طالبان کی شریعت یا پاکستان سے غیر دیوبندیوں کا خاتمہ؟ – از حق گو
شریعت نافذ ہونے کے بہت سے فائدے ہیں
صرف ایک فائدہ یہاں بیان کر دوں کے شریعت نافذ ہونے سے شیعہ اور قادیانی کا وجود ہی ختم ہوجائیگا صرف شیعہ قادیانی ہی نہیں بلکہ مشرکین کا بھی تمام فتنوں کا وجود ختم ہو جائیگا انشاء الله بلکل اسی طرح جس طرح حضرت عمر فاروق رضی الله کی دور خلافت میں کوئی فتنہ نہیں تھا اور اسلام کو مقبولیت ہی حاصل ہوتی تھی
یہی وجہ ہے قادیانی اور شیعہ پاکستان میں شریعت کو نافذ نہیں ہونے دے رہے ہیں .کیونکے اسکا وجود ہی ختم ہو جائیگا
یہ عبارت سپاہ صحابہ طالبان کے ترجمان فیسبک صفحے علما دیوبند سے لی گیی ہے جس میں اس پیج کا ایڈمن جو یقینی طور پر سپاہ صحابہ طالبان کا ممبر ہے لوگوں کو طالبانی شریعت کے نفاذ کی خوش خبری اور فوائد سمجھا رہا ہے
یقینی طور پر طالبان کی شریعت یہی ہے – گلے کاٹ کر سروں سے فٹبال کھیلنا ، عورتوں کی بے حرمتی کر کے انھیں کنیز بنانا ، جبری طور پر اپنی مرضی کی شریعت مسلط کرنا اور اس کے علاوہ ہر وہ حیوانی کام جس کی آپ طالبان جانور وحشیوں سے امید کر سکتے ہیں –
طالبان سپاہ صحابہ کی دیوبندی شریعت کا ایجنڈا بہت صاف ہے وہ پاکستان نہ صرف شیعہ اور احمدی کا خاتمہ کرنے کا سوچ رہے ہیں بلکہ ان کی شریعت بریلوی اور اہل حدیث بھی محفوظ نہیں رہیں گی ، اقلیتیں تو ویسے ہی واجب القتل ہیں طالبان کی نظر میں باقی کا اندازہ لگانا مشکل نہیں –
اب پاکستانی ریاست اور پاکستان عوام کو خود سے یہ سوال کرنا اور اس کا جواب لینا ہے کہ کیا وہ اس شریعت کے لیے تیار ہیں ؟ اگر نہیں تو ابھی بھی وقت ہے اس کے خلاف آواز اٹھا یں ورنہ بہت دیر ہو جائے گی – طالبان کی دیوبندی شریعت سے پولیس اور فوج نے بھی محفوظ نہیں رہنا بلکہ پہلا نشانہ ہی پولیس اور فوج ہوگی
پاکستانی قوم کو ان مذاکرات عمل کی کھل کر مذمت کرنی چاہیے کیوں کہ یہ دیوبندی شریعت کے نفاذ کی راہ ہموار کرنے کی ایک سازش ہے اور یہ پاکستانی کی بقا کی جنگ ہے – اور یہ جنگ پاکستان کی عوام کو ہر حال میں جیتنا ہوگی ورنہ کوئی دوسری صورت نظر نہیں آتی –