تشدد ویب سائٹ کی کمیونل دھشت گردی کی اصطلاح حقیقت یا فکری مغالطہ
posted by Muhammad Bin Abi Bakar | March 10, 2014 | In Original Articles
تشدد آرگنائزیشن نے ایک ویب پورٹل پاکستان میں ہونے والی دھشت گردی کا جاری کیا ہے اور اس ویب پورٹل کا مقصد انہوں نے خود اپنے
الفاظ میں یوں بیان کیا ہے
Most in Pakistan today are acutely aware that Shias are
disproportionately targets of communitarian-based violence. Yet we have a poor understanding of the nature, history, and significance of this violence. We are even more lacking in recognizing the immense toll that this violence takes on individuals, families, and communities. This site is the result of the efforts of a group of people who wanted to talk about this violence in more meaningful ways than the cycle of reporting attacks and denouncing attacks that our national media has been caught in.
اور اگر آپ اس ویب پورٹل میں بنے سٹوریز اور ڈیٹا میپ کے خانے میں جائیں تو آپ کو وہاں تشدد اور حملوں کی دو کیٹیگریز ملیں گی
Suspected Sunni militant groups
Suspected Shia militant groups
پھر اس پورٹیل میں پاکستان کے اندر ہونے والے تشدد اور قتل و غارت گری کے لیے مندرجہ زیل ٹرم استعمال کی گئیں ہیں
Sectarian violence
Communitarian violence
اس پورٹیل میں ایک بڑا ظلم یہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں شیعہ ،اہل سنت بریلوی ،ہندؤ،احمدی
اور کرسچن کی نسل کشی اور تشدد کے زمہ دار اہل سنت والجماعت /لشکر جھنگوی،تحریک طالبان پاکستان وغیرہ کو سنّی گروپ قرار دیا
اور اس پورٹیل نے زکر کیا ہے کہ انہوں نے زیادہ ڈیٹا انگريزی روزنامہ ڈان کے آن لائن ایڈشنوں سے ماہانہ بنیادوں پر لیا ہے
اس پورٹیل کی ٹیم میں دو ممبران کو چھوڑ کر باقی سب کے سبب امریکی جامعات کے کسی نہ کسی شعبہ کے طالب علم ہیں
اس لیے بھی لگتا ہے کہ پاکستان میں تشدد اور دھشت گردی کی گہرائیوں اور اس کے زمہ داران کی شناخت کے بارے خود بھی کنفیوژن کا شکار ہیں
ہمارے خیال میں تشدد ڈاٹ کام کو سب سے پہلے تو دھشت گردی کی ساخت،فطرت اور اس کی شناخت کو فرقہ وارانہ یا کمیون ٹیرین کہنے اور لکھنے سے گریز کرنا چاہئیے
یہ تشدد اور دھشت گردی دو مسالک یامذھبی برادریوں کے درمیان ہرگز نہییں ہے بلکہ یہ تو دیوبندی دھشتگردتنظیموں یعنی تحریک طالبان پاکستان،اہل سنت والجماعت کی اس ملک میں بس غیر دیوبندمذھبی برادریوں کے خلاف ایک غیر اعلانیہ جنگ
ہے
یہ ویب پورٹل بنانے والوں کی جانب سے جب یہ دعوی کیا گیا کہ وہ پاکستان کے اندر خاص طور پر شیعہ برادری کو نشانہ بنانے اور ان پر ہونے والے تشدد کی گہرائی کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے جو اس سے پہلے نہیں کی گئی تو اس سے یہ امید کی جاسکتی تھی کہ وہ اس تشدد کے پس پردہ کارفرما آئیڈیالوجی اور نظریاتی لہروں کا جائزہ ضرور لیں گے
لیکن اس ویب پورٹل میں ڈیٹا کے باب میں یہ بتایا گیا کہ انہوں نے تشدد کو تلاش کرتے ہوئے انٹرنیٹ پر صرفنگ کے دوران کمیونٹیرین وائلنس اور سیکٹرین ازم جیسے دو الفاظ کے زریعے اپنی سرچ کی اور اس کا نتیجہ صاف ظاہر ہے کہ پاکستان میں شیعہ،اہل سنت بریلوی،احمدی،ہندؤ،عیسائی اور اعتدال پسند دیوبندی و اہل حدیث و ماڈریٹ سیکولر لبرل لوگوں کے قتل اور ان پر ہونے والے حملوں کی نوعیت کو ٹھیک طرح سے شناخت کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا
اور واضح طور پر دھشت گردی کے پس پردہ کارفرما تکفیری خارجی آئیڈیالوجی اور اس کی جڑیں دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر پائے جانے کے نشانات نہ مل سکے اور غلط طور پر اسے مشکوک سنّی شدت پسند یا عسکریت پسند کا نام دے دیا گیا
