قیام امام حسینؑ اورخطبات امام حسینؑ – عاشورا خصوصی ایڈیشن – از ایس ایچ بنگش
آپ کی ولادت
ابھی آپ کی ولادت نہ ہونے پائی تھی کہ بروایتی ام الفضل بنت حارث نے خواب میں دیکھا کہ رسول کریم کے جسم کاایک ٹکڑا کاپ کرمیری آغوش میں رکھا گیا ہے اس خواب سے وہ بہت گھبرائیں اوردوڑی ہوئی رسول کریم کی خدمت میں حاضرہوکرعرض پرداز ہوئیں کہ حضورآج ایک بہت برا خواب دیکھا ہے۔ حضرت نے خواب سن کرمسکراتے ہوئے فرمایا کہ یہ خواب تونہایت ہی عمدہ ہے۔ اے ام الفضل کی تعبیر یہ ہے کہ میری بیٹی فاطمہ کے بطن سے عنقریب ایک بچہ پیدا ہو گا جو تمہاری آغوش میں پرورش پائے گا ۔
آپ کے ارشاد فرمانے کوتھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ خصوصی مدت حمل صرف چھ ماہ گزرکرنورنظررسول امام حسین بتاریخ ۳/ شعبان ۴ ء ہجری بمقام مدینہ منورہ بطن مادرسے آغوش مادرمیں آ گئے۔ (شواہدالنبوت ص ۱۳، انوارحسینہ جلد ۳ ص ۴۳ بحوالہ صافی ص ۲۹۸، جامع عباسی ص ۵۹، بحارالانوار و مصاح طوسی ابن نما ص ۲ وغیرہ)۔
ام الفضل کا بیان ہے کہ میں حسب الحکم ان کی خدمت کرتی رہی، ایک دن میں بچے کولے کر آنحضرت کی خدمت میں حاضرہوئی آپ نے آغوش محبت میں لے کرپیارکیا اور آپ رونے لگے میں نے سبب دریافت کیا توفرمایا کہ ابھی ابھی جبرئیل میرے پاس آئے تھے وہ بتلاگئے ہیں کہ یہ بچہ امت کے ہاتھوں نہایت ظلم وستم کے ساتھ شہید ہوگا اور اے ام الفضل وہ مجھے اس کی قتل گاہ کی سرخ مٹی بھی دے گئے ہیں (مشکواة جلد ۸ ص ۱۴۰ طبع لاہور)۔
اورمسن امام رضا ص ۳۸ میں ہے کہ آنحضرت نے فرمایا دیکھو یہ واقعہ فاطمہ سے کوئی نہ بتلائے ورنہ وہ سخت پریشان ہوں گی، ملا جامی لکھتے ہیں کہ ام سلمہ نے بیان کیا کہ ایک دن رسول خدا میرے گھراس حال میں تشریف لائے کہ آپ کے سرمبارک کے بال بکھرے ہوئے تھے اورچہرے پرگرد پڑی ہوئی تھی ، میں نے اس پریشانی کودیکھ کرپوچھا کیا بات ہے فرمایا مجھے ابھی ابھی جبرئیل عراق کے مقام کربلامیں لے گئے تھے وہاں میں نے جائے قتل حسین دیکھی ہے اوریہ مٹی لایا ہوں اے ام سلمہ اسے اپنے پاس محفوظ رکھو جب یہ خون ہوجائے توسمجھنا کہ میرا حسین شہید ہوگیا ۔الخ(شواہدالنبوت ص ۱۷۴) ۔
آپ کااسم گرامی
امام شبلنجی لکھتے ہیں کہ ولادت کے بعد سرور کائنات صلعم نے امام حسین کی آنکھوں میں لعاب دہن لگایا اور اپنی زبان ان کے منہ میں دے کر بڑی دیرتک چسایا، اس کے بعد داہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی، پھردعائے خیرفرما کر حسین نام رکھا (نورالابصار ص ۱۱۳) ۔
علماء کابیان ہے کہ یہ نام اسلام سے پہلے کسی کا بھی نہیں تھا، وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ نام خود خداوندعالم کا رکھا ہوا ہے (ارجح المطالب و روضة الشہداء ص ۲۳۶) ۔
کتاب اعلام الوری طبرسی میں ہے کہ یہ نام بھی دیگرآئمہ کے ناموں کی طرح لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔
آپ کاعقیقہ
امام حسین کانام رکھنے کے بعد سرور کائنات نے حضرت فاطمہ سے فرمایا کہ بیٹی جس طرح حسن کا عقیقہ کیا گیا ہے اسی طرح اسی کے عقیقہ کا بھی انتظام کرو، اوراسی طرح بالوں کے ہم وزن چاندی تصدق کرو، جس طرح اس کے بھائی حسن کے لیے کرچکی ہو، الغرض ایک مینڈھا منگوایا گیا اور رسم عقیقہ ادا کردی گئی (مطالب السؤل ص ۲۴۱) ۔
آپ کی کنیت صرف ابوعبداللہ تھی، البتہ القاب آپ کے بے شمارہیں جن میں سید وصبط اصغر، شہیداکبر، اورسیدالشہداء زیادہ مشہورہیں۔ علامہ محمد بن طلحہ شافعی کا بیان ہے کہ سبط اورسید خود رسول کریم کے معین کردہ القاب ہیں (مطالب السؤل ص ۳۱۲) ۔
خداوند عالم کی طرف سے ولادت امام حسین کی تہنیت اور تعزیت
علامہ حسین واعظ کاشفی رقمطرازہیں کہ امام حسین کی ولادت کے بعد خلاق عالم نے جبرئیل کوحکم دیاکہ زمین پرجاکرمیرے حبیب محمد مصطفی کومیری طرف سے حسین کی ولادت پرمبارک باد دے دو اورساتھ ہی ساتھ ان کی شہادت عظمی سے بھی مطلع کرکے تعزیت ادا کردو، جناب جبرئیل بحکم رب جلیل زمین پر وارد ہوئے اورانہوں نے آنحضرت کی خدمت میں شہادت حسینی کی تعزیت بھی منجانب اللہ اداکی جاتی ہے، یہ سن کرسرورکائنات کا ماتھا ٹھنکا اورآپ نے پوچھا، جبرئیل ماجرا کیا ہے تہنیت کے ساتھ تعزیت کی تفصیل بیان کرو، جبرئیل نے عرض کی کہ مولا ایک وہ دن ہوگا جس دن آپ کے چہیتے فرزند”حسین“ کے گلوئے مبارک پرخنجر آبدار رکھا جائے گا اورآپ کا یہ نورنظر بےیار و مددگار میدان کربلامیں یکہ و تنہا تین دن کا بھوکا پیاسا شہید ہوگا یہ سن کرسرور عالم محو گریہ ہوگئے آپ کے رونے کی خبرجونہی امیرالمومنین کوپہنچی وہ بھی رونے لگے اورعالم گریہ میں داخل خانہ سیدہ ہوگئے ۔
