اداریہ تعمیر پاکستان: فرقہ وارانہ ہم آہنگی- گیند دیوبندی علماء کے کورٹ میں ہے
اداریہ تعمیر پاکستان: فرقہ پرستی کا خاتمہ، گیند دیوبندی علماء کے کورٹ میں ہے
راولپنڈی واقعے کے بعد پاکستانی معاشرے میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور فرقہ واریت سب سے زیادہ زیر بحث آنے والا ایشو بن گیا ہے-فرقہ وارانہ کشیدگی کو ختم کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو پیدا کرنے کے لیے ایک تجویز پاکستان علماء کونسل کے طاہر اشرفی کی جانب سے آئی ہے کہ کفر کا فتوی دینے کا اختیار اسلامی نظریاتی کونسل کو دے دیا جائے-دیوبندی تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان/اہل سنت والجماعت کے صدر احمد لدھیانوی نے اس کی حمائت کی ہے
ہمارے خیال میں اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس فتوی کفر کا اختیار جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے چئیرمین اور اراکین کی رائے پر کسی شخص یا کسی گروہ کو کافر قرار دئے جانے کی راہ ہموار ہوجائے گی-یہ پاکستان کی ریاست کو مزید تھیوکریٹک بنانے کی جانب ایک قدم ہوگا-اور اس کی زد مذھبی آزادیوں پر پڑے گی-اس کے سب سے زیادہ متاثر وہ مسلم فرقے اور اشخاص ہوں گے جو ہماری ریاست کے مذھبی اداروں میں 70ء کی دھائی سے بڑھتے ہوئے سعودی سرکاری وہابیت اور خارجیت کے اثر کا پہلے ہی شکار ہیں
اسلامی نظریاتی کونسل کی چئیرمین شپ اور اس کے اراکین کا انتخاب ریاست کا حاکم طبقہ ہمیشہ اپنے مفادات کے لیے کام کرنے والے مذھبی رہنماؤں کو خوش کرنے کے لیے ایک رشوتی عمل کے طور پر کرتا رہا ہے
وزیر مذھبی امور،وزیر اوقاف،وزیر عشر زکواۃ ،وزیر امور حج ،رویت ہلال کمیٹی،اسلامی ںظریاتی کونسل کی سربراہی اور اس کے اراکین کا انتخاب ایک سیاسی رشوت کے طور پر ہی ہوتا رہا ہے-پی پی پی کے دور میں پی پی پی نے جب اہل سنت بریلوی عالم سید حامد سعید کاظمی کو وزیر مذھبی امور بنایا تو ان کے وزیر بنائےجانے کی سب سے زیادہ مخالفت جے یوآئی نے کی جوکہ پی پی پی کی اتحادی تھی-اور پھر یہ وزرات ہوتی کو دی گئی اور جب وہ چلے گئے تو یہ وزرات خورشید شاہ کے پاس آگئی-جب رویت ہلال کمیٹی کی چئیرمین شپ مفتی منیب الرحمان کے پاس آئی تو ان کے فیصلوں کے خلاف سب سے زیادہ ردعمل دیوبندی فرقے کی جانب سے آتا رہا-شیرانی کو اسلامی نظریاتی کونسل کی چئیرمین شپ جے یو آئی کی زرداری سے بارگینگ کا نتبجہ تھی اور اب موجودہ حکومت نے وزیر مذھبی امور بھی ایک دیوبندی ایم این اے کو بنایا ہے-اور اسی کے پاس امور حج کا چارج بھی ہے
