خارجی کہا جاتا ہے اور اس گروہ کو گمراہ اور بعض کافر قرار دیتے ہیں اور ان کو فساد فی الارض کا مرتکب قرار دیتے ہیں اور ریاست کو ان سے جنگ کرنے اور ان کو جڑ سے اکھاڑنے کا حکم دیتے ہیں

تعمیر پاکستان ویب سائٹ پاکستان میں اہل سنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان،تحریک طالبان پاکستان،لشکر جھنگوی، جیش محمد،انصار المجاہدین، احرار الہند، جنود الحفصہ سمیت دیوبندی مکتبہ فکر سے اٹھنے والی دھشت گرد تنظیموں کو دیوبندی تکفیری خارجی سمجھتے ہیں اور کسی کے حقیقی یا مفروضہ کفر کی وجہ سے اس کے قتل کرنے پر مذمت کرتے ہیں اور یہ دیوبندی تکفیری خارجی دھشت گرد مشین پاکستان کے اندر نہ صرف شیعہ کے قتل میں ملوث ہے بلکہ یہ اہل سنت بریلوی، ہندؤ، عیسائی ، احمدی اور اعتدال پسند دیوبندی و اہل حدیث کے قتل میں بھی ملوث ہے

ہم سمجھتے ہیں کہ شیعہ کی بڑے پیمانے پر،زیادہ منظم انداز سے نسل کشی کی جاری ہے جبکہ اہل سنت بریلوی کو شیعہ سے زرا کم مگر دوسروں سے زیادہ دھشت گرد حملوں کا سامنا ہے جبکہ احمدی، ہندؤ، عیسائی پر حملے تعداد میں کم ہیں مگر ان ميں عیسائی اور احمدیوں پر جب بھی حملہ ہوا تو وہ بہت شدید تھا

مذھبی جبر، دھشت گردی،مارجنلائز کرنے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نشانہ صرف شیعہ ہی نہیں بلکہ اہل سنت بریلوی ،احمدی، ہندؤ،عیسائی اور سیکولر لبرل بلوچ، پختون، سندھی اور سرائیکی بھی ہیں اور اس کی زمہ دار دیوبندی تکفیری خارجی کلنگ مشین ہے جس کو ایک طرف تو دیوبندی جماعتوں اور ان کے مدارس کی نمائندہ تنظیم وفاق المدارس کی حمائت حاصل ہے تو دوسری طرف مسلم لیگ نواز بھی ان کی جانب جھکاؤ رکھتی ہے اور سعودی عرب کے اس کلنگ مشین کے بہت سے کل پرزے سب کنٹریکٹر بھی ہیں اور ان کے تانے بانے پاکستان کی جہادی پراکسی سے بھی مل جاتے ہیں

تعمیر پاکستان چاہتی ہے کہ اس ملک کی مظلوم اور مجبور مذھبی اور نسلی برادریاں تحریک طالبان، اہل سنت والجماعت سمیت دیوبندی دھشت گرد مشین کے تکفیری پیراڈآئم سے مشابہہ راستہ اختیار نہ کریں اور گلیوں ، کوچوں ، چوراہوں  پر ایک دوسرے کے خلاف کافر، کافر کے نعرے نہ لگائیں اور ایک دوسرے کے خلاف نفرت اور جنون کو پروان مت چڑھائیں اور پاکستان کے اندر تکفیر اور حارجیت /منہائی کی بنیاد پر قتل و غارت گری اور دھشت گردی کی مرتکب دیوبندی تکفیری خارجی مشین کے خلاف متحد ہوکر جدوجہد کریں اور اس کا قطعی مطلب یہ نہیں ہے کہ اہل سنت  اپنے عقائد کو ترک کریں یا شیعہ اپنے اصولوں سے دست بردار ہوجائیں ،یہ کسی ایک مذھبی گروہ سے دوسرے مذھبی گروہ کے ایمان یا کفر کی تصدیق یا تردید کرنے کی کوشش ہرگز نہیں ہے

بہت بڑی غلط فہمی ہوئی ہے سبزواری اور دیگر اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے دوستوں کو

