پاکستان میں یوں تو کیی مذہبی اور سیاسی تنظیمیں کام کر رہی ہیں مگر جس سیاسی جماعت کا نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد پہ کافی اثر ہے اور اسی جماعت کی وجہ سے پاکستانی نو جوان دور حاضر کے تقاضوں اور حالات کے بارے میں بلکل ایک غیر حقیقی سے خیالات رکھتے ہیں وہ تحریک انصاف ہے – خیر یہاں مقصد تحریک انصاف کو ڈسکس کرنا نہیں بلکہ اس رجحان کے بارے میں بات کرنا ہے جو تحریک انصاف کی جڑوں اور نسوں میں سما چکا ہے
تحریک انصاف کا بطور جماعت طالبان اور ان کی دہشت گردی کے لئے معذرت خواہانہ رویہ اور عوام کے دل میں اس کے لئے نرم گوشہ پیدا کرنے کے لئے مختلف جواز فراہم کرنا آج اس جماعت کو اس جگہ لے آیا ہے جہاں اس کے پرانے اور نظریاتی ورکرز کے ساتھ ساتھ عقل مند اور سمجھدار نوجوان بھی اس جماعت سے دور ہو رہے ہیں – تحریک انصاف میں یہ طالبان حمایتی نظریات ان کی قیادت سے لے کر گراس روٹ لیول تک بدرجہ اتم موجود ہیں
اوپر پوسٹ کی گیی دو تصاویر تحریک انصاف کے ایک فیس بک پیج سے لی گیی ہیں -اور اگر تحریک انصاف اور اور باقی جماعتوں کے ذمہ داران حسب عادت و حسب سابق ان صفحات سے لا تعلقی کا اظہار بھی کرتے ہیں تو پھر بھی یہ ان کی پالیسیز کے عین مطابق ہیں – یوں تو تحریک انصاف کے کے نام سے ہزاروں لاکھوں فیس بک اکاؤنٹس اور پیجز چلاے جا رہے ہیں لیکن ان سب صفحات میں ایک بات بہت صاف طور پہ محسوس کی جاتی ہے کہ طالبان کے حق میں مہم چلانے اور ان کو معصوم اور بے گناہ ثابت کرنے کوششیں ان تمام صفحات سے مشترکہ فریضہ سمجھ کے کی جا رہی ہیں
اسی طرح راولپنڈی واقعہ کے بعد پیش آنے والے حالات میں تحریک انصاف کے صفحات اور مسلم لیگ نواز کے صفحات کا شیعہ مسلمانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنا اور نفرت و اشتعال پھیلانا کسی منظم ایجنڈے کا حصہ محسوس ہوتا ہے – شیعہ مسلمان جو پاکستان میں کافی طویل عرصے سے تشدد کا شکار ہیں اور بات ان کی نسل کشی تک آ پہنچی ہے ان کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈا کرنا سمجھ سے بالا تر ہے – حکومتی اعداد کے مطابق پچھلے دس سال میں پاکستان بھر میں تقریباً اکیس ہزار شیعہ مسلمانوں کو فرقہ کی بنیاد پر قتل کیا گیا جب کہ اصلی تعداد اور اعداد اس سے کیی گنا زیادہ ہیں
ابھی جب کے راولپنڈی واقعہ کے حقائق سے بھی مکمل طور پر پردہ نہیں اٹھایا گیا اور تحقیقات ابھی جاری ہیں اس سے پہلے ہی ایک پر امن تاریخ کے حامل مسلک کو مورد الزام ٹھہرانا کیا انصاف کا کام ہے؟ اور پھر اس پر امن کے مسلک کے بارے میں کفر و شرک کے فتوے بانٹنا اور گالیاں بکنا یقیناً کسی بیمار ذہنیت کا کام ہی ہو سکتا ہے – راولپنڈی واقعہ سے جڑے معاملات میں سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی کے صفحات کا جلوس روکنے کے لئے پوسٹ کے جانے والے سٹیٹس اور پوسٹس اور اس کے بعد تحریک انصاف اور مسلم لیگ نواز کے ساتھ مل کر شیعہ مخالف مہم و پروپیگنڈا کرنا یقیناً طالبان ہمدردوں کا مشترکہ منصوبہ تھا اور اس قسم کے لوگ ان پارٹیز میں کافی بڑی تعداد میں موجود ہیں جس کی جھلک ان کی پالیسیز میں بھی صاف نظر آتی ہے
طالبان ہمدردوں کا طالبان کو ہیرو اور معصوم بنانا اور شیعہ کو مورد الزام ٹھہرانا یقیناً ان جماعتوں کے ایجنڈے کا حصہ ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو ان جماعتوں کی قیادت کو چاہیے کہ اپنی صفوں میں چھپے ہوے ان پاکستان کے دشمن اور طالبان کے حامیوں کی نشاندہی کریں اور ان کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی کی جانی چاہیے – اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو یہ بات اور صاف اور ثابت ہو جائے گی کہ ان کی قیادت بھی یہی سوچ و فکر رکھتی ہے اور اگر ایسا ہے تو ان تمام پارٹیز اور قیادتوں کو پاکستان کے پر امن شیعہ اور سنی عوام کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ان جماعتوں کو عوامی احتساب کے لئے تیار رہنا چاہیے
Comments
comments