پاکستانی قوم کو تکفیری دیوبندی خارجی اقلیت کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے – علامہ حامد رضا، چیئرمین سنی اتحاد کونسل سے تعمیر پاکستان کا خصوصی انٹرویو
Summary in English: LUBP’s interview with Allama Hamid Raza, Chairman Sunni Ittehad Council (SIT). Allama Hamid Raza said that the SIT will not allow majority of peaceful Pakistanis to be held hostage to terrorism by the Takfiri Deobandi Khawarij minority of the TTP and SSP-ASWJ.
نوٹ: فیصل آباد اس دن سخت دھند میں لپٹا ہوا تھا اور زندگی مفلوج ہوگئی تھی جب ہم سنّی اتحاد کونسل کے چئیرمین اور محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رضوی کے پوتے اور صاحبزادہ فضل کریم رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے صاحبزادہ فضل کریم کی رہائش گاہ پہنچے تو ڈرائنگ روم کی گرم فضا بہت اچھی لگی اور اس پر صاحبزادہ فضل کریم کی مہمان نوازی نے جی خوش کردیا-ان سے سیدھے، کھردرے اور سخت سوالات کئے جن کا جواب بھی سیدھا اور کھردرا ملا- جب میاں نواز شریف اور شہباز شریف کا تذکرہ آیا تو ان کے چہرے پر سخت تکلیف اور حزن کے تاثرات کچھ زیادہ گہرے ہوگئے تو ہمیں صاحبزادہ فضل کریم سے ملاقات یاد آگئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ”میاں برادران نے سعودی حاکموں کو خوش کرنے کے لیے اہل سنت کی عوام کو سپاہ یزید اور ظالمان کے آگے ہاتھ پیر باندھ کر ڈال دیا ہے اور ہمیں ایک ایم این اے کی سیٹ کی لالچ دیکر اس پر خاموشی اختیار کرنے کو کہا جارہا ہے-ہمارے احسانات کو ہوس اقتدار میں بھلا دیا گیا ہے”
تعمیر پاکستان: پاکستان میں مذھبی ہم آہنگی کا فقدان ہورہا ہے ،کہا جاتا ہے کہ ملک شیعہ سنّی سول وار کی طرف جارہا ہے،اس میں کہاں تک صداقت ہے؟
صاحبزادہ حامد رضا: مجھے یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ اس ملک میں مختلف مذھبی برادریوں کو آپس میں لڑانے کی منظم سازش کی جارہی ہے اور یہ منظم سازش وہ کررہے ہیں جو پاکستان کی سلامتی کے درپے ہیں- نہ صرف پاکستان میں فرقہ وارانہ سول وار کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے بلکہ عوام کو فوج سے لڑانے کی سازش بھی ہورہی ہے
پاکستان میں شیعہ سنّی تنازعہ موجود نہیں ہے اور نہ ہی سنّی اور شیعہ ایک دوسرے سے باہم دست وگریباں ہیں
تعمیر پاکستان: پھر وہ کون سے لوگ ہیں جو امام بارگاہوں ،مساجد،مزارات،چرچ پر حملے کرتے ہیں اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں؟
صاحبزادہ حامد رضا: ہم اپنی آسانی کے لیے یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو گروہ اس قسم کی حرکتوں میں ملوث ہے اسے پاکستان میں تحریک طالبان پاکستان کے نام سے جانا جاتا ہے یہ گروپ فساد فی الارض کا مرتکب ثابت ہوا ہے-یہ نہ صرف ریاست کا باغی ہے بلکہ اس گروپ نے عام اور معصوم شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگے ہیں اور اس گروپ نے مسلم اور غیر مسلم مکاتب فکر کی عبادت گاہوں کا تقدس پامال کیا ہے اور ان پر حملے کئے ہیں- فوج،پولیس،انٹیلی جنس ایجنسیوں پر حملوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان اور اس کے جملہ گروپ غدار اور ملک دشمن ہیں
