اداریہ تعمیر پاکستان: ریاست شیعہ،احمدی سمیت مظلوم برادریوں کو سوشل میڈیا پر سنسر کرنے کی پالیسی بند کرے

شیعہ اور احمدیون کے خلاف نفرت پھیلانے اور دھشت گردی پر اکسانے والی ان جیسے درجلوں پیجز پر پی ٹی اے نے کوئی پابندی نہیں لگائی
شیعہ اور احمدیون کے خلاف نفرت پھیلانے اور دھشت گردی پر اکسانے والی ان جیسے درجلوں پیجز پر پی ٹی اے نے کوئی پابندی نہیں لگائی

اداریہ تعمیر پاکستان:ریاست سوشل میڈیا پر شیعہ ،احمدی سمیت مذھبی مظلوم برادریوں کو سنسر کرنا بند کرے

پاکستان میں مذھبی و نسلی جبر کا شکار لوگوں کی آوازوں کو دبانے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کردار مسلم لیگ نواز کی حکومت آنے کے بعد اور زیادہ آمرانہ ہوتا جارہا ہے-حال ہی میں احمدیہ کمیونٹی کی آفیشل ویب سائٹ کو پی ٹی اے نے پاکستان میں بند کردیا-اس کے علاوہ سیکولر،لبرل،ترقی پسند فکر کا علم اٹھائے فیس بک پر بننے والا روشنی کا پیج تیسری مرتبہ پی ٹی اے نے بند کردیا ہے-اس کے ساتھ ساتھ پی ٹی اے نے شیعہ اور ہزارہ کمیونٹی کی نسل کشی اور ان پر ہونے والے مذھبی جبر بارے رائے عامہ کو بیدار کرنے والے درجنوں سوشل نیٹ ورک سائٹس پر بنے پیجز بھی بند کردئے ہیں-پی ٹی اے بہت تواتر کے ساتھ بلوچ اور سندھی اقوام کے لیے آواز اٹھانے والی ویب سائٹس اور سوشل نیٹ ورک پر بنے آفیشل اور نان آفیشل پیجز کو بند کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے-جبکہ پاکستان کا مین سٹریم الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا تو پہلے ہی پاکستان کی مظلوم مذھبی اور نسلی کمیونٹیز کی حالت زار کو چھپانے،ریاستی دوغلی پالیسیوں کو بے نقاب نہ کرنے اور دھشت گردوں کی شناخت کو چھپانے کی راہ پر عمل پیرا ہے-ایسے میں پی ٹی اے کا بڑھتا ہوا جابرانہ کردار اور انٹرنیٹ کی آزادی کو زیادہ سے زیادہ محدود کرنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور رضاکاروں کے لیے تشویش کا باعث ہیں-

دعاغ کی بتی جلانے کی بات کرنے والی روشنی دو بار پی ٹی اے کی پھونکوں سے گل ہوچکی ہے اور اب تیسری بار کب ہوتی ہے؟لگتا ہے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا
دعاغ کی بتی جلانے کی بات کرنے والی روشنی دو بار پی ٹی اے کی پھونکوں سے گل ہوچکی ہے اور اب تیسری بار کب ہوتی ہے؟لگتا ہے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا

لندن میں رہنے والے پاکستان کی مذھبی،نسلی اور سیکولر ترقی پسند کمیونیٹز اور حلقوں کے لیے آواز اٹھانے والے سرگرم انسانی حقوق کے کارکن اور دانشور علی ناطق کا کہنا یہ ہے کہ

“ایک طرف پی ٹی اے پاکستان کی مذھبی،نسلی مظلوم برادریوں کی نسل کشی اور ان پر روا رکھے جانے والے ریاستی و غیر ریاستی جبر کے خلاف آواز اٹھانے اور عالمی برادری کو اس سے آگاہ کرنے والے فیس بک پیجز اور ویب سائٹس کو بند کرنے کی مشق جاری رکھے ہوئے ہے تو دوسری طرف پاکستان میں شیعہ،احمدی،ہندؤ،بریلوی ،عیسائی برادریوں کے خلاف سرگرم دیوبندی-وہابی تکفیری دھشت گردوں کی ویب سائٹس اور ان کے سوشل آفیشل پیجز کی طرف سے آنکھیں بند کئے ہوئے ہے-ان پر کسی قسم کی پابندی نہیں لگائی جارہی-علی ناطق کا کہنا ہے کہ اصل میں یہ دوغلی پالیسی ریاست کی جانب سے غیر اعلانیہ طور پر پاکستان کی مذھبی و نسلی اقلیتوں کے قتل عام ،نسل کشی کی اجازت دینا ہے”