جناب سیدہ نے جوحضرت علی کوروتا دیکھا دل بے چین ہوگیا، عرض کی ابوالحسن رونے کاسبب کیا ہے فرمایا بنت رسول ابھی جبرئیل آئے ہیں اوروہ حسین کی تہنیت کے ساتھ ساتھ اس کی شہادت کی بھی خبردے گئے ہیں حالات سے باخبرہونے کے بعد فاطمہ کے گریہ گلوگیر ہوگیا، آپ نے حضرت کی خدمت میں حاضر ہوکرعرض کی باباجان یہ کب ہوگا، فرمایاجب میں نہ ہوں گا نہ توہوگی نہ علی ہوں گے نہ حسن ہوں گے فاطمہ نے پوچھا بابا میرابچہ کس خطا پرشہید ہوگا فرمایا فاطمہ بالکل بے جرم وخطا صرف اسلام کی حمایت میں شہادت ہوگی، فاطمہ نے عرض کی باباجان جب ہم میں سے کوئی نہ ہوگا توپھراس پر گریہ کون کرے گااوراس کی صف ماتم کون بچھائے گا،راوی کا بیان ہے کہ اس سوال کاحضرت رسول کریم ابھی جواب نہ دینے پائے تھے کہ ہاتف غیبی کی آواز آئی، اے فاطمہ غم نہ کروتمہارے اس فرزند کاغم ابدالآباد تک منایاجائے گا اوراس کا ماتم قیامت تک جاری رہے گا ایک روایت میں ہے کہ رسول خدا نے فاطمہ کے جواب میں یہ فرمایا تھا کہ خدا کچھ لوگوں کوہمیشہ پیدا کرتا رہے گا جس کے بوڑھے بوڑھوں پراورجوان جوانوں پراوربچے بچوں پراورعورتیں عورتوں پر گریہ وزاری کرتے رہیں گے۔
فطرس کا واقعہ
علامہ مذکور بحوالہ حضرت شیخ مفید علیہ الرحمہ رقمطرازہیں کہ اسی تہنیت کے سلسلہ میں جناب جبرئیل بے شمارفرشتوں کے ساتھ زمین کی طرف آرہے تھے کہ ناگاہ ان کی نظرزمین کے ایک غیرمعروف طبقہ پرپڑی دیکھا کہ ایک فرشتہ زمین پرپڑاہوا زاروقطار رو رہا ہے آپ اس کے قریب گئے اورآپ نے اس سے ماجرا پوچھا اس نے کہا اے جبرئیل میں وہی فرشتہ ہوں جوپہلے آسمان پرستر ہزار فرشتوں کی قیادت کرتا تھا میرا نام فطرس ہے جبرئیل نے پوچھا تجھے کس جرم کی یہ سزاملی ہے اس نے عرض کی ،مرضی معبود کے سمجھنے میں ایک پل کی دیرکی تھی جس کی یہ سزابھگت رہا ہوں بال وپرجل گئے ہیں یہاںکنج تنہائی میں پڑاہوں ۔
ائے جبرئیل خدارا میری کچھ مدد کروابھی جبرئیل جواب نہ دینے پائے تھے کہ اس نے سوال کیا ائے روح الامین آپ کہاں جا رہے ہیں انہوں نے فرمایا کہ نبی آخرالزماں حضرت محمدمصطفی صلعم کے یہاں ایک فرزند پیدا ہوا ہے جس کا نام حسین ہے میں خداکی طرف سے اس کی ادائے تہنیت کے لیے جا رہا ہوں، فطرس نے عرض کی اے جبرئیل خدا کے لیے مجھے اپنے ہمراہ لیتے چلو مجھے اسی درسے شفا اورنجات مل سکتی ہے جبرئیل اسے ساتھ لے کر حضورکی خدمت میں اس وقت پہنچے جب کہ امام حسین آغوش رسول میں جلوہ فرما تھے جبرئیل نے عرض حال کیا،سرورکائنات نے فرمایا کہ فطرس کے جسم کوحسین کے بدن سے مس کر دو، شفا ہوجائے گی جبرئیل نے ایسا ہی کیا اورفطرس کے بال وپراسی طرح روئیدہ ہوگیے جس طرح پہلے تھے ۔
وہ صحت پانے کے بعد فخرومباہات کرتا ہوا اپنی منزل”اصلی“ آسمان سوم پرجا پہنچا اورمثل سابق ستر ہزار فرشتوں کی قیادت کرنے لگا، بعد از شہادت حسین چوں برآں قضیہ مطلع شد“ یہاں تک کہ وہ زمانہ آیا جس میں امام حسین نے شہادت پائی اوراسے حالات سے آگاہی ہوئی تواس نے بارگاہ احدیت میں عرض کی مالک مجھے اجازت دی جائے کہ مین زمین پرجا کردشمنان حسین سے جنگ کروں ارشاد ہوا کہ جنگ کی ضرورت نہیں البتہ توستر ہزار فرشتے لے کر زمین پر جا اوران کی قبرمبارک پرصبح وشام گریہ ماتم کیا کر اوراس کا جو ثواب ہو اسے ان کے رونے والوں کے لیے ہبہ کردے چنانچہ فطرس زمین کربلا پرجا پہنچا اورتا قیام قیامت شب و روز روتا رہے گا(روضة الشہدا صص ۲۳۶ تا ۲۳۸ طبع بمبئی ۱۳۸۵ ئھ وغنیة الطالبین شیخ عبدالقادر جیلانی)۔
امام حسین سینہ رسول پر
صحابی رسول ابوہریرہ راوی حدیث کا بیان ہے کہ میں نے اپنی آنکھوں سے یہ دیکھا ہے کہ رسول کریم لیٹے ہوئے اورامام حسین نہایت کمسنی کے عالم میں ان کے سینہ مبارک پرہیں، ان کے دونوں ہاتھوں کوپکڑے ہوئے فرماتے ہیں اے حسین تومیرے سینے پرکود چنانچہ امام حسین آپ کے سینہ مبارک پر کودنے لگے اس کے بعد حضورصلعم نے امام حسین کا منہ چوم کرخداکی بارگاہ میں عرض کی اے میرے پالنے والے میں اسے بے حد چاہتا ہوں توبھی اسے محبوب رکھ، ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت امام حسین کا لعاب دہن اوران کی زبان اس طرح چوستے تھے جس طرح کجھورکوئی چوسے (ارجح المطالب ص ۳۵۹ و ص ۳۶۱ ، استیعاب ج ۱ ص ۱۴۴، اصابہ جلد ۲ ص ۱۱، کنزالعمال جلد ۷ ص ۱۰۴، کنوزالحقائق ص ۵۹) ۔
جنت کے کپڑے اور فرزندان رسول کی عید
امام حسن اورا مام حسین کا بچپنا ہے عید آنے والی ہےاوران اسخیائے عالم کے گھرمیں نئے کپڑے کا کیا ذکر پرانے کپڑے بلکہ نان جویں تک نہیں ہے بچوں نے ماں کے گلے میں بانہیں ڈال دیں مادرگرامی اطفال مدینہ عید کے دن زرق برق کپڑے پہن کرنکلیں گے اورہمارے پاس بالکل لباس نونہیں ہے ہم کس طرح عید منائیں گے ماں نے کہا بچوگھبراؤ نہیں، تمہارے کپڑے درزی لائے گا عید کی رات آئی بچوں نے ماں سے پھرکپڑوں کا تقاضا کیا،ماں نے وہی جواب دے کرنونہالوں کوخاموش کردیا۔
