Benazir’s murder probe extends to Musharraf
According to the Daily Times report, the decision has been made under court orders after the Federal Intelligence Agency (FIA) submitted case challan to a Rawalpindi-based anti-terrorism court, which ordered to include the former dictator in the probe. The source said that the questions were related to the security provided to the slain Pakistan People’s Party (PPP) leader, the channel said.
The charge sheet filed by the FIA in the court held the banned group Tehreek-e-Taliban Pakistan (TTP) responsible for the attack on December 27, 2007. The investigation team has reportedly asked the former military ruler what steps he had taken to address the issue of serious threats to Benazir’s life regarding which she had written to him before her return to Pakistan. Musharraf was also asked about the evidence, which the then brigadier claimed to have collected and on whose grounds he later addressed a conference holding Baitullah Mehsud responsible for the incident, the channel reported.
“We have prepared a questionnaire for the former president to record his statement,” FIA Director General Waseem Ahmed said, adding: “We want to record the statement of everybody who has any connection with the case.”
The questionnaire includes several queries on key issues, private TV quoted its sources as saying.Referring to a letter written to Musharraf by Shaheed Benazir Bhutto before her return to Pakistan from exile in October 2007 in which she informed him about serious threats to her life, the investigation team reportedly asked the former military ruler what steps he had taken to address thisissue.In another question, the team asked Musharraf why no foolproof security had been provided by his regime to Bhutto even after the Taliban and al-Qaida issued threats to her and two suicide bombers attacked her homecoming motorcade in Karachi.The team asked Musharraf why the level of security provided to Benazir Bhutto for her election rally in Rawalpindi was not the same as that for former premier Chaudhry Shujaat Hussain and then Prime Minister Shaukat Aziz.
مشرف سے پوچھ گچھ کرنے کاسوالنامہ
شہزاد ملک
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پرویز مشرف سے پوچھ گچھ کرنے سے متعلق ایک سوالنامہ
سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کے قتل کی تحقیقات کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے نے سابق صدر پرویز مشرف سے پوچھ گچھ کرنے سے متعلق ایک سوالنامہ وزارت داخلہ کو بھیجا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے وسیم احمد کا کہنا ہے کہ سابق صدر کو اس قتل سے متعلق تحقیقات کے لیے سوالنامہ وزارت داخلہ کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد بھجوایا جائے گا۔
بےنظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم میں شامل ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ اس سوالنامے میں کہا گیا ہے کہ 18 اکتوبر 2007 کو کراچی میں سانحہ کارساز کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن القاعدہ اور طالبان کی ہٹ لسٹ پر تھیں اور اس کے باوجود اُن کی سیکورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کیوں نہیں کیے گئے۔
سوالنامے میں کہا گیا ہے کہ بینظیر بھٹو نے اپنی سکیورٹی سے متعلق خدشات کا اظہار بھی کیا تھا جس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
سوالنامے میں مزید پوچھا گیا ہے کہ 27 دسمبر سنہ 2007 کو لیاقت باغ کے باہر سکیورٹی کے بہتر انتظامات کیوں نہیں کیے گئے جبکہ اس بات کی نشاندہی بےنظیر بھٹو کی سیکورٹی کے بارے میں متعلقہ افراد نے متعدد بار کی تھی۔
تفتیشی ٹیم کے اہلکار کے مطابق اس سوالنامے میں یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد جائے حادثہ کو دھونے کے احکامات کس نے دیے تھے۔
اس کے علاوہ یہ کہ اس قتل کے ایک روز بعد ہی پریس کانفرنس کرکے اس واقعہ میں ملوث ذمہ داروں کا تعین کیسے کیا گیا۔
اس سوالنامے میں اُس وقت کے وزارت داخلہ کے کرائسز مینجمنٹ سیل کے سربراہ برگیڈئیر ریٹائرڈ جاوید اقبال کے بیان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں تفتیشی ٹیم کے اہلکار کے بقول اُنہوں نے یہ پریس کانفرنس سابق صدر پرویز مشرف کے کہنے پر کی۔
یاد رہے کہ اس مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جو چالان پیش کیا ہے اُس میں یہ کہا گیا ہے کہ بےنظیر بھٹو کو ایک سازش کے تحت قتل کیا گیا ہے۔
اس مقدمے کے نامکمل چالان میں اُس وقت کے سٹی چیف پولیس افسر سعود عزیز اور ایس پی راول ٹاون خُرم شہزاد پر وقوعہ کے روز سکیورٹی کے معاملات میں غفلت برتنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ چالان میں کہا گیا ہے کہ اگر سیکورٹی کے بہتر اقدامات کیے جاتے تو بینظیر بھٹو کی جان کو بچایا جاسکتا تھا۔
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے وسیم احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ اس مقدمے میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف سے پوچھ گچھ کرنے سے متعلق فیصلہ وزارت داخلہ کی طرف سے حتمی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔ پرویز مشرف ان دنوں لندن میں قیام پذیر ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے نے سابق صدر سے بینظیر بھٹو کے قتل سے متعلق پوچھ گچھ کے طریقہ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت منگل کے روز بینظیر بھٹو قتل کے مقدمے کی سماعت کرے گی جس میں اس مقدمے میں گرفتار ہونے والے پانچ ملزمان پر فرد جُرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/11/101122_benazir_inquiry_nj.shtml