سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندیوں کی فارنگ سے شیعہ پروفیسرشدید زخمی اور بینکر شہید – از حق گو

78248a37df357ad8bbe0196485db6ea7_M

راولپنڈی میں سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے مقامی کالج کے پروفیسر سید نذیر حسین عمرانی شدید زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ واقعہ صبح نو بجے کے قریب راولپنڈی کے علاقے صادق آباد میں پیش آیا۔ پولیس کے مطابق راولپنڈی میں فاروق روڈ پر مسلح موٹر سائیکل سوار ملزمان نے حشمت علی کالج کے پروفیسر عمرانی پر فائرنگ کر دی، جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔ پروفیسر عمرانی کو تین گولیاں لگیں دو سینے پر جبکہ ایک چہرے پر۔ پولیس کے مطابق سید نذیر حسین عمرانی قصرِ سجاد امام بارگاہ کے امام بھی تھے۔

سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کی جانب سے شیعہ مسلمانوں میں سے نمایاں مقام کی شخصیات کو نشانہ بنانا کوئی نیی روش نہیں اس سے پہلے بھی یہ وحشی درندے گجرات یونیورسٹی کے لیکچرار شبّیر حسین شاہ اور کراچی میں کالج کے پرنسپل سید سبط جعفر کو نشانہ بنا چکے ہیں ، اس کے علاوہ شیعہ وکلاء بھی سپاہ صحابہ کی دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں – کل شام ہی پشاور میں شیعہ بنکر سید وقار الحسن کو بھی تکفیری دیوبندیوں نے شہید کر ڈالا

شہید وقار الحسن بینک سے گھر جانے کے لئے نکلے ہی تھے کہ پہلے سے گھات لگاے سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندیدہشت گردوں نے ان پہ اندھا دھند فائرنگ کر کے انھیں شہید کر دیا –

شیعہ استاد ہوں ، یا وکیل ، بینکر ہوں یا علما ، طلبا ہوں یا مزدور کوئی بھی پاکستان میں تکفیری دیوبندیوں کی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہے – تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے شیعہ مسلمان سپاہ صحابہ کے تکفیری دہشت گردوں کی دہشت گردی کا نشانہ بنتے چلے آرہے ہیں اور ریاستی ادارے اور حکومت ہاتھ  پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں

ایک طرف تکفیری دیوبندی پاکستان میں دن  رات شیعہ مسلمانوں کو قتل  کرنے  میں مصروف  ہیں اور دوسری  طرف  طالبان نواز حکومت انہی دہشت گردوں کے سامنے ہاتھ پھیلاۓ مذاکرات کرنے کی بھیک مانگتی نظر آرہی ہے – حکومت اور ریاست کے اس نا روا روئیے نے شیعہ مسلمانوں کو پاکستان میں دوسرے درجے کا شہری بن کے جینے پہ مجبور کر دیا ہے جن کے قاتل آزاد ہیں اور حکومت قاتلوں کی پشت پناہ جبکہ مظلوموں کا کوئی پرسان حال نہیں –

ارباب اختیار کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے اور کل کو یہ دہشت گرد ان جرنیلوں اور سیاست دنوں کے گھروں کا رخ بھی کر سکتے ہیں اور پھر ان کی حفاظت اور ان کے لئے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہوگا

Comments

comments