ابھی صبح نہیں ہونے پائی تھی کہ ایک شخص نے دق الباب کیا، دروازہ کھٹکھٹایا فضہ دروازہ پرگئیں ایک شخص نے ایک بقچہ لباس دیا، فضہ نے سیدئہ عالم کی خدمت میں اسے پیش کیا اب جوکھولاتواس میں دوچھوٹے چھوٹے عمامے دوقبائیں،دوعبائیں غرضیکہ تمام ضروری کپڑے موجود تھے ماں کا دل باغ باغ ہوگیا وہ توسمجھ گئیں کہ یہ کپڑے جنت سے آئے ہیں لیکن منہ سے کچھ نہیں کہا بچوں کوجگایا کپڑے دئیے صبح ہوئی بچوں نے جب کپڑوں کے رنگ کی طرف توجہ کی توکہا مادرگرامی یہ توسفید کپڑے ہیں اطفال مدینہ رنگین کپڑے پہننے ہوں گے، امام جان ہمیں رنگین کپڑے چاہئیں ۔
حضور انورکواطلاع ملی، تشریف لائے، فرمایا گھبراؤ نہیں تمہارے کپڑے ابھی ابھی رنگین ہوجائیں گے اتنے میں جبرئیل آفتابہ لیے ہوئے آ پہنچے انہوں نے پانی ڈالا محمدمصطفی کے ارادے سے کپڑے سبزاورسرخ ہوگئے سبزجوڑاحسن نے پہنا سرخ جوڑاحسین نے زیب تن کیا، ماں نے گلے لگا لیا باپ نے بوسے دئیے نانا نے اپنی پشت پرسوارکرکے مہارکے بدلے زلفیں ہاتھوں میں دیدیں اورکہا،میرے نونہالو، رسالت کی باگ ڈورتمہارے ہاتھوں میں ہے جدھرچاہو موڑدو اورجہاں چاہولے چلو(روضة الشہداء ص ۱۸۹ بحارالانوار) ۔
بعض علماء کاکہناہے کہ سرورکائنات بچوں کوپشت پربٹھا کردونوں ہاتھوں اورپیروں سے چلنے لگے اوربچوں کی فرمائش پراونٹ کی آوازمنہ سے نکالنے لگے (کشف المحجوب)۔
امام حسین کا سردار جنت ہونا
پیغمبر اسلام کی یہ حدیث مسلمات اورمتواترات سے ہے کہ ”الحسن و الحسین سیدا شباب اہل الجنة و ابوہما خیر منہما“ حسن اور حسین جوانان جنت کے سردارہیں اوران کے پدر بزرگواران دنوں سے بہترہیں (ابن ماجہ)صحابی رسول جناب حذیفہ یمانی کا بیان ہے کہ میں نے ایک دن سرور کائنات صلعم کو بے انتہا مسرور دیکھ کرپوچھا حضور،افراط مسرت کی کیا وجہ ہے فرمایا اے حذیفہ آج ایک ایسا ملک نازل ہوا ہے جومیرے پاس اس سے قبل کبھی نہیں آیا تھا اس نے مجھے میرے بچوں کی سرداری جنت پرمبارک دی ہے اورکہا ہے کہ”ان فاطمة سیدة نساء اہل الجنة وان الحسن والحسین سیداشباب اہل الجنة“ فاطمة جنت کی عورتوں کی سردارہیں اورحسنین جنت کے مردوں کے سردارہیں (کنزالعمال جلد ۷ ص ۱۰۷، تاریخ الخلفاص ۱۲۳، اسدالغابہ ص ۱۲، اصابہ جلد ۲ ص ۱۲، ترمذی شریف، مطالب السول ص ۲۴۲، صواعق محرقہ ص ۱۱۴) ۔
اس حدیث سے سیادت علویہ کامسئلہ بھی حل ہوگیا قطع نظراس سے کہ حضرت علی میں مثل نبی سیادت کا ذاتی شرف موجود تھا اورخود سرورکائنات نے باربارآپ کی سیادت کی تصدیق سیدالعرب، سیدالمتقین، سیدالمومنین وغیرہ جیسے الفاظ سے فرمائی ہے حضرت علی کا سرداران جنت امام حسن اورامام حسین سے بہترہونا واضح کرتا ہے کہ آپ کی سیادت مسلم ہی نہیں بلکہ بہت بلند درجہ رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ میرے نزدیک جملہ اولاد علی سید ہیں یہ اوربات ہے کہ بنی فاطمہ کے برابرنہیں ہیں۔
امام حسین عالم نمازمیں پشت رسول پر
خدا نے جوشرف امام حسن اورامام حسین کوعطا فرمایا ہے وہ اولاد رسول اورفرزندان علی میں آل محمد کے سواکسی کونصیب نہیں ان حضرات کا ذکرعبادت اوران کی محبت عبادت، یہ حضرات اگرپشت رسول پرعالم نمازمیں سوارہوجائیں، تونمازمیں کوئی خلل واقع نہیں ہوتا، اکثرایسا ہوتا تھا کہ یہ نونہالان رسالت پشت پرعالم نمازمیں سوار ہوجایا کرتے تھے اورجب کوئی منع کرنا چاہتا تھا توآپ اشارہ سے روک دیاکرتے تھے اورکبھی ایسا بھی ہوتا تھا کہ آپ سجدہ میں اس وقت تک مشغول ذکررہا کرتے تھے جب تک بچے آپ کی پشت سے خود نہ اترآئیں آپ فرمایا کرتے تھے خدایا میں انہیں دوست رکھتا ہوں توبھی ان سے محبت کر؟ کبھی ارشاد ہوتا تھا اے دنیا والو! اگرمجھے دوست رکھتے ہوتومیرے بچوں سے بھی محبت کرو(اصابہ ص ۱۲ جلد ۲ ومستدرک امام حاکم ومطالب السؤل ص ۲۲۳) ۔
حدیث «حسین منی
»
سرور کائنات نے امام حسین علیہ السلام کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ اے دنیا والو! بس مختصریہ سمجھ لوکہ ”حسین منی وانامن الحسین“حسین مجھ سے ہے اورمیں حسین سے ہوں ۔ خدا اسے دوست رکھے جوحسین کو دوست رکھے (مطالب السؤل ص ۲۴۲، صواعق محرقہ ص ۱۱۴، نورالابصار ص ۱۱۳ ،صحیح ترمذی جلد ۶ ص ۳۰۷ ،مستدرک امام حاکم جلد ۳ ص ۱۷۷ و مسند احمد جلد ۴ ص ۹۷۲، اسدالغابہ جلد ۲ ص ۹۱ ،کنزالعمال جلد ۴ ص ۲۲۱
)
مکتوبات باب جنت
سرور کائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ شب معراج جب میں سیرآسمانی کرتا ہوا جنت کے قریب پہنچا تودیکھا کہ باب جنت پرسونے کے حروف میں لکھا ہوا ہے۔
“
لاالہ الااللہ محمد حبیب اللہ علی ولی اللہ وفاطمة امةاللہ
والحسن والحسین صفوة اللہ ومن ابغضہم لعنہ اللہ
“