تعمیر پاکستان ویب سائٹ میں اس کے اس وقت ایڈیٹر انچیف علی عباس تاج جو اثناء عشری شیعہ ہیں اپنے اصل نام سے موجود ہیں

عامر حسینی جو کہ اپنے اصل نام سے تعمیر پاکستان کے مدیر کے طور پر کام کرتے رہے اور ان کے ادارئے آپ نے اس ویب سائٹ پر ملاحظہ کئے وہ بجا طور سوشلسٹ ،مارکسسٹ و شریعتی رجحان سے متاثر ہیں اور نجی مصروفیات کے باعث ہمارے ساتھ اب کام نہیں کررہے ،کئی اور ساتھی ہیں جو اصل نام سے کام کررہے ہیں اور تعمیر پاکستان کے سابق بانی ایڈیٹر انچیف بھی اگرچہ قلمی نام سے کام کررہے ہیں لیکن وہ بہت سے قومی روزناموں میں کام کرچکے جن میں سے جنگ ڈیلی بھی شامل ہیں اور وہ آئمہ اہل بیت اطہار سے عقیدت میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں اور ان کو اپنے اثناء عشری ہونے کے لیے کسی سند کی ضرورت نہیں ہے

تعمیر پاکستان ویب سائٹ ہر اس شخص کو خوش آمدید کہتی ہے جو انسانی حقوق کے تحفظ پر یقین رکھتا اور ہر طرح کی تکفیری،خارجی،فسطائی کلچر،فکر،آئیڈیالوجی اور عقیدے کے خلاف ہے اور پاکستان کی مذھبی و نسلی جبر و دھشت گردی کا شکار تمام برادریوں کی یک جہتی اور ان کے اتحاد کا قائل ہے ،چاہے اس کا تعلق کسی بھی مسلک اور فرقے سے ہو

جہاں تک تعمیر پاکستان ویب سائٹ پر چلنے والی ایک بحث جو عبدل نیشاپوری اور ایک متعصب شخص یاسر لطیف ہمدانی کے درمیان چلی اور یاسر ہمدانی نے اصل میں تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی اور اس کا مقصد تکفیری، خارجی دیوبندی کلنگ مشین کے خلاف پاکستان کے اندر ممکنہ اتفاق رائے کو پیدا ہونے سے روکنا تھا اور یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے اندر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور مین سٹریم میڈیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو مظلوموں اور مجبوروں کے اتحاد کو انتشار اور دیوبندی تکفیری دھشت گرد مشین کے بارے میں ابہام اور الجھن کی فضاء برقرار رکھنے کے خواہآں ہیں

ہم نے علامہ شہنشاہ نقوی کے طرز عمل کو جب تنقید کا نشانہ بنایا تو مقصود علامہ شہنشاہ نقوی کے مافی الضمیر سے اختلاف کرنا نہیں تھا اور نہ ہی اہل تشیع کے علماء کو کسی اصولی موقف سے پیچھے ہٹانا تھا بلکہ ہمارا مقصد تو یہ تھا کہ “کافر ،کافر ” کے نعرے اور تحریکیں تو سپاہ یزید اور ان کے حواریوں کا گراؤنڈ ہے ہمیں اس گراؤنڈ میں نہیں کھیلنا چاہئیے

احمدی فرقے کی ہم جب بات کرتے ہیں تو اس سے مراد ہماری یہ نہیں ہوتی کہ ہم اس فرقے کی قیادت کے تقسیم ہند سے قبل برطانوی سامراج کے ساتھ ملکر ہندوستان کے عوام کی آزادی کے حق میں روڑے اٹکانے کی پالیسی کی تائید کرتے ہیں

میں اپنے دوستوں کو یاد کرات چلوں کہ اگر کسی فرقے یا مذھب کے پیشواؤں اور اشراف کی سامراج نوازی کی بنا پر اس فرقے یا مذھب کے سب ماننے والے گردن زدنی ہوتے ہیں تو تاریخ اتر پردیش کے شیعہ ،سنّی ،بعض دیوبندی و وہابی تعلقہ داروں،پنجاب کے سرائیکی، پنجابی بریلوی، شیعہ جاگیرداروں کی سامراج نوازی اور اس سے پہلے حملہ آوروں کا ساتھ دینے کے تذکروں سے بھری پڑی ہے تو کیا اس بنیاد پر سب شیعہ اور بریلوی گردن زدنی ٹھہرائے جائیں گے