جبکہ حج ڈائریکٹوریٹ اور محکمہ بیت المال اور محکمہ اوقاف کے اندر دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے ملازمین کا تناسب بریلوی اور اہل تشیع سے کہیں زیادہ ہے-ان اداروں میں وہابیت کا اثر نظر بھی آتا ہے-اور یہ ادارے پاکستان کے اس مذھبی کلچر کی عکاسی کرنے میں ناکام ہیں جو اس ملک کی کل مسلم آبادی کا 80 فیصد بریلوی اور 12 فیصد شیعہ ملکر تشیکیل دیتے ہیں-جبکہ دیوبندی جو وکی پیڈیا کے ایک اندازے کے مطابق کل مسلم آبادی کا 7یا 8 فیصد ہیں اور غیر مقلد وہابی جوکہ مشکل سے 4/5 فیصد ہیں ان کا کلچر ریاستی مذھبی اداروں اور تعلیمی نصاب اور مذھبی اشاعتی لٹریچر میں نمایاں نظر آتا ہے-
اسلامی نظریاتی کونسل یا ریاستی سطح پر کسی بھی مذھبی اتھارٹی کو کسی مسلم فرقے یا کسی آدمی کے کفر یا اسلام بارے حکم صادر کرنے کا اختیار دینا قرون وسطی کی عیسائت کے دور میں کلیسا کی جانب سے محکمہ مذھبی احتساب بنانے جیسا کام کرنا ہے-
اس وقت ضابطہ اخلاق بارے جتنی بھی گفتگو کی جارہی ہے اس کے پیچھے یہ سوچ کارفرماء ہے کہ پاکستان شیعہ-سنّی کشیدگی یا تنازعے کا شکار ہے-اس کو کمیونل فائٹ بھی قرار دیا جارہا ہے-یہ اصل میں بنیادی مسئلے سے آنکھیں چراںے کے مترادف ہے-
سوال یہ جنم لیتا ہے کہ آخر وہ کون لوگ ہیں جو کفر کے فتوے دینے اور کسی مسلم فرقے کو کافر قرار دینے اور اس کے خلاف نفرت اںگیز اور شرانگیز مہم چلارہے ہیں-
پاکستان میں اس وقت اہل سنت بریلوی کی نمائندہ تنظیمں جماعت اہل سنت پاکستان،سنّی اتحاد کونسل ،مرکزی جماعت اہل سنت،جے یو پی (نورانی)گروپ ہیں-ان کی مدرسوں کی تنظیم ۔۔۔تنظیم المدارس ہے-یہ سب تنظیمں ایسی ہیں جن کے منشور میں اور نہ ہی نعروں میں کسی دوسرے مسلم فرقے کے خلاف کافر قرار دینے کا کوئی مطالبہ موجود نہیں ہے-نہ ہی ان کے منشور میں مخالف فرقے کی مذھبی ثقافتی طور طریقوں پر مبنی تقریبات پر پابندی لگانے کا مطالبہ موجود ہے-
اسی طرح شیعہ کی تنظیمں بھی کسی مسلک یا فرقے کے خلاف استوار نہیں ہوئی ہیں-جبکہ دیوبندی فرقے کی سب سے بڑی سیاسی جماعت جے یو آئی کے تینوں دھڑوں کا منشور بھی کسی مسلک کےخلاف نہیں ہے-اہل حدیثیوں کی جعیت اہل حدیث کے دھڑے بھی ایسا کوئی منشور نہیں رکھتے-
مگر ہم سب کو معلوم ہے کہ سپاہ صحابہ پاکستان جو آج کل اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کررہی ہے ایک ایسی دیوبندی فرقہ کی شدت پسند جماعت ہے جس کی بنیاد پاکستان کے شیعہ کمیونٹی کو کافر قرار دلوانے اور جو ان کو کافر نہ مانے ان کو بھی کافر قرار دلوانے کے مطالبے پر اٹھائی گئی ہے-یہ جماعت ریاست سے شیعہ کو کافر قراردینے کا مطالبہ کرتی ہے-اس کمیونٹی کے عاشورہ محرم کے جلوسوں اور مجالس عزا کے بازار سے گزرنے اور پبلک مقامات پر ان کے انعقاد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتی رہتی ہے-
