تعمیر پاکستان کے منتظمین کے نام خط – از کاشف نصیر

kn

محترم منتظمین تعمیر پاکستان (لیٹ ایس بلڈ پاکستان) ہ

تمام تر نظریاتی اختلافات کے باوجود میرے دل میں آپکے لئے بہت عزت ہے اور اسکی وجہ آپ کا وہ سابقہ طرز عمل ہے جس نے مجھے آپ کا گرویدہ بنالیا تھا۔ آپ نے میرے تنقیدی اور 90 ڈگری متضاد تجزیاتی بلاگز کو جس طرح خندہ پیشانی کے ساتھ “تعمیر پاکستان” پر شائع کیا تھا وہ واقعی کمال اور حوصلے کی بات تھی۔

کافی طویل عرصے سے آپ سے رابطہ نہیں ہوسکا لیکن اس دوران مسلسل آپکے بلاگ پر آتا رہا لیکن پچھلے ایک سال سے آپکے بلاگ کی ادارتی پالیسی کے حوالے سے شدید مایوس ہوں۔ دیکھیں انسانوں کے درمیان فکر و عمل کا اختلاف اتنا ہی پرانا ہے جتنا شاید خود انسان لیکن کیا یہ فکری و عملی تضاد انسانوں کو تصادم کی طرف لے جانے اور نفرت کی دیوار قائم کرلینے کے لئے کافی ہے? ایسا بلکل نہیں ہے۔ اختلافات کے باوجود لوگ ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ دوستی، مبحت اور رشتہ داری سب ممکن ہے۔ صرف زوایہ نگاہ کو وسیع کرتے ہوئے اخلاقی اصولوں کو سمجھنے اور ایک دوسرے کی حدود کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے اور اسکے لئے برداشت اور ضبط واحد راستہ ہے۔

میں دیکھ رہا ہوں کہ کے “تعمیر پاکستان” بتدریج اس قوت برداشت اور ضبط سے محروم ہوتی جارہی ہے جو کہ صحت مند معاشرے کے لئے بہت ضروری ہیں۔ کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ “تعمیر پاکستان” پر “دیوبندی، وہابی، خارجی اور تکفیری” ایسے موضوعات کے علاوہ کسی اور موضوع پر بات کرنے کے لئے کچھ بچا ہی نہیں ہے۔ پورے سوشل میڈیا پر سچ یا جھوٹ، معیاری یا غیر معیاری، اخلاقی یا اخلاقی غرض جو بھی مواد اس حوالے سے منتظمین کی نظر سے گزرتا ہے اسے فوری طور پر شائع کردیا جاتا ہے۔ میرے خیال سے یہ روش درست نہیں ہے اور اس سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ”تعمیر پاکستان” کی ادارتی پالیسی نفرت انگیز، شر انگیز، فرقہ وارانہ، غیر اخلاقی، غیر معیاری، جانبدار اور زرد صحافت کے اصولوں پر قائم ہے۔

آپکو اپنے نظریات کی ترویج کا مکمل حق ہے اور آپکے اس فطری و قانونی حق پر اگر کبھی کسی نے ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی تو یقین جانیں میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ اسی طرح آپکو یہ بھی حق ہے کہ آپ حقائق سامنے لائیں اور جن سے فطری یا عملی اختلاف رکھتے ہیں ان پر تنقید کریں لیکن یہ سب کچھ اخلاقیات کے دائرے میں ، برداشت، ضبط اور بقائے باہمی کے اصولوں کے مطابق ہونا چاہئے اور کہیں بھی ایسا تاثر نہ پیدا ہو کہ آپ کا ایجنڈا کے ایک مخصوص مذہب یا فرقے کے خلاف نفرت پھیلانا ہے۔

میری طرف سے آپ کو چند تجاویز ہیں اور امید کرتا ہوں کہ جس طرح پہلے میری باتوں کو اہمیت دیتے اس بار بھی دیں گے۔

اول : تشدد کے خلاف پرتشدد ردعمل کی حمایت سے اجتناب کریں۔

دوئم : غیر اخلاقی، غیر معیاری اور نفرت انگیز تحاریر کو جگہ نہ دی جائے۔

سوئم : دنیا بھر میں کڑوروں لوگ وہابی اور دیوبندی نقطہ نظر رکھتے ہیں، ان سب لوگوں کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کی کوشش کو تقویت نہ پہنچائیں۔ اس سے الٹا نقصان ہوگا اور وہ مکتب فکر آپ کے خلاف ہوجائے گا اور آپ کئی اچھے دوستوں سے محروم ہوجائیں گے)۔)

ثوئم : دیوبند مکتب فکر اور وہابی نظریات کو ہدف تنقید بناتے ہوئے یہ ضرور یاد رکھیں کہ انہی لوگوں میں شیخ الہند محمودالحسن، مولانا ابولکلام آزاد، سراحمد ہندی اور حسین احمد مدنی ایسے اکابر بھی تھے جو ہندوستان کے سیکولر معاشرے میں بھی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ (سچ تو یہ ہے کہ متحدہ ہندوستان کے کسی اور مسلم مکتب فکر نے ایسی ہمہ گیر شخصیات پیدا نہیں کیں جو قطع نظر مذہب مذہب و مکتب بیک وقت پورے ہندوستان میں مقبول ہوئیں)۔

چہارم : دیوبندی اور وہابی مکاتب فکر کی ایسی شخصیت جسے اس پورے مکتب فکر میں عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا جائے کہ معتقدین کی دل آزاری نہ ہو۔

پنجم : دیوبندی اور وہابی خود کو سنی قرار دیتے ہیں، جس طرح آپ احمدیوں کے دعوے کو باوجود قانونی رکاوٹ کے تسلیم کرتے ہیں اسی طرح آپکو دیوبندیوں اور وہابیوں کی سنیت کو بھی قبول کرلینا چاہئے۔

ششم : دو مذہبی مکاتب فکر کے درمیان تقابلی تحاریر کو رد کریں اور فرقہ وارنہ توازن اور غیرجانبداری کے اصول کو اپنائیں۔

شکریہ

آپ کا دوست

کاشف نصیر

http://kashifnasir.com

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. عامر حسینی
    -
  4. Asif Zaidi
    -
  5. کاشف نصیر
    -
  6. Asif Zaidi
    -
  7. mehdi bukhari
    -
  8. کاشف نصیر
    -
  9. mehdi bukhari
    -
  10. کاشف نصیر
    -