اسلام آباد کچہری کے حملے میں تکفیری دیوبندی لال مسجد کی غازی فورس ملوث ہے

22

پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد کے عین وسط میں واقع کچہری میں طالبان یا ان کے نیے نام سے کام کرنے والے گروہ کا صبح سویرے حملہ کرنا ، آزادانہ انداز میں داخل ہونا ، اطلاعات کے مطابق دس سے بارہ افراد لینڈ کروزرز میں مسلح ہو کر آے ، جنہوں نے پہلے کینٹین میں بیٹھے ہوے لوگوں کو چن چن کر قتل کیا –

پھر وکیلوں کے چیمبرز میں دستی بم پھینکے اور پھر عدالت میں گھس کا مقدمات کی سمت میں مصروف جج رفاقت احمد کو فائرنگ کر کے شہید کرنے کے بعد دو خود کش حملہ آواروں نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا اور ان کے باقی ساتھ جس نہ معلوم سمت اور مقام سے آے تھے واپس روانہ ہوگیے –

اطلاعات کے مطابق جج رفاقت احمد اعوان نے کچھ عرصہ پہلے لال مسجد کے مولوی اور عبدلرشید غازی کے رشتےدار ، جو کہ لال مسجد کی تکفیری دیوبندی دہشت گرد غازی فورس کا سربراہ بتایا جاتا ہے اس کی درخواست کو رد کیا تھا اور اس کو سستی شہرت حاصل کرنے کی بھونڈی کوشش قرار دیا تھا ان کے ملوث ہونے کا شواہد بھی ملے ہیں –

حملہ اوروں نے قریباً چالیس منٹ تک فائرنگ جاری رکھی جس کے نتیجے میں دس سے بارہ افراد موقعہ پر ہی شہید ہوگیے اور حکم اور انتظامیہ کی طرف سے ان چالیس منٹ میں کوئی امدادی یا جوابی اقدام نہیں اٹھایا جا سکا ، نا ہی کوئی پولیس یا قانون نافذ کرنے والے ادارے وقوعہ پر پہنچ سکے اور نا ہی کوئی حکومتی نمائندہ

حال ہی میں اپنی ایک پریس کانفرنس میں چودھری نثار نے اسلام آباد کو ملک کا محفوظ ترین شہر قرار دیا تھا یہاں سوال یہ ہے کہ اگر یہ محفوظ ترین شہر کا حال ہے تو غیر محفوظ شہروں کا کیا حال ہوگا ؟

Comments

comments