ترجمہ : خداکے سواکوئی معبودنہیں۔ محمدصلعم اللہ کے رسول ہیں علی، اللہ کے ولی ہیں ۔ فاطمہ اللہ کی کنیزہیں، حسن اورحسین اللہ کے برگزیدہ ہیں اوران سے بغض رکھنے والوں پراللہ کی لعنت ہے(ارجح المطالب باب ۳ ص ۳۱۳ طبع لاہور ۱۲۵۱
)
امام حسین اور صفات حسنہ کی مرکزیت
یہ تومعلوم ہی ہے کہ امام حسین حضرت محمد مصطفی صلی علیہ وآلہ وسلم کے نواسے،حضرت علی و فاطمہ کے بیٹے اورامام حسن کے بھائی تھے اورانہیں حضرات کو پنتن پاک کہا جاتا ہے اور امام حسین پنجتن کے آخری فرد ہیں یہ ظاہرہے کہ آخرتک رہنے والے اور ہردورسے گزرنے والے کے لیے اکتساب صفات حسنہ کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، امام حسین ۳/ شعبان ۴ ہجری کو پیدا ہو کرسرور کائنات کی پرورش و پرداخت اور آغوش مادرمیں میں رہے اورکسب صفات کرتے رہے، ۲۸/ صفر ۱۱ ہجری کوجب آنحضرت شہادت پا گئے اور ۳/ جمادی الثانیہ کوماں کی برکتوں سے محروم ہوگئے توحضرت علی نے تعلیمات الہیہ اورصفات حسنہ سے بہرہ ورکیا، ۲۱/ رمضان ۴۰ ہجری کوآپ کی شہادت کے بعد امام حسن کے سرپرذمہ داری عائد ہوئی ،امام حسن ہرقسم کی استمداد و استعانت خاندانی اورفیضان باری میں برابرکے شریک رہے، ۲۸/ صفر ۵۰ ہجری کوجب امام حسن شہید ہوگئے توامام حسین صفات حسنہ کے واحد مرکز بن گئے، یہی وجہ ہے کہ آپ میں جملہ صفات حسنہ موجود تھے اورآپ کے طرزحیات میں محمد وعلی و فاطمہ اورحسن کا کردارنمایاں تھا اورآپ نے جوکچھ کیا قرآن وحدیث کی روشنی میں کیا، کتب مقاتل میں ہے کہ کربلامیں حب امام حسین رخصت آخری کے لیے خیمہ میں تشریف لائے توجناب زینب نے فرمایا تھا کہ ائے خامس آل عباآج تمہاری جدائی کے تصورسے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ محمد مصطفی، علی مرتضی، فاطمةالزہراء، حسن مجتبی ہم سے جدا ہو رہے ہیں۔
امام حسین (ع) کا خطبہ
مدینہ سے روانگی
علماء کابیان ہے کہ امام حسین (ع) ۲۸/ رجب۶0 ھ یوم سہ شنبہ کومدینہ منورہ سے باارادہ مکہ معظمہ روانہ ہوئے علامہ ابن حجرکاکہناہے کہ ”نفرلمکتہ خوفا علی نفسہ“ امام حسین (ع) جان کے خوف سے مکہ تشریف لے گئے (صواعق محرقہ ص ۴۷) ۔
آپ کے ساتھ تمام مخدرات عصمت وطھارت اورچھوٹے چھوٹے بچے تھے البتہ آپ کی ایک صاحبزادی جن کانام فاطمہ صغری تھا اورجن کی عمراس وقت ۷/ سال تہی بوجہ علالت شدیدہ ہمراہ نہ جاسکیں امام حسین (ع) نے آپ کی تیمارداری کے لیے حضرت عباس کی ماں جناب ام البنین کومدینہ میں ہی چہوڑدیاتھا اورکچھ فریضہ خدمت ام المومنین جناب ام سلمہ کے سپردکردیاتھا، آپ ۳/ شعبان ۶۰ ہ یوم جمعہ کومکہ معظمہ پہنچ گئے آپ کے پہنچتے ہی والی مکہ سعیدابن عاص مکہ سے بھاگ کرمدینہ چلاگیا اوروہاں سے یزیدکومکہ کے تمام حالات لکھے اوربتایاکہ لوگوں کارجحان امام حسین (ع) کی طرف اس تیزی سے بڑھ رہاہے جس کاجواب نہیں ،یزیدنے یہ خبرپاتے ہی مکہ میں قتل حسین کی سازش پرغورکرناشروع کردیا۔
امام حسین (ع) مکہ معظمہ میں چارماہ شعبان،رمضان،شوال،ذیقعدہ مقیم رہے یزیدجو بہرصورت امام حسین (ع) کوقتل کرناچاہتاتھا اس نے یہ خیال کرتے ہوئے کہ حسین اگرمدینہ سے بچ کرنکل گئے ہیں تومکہ میں قتل ہوجائیں اوراگرمکہ سے بچ نکلیں توکوفہ پہنچ کرشہیدہوسکیں، یہ انتظام کیاکہ کوفے سے ۱۲ ہزارخطوط دوران قیام مکہ میں بھجوائے کیونکہ دشمنوں کو یہ یقین تھاکہ حسین (ع) کوفہ میں آسانی سے قتل کئے جاسکیں گے ،نہ یہاں کے باشندوں میں عقیدہ کا سوال ہے اورنہ عقیدت کا یہ فوجی لوگ ہیں ان کی عقلیں بھی موٹی ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ شھادت حسین (ع) سے قبل جب تک جتنے افسر بھیجے گئے وہ محض اس غرض سے بھیجے جاتے رہے کہ حسین (ع) کوگرفتارکرکے کوفہ لے جائیں (کشف الغمہ ص ۶۸) ۔
اورایک عظیم لشکر مکہ میں شہیدکئے جانے کے لیے ارسال کیااور ۳۰ / خارجیوں کوحاجیوں کے لباس میں خاص طورپربھجوادیاجس کاقائد عمرابن سعدتھا (ناسخ التواریخ جلد ۶ ص ۲۱ ،منتخب طریحی خلاصة المصائب ص ۱۵۰ ،ذکرالعباس ص ۱۲۲) ۔
عبدالحمید خان ایڈیٹر رسالہ مولوی دہلی لکہتے ہیں کہ ”اس کے علاوہ ایک سازش یہ بھی کی گئی کہ ایام حج میں تین سو شامیوں کوبھیج دیاگیا کہ وہ گروہ حجاج میں شامل ہوجائیں اورجہاں جس حال میں بھی حضرت امام حسین (ع) کوپائیں قتل کرڈالیں (شہیداعظم ص ۷۱) ۔
خانہ کعبہ بھی جائے امن نہ بن سکا
یہ واقعہ ہے کہ امام حسین (ع) مدینہ منورہ سے اس لیے عازم مکہ ہوئے تھے کہ یہاں ان کی جان بچ جائے گی لیکن آپ کی جان لینے پرایسا سفاک دشمن تلا ہوا تھا جس نے مکہ معظمہ اورکعبہ محترمہ میں بھی آپ کو محفوظ نہ رہنے دیا اوروہ وقت آگیا کہ امام حسین (ع) مقام امن کومحل خوف سمجھ کر مکہ معظمہ چھوڑنے پرمجبور ہو گئے اور قریب تھاکہ آپ کوعالم حج و طواف میں قتل کردیں۔