یہ کوئی پیمانہ نہیں ہے اور سوائے تکفیری –خارجی دیوبندی دھشت گرد مشین کو ایک طرح سے چھوٹ جانے کا بہانہ تراش کر دینے کی کوشش ہے

میں حیران ہوں کہ ایک صاحب اسرائیل میں احمدیوں کے ہیڈکوارٹر ڈھونڈ لانے کا انکشاف کرتے ہیں اور یہ صاحب کہتے ہیں زرا کوشش کریں تو ثبوت ملنا مشکل نہیں ہوگا، ہندوستان کا قادیان اور پاکستان کا ربوہ ،اور برطانیہ میں احمدیوں کا ہیڈ آفس ہمیشہ سے مختلف قسم کی سازشی تھیوریز کا فوکس بنتے رہے ہیں اور اس بنیاد پر پاکستانی نژاد احمدیوں کو وہ کہیں بھی آباد ہوں یہود و نصاری اور امریکی سامراج و یہودی لابی کا ایجنٹ خیال کئے جاتے رہیں ہیں اور اس طرح کی سازشیوں تھیوریز کے بنانے کا مقصد اصل میں کمزور گروہوں کے انسانی حقوق کی نفی اور ان کو ایک طرح سے جینے کا حق بھی چھین لینا ہوتا ہے

میں اپنے اہل تشیع بھائيوں سے کہتا ہوں کہ جب ایران میں شیعی انقلاب آگیا تو آل سعود نے ایرانی انقلاب کے متعلق کیسے کیسے سازشی مفروضے نہیں گھڑے تھے،اور شیعت کو یہودیت سے جوڑنے یا ایرانی مجوسیت سے اس کا تعلق بنانے کی تھیوریز شد و مد سے پھیلائی گئیں اور آج بی یہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے تو کیا اسے سچ مان لیا جائے

میں ایک سنّی حنفی چشتی ہوکر اگر شیعہ کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرتا ہوں تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میں نہ سنّی رہا،نہ حنفی رہا نہ ہی چشتی

کیا شیعہ کے انسانی حقوق کی حفاظت کرنے اور ان کی نسل کشی پر آواز اٹھانے کا مطلب یہ ہوا کہ میں اہل سنت اور اہل تشیع میں پائے جانے والے اصولی اختلاف جو امامت کے بارے میں ہے اس کے حوالے سے اہل سنت کے موقف سے دست بردار ہوگیا ؟

ہرگز نہیں،اگر شیعہ کی حمائت اور ان کے جان و مال عزت و آبرو کی خاطر آواز اٹھانے سے میری سنّیت ، حنفیت، چشتیت متاثر نہیں ہوتی تو احمدیوں کے انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے سے بھی نہیں ہوگی

تفرقہ بازی اور افتراق یہ نہیں ہے کہ آپ مذھب امامیہ پر قائم رہیں اور یہ رائے بھی رکھیں کہ جو آدمی ولايت امام علی کا قائل نہیں ہوتا وہ فرمود باری تعالی و فرمود رسول اللہ کا انکار کرنے والا ہوتا ہے لیکن اس معاملے کو لیکر اگر آپ لوگوں کا قتل شروع کردیں ،ان کے انسانی حقوق کی نفی کرڈالیں اور ان کو انسان سمجھنے سے ہی انکار کردیں یہ افتراق اور فرقہ بازی ہے اور فساد فی الارض بھی ہے

یہی بات اہل سنت کے باب میں بھی ہے،انسانیت ایک ایسا معیار ہے جو اجتماعیت کے اصولوں پر استوار ہوتی ہے اور اس کے نشان ہمیں ہر مذھب کی تعلمیات کی اصل میں جابجا ملتے ہیں ،اس لیے فتنہ تکفیر وخارجیت سے نجات ہی میں امن چھپا ہوا ہے

محمد بن ابی بکر مدیر تعمیر پاکستان ویب سائٹ

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.