شیعہ زائرین ایک بار پھر تکفیری دیوبندیوں کے نشانے پر – از حق گو

653388-image-1388599046-400-640x480

کوئٹہ کے قریب شیعہ زائرین کی بسوں کو ایک بار پھر تکفیری دیوبندی دہشت گردوں نے خود کش حملے کا نشانہ بنایا – جس میں پانچ زائرین شہید اور چالیس کے قریب زخمی ہوگے جب کہ بس بھی مکمل طور پر جل کے تباہ ہوگیی جس سے دھماکے کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے – یہ پہلا موقعہ نہیں جب شیعہ زائرین کو تکفیری دیوبندیوں نے اپنی وحشت و بربریت کا نشانہ بنایا ہو – اس سے پہلے بھی ان گنت بار ایران سے واپس آنے اور ایران جانے والے شیعہ زائرین کو مختلف طریقوں سے دہشت گردی اور وحشت گردی کا نشانہ بنایا جا چکا ہے

نیے سال کے پہلے دن تکفیری دیوبندیوں کی جانب سے شیعہ زائرین پہ خود کش حملہ اور پھر اس حملے کے کچھ ہی دیر بعد وزیر داخلہ کا طالبان کے سامنے منتوں ترلوں بھرا درخواستی قسم کا بیان پاکستان کے ہزاروں شیعہ سنی شہدا کے ورثا کے زخموں پہ نمک پاشی کے مترادف تھا – ایک طرف تکفیری دیوبندی سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی ، اہل سنت والجماعت اور طالبان پاکستان کے بے گناہ شیعہ ،سنی ، احمدی اور اقلیتوں کو اپنی وحشیانہ کاروائیوں کا نشان بنا رہے ہیں اور دوسری طرف حکومت اور ریاست ہے کہ ان کے آگے بچھی جا رہی ہے

نواز شریف کی حکومت جب سے ائی ہے تب سے پاکستان میں شیعہ اور مسیحوں نے کوئی سکون کا دن نہیں دیکھا – آے روز کسی نہ کسی جگہ کسی نہ کسی شہر میں بے گناہ مسیحی اور شیعہ مسلمانوں پہ حملے کیے جاتے ہیں اور کراچی سے لے کر گلگت تک بے گناہ شیعہ لہو پاکسان میں بہایا جا رہا ہے – لشکر جھنگوی جو کے پنجاب حکومت کی پشت پناہی سے اب پورے پاکستان میں اپنی من مانی کرتی پھر رہی ہے اس کو ریاست اور حکومت دونوں میں سے کوئی پوچھنے والا نہیں یا یہ کہنا بہتر ہوگا کہ لشکر جھنگوی کی دہشت گردی کو ریاستی اور حکومتی سرپرستی دونوں مہیا ہیں جس کی وجہ سے دن با دن اس کی وحشت ، بربریت ، درندگی اور دہشت گردی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے

کوئٹہ کی فوجی جیل سے فرار ہونے والے لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں عثمان کرد،داود بدینی ، احمد لہڑی اور عمر لہڑی کے فرار کے بعد بلوچستان میں جاری شیعہ نسل کشی میں بہت تیزی آی ہے اور ان کا دن دہاڑے فوجی جیل سے فرار ہونا بھی جن شبہات کو جنم دے رہا تھا اب وہ حقیقت اور سچائی معلوم ہو رہے ہیں کہ ان دہشت گردوں کو ریاستی اداروں کی بھرپور حمایت اور سرپرستی حاصل ہے – افغانستان میں اپنے مفادات کے لئے شیعہ خون کی قربانی دینے کی پالیسی پاکستانی ریاستی اداروں نے کی دہائیوں سے اپنا رکھی ہے جس میں سعودی ریال اور امریکی ڈالر بھی اپنا اثر رکھتے ہیں

پاکستان کے شیعہ مسلمان چار دہایوں سے تکفیری دیوبندیوں کے ظلم و بربریت کا شکر ہیں لیکن اب تک انہوں نے ہر ظلم کو برداشت کیا کیوں کہ وہ پاکستان کو خانہ جنگی کے دور میں داخل نہیں کرنا چاہتے لیکن ریاست اور حکومت نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کر کا شیعہ قوم کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ کیا انھیں اپنے تحفظ کے لئے ہتھیار اٹھا لینے چاہیئیں؟

ریاست اداروں اور حکومت پاکستان کو اس بات پر غور کرنا ہوگا کہ پر امن شیعہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے دہشت گردوں کو پال کر اور ان کی پشت پناہی کر کے وہ جو گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں اس کی قیمت کیا ہو سکتی ہے اور پاکستان کے لئے اندرونی خانہ جنگی کتنی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے؟

اور آخر میں کچھ ثبوت جس میں سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے تکفیری دہشت کل ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کر رہے ہیں اور ساتھ بتا بھی رہے ہیں کہ یہ حملہ خود کش تھا اور ٹرک کے ساتھ کیا گیا جب کہ میڈیا نے ابھی اس بارے میں کوئی خبر بھی نشر نہیں کی تھی

Quetta Tafiri celeberation

Comments

comments