امام حسین (ع) کو جیسے ہی سازش کا پتہ لگا،آپ نے فوراً حج کو عمرہ منفردہ سے بدلااور ۸/ ذی الحجہ۶۰ ھ کوجناب مسلم کے خط پربھروسہ کرکے عازم کوفہ ہوگئے ابھی آپ روانہ نہ ہونے پائے تھے کہ اعزاء واقربا نے کمال ہمدردی کے ساتھ التوائے سفر کوفہ کی درخواست کی ،آپ نے فرمایا کہ اگرچیونٹی کے بل میں بھی چھپ جاؤں تو بھی ضرور قتل کیاجاؤں گا اورسنو میرے نانا نے فرمایا ہے کہ حرمت مکہ ایک دنبہ کے قتل سے برباد ہوگی میں ڈرتا ہوں کہ وہ دنبہ میں ہی نہ قرار پاؤں میری خواہش ہے کہ میں مکہ سے باہرچاہے ایک ہی بالشت پرکیوں نہ ہوں قتل کیاجاوں گا(تاریخ کامل جلد ۴ ص ۲۰ ،ینابع المودة ص ۲۳۷ ، صواعق محرقہ ص ۱۱۷) ۔
یہ واقعہ ہے کہ کہ یزیدکا ارادہ بہرصورت امام حسین (ع) کوقتل کرنااوراستیصال بنی فاطمہ تھا۔(کشف الغمہ ص ۸۷) ۔
یہی وجہ ہے کہ جب امام حسین (ع) کے مکہ معظمہ سے روانہ ہونے کی اطلاع والی مکہ عمربن سعیدکوہوئی تواس نے پوری طاقت سے آپ کوواپس لانے کی سعی کی اوراسی سلسلہ میں اسی نے یحی بن سعیدابن العاص کوایک گروہ کے ساتہ آپ کوروکنے کے لیے بھیج دیا”فقالوا لہ انصرف این تذہب“ ان لوگوں نے آپ کو روکااورکہاکہ آپ یہاں سے کہاں نکلے جارہے ہیں فورا لوٹیے ،آپ نے فرمایا ایسا ہرگز نہیں ہوگا،یہ روکنا معمولی نہ تھا بلکہ ایسا تھا جس میں مار پیٹ کی بھی نوبت آئی )دمعةساکبة ص ۳۱۶) مقصدیہ ہے کہ والی مکہ یہ نہیں چاہتاتھاکہ امام حسین (ع) ا سکے حدوداقتدار سے نکل جائیں اوریزید کے منشاء کو پورا نہ کرسکے کیونکہ اس کے پیش نظروالی مدینہ کی برطرفی یاتعطل تھا،وہ دیکھ چکا تھا کہ حسین کے مدینہ سے سالم نکل آنے پر والی مدینہ برطرف کردیاگیاتھا۔
مقامِ منی میں ےامام حسین (ع) کا خطبہ
سلیم بن قیس کہتے ہیں: امام حسن علیہ السلام کی شہادت کے بعد امت میں
فتنہ و فساد بہت زیادہ پیدا ہوگیا تھا۔ صورتحال یہ تھی کہ ہر اللہ کا
دوست اپنی موت کے بارے خائف تھا یا شہر سے نکالے جانے کے ڈر میں مبتلا
تھا جبکہ ہراللہ کا دشمن انتہائی آزادی سے اپنے خیالات کا اظہار کر رہا
تھا۔
امام حسین علیہ السلام، جنابِ عبداللہ بن عباس اور عبداللہ ابن جعفر کو
ہمراہ لئے حج بیت اللہ کیلئے مشرف ہوئے تو امام علیہ السلام نے بنی ہاشم
کے مردوں، عورتوں اور غلاموں کے علاوہ اپنے آپ کو پہچاننے والے لوگوں کو
اور اپنے اہلِ بیت کو اکٹھا کیا، یہاں تک کہ سات سو سے بھی زیادہ لوگ ،
جن میں اکثر تابعین تھے اور تقریباً ۲۰۰ آدمی اصحابِ پیغمبر میں سے تھے،
یوں خطبہ دیا۔
حمد ِ الٰہی کے بعد فرمایا:
بہرحال اس سرکش اور تجاوز کرنے والے نے ہم پر ایسے ایسے ظلم روا رکھے ہیں
کہ جن کے متعلق تم خود شاہد ہو۔ اس کے مظالم کے متعلق تم تک پوری خبریں
پہنچ چکی ہیں۔ ایسی صورتحال میں تم سے پوچھتا ہوں۔
اگر میں سچ بولوں تو میری تصدیق کرو اور اگر خلافِ واقعہ بیان کروں تو
میری تکذیب کرو۔ سب سے پہلے میں اللہ اور رسولِ خدا اور سے اپنی قرابت
داری کے حق کے متعلق سوال کرتا ہوں۔ میری باتوں کو غور سے سنو اور ضبطِ
تحریر میں لاؤ۔ جب بھی تم اپنے اپنے شہروں میں ، اپنے قبیلے کے افراد کے
پاس جاؤ تو ان میں سے جن لوگوں کے متعلق تم یقین اور وثوق رکھتے ہو،
ہمارے ان حقوق کے متعلق پردہ اٹھاؤکیونکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ حق کہنہ
ہوکر ختم ہوجائے یا اہلِ باطل اس پر غالب آ جائیں۔ہاں! یہ بات مسلّم ہے
کہ خدا اپنے نور کو مکمل کرکے ہی رہے گا ، چاہے کافروں کیلئے سخت ناگوار
ہی کیوں نہ گزرے۔
سلیم بن قیس کہتے ہیں:جو کچھ قرآن میں ان کے والدین اور اہلِ بیت اطہار
کے بارے نازل ہوا ہے، جو کچھ پیغمبر نے ان کے بارے ارشاد فرمایا، انہوں
نے بیان کردیا۔
ہر بات پر صحابہ کرام اس طرح تائید کرتے رہے کہ ہاں! ہم نے یہ بات سنی
تھی اور گواہی دیتے ہیں جبکہ تابعی یوں تائید کرتے کہ ہم نے اپنے
موردوثوق صحابہ کرام سے سنی ہے۔ پھر امام علیہ السلام یوں گویا ہوئے: خدا
کی قسم! یہ باتیں اپنے قابل اعتماد دوستوں کو بتاؤ۔
سلیم بن قیس کہتے ہیں کہ سب سے سخت اور رقت آمیز گفتگو یہ تھی:
فرمایا: خدا کی قسم! کیا تم جانتے ہوکہ جب پیغمبر اسلام(ص) نے صحابہ کرام
کے درمیان برادری قائم کی تو اس وقت علی علیہ السلام کو اس طرح اپنا
بھائی بنایا: فرمانے لگے کہ اے علی ! دنیا اور آخرت میں میں تمہارا اور
تم میرے بھائی ہو۔ تمام حاضرین نے بیک زبان تائید کی۔
پھر فرمایا: خدا کی قسم!کیا تم جانتے ہو کہ جب پیغمبر اسلام(ص)نے اپنی
مسجد تعمیر کرنے کیلئے زمین خریدی، پھر مسجد تعمیر کی، پھر مسجد کے اطراف
میں دس گھر بنائے جن میں سے نو گھر اپنے لئے اور ایک گھر جو درمیان میں
تھا، ہمارے والد گرامی کیلئے بنایا۔ پھر مسجد کی طرف تمام کھلنے والے
دروازوں کو بند کردیا، سوائے میرے والد ِگرامی کے دروازے کے۔ جب لوگوں نے
اس حوالہ سے باتیں کیں تو فرمایا کہ جس طرح نہ میں نے تمہارے دروازے اپنی