پاکستانی ریاست کی اس روش سے ایسے لگتا ہے کہ اسے ہزاروں شیعہ،احمدی ،ہندؤ،عیسائی ،سنّی اور معتدل وہابی و دیوبندیوں کی ہلاکت پر کوئی تشویش نہیں ہے-خاص طور پر شیعہ،احمدی،بریلوی،عیسائی،ہندؤ ،بلوچ اور سندھیوں کے بارے میں ریاست کا رویہ بہت ظالمانہ نظر آتا ہے-ریاست کے اداروں میں دیوبندی-وہابی تکفیری آئیڈیالوجی کے پیروکار اور پاکستان کی ریاست کو ڈیپ ریاست بنانے کی کوشش میں مصروف اسٹبلشمنٹ کی طاقتور لابی کے درمیان اتحاد اور گٹھ جوڑ نے مذکورہ بالا مظلوم اور مجبور مذھبی اور نسلی برادریوں کی حالت کو بدتر بنا ڈالا ہے-اب یہ گٹھ جوڑ ان برادریوں کی حالت زار کو بیان کرنے کی انٹرنیٹ پر میسر آزادیوں کو بھی سلب کرنے کے ایک منظم منصوبے پر عمل پیرا ہے-

نواز حکومت جس کا دیوبندی-وہابی تکفیری دھشت گردوں کے ساتھ اتحاد کھلا راز ہے نے ایک طرف تو پی ٹی اے کو زیادہ آمرانہ طور پر کام کرنے پر مجبور کیا ہے تو دوسری طرف اس کی پنجاب کے اندر لوکل ایڈمنسٹریشنز کی جانب سے دیوبندی-وہابی تکفیری دھشت گرد گروپوں کی جانب سے فیس بک سمیت سوشل نیٹ ورک پر یا موبائل پر اپنے حقوق کی آواز اٹھانے پر شیعہ،احمدی ،عیسائی ،ہندؤ اور یہاں تک کہ بریلویوں کے خلاف توھین مذھب کے جھوٹے پرچوں کا اندراج بھی بڑھتا جارہا ہے-جبکہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی آزادی کو محدود کرنے کے لیے قانون سازی کی تجاویز پر بھی غور وفکر کیا جارہا ہے-

حکومت اور ریاست کا فرقہ واریت کے حوالے سے موقف بہت زیادہ دوغلا اور جانبدارانہ ہے-ایک طرف حکومت اور اس کے متعلقہ ادارے دیوبندی-وہابی فرقہ پرستوں اور تکفیری دھشت گردوں کی سرگرمیوں کی طرف سے آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں-ان کی جانب سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر شیعہ،احمدی،عیسائی،ہندؤ ،بریلوی اور سیکولر لبرل ترقی پسند حلقوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور ان کے قتل پر اکسانے کی باقاعدہ مہم کی طرف سے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں-حکومت دیوبندی-وہابی تکفیری لابی کے مدارس و مساجد سے پھیلائی جانے والی فرقہ واریت اور اشتعال انگیزی کو نارمل طور پر لے رہی ہے-

ریاست فوج،خفیہ ایجنسیوں اور نجی دھشت گردوں کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مذھبی و نسلی اقلیتوں کی نسل کشی کی منظم مہم کے بارے میں حقائق کو سامنے آنے سے روکنے کے لیے سائبر سنسر شپ کی جانب قدم بڑھارہی ہے-اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل ،انسانی حقوق کی انٹرنیشنل تنظیموں کو اس صورت حال کا فوری نوٹس لینا چاہئیے اور اس حوالے سے پاکستانی ریاست اور حکومت پر دباؤ بڑھاناچاہئیے-پاکستان میں انٹرنیٹ پر بڑھتی ہوئی پابندیاں مذھبی اور نسلی اقلیتوں پر جبر بڑھانے اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والی نسل کشی اور دھشت گردی پر پردہ ڈالنے کی ایک کوشش ہے-

Comments

comments

Latest Comments
  1. honeykhan melazai
    -
    • asad-e-ali(as)
      -