تعمیر پاکستان: پاکستان میں راولپنڈی والے واقعے کے بعد سے معاشرے میں ایسے لوگ دیکھنے کو مل رہے ہیں جو مذھبی جلوسوں کو چار دیواری کے اندر تک محدود کرنے کے مطالبات کرہے ہیں ،جیسے ابھی چہلم امام حسین سے قبل جلوسوں پر پابندی یا روٹ تبدیلی کے مطالبات سامنے آرہے تھے-آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟
صاحـبزادہ حامد رضا: راولپنڈی میں جامعہ تعلیم القرآن کو آگ لگانے اور راجہ بازار کی دکانوں کو جلانے میں کردار کالعدم تنظیم سپاہ یزید کے دھشت گردوں کا تھا اور جامعہ تحفیظ القران کی مسجد کا خطیب بھی ایسا آدمی ہے جس کے خطاب کی آڈیو ایجنسیوں کے پاس ہے جس میں اس نے امام حسین رضی اللہ عنہ کی ذات پر طعن کیا اور یزید ملعون کی مدح کی- گویا سارا ڈرامہ خاص مقصد کے لیے رچایا گیا تھا- خاص مقصد تھا کہ اس فساد کے بعد تمام قسم کے مذھبی جلسوں اور جلوسوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ ہو اور پاکستان میں محرم اور ربیع الاول میں عوام کی اکثریت اپنے عقائد کے مطابق رسوم کی ادائیگی نہ کرسکے
تعمیر پاکستان: عاشورہ محرم اور عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوسوں پر پابندی کی خواہش رکھنے والے ایسی خواہشات کا اظہار کیوں کرتے ہیں ؟اس کے پیچھے کون سی فکر کارفرما ہے؟
صاحبزادہ حامد رضا: اس طرح کی مذموم خواہشات رکھنے والا ٹولہ اصل میں خارجی نظریات کا حامل اقلیتی ٹولہ ہے جوکہ اپنے آپ سنّی ظاہر کرتا ہے جبکہ اس ٹولے کا اہل سنت والجماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ خارجی نظریات کا حامل ٹولہ ہے جو نہ تو صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی فکر سے کوئی واسطہ رکھتا ہے اور نہ ہی اس کا اہل بیت اطہار سے کوئی رشتہ ناطہ ہے-یہ وہ ٹولہ ہے جو آقائے دوجہاں محمد عربی صلی الله علیہ وآله وسلم اور اہل بیت اطہار کی شان میں بے ادبی کا مرتکب ہوتا ہے اور اس ٹولے کے دل شان مصطفی اور اہل بیت کے فضائل سے تنگ ہوتے ہیں اور بولہبیت و یزیدیت سے اس ٹولے کی محبت چھپائے نہیں چھپتی اسی لیے یہ ٹولہ غم حسین اور میلاد مصطفی کی محافل اور جلوسوں کو ختم کرانے کے درپے ہے- اس ٹولے کا جو سیاسی فرنٹ ہے جو غلط طور پر اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کررہا ہے جوکہ کالعدم دیوبندی تنظیم سپاہ صحابہ کا دوسرا نام ہے وہ حکومت سے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و عاشورہ کے جلوسوں پر پابندی کا خواہاں ہے تو اس ٹولے کا دھشت گرد ونگ لشکر جھنگوی و تحریک طالبان پاکستان ان جلوسوں پر دھشت گردانہ حملےکرتا ہے تاکہ لوگ خوفزدہ ہوکر ان جلوسوں میں نہ آئیں- ہم ان سازشوں کو خوب سمجھتے ہیں اور انشاءاللہ محمد عربی کے میلاد اور غم حسین کے جلوسوں کے دشمن ناکام ہوں گے
تعمیر پاکستان: ابھی حال ہی میں میر علی شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ ہوا نماز پڑھنے ہوئے پاک فوج کے نوجوانوں کو شہید کردیا گیا اور اس کے جواب میں پاک فوج نے جب کاروائی کی تو شمالی وزیرستان میں فوج کی کاروائی پر مختلف جماعتوں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے کو ملا اور ایسا لگتا ہے کہ فوج کو آپریشن سے ایک مرتبہ پھر روک دیا گیا-آپ اس بارے میں کیا خیال کرتے ہیں؟