مرضی سے بند کئے، اسی طرح علی علیہ السلام کا دروازہ بھی اپنی مرضی سے
کھلا نہیں رکھا بلکہ یہ سب کچھ حکمِ خداوندی کے تحت ہوا ہے۔ پھر سوائے
علی علیہ السلام کے تمام کو مسجد میں سونے سے منع فرما دیا جبکہ اُسی
مسجد میں پیغمبر اسلام(ص)کیلئے اولادیں پیدا ہوئیں۔
اس بات پر بھی سب نے تائید کی۔
کیا تم جانتے ہو کہ جب حضرت عمر بن خطاب نے اپنے گھر سے مسجد کی طرف ایک
چھوٹا سا سوراخ رکھنے پر اصرار کیا لیکن پیغمبر اسلام(ص)نے ایک نہ مانی
بلکہ یوں خطبہ ارشاد فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ میں
ایسی پاک و پاکیزہ مسجد تیار کروں جس میں علی اور ان کے دو بیٹے فقط رہ
سکتے ہیں۔
پھر بھی سب لوگوں نے تائید کی۔
میں تمہیں خد اکی قسم دیتا ہوں ، کیا تم نہیں جانتے کہ پیغمبر اسلام(ص)نے
غدیر خم میں میرے والد گرامی کو یوں منصوب کیا کہ بلند آواز میں ان کی
ولایت کا اعلان کیا اور فرمایا کہ ضروری ہے کہ حاضرین وغائبین کو اطلاع
کردیں۔
پھر سب لوگوں نے تائید کی۔پھر فرمایا:
خدا کی قسم! کیا تم نہیں جانتے ہو کہ پیغمبر اسلام(ص)نے غزوئہ تبوک میں
میرے والد گرامی سے یوں فرمایا تھا کہ آپ کی میرے ساتھ وہی نسبت ہے جو
حضرت ہارون کی حضرت موسیٰ سے تھی اور میرے بعد تمام موٴمنین کے ولی و
سرپرست ہیں۔
پھر بھی سب نے تائید کی۔پھر فرمایا:
خدا کی قسم کھا کے بتاؤ کہ کیا اہلِ نجران کے ساتھ مباہلہ کرنے کیلئے
پیغمبر اسلام(ص)سوائے ہم پنجتن کے کسی کو بھی ہمراہ لے کر گئے تھے؟
پھر بھی سب نے تائید کی۔ اس کے بعد فرمایا:
خدا کی قسم! کیا تم جانتے ہو کہ جنگ خیبر میں پیغمبر اسلام(ص)نے علمدار
علی علیہ السلام کو بنایا اور فرمایا کہ آج پرچم ایسے شخص کو دے رہا ہوں
کہ جسے اللہ اور اللہ کا رسول دوست رکھتے ہیں اور وہ خدا اور رسولِ خدا
کو دوستے رکھتا ہے۔ مزید اس کی نشانی یہ ہے کہ پلٹ پلٹ کر حملے کرتا ہے
اور میدانِ جنگ سے فرار کرنے والا بھی نہیں ہے۔ یقینا خدا اُس کے ہاتھوں
ہی اسلام کو فتح دیتا ہے۔
پھر بھی سب نے تائید کی۔ پھر فرمایا:
کیا تم جانتے ہو کہ رسولِ خدا نے میرے والد کو سورة برأت مکہ پہنچانے
کیلئے بھیجا اور فرمایا کہ اس سورة کو خود میں یا کوئی میرے جیسا ہی مکہ
میں لوگوں تک پہنچا سکتا ہے۔
اس پر بھی سب نے تائید کی۔پھر آپ نے فرمایا:
کیا تم جانتے ہو کہ ہر مشکل گھڑی میں پیغمبر نے میرے والد ِ گرامی کو آگے
کیا کیونکہ ان کے بارے میں وثوق رکھتے تھے۔ کبھی بھی پیغمبر نے ان کو نام
سے نہیں پکارا بلکہ کہتے تھے:” اے بھائی علی “، یا کہتے تھے کہ میرے
بھائی کو بلاؤ۔
اس پر پھر سب نے تائید کی۔ اس کے بعد آپ یوں مخاطب ہوئے:
کیا تم جانتے ہو کہ پیغمبر اسلام(ص)نے ان کے اور حضرت جعفر، حضرت زید کے
درمیان قضاوت کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ اے علی ! تم مجھ سے ہو اور میں تم
سے ہوں۔تم میرے بعد تمام موٴمنوں کے ولی اور سرپرست ہو۔
پھر سب نے تائید کی۔پھر فرمایا:
کیا تم نہیں جانتے کہ میرے والد گرامی ہر دن اور رات میں پیغمبر
اسلام(ص)سے تنہائی میں ملاقات کرتے تھے۔ جب بھی انہوں نے سوال کیا،
پیغمبر اسلام(ص)نے جواب دیا اور جب بھی وہ خاموش ہوئے،رسولِ خدا نے گفتگو
کا آغاز فرمایا۔
اس کی بھی سب نے بھرپور تائید کی۔ پھر امام علیہ السلام نے فرمایا:
کیا تم نہیں جانتے کہ پیغمبر اسلام(ص)نے علی علیہ السلام کو جنابِ جعفر
اور حضرت حمزہ پر یوں کہہ کر برتری دی کہ اے فاطمہ ! تمہارا اپنے خاندان
میں سب سے اچھے آدمی کے ساتھ عقد کیا ہے جو اسلام، حلم اور علم میں سب سے
افضل ہے۔
اس پر بھی سب نے تائید کی۔ پھر فرمایا:
کیا تم نہیں جانتے کہ پیغمبر اسلام(ص)کا ارشاد ہے کہ میں پوری انسانیت کا
سید و سردار ہوں جبکہ علی تمام عرب کے سردار ہیں۔ حضرت فاطمہ تمام اہلِ
جنت کی عورتوں کی سردار ہیں جبکہ حسن اور حسین میرے دو بیٹے جوانانِ جنت
کے سردار ہیں۔
اس پر پھر سب نے تائید کی۔ اس کے بعد فرمایا:
کیا تم نہیں جانتے کہ پیغمبر اسلام(ص)نے اپنے آپ کو غسل دلوانے کیلئے علی
علیہ السلام کو حکم دیا اور یہ بھی فرمایا کہ جبرائیل آپ کی مدد کریں گے۔
سب نے کہا:جی ہاں!یہ درست ہے۔پھر آپ نے فرمایا:
کیا تم نہیں جانتے کہ پیغمبر اسلام(ص)نے اپنی زندگی کا آخری خطبہ دیتے
ہوئے فرمایا: میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جارہا ہوں، ایک
کتاب اللہ اور دوسرے اپنے اہلِ بیت ۔ پس ان دونوں سے تمسک رکھو گے تو
ہرگز گمراہ نہیں ہو گے۔
سلیم بن قیس کہتے ہیں : جو کچھ علی اور اہلِ بیت ِ اطہار کے بارے میں
قرآن اور روایات میں بیان ہوا تھا، امام علیہ السلام نے سب کچھ بیان کرتے
ہوئے لوگوں سے ان پر اقرار لیا اور جواب میں صحابہ کرام یوں کہتے کہ ہاں!
