کا لعدم دہشت گرد جماعتوں نے خود کش حملوں کے لئے وہابی اور دیوبندی برین واشڈ عورتوں کا استعمال شروع کر دیا ہے اس مقصد کے لئے کینیڈا میں مقیم وہابی سلفی مبلغہ فرحت ہاشمی کا کلیدی کردار ہے جو شرک اور بدعت پر تنقید کی آڑ میں سادہ لوح سنی عورتوں کو وہابی اور تکفیری دیوبندی بنا رہی ہیں اور ان کے دل میں سنی بریلویوں، صوفیوں، شیعوں، احمدیوں کے خلاف نفرت میں اضافہ کر رہی ہیں – اسی طرح کا کردار ذاکر نائیک کا پیس ٹیلی ویژن بھی ادا کر رہا ہے – بتایا جاتا ہے کہ سادہ لوح سنی خواتین قران کی تعلیم کے دلکش مقصد کی آڑ میں القاعد ہ، طالبان، جماعت اسلامی اور سپاہ صحابہ کے حامیوں کے چنگل میں پھنس جاتی ہیں اور اس کے بعد فرقہ وارانہ نفرت میں مبتلا ہو جاتی ہیں – اس مقصد کے لئے فرحت ہاشمی اور دیگر وہابی دیوبندی عورتوں کی سی ڈیز اور کتابیں کثرت سے تقسیم کی جاتی ہیں – کراچی میں دو دیوبندی عورتوں کی طرف سے شیعہ مسجد محفل مرتضے پر ہونے والا حالیہ خود کش حملہ اس بات کی ثبوت ہے کہ پانی سر سے گزرتا جا رہا ہے
تکفیری دیوبندیوں کے دامن پہ ظلم و بربریت کے یوں تو بہت داغ ہیں مگرآئے روز ان جرائم میں اور ان کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے – خود کش حملوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ دن با دن سنگین و شدید ہوتا جا رہا ہی -شروع شروع میں نو عمر بچوں کو کو تکفیری دیوبندیوں نے خود کش حملوں میں ” انسانی بم ” کے طور پہ استعمال کیا اور پھر مدرسے کے طالب علموں کو جن کی بریش واشنگ کرنا قدرے آسان ہوتا ہے ان کو فوجی ہیڈ کوارٹرز کے علاوہ تھانوں اور پولیس کی اکیڈمیوں پہ حملے میں بھی استعمال کیا جو حملے کرنے کے ساتھ ساتھ خود کش حملہ بھی کرنے لئے آتے تھے اور پہلے فائرنگ کر کے اندر داخل ہونا اور اس کے بعد خود کو دھماکے سے اڑا لینا جس سے زیادہ لوگوں کی جانوں کا نقصان ہوتا
نو عمر بچوں کے بعد اب یہ وحشی جانور خواتین کو بھی اپنے نا پاک مقاصد کے لئے استعمال کر رہے ہیں اس کی حالیہ مثال کراچی میں امام بارگاہ محفل مرتضیٰ پہ ہونے والا نا کام حملہ ہے جس میں تکفیری دیوبندی دہشت گردوں نے دو خواتین کو بطور بمبار استعمال کیا جن میں سے ایک دھماکہ خیز مواد کے جلد پھٹنے کی وجہ سے ہلاک ہوگیی اور دوسری زخمی ہوگیی – دھماکہ خیز مواد جلد پھٹنے کی وجہ سے یقینی طور پہ پاکستان ایک اور سانحے سے بچ گیا اور جانی نقصان بھی نہ ہواجس کی وجہ سے یہ حملہ ناکام ہی گنا جائے گا – اس سے پہلے قبائلی علاقوں میں بھی یہ وحشی جانور خواتین کو بطور بمبار استعمال کر چکے ہیں
تکفیری دیوبندیوں کے حملے میں مرنے والے زیادہ تر لوگوں میں بھی خواتین اور معصوم بچے ہی نشانہ بنے ہیں اب دیوبندی تکفیری اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے بھی زیادہ تر نو عمر بچوں اور عورتوں کو استعمال کر رہے ہیں – ہمارا حکومت پاکستان سے پر زور مطالبہ ہے کہ مدرسوں میں دیوبندی تکفیری خارجیت کے اثر کو ختم کرنے کے لئے بھر پور اقدامات کیے جیئں ورنہ پاکستان کی آنے والی نسلیں ارباب اختیار کو کبھی معاف نہیں کریں گی
Comments
comments