حیرت کی بات یہ ہے کہ اس ویب پورٹل نے مفتی نظام الدین شامزئی کو قتل کرنے میں شیعہ تنظیم سپاہ محمد کا ہاتھ بتلایا گیا جبکہ خود جامعہ بنوریہ کی انتظامیہ نے سپاہ محمد پر الزام نہیں لگایا تھا اور ایسی خبریں شایع ہوئی تھیں کہ ان کے قتل کی وجہ القائدہ سے سعودی عرب پر حملوں کا فتوی نہ دینا بنی تھی
اسی طرح سے اس ویب پورٹل میں کوئٹہ میں ہونے والے حملوں کو ہزارہ کمیونٹی کی نسلی شناخت کو بڑی بنیاد بلاکر وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ یہ قتل و غارت گری بھی پورے ملک میں جاری شیعہ نسل کشی کا ہی ایک حصّہ ہے
اس ویب پورٹل میں چونکہ لشکر جھنگوی اور ٹی ٹی پی کو سنّی شدت پسند اور عسکریت پسند و دھشت گرد قرار دیا گیا تو ظاہر ہے یہاں پر لشکر جھنگوی اور ٹی ٹی پی کے ہاتھوں قتل ہونے والے اہل سنت بریلوی کے بارے میں اعداد و شمار اور ان کے مزارات و مساجد پر ہونے والے حملوں کا الگ سے زکر موجود نہیں ہے
اس ویب پورٹل سمیت اب تک پاکستان میں ہونے والی دھشت گردی کی جڑوں اور اس کے اعداد و شمار اکٹھے کرتے ہوئے شناخت کے سوال پر جو غلط اقدام کئے گئے ہیں اور مغربی ملکوں خاص طور پر امریکہ و برطانیہ کی ڈونر ایجنسیز آور ریسرچ فنڈنگ سے کی جانے والی تحقیقات پاکستان کے اندر ہونے والی دھشت گردی جس سے مذھب جڑا ہوا ہے اس کو روائتی طور پر شیعہ-سنّی تنازعے اور شیعہ –سنّی کمیونل وائلنس جیسی گمراہ کن اصطلاحات کے زریعے سے بیان کیا جاتا ہے یا پھر اس کو محض ایران-سعودی پراکسی یا پاکستان کی سٹریٹجک گہرائی کی پالیسی کے طور پر دیکھنے کی کوشش ہوتی ہے
شاید یہی وجہ ہے کہ امریکہ،برطانیہ،فرانس،جرمنی ،کینڈا سمیت مغربی ملکوں کا میڈیا ،تحقیقی ادارے اور حکومتیں اسے کمیونل فساد اور کمیونل تناؤ کے پس منظر سے ابھرنے والے تشدد اور دھشت گردی کے تناظر میں دیکھتی ہیں اور اسے دور کرنے کے لیے وہ انٹرفیتھ ہارمنی ،انٹرافیتھ ہارمنی کے پروجیکٹ اور کمپوزٹ کلچر ڈائیلاگ جیسے پروجیکٹ پر فنڈنگ کرتے ہیں اور یہ بات نظرانداز کردیتے ہیں کہ پاکستان کے اندر ایشو یہ نہیں ہے کہ
اس ملک کے اندر رہنے والے اہل سنت بریلوی،شیعہ،اہل حدیث،اعتدال پسند دیوبندی،کرسچن،احمدی،ہندؤ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تصادم اور جھگڑوں میں الجھے ہوئے ہیں اور ان کے درمیان کمیونل ایشو پر عسکریت پسندانہ جھگڑے اور تصادم ہورہے ہیں جن کی بنیاد پر شیعہ،سنّی بریلوی،احمدی،عیسائی ،اعتدال پسند دیوبندی اور اہل حدیث قتل ہورہے ہیں بلکہ
حقیقت یہ ہے یہ دیوبندی تکفیری خارجیت کے جھنڈے تلے جمع دھشت گرد تنظیمیں ہیں جو شیعہ،سنّی بریلوی،غیر مسلم مذھبی اقلیتوں،سیکولر بلوچ اور پشتونوں کو نشانہ بنارہی ہیں اور شیعہ برادری کی تو باقاعدہ نسل کشی ہورہی ہے
مغرب سے ڈونر ایجنسیز کی مدد سے پاکستان کے اندر دھشت گردی پر جو کام ہورہا ہے وہ اقوام متحدہ،یو این انسانی حقوق کونسل،سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف امریکہ،امریکی سینٹ،امریکی کانگریس سمیت عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والوں کو یہ باور کرانے میں ناکام ہیں کہ پاکستان کے اندر یہ دیوبندی تکفیری خارجی دھشت گردی ہے جس کی فسطائیت کا شکار شیعہ،سنّی بریلوی،ہندؤ،کرسچن ،سیکولر لبرل،اعتدال پسند دیوبندی و اہل حديث ہورہے ہیں اور ان کے خلاف بھرپور قسم کی کاروائی ہونی چاہئيے اور یہ دو یا تین یا چار مذھبی برادریوں کے درمیان تنازعہ یا جھگڑا نہیں ہے کہ جس کا حل ہم آہنگی اور پیس پروجیکٹس میں ڈھونڈا جائے
تعمیر پاکستان، پاکستان اور پاکستان سے باہر انسانی حقوق ،مذھبی و شہری آزادیوں کے لیے کام کرنے والے اداروں اور اشخاص کو یہی بتلانے کی کوشش کررہا ہے یہ کمیونل فساد،کمیونل ایشو یا فرقہ وارانہ فساد نہیں ہے بلکہ ایک فسطائی،تکفیری خارجی دیوبندی دھشت گردانہ حملہ ہے