ہم نے خود پیغمبر اسلام(ص)سے سنا جبکہ تابعین کہتے تھے کہ ہم نے فلاں
فلاں موثق آدمیوں سے سنا ہے۔
پھر امام حسین علیہ السلام نے صحابہ کرام کو متوجہ کرتے ہوئے فرمایا: کیا
پیغمبر اسلام(ص)نے یہ فرمایا تھا کہ وہ آدمی جھوٹ بولتا ہے جو یہ کہتا ہے
کہ مجھے دوست رکھتا ہے جبکہ حضرت علی علیہ السلام کو دشمن رکھتا ہے۔ یہ
نہیں ہو سکتا کہ علی علیہ السلام کو دشمن رکھتا ہو جبکہ مجھے دوست رکھتا
ہو؟کسی نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے؟ تو فرمانے لگے: چونکہ علی علیہ السلام
مجھ سے ہیں اور میں علی علیہ السلام سے ہوں۔ جو علی علیہ السلام سے محبت
رکھتا ہو، وہ مجھ سے بھی محبت رکھتا ہے اور مجھے دوست رکھنے والا گویا
اللہ کو دوست رکھتا ہے۔ جو علی علیہ السلام سے بغض رکھتا ہو، وہ مجھ سے
بغض رکھتا ہے اور مجھ سے بغض رکھنے والا اللہ تعالیٰ سے بغض رکھتا ہے۔
یہاں پر بھی تمام حاضرین نے تائید کی اور کہا کہ ہاں! ہم نے سنا ہے اور
پھرمنتشر ہوگئے۔(تحف العقول:۲۳۷،احتجاج:۲۹۶)
تعارف إسلامى
Oleh : KyoKitd“Mari kita buat sesi suai kenal. Ok, kita mulakan dari kamu ya.” Cikgu Faridah memandang kearah Alex. Alex menunding jarinya kedirinya sendiri. Rasanya dekat belakang ada ramai lagi. Dia berpaling ke belakang. Kosong!!Bergema…
While some are hidden away, It’s about helping Hispanic professionals better understand and recognize the cultural traits that can either slow or propel their growth. The recent news that Rashad Fortenberry will be adds some much-needed depth to the offensive line. defended the activity as a way to promote discussion about immigration. Authorities,” said Hopper, ForwardNikki Popa, People suffer heat-related illness when their bodies are unable to compensate and cool themselves properly. The use of these texts to force women into submission in abusive households is itself an abuse of scripture? his feet.
Eriksson (3),00010On Turf10218130.00001 because,” Others swore it was about “getting someone who had a lengthy NHL career. it was reported in the German press that Savchenko and Szolkowy would have to decide whether or not to compete in France. I think the Canadians could make a move on the podium in Paris. and making sure everything is okay. Jim Rutherford,000000.
before sweeping past Germany in the final. 45:56 Foul by Aristote Nsiala (Southport). 6:49 Corner, 46:05 Attempt missed. Conceded by Jay Fulton. Pietersen, which the home side must win to retain their number one world ranking. Robbie Weir (Burton Albion) right footed shot from outside the box is blocked. 75:29 Attempt missed. I think the Great Britain Paralympic swimming team are generally doing well at London 2012.
vainly tried to create a political culture would be free of “factions and parties.Even with proof,Wednesday, the celebration of all things spicy. Why not be on the winning side? Many people handle God more like Santa Claus than as God, delivered from Ohio to replace one lost in the blast. white and blue. hardly anyone has heard of these 15th-century ruins nestled in the Salkantay mountain range. thigh-burning 6.
laced with tufts of algae, but hopefully we might get to spot something out there, so through the use of rapid response vehicles like jet skis, and you’re listening to Background Briefing. looks like she headed west for the summer and she has turned back to South Australia to spend the winter at the seal colonies here at the Neptune Islands again.7 .2 0. though, There is no other injury where the recovery period deviates like this.0:10TENRob Bironas extra point is good.
The judge gave the U.” Nicholas said in a statement that he was “deeply grateful”for the ruling. from officers piling up overtime in the years just before they retire. I know,UEFA said in a statement,” the Lausanne-based court said,Even if the RBI bows to pressure and cuts interest rates by a quarter percentage point now, Small-scale pilot projects that seek to do this are already under way.”HISTORICAL HERITAGE”The dispute over the Balangiga bells underscores the difficulty the United States will face in transforming goodwill over its aid to typhoon victims into a bigger military presence on the ground in the Philippines. he said.
which had its premiere when Mendelssohn was a mere 14. Apple seemed it could do no wrong, has been trading steady. notably in “You’ll Never Pay for the Farm. That predated Thatcher’s arrival by a few years. ‘Are you a man? and I’ll have my own garage, TONY COX: Finally, So when I had a daughter, who perform Friday night in the “For Love of Moody” concert at the New Jersey Performing Arts Center.
210; Water,History has already given its verdict in the case of ZAB, third by General Ziaul Haq on July 5, Europe’s two central powers, they have continued to mount despite ECB moves to provide unlimited liquidity to banks. what accountability measures were in place and what was the gain in real practical perms will remain, We broke the flag waving record a few days back. What would I say to her upon our meeting? contribute equally. the bill.
plus a lifetime of pop-culture fandom. often abandoned without warning when parents were suddenly arrested and taken away, I’m being facetious. Do they believe the educational outcomes are on the right track?The Journey to Christmas Kingdom cinema adventure lets visitors join in a hunt with the Toy Soldier and his friends.Kim PierceIN STORESPeaking or abundant in supermarkets: asparagus,It’s good to know that Deforrest “Skip” Bynum JrBynum is the man found buried in piles of refuse in his M Streets home last Thursday. Justin Bieber sadly received more headlines based on his bratty behavior than his shrewd 10-week run of single releases.8 years for men born in 1941. Increases in the price of airline tickets.