صاحبزادہ حامد رضا: یہ نہایت افسوس ناک صورت حال ہے ایک طرف تو شمالی وزیرستان اس وقت فساد فی الارض کے مرتکبین تحریک طالبان پاکستان اور اس میں شامل دیگر فسادیوں کے لیے بیس کیمپ کی صورت اختیار کرگیا ہے-دوسری طرف یہ وہ جگہ ہے جہاں سے پاک فوج،اہل سنت، شیعہ، عیسائی اور دیگر مذھبی کمیونٹیز کے معصوم اور بے گناہ شہریوں کو خودکش اور عام حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہیں پر مزارات، مساجد،امام بارگاہوں ،چرج اور دیگر مذھبی برادریوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے-دھشت گردی کی تربیت کے یہ مرکز ہے-تحریک طالبان پاکستان کے اندر اور اس سے باہر 43 کے قریب گروپ یہاں متحرک ہیں-جبکہ 11000 کے قریب دھشت گردوں کی نفری ان کے پاس موجود ہے-ان دھشت گردوں کے ہاتھوں 50ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوچکے ہیں-ان تمام شہادتوں کو نظر انداز کرنے کا حوصلہ صرف ان جماعتوں اور گروہوں کے پاس ہے جو اصل میں اس دھشت گرد گروہ کا سیاسی چہرہ ہیں- طالبان کے یہ وکیل اصل میں درپردہ وہی خارجی نظریات رکھتے ہیں جو طالبان کے اپنے ہیں-اور اصل میں طالبان کے حامی وہ لوگ ہیں جن کے اکابر پاکستان کے سب سے بڑے مخالف تھے- جماعت اسلامی کے بانی سید مودودی پاکستان کو درندے کی پیدائش کہا کرتے تھے اور دیوبند مدرسے کے لوگوں نے پاکستان بننے کی مخالفت کی تھی-آج بھی انہی جماعتوں کے لوگ پاکستان کے سب سے بڑے اندرونی دشمنوں کو پاکستان کی بنیادیں کھوکھلی کرنے پر شاباشی دے رہے ہیں اور فوج اگر ان کے آڑے آئے تو پھر یہ فوج کے خلاف زھریلا پروپیگنڈا شروع کردیتے ہیں
اہل سنت کا موقف تحریک طالبان سمیت تمام نجی مسلح گروپوں کے بارے میں بہت واضح ہے- ہم تمام نجی لشکر اور ملیشیاؤں پر پابندی لگانے اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہم ان کے خلاف پوری طاقت سے فوجی کاروائی کرنے کے حامی ہیں
تعمیر پاکستان: لیکن مسلم لیگ نواز کی حکومت تو طالبان سے مذاکرات کی بات کررہی ہے-حال ہی میں حکومت کے اعلی سطح کے اجلاس میں ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی بات کی ہے-اور حکومت یہ بھی کہتی ہے اسے مذاکرات کا باقاعدہ مینڈیٹ ملا ہے-آپ کی رائے کیا ہے؟
صاحبزادہ حامد رضا: تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات اس قوم کے 50 ہزار شہداء کے ورثاء کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے-موجودہ حکومت جس کانفرنس میں مینڈیٹ ملنے کی بات کرتی ہے اس کانفرنس میں نہ تو اہل سنت کی نمائندگی تھی ،نہ ہی شیعہ کی اور نہ ہی پاک فوج،پولیس،ایجنسیوں کے طالبان کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کی نمائندگی تھی-کانفرنس ایک ڈرامہ تھی جس میں طالب دھشت گردوں کے حامیوں نے اپنا فیصلہ کیا اور ہم اس کانفرنس کو غیر نمائندہ کانفرنس کہتے ہیں-تحریک طالبان پاکستان سے کسی بھی سطح پر مذاکرات کی ہم سخت مخالفت کرتے ہیں اور ہم 5 جنوری کو اسلام آباد میں طالبان کے فساد فی الارض کے نتیجے میں شہید ہونے والے 50 ہزار سے زائد افراد کے ورثاء کے ساتھ ساتھ اہل سنت ،اہل تشیع اور دیگر کمیونٹیز کی نمائندہ جماعتیں شریک ہوں گی اور 5 جنوری کو قومی یکجہتی اور امن کی علمبردار کانفرنس تحریک طالبان پاکستان کے خلاف ریفرنڈم ثابت ہوگی اور پتہ چل جائے گا کہ موجودہ حکومت کے پاس طالبان سے بات چیت کا کس قدر مینڈیٹ موجود ہے