اس جماعت کی جانب سے ملک بھر میں وال چاکنگ شیعہ کے خلاف ہے-یہ جماعت اہل سنت بریلوی کے میلاد النبی کے جلوسوں پر پابندیعائد کرنے کی تبلیغ کرتی ہے-
اس جماعت کے کارکنوں اور اس جماعت کے عسکری ونگز سے تعلق رکھنے والے دھشت گرد عاشورہ اور عیدمیلادالنبی کے جلوسوں،محافل نعت اور مجالس عزا ،امام بارگاہوں،مزارات پر حملے کرتے ہیں،شیعہ اور سنّی بریلوی کی ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ برادری کی نسل کشی میں مصروف ہیں-
یا جماعت یزید اور اس کے حواریوں کو ھیرو قرار دینے کے لیے بہت بے تاب ہے-اور اس طرح سے یہ اہل سنت بریلوی اور شیعہ کے جذبات کا خون کرتی ہے-
گویا تکفیر،تخریج اور اشتعال انگیزی کی مہم اور دھشت گردی کی منظم تحریک چلانے والی جماعت سپاہ صحابہ پاکستان المعروف اہل سنت والجماعت ہے-جس کی اشتعال انگیزی اور انتہا پسندی نے پورے ملک میں آگ بھڑکا رکھی ہے-
اب ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ ایسی تنظیم کا سماجی بائیکاٹ کیا جاتا اور ان کو تنہا کردیا جاتا-مگر اس طرح کی تفرقہ پسند اور فسادی تنظیم کو دیوبندی مکتبہ فکر کی نمائندہ سیاسی اور مذھبی جماعتوں نے سینے سے لگا رکھا ہے-دیوبندی مدارس کی تنظیم وفاق المدارس کے مرکز جامعہ خیرالمدارس ملتان،جامعہ بنوریہ کراچی اور جہاں جہاں دیوبندی مسلک کے بڑے اثر انداز ہونے والے مدارس ہیں وہاں اس تنظیم کے عہدے داروں کو پروٹوکول کے ساتھ بٹھایا گیا-اور ان کی سرگرمیوں کو ہونے دینے کی اجازت دی گئی-جب سے یہ تنظیم بنی ہے کسی ایک دیوبندی مدرسے اور مسجد میں ان کا داخلہ بند نہیں ہوا-بلکہ اس تنظیم کے اب تک جتنے بڑے بڑے نام اگر مرے ہیں تو ان کے حق میں دیوبندی مفتیان اور شیوخ الحدیث نے زمین و آسمان کے قلابے ملاڈالے –
اور دیوبندی علماء اور مدارس کی انتظامی کمیٹیوں کی جانب سے اپنائی جانے والی اس روش سے یہ تاثر ملتا ہے کہ سپاہ صحابہ پاکستان /اہل سنت والجماعت کو اپنے اشتعال انگیزی اور تکفیری مہم میں دیوبندی علماء اور مدارس کا تعاون حاصل ہے-
جو حضرات اشتعال انگیزی اور تکفیری مہم پر پابندی لگانے کی بات کرتے ہیں وہ یہ بات کبھی کھل کر نہیں کہتے بلکہ سرے سے کہتے ہی نہیں کہ تکفیر اور مذھبی آزادیوں کو روکنے کا مرکز سپاہ صحابہ پاکستان/اہل سنت والجماعت ہے-یہ بات نام لیکر کوئی دیوبندی عالم یا دیوبندی سیاسی جماعت کا عہدے دار کہنے کو تیار نہیں ہے-
جبکہ علمائے اہل سنت بریلوی اور علمائے اہل تشیع میں چند ایک کو چھوڑ کر کسی کی جانب سے بھی اہل سنت والجماعت /سپاہ صحابہ پاکستان کے سماجی بائیکاٹ کا اعلان نہیں کیا گیا-نہ ہی اس جماعت پر پابندی لگانے کا مطالبہ سامنے آیا ہے-سنّیوں میں صرف سنّی اتحاد کونسل ہے جو یہ مطالبہ کسی لاگ لپیٹ کے کررہی ہے-جبکہ اہل تشیع کی مجلس وحدت المسلمین،تحریک اسلامی،شیعہ ایکشن کمیٹی،جعفریہ الائنس کسی نے بھی اجتماعی طور پر اہل سنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان پر پابندی لگانے کے مطالبے کو ٹھوس اور زوردار طریقے سے پیش نہیں کیا-
پاکستان کے اندر شیعہ-سنّی ہم آہنگی کو کوئی خطرہ نہیں ہے-ہاں شیعہ-دیوبندی اور بریلوی-دیوبندی ہم آہنگی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں-اور یہ خطرات دیوبندی علماء،دیوبندی سیاسی تنظیموں اور دیوبندی مدارس کی تنظیم وفاق المدارس کی جانب سے سپاہ صحابہ پاکستان/اہل سنت والجماعت کی سرپرستی،ان کی مدد،حمائت اور ان کی دھشت گردی کوردعمل سے تعبیر کرنے جیسے معموملات اور طور طریقے ہیں-
شیعہ اور بریلویوں کی دیوبندی مسلک کے ساتھ ناراضگی اور ان سے غصے کی وجہ یہ بھی ہے کہ دیوبندی علماء اور مدارس کے لوگ تحریک طالبان پاکستان،لشکر جھنگوی،جنود الحفصہ پنجابی طالبان کی جانب سے مزارات،مجالس،بازار،محلوں ،جلسے اور جلوسوں پر جو حملے کئے جارہے ہیں اس کے باوجود یہ ان کی حمائت جاری رکھے ہوئے ہیں-اور ان کے مدارس ان تنظیموں کے بھرتی سنٹر،لاجسٹک سیل،ریکی سنٹر بنے ہوئے ہیں-
دیوبندی علماء اور مدارس کا یہ وہ کردار ہے جو واقعی ان سے بریلوی اور شیعہ کی لڑائی کراسکتا ہے-
ابھی انچولی سوسائٹی میں جس طرح سے شیعہ اور بریلوی بم دھماکوں میں مارے گئے اور راولپنڈی ،بہاول نگر،کوہاٹ اور ملتان میں شیعہ برادری پر حملے کئے گئے-اس پر دیوبندی علماء اور سیاسی لیڈروں نے مجرمانہ خاموشی اختیار کئے رکھی-انہوں نے یہ بھی نہ دیکھا کہ شیعہ اور بریلوی علماء نے ببانگ دھل یہ کہا کہ جس نے بھی جامعہ تعلیم القران اور مارکیٹ کو آگ لگائی ،معصوم اور بے گناہوں کی جان لی اور کسی کا مال لوٹا اس سے بلاتفریق قانون کے مطابق سلوک ہونا چاہئیے لیکن امام بارگاہوں کو جلانے اور شیعہ کی ٹارگٹ کلنگ میں جو تنظیم ملوث تھی دیوبندی علماء جامعہ بنوریہ کراچی اور جامعہ خیر المدارس کے اندروفاق المدارس کے اجلاسوں میں ا س کے عہدے داروں کو بٹھایا جاتا رہا-
شیعہ،بریلوی کی ٹارگٹ کلنگ اور خاص طور پر نشتر پارک سانحہ اور ترابی کلنگ کیسز میں پکڑے جانے والے عتیق اللہ کا تعلق سپاہ صحابہ پاکستان سے ہے اور اس کے اورنگ زیب فاروقی جنرل سیکرٹری سپاہ صحابہ پاکستان سے تعلقات کا سب کو پتہ ہے-اس کے باوجود یہ اورنگ زیب وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان کے ساتھ جامعہ بنوریہ مں نظر آتا ہے-اور تین نماز جنازہ محمد احمد لدھیانوی راولپنڈی میں پڑھاتا ہے اور اقتداء میں سارے نامی گرامی دیوبندی مولوی کھڑے ہوتے ہیں-اور گذرے جمعہ کو راولپنڈی کے راجہ بازار میں یوم احتجاج کے موقعہ پر نماز جمعہ بھی محمد احمد لدھیانوی پڑھاتا ہے اور وفاق المدارس کے سارے نامی گرامی مولوی اس کی اقتداء میں کھڑے ہوجاتے ہیں-کیا اس سے یہ پیغام اہل سنت بریلوی اور اہل تشیع کو نہیں ملا کہ ملک میں ان کے خلاف سپاہ صحابہ پاکستان /اہل سنت والجماعت کی جاری شرانگیز مہم اور نفرت کو دیوبندی علماء کی اکثریت کی حمائت حاصل ہے-
اہل تشیع اور اہل سنت بریلوی کی نمائندہ تنظیموں کو چاہئیے کہ وہ علمائے دیوبند کو واضح طور پر بتادیں کہ ان سے بات چیت صرف اسی صورت میں ہوگی جب وہ دھشت گرد اور فرقہ پرست جماعت سپاہ صحابہ پاکستان اور ریاست و شیعہ و بریلوی کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں سے اظہار برات نہیں کریں گے-کیونکہ سپاہ صحابہ پاکستان اور دیوبندی عسکری گروپ کھلے عام شیعہ ،بریلوی اور ریاست کے خلاف جنگ لڑنے میں مصروف ہیں-اور ان جنگ کرنے والوں کی حمائت اور ان کی دھشت گردی کے جواز تلاش کرنے کا مطلب اہل سنت بریلوی اور اہل تشیع کے خلاف جنگ کی حمائت کرنا ہے-
تو فرقہ وارانہ کشیدگی کے خاتمے اور فرقہ وارنہ ہم آہنگی کے خاتمے کی کنجی دیوبندی علماء اور اکابر کے پاس ہے-اور گیند ان کی کورٹ میں ہے-
Comments
Tags: Moderate Deobandis, Sectarianism, Shia Genocide & Persecution, Sipah-e-Sahaba Pakistan (SSP) & Lashkar-e-Jhangvi (LeJ) & Ahle Sunnat Wal Jamaat (ASWJ)
Latest Comments
مودودی کی کتب خلافت و ملکویت پڑھئیے۔حضرت ابوزر غفاری رض کو بنی امیہ سے تعلق رکھنے والے خلیفہ نے قتل کیا اور حضرت عمار یاسر رض کو ابا یذید لعین یعنی دوسرے اموی ڈکٹیٹر امیر شام معاویہ ابن ابی سفیان لعین ابن ابو جہل لعنتہ اللہ نے قتل کیا۔ارے جہالت کے باپ ابوجہل لعین بنی امیہ اور نجد کی شجرہ خبثہ کی ناپاک دودھ پر پلنے والے یہ کونسا انصاف ہے کہ قاتل و ظالم صحابی بھی رض اور مقتول صحابی و مظلوم بھی رض؟ کیا یہ قرآن کے اس حکم سے متصادم نہیں کہ ظالم و مظلوم برابرنہیں ہوسکتے ظالموں کے لئے سزا اور منافق جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہونگے۔
صحابہ صحابہ رض کا راگ لاپنے والوں کبھی رسول ص کے باوفا و سچے صحابہ ابوزر رض مقداد رض سلمان فارسی رض حجر بن عدی رض عمار یاسر رض کے بارے میں بھی تو بات کروں۔وہ بات تم اسلئے نہیں کرتے کہ ان صحابہ رض کے قاتل خود تمہارے اباواجداد بنی امیہ کی شجرہ خبیثہ ہے
آپکو اس کفر کے فتوے پر تو اعتراض لیکن خود آسانی کے ساتھ “خارجی کا فتوا دے رہے ہیں۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
اس فرقہ وارانہ اخبار کا جو مبینہ تراشہ نکل کیا گیا ہے سراپہ غلط بیانی پر مبنی ہے۔ اس قسم کے جھوٹ جس کا کوئی سر اور پر نہ ہو کو پھیلانا کونسی شرافت ہے؟