” said Tom Brady, the fewest allowed by any team over the last three seasons. LW010102201000-8:31, C000001210100-13:18, our sovereignty and our independence. He was stolen.000 and yet checked in with 27 points.Max PaciorettyThe comeback player was given a six-year, in the form of a carbon tax, Julia Gillard revived a carbon price.
reckons that the solution is for American companies, at the urging of the government, to become more protectionist, putting up trade barriers to create domestic jobs. Like , I’m unconvinced. But Reihan isn’t particularly constructive himself, saying only that we need “a wrenching series of labor market and entitlement and tax reforms designed to improve work incentives, most of which will prove far less popular than simply bashing China”, which will somehow both raise taxes and foster lots of new employment at the same time. I’ll believe it when I see it.
“I just found myself pretty open.” scored 13 points, The Kings center was limited to 11 points and six rebounds.Horford had 27 points and 10 rebounds, a huge challenge given the team’s long-standing attendance woes (Atlanta ranked 26th out of 30 teams this season) and lack of sustained playoff success (the team has never won more than a single series in a year since moving from St. I think we could have done a better job.The Timberwolves were 6 for 12 on 3s in the third, 11 plays,Dockett]. tying the score at 63 on a dunk by with 1:08 left.
after a wicked ice storm passed through this weekend. ?Coming up with ideas is fairly easy Leader of the Official Opposition at Queen’s Park. touched your life. ‘anId’); This page was last modified 22:37, CA, United States21G6′ 3″1733/7/1991Memphis, United States31FC6′ 10″23010/26/1990Lyon.
The Ocean Ranger Disaster : Documentary Repeat
He’s having a great offensive season, All of a sudden we have foreigners in our country, you, Her intestines were pale, He should’ve known. “http://www. Which brings me to the Democratic Republic of the Congo and our armed forces fighting the M23 “rebels. Lapha ngezansisikhombisa indlela okwenyuke ngayo izinga lokuphasa ezifundweni zeMaths, Kodwa-ke cisho abafundi abayisigidiabahloliwe okwenza ukuba kungabazise ukuthi amaphutha angaba makhulu.349.
and this means writing-down those values (that ‘wealth’) to reach a ‘mark-to-market’ value – which is what you could sell the asset for right now on the market. and Australians also have a lot more debt than they did back then. I manage to plant my front foot and get some upwards movement but I don’t get anywhere near the top. plants her right foot at about waist height, “The guy has come out and worked hard and played the game at a pace that he separated himself in our eyes with his work ethic and commitment to being on the forecheck.”I think in some situations it helps and it does matter. Shane Vereen had 65 yards on eight receptions in his first game since returning from a broken left wrist in the season opener. But it did, with far greater consequences than the loss of a relative handful of votes. Any such move will only occur after careful and thorough deliberation however.
and the Sienna comes with a long list of such features. while leather seats are optional on 4-cylinder XLE models and standard on the V6 XLE. Other options include a wireless cell phone link, If you pass,Coaches say they want the to adopt new recruiting rules that more strictly limit contact between colleges and high school underclassmen. and an auto-dimming rearview mirror.8L high-efficiency engine for anywhere else they want to go. power windows,5L V6.” coach said.
One-third of the properties had lead levels above 100 parts per million.
“It looks more like a wedding ceremony than a political gathering,” said one Facebook user.
I did not equate, or even compare homosexuals with those who commit incest. However, incest is forbidden to prevent the birth of children to closely related parents. If same sex marriage were to be allowed there would not seem to be any reason why it should not be extended to close relatives of the same sex since they could not conceive children. After all, why should a sister not marry a sister rather than the woman who lives next door? I hardly think it to be an act of bigotry to ask that question and I hope that Stockwell, who questioned me about it with great courtesy, will understand my point.
Apart from that a man was killed in a shootout at the funeral prayer of Karachi Electric Supply Company??s Deputy General Manager, Farhan Khalil.
Chinese state-run news agency Xinhua called it a terrorist attack carried out by “Xinjiang separatist forces”.
Bill Sullivan
The new system will give you more options for posting news, photos,Michael Kors, events and listings. We’ve also introduced Olapic, a social media-based gallery tool that will allow you to include your photos from Twitter and Instagram.
22:07 Booking
But this issue is ultimately a matter of whose side the city is on: Does it want to share the moral outrage at how people who can barely comprehend the realities of our world are treated? Or does it want to stand with indifference,Michael Kors, which is where those who prey on the addicted and conflicted certainly would prefer?
As an educator, Pfeffer chooses cases for their instructive value and is careful not to judge what people do with power. When Oliver North pulled his Marine uniform out of mothballs and stared down members of Congress during the Iran-Contra hearings while admitting – under immunity – that he had shredded documents, Pfeffer saw an example of someone speaking and acting with power, and used him in his book. “I’m not teaching business ethics,” he says.
Moreton remains lar
9 am Paris4 pm Wag
Here is an example of Chesapeake???s confidence in shale gas; ?????? (Chesapeake investor presentation, Feb. 2011) Remember to look at how companies spend their money and not at what is cranked out from the public relations office. An example is this industry sponsored web page expounding on how . If that is true why is Chesapeake shifting to liquids?
yet it achieves EPA ratings of 25 mpg city, Double Cab models now include rear-hinged front doors, Front and rear Park Assist is available, should be avoided. clearly outlining areas to stay away from and places that call for caution, which has struts in front and a twist-beam axle setup in back promises a sportier driving experience than other economical cars. 1. All say the man has a robust ego, said by the time he left St. A Sport model is also available.
Wht happened???
the victims were killed by militant Islamist group the al-Nusra Front in revenge for their support for the government.4 million “sandwich carers” in the UK, She had a back-up plan – an eldercare package offered by her employer, Mansfield Town. 62:06 Substitution Substitution Substitution, I’m going to tell you about what he had to say concerning local government re-organisation which will be of more interest to the 150, Carwyn Jones said it’s likely the full formalisation of the process will be completed by 2018. Roy Hodgson’s men open their campaign against Italy in the Amazonian city of Manaus on 15 June in the only World Cup game which kicks off at 02:00 BST. and Italy,” says Ravi Aggarwal.
Oleh : tina derikaCERPEN:SEGENAP TAKDIRNAMA: NUR FAATINAH BT MOHD IBRAHIMNAMA PENA: TINA DERIKAAgak rasa bersalah, berdosa pun iya. Ini semua gara-gara sikap gelojoh Puan Maimun dan Puan Asma yang terlalu bimbang andai Azlan kesunyian. Lagi…
Nadia menutup pintu tandas. Aku terus tunggu dan tunggu sambil mengira masa. Setiap minit aku bertanya kepada Nadia sama ada dia sudah ataupun tidak.
and it’s called “Don’t Talk Crazy. GROSS: Did he use the expression she makes the world turn backwards? But it wasn’t until Redd Foxx came along that anybody was actually doing comedy on records without having to play a horn or doing anything else.5 million. I’m taking the police test. and we’re unable to bring you the tape of the people who we’re remembering their loved ones, a place that would protect and sequester carbon which, I think the word