تعمیر پاکستان: آپ کے والد محترم صاحبزادہ فضل کریم کے مسلم لیگ نواز کے قائد اور موجودہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور چیف منسٹر شہباز شریف سے بہت گہرے تعلقات تھے یہاں تک کہ انہوں نے اپنی جماعت ہونے کے باوجود قومی اسمبلی کا الیکشن شیر کے نشان پر لڑا تھا-پھر کیا ہوا کہ ان کے تعلقات 2008ء کے انتخابات کے بعد خراب ہونا شروع ہوگئے اور پھر انہوں نے شریف برادران کے ساتھ ساتھ مکمل علیحدگی اختیار کی اور ان کے پرانے حریف مسلم لیگ ق اور پی پی پی سے اتحاد بھی کیا-کیا وجہ بنی اس قدر دوری کی؟
صاحبزادہ حامد رضا: میرے والد محترم صاحبزادہ فضل کریم نے میاں صاحبان کو بہت عرصے سے باور کرانا شروع کررکھا تھا کہ وہ پنجاب میں اپنے قریب ایسے لوگوں کے قریب ہوچکے ہیں جوکہ دھشت گردی اور انتہاپسندی کے پشتیبان ہیں-مسلم لیگ نواز کی پنجاب میں حکومت اور خاص طور پر اس کے وزیر قانون کالعدم تنظیموں کی سرپرستی کررہے تھے اور کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان،جیش محمد اور دیگر تنظیموں کو کام کرنے کی کھلی اجازت مل گئی تھی-کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان کو اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کرنے کی نہ صرف اجازت ملی بلکہ ان سے سیاسی اتحاد بھی قائم کرلیا گیا-پھر تحریک طالبان پاکستان جوکہ خیبرپختون خواء میں خاص طور پر سنّی علماء اور مشائخ عظام کے قتل اور مزارات پر حملے میں ملوث تھے ان کو اسلام کے مجاہد کے طور پر پیش کیا جانے لگا تھا اور اسی دوران جب حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ ،بری امام اور سخی سرور پر خود کش حملے ہوئے اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی کی شہادت ہوئی اور زمہ داری دیوبندی تکفیری طالبان نے قبول کرلی تو بھی پنجاب حکومت نے دھشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنے کی کوی سنجیدہ کوشش نہیں کی-اس زمانے میں پنجاب حکومت کا پراسیکوشن ڈیپارٹمنٹ دھشت گردوں کو سزا دلانے سے زیادہ ان کی رہائی میں دلچسپی دکھاتا رہا-اور کالعدم جماعتوں سے دوری کی راہ پھر بھی اختیار نہ کی گئی-یہاں تک ہوا کہ فیصل آباد سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں میلاد النبی کے جلوسوں پر فائرنگ کی گئی اور شرکائے جلوس پر پتھراؤ تک کیا گیا اور جن ملزمان نے یہ کام کیا تھا ان کے خلاف آیف آئی آر کے اندراج میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ آڑے آئے اور شہباز و نواز نے سب کچھ جانتے ہوئے بھی چپ سادھے رھے-سنّی مدارس و مساجد پر کئی جگہوں پر سپاہ کے دھشت گردوں نے قبضے کئے اور ان کے خلاف کوئی ایف آغی آر تک درج نہ کی گئی-جب پانی سر سے اونچا ہوگیا اور اہل سنت کو اقلیت میں بدلے جانے کا منصوبہ سامنے آیا اور یہاں تک کہ رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین اور وفاقی وزیر برائے مذھبی امور کے خلاف محض ان کے اہل سنت (بریلوی) ہونے کی وجہ سے کردار کشی کی مہم چلائی گئی اور ان پر قاتلانہ حملے ہوئے تو ایسے میں اہل سنت کے حقوق کے تحفظ اور بقاء کے لیے شریف برادران سے علیحدگی وقت کا تقاضا بن گئی تھی اور آنے والے وقت نے قائد اہل سنت صاحبزادہ فضل کریم نور اللہ مرقدہ کا فیصلہ درست ثابت کردیا-
تعمیر پاکستان: موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا دھشت گردی کے خاتمے میں آپ کوئی کردار دیکھتے ہیں؟
صاحبزادہ حامد رضا: مجھے افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کالعدم تنظیموں کو نئے ناموں سے کام کرنے کی اجازت دئے ہوئے ہیں-فساد کی جڑ کالعدم سپاہ ہے جو اہل سنت والجماعت کا نام بے شرمی کے ساتھ استعمال کررہی ہے اور جن کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے یا پھانسی گھاٹ پر ہونا چاہئیے تھا وہ وزیر اعظم،وزیر داخلہ اور صوبائی حکومتوں کے عہدے داروں کے بغل میں نظر آتے ہیں اور پنجاب حکومت کی تو وہ بی ٹیم بن گئے ہیں-دھشت گردی کے بارے میں واضح سٹینڈ نہ لینے کی وجہ سے نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ عاشورہ اور میلاد کے جلوسوں پر پابندی اور ان کے خاتمےکے خواب تک دیکھے جانے لگے ہیں
میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ وہ سپاہ یزید پر پابندی لگائیں اور ان کے رہنماؤں کو لگام دیں ورنہ سواد اعظم اہل سنت اس ملک کی محب وطن مذھبی کمیونیٹز کے ساتھ ملکر خود اس سرکش سازشی خارجی ٹولے کو لگام دیں لیں گے-میلاد النبی کے جلوسوں کو کسی نے روکنے کی کوشش کی تو پھر سپاہ یزید اور اس کے حامیوں کو اس ملک میں کوئی پناہ نہیں ملے گی
تعمیر پاکستان: آپ کا آئیندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟
صاحبزادہ حامد رضا: سنّی اتحاد کونسل مجلس وحدت المسلمین اور دیگر کے ساتھ ملکر 5-جنوری کو طالبان کے فساد فی الارض کے خلاف اسلام آباد میں عظیم الشان کانفرنس کررہی ہے اور ہم جنوری کے اندر ہی اہل سنت کی کل جماعتی کانفرنس بھی بلارہے ہیں جس میں ہم واضح طور پر سپاہ و لشکروں اور نام نہاد طالبان کو مسترد کریں گے اور تحفظ پاکستان و عوام پاکستان کی مہم چلائیں گے اور پاکستان بھر میں کسانوں، مزدوروں، طالب علموں، وکیلوں تاجروں کے نمائندہ کنونش بلائیں گے اور تکفیری خارجی دھشت گردوں سے رابطے رکھنے والی جماعتوں کا سوشل بائیکاٹ کرنے پر زور دیں گے- ہم اس ملک کی اکثریت کو اقلیت کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے- یہ ملک خودکش دہشت گردوں کا نہیں اہل عشق کا ہے
Comments
Latest Comments
علامہ حامد رضا صاحب نے ہمیشہ کی طرح واضح اور “کھل کر” گفتگو کی ہے اور تکفیری ذہنیت رکھنے والے عناصر کا نام لے کر ان کے نظریات اور خیالات کو ہم تک پنہچایا ہے۔ پاکستان کو علامہ صاحب جیسے دلیر علماء اور رہنماؤں کی اشد ضرورت ہے جو
اس وقت اپنی قوم کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔
Aamir Hussain, you have done a great job on this interview by asking all the relevant questions.
Mashllah Mohtraam has coverd all the aspacts and reasons of terrorism and their supporters, time is calling to shia and sunni communities to work toaghter more integrated than before, otherwise this takfiri group will destory whole society, sunni and shia has no difference both are true lovers of Ahlibayat as and both hate yazid and its offsprings , sunni brother need to be more carfull as these takfiris are working pre plan in capturing masques and madrashs , better to finish the evil before it became a threat for whole humanity.thanks to Tameer pakistan and Moulana Hmid Raza sahib for such a hopefull thought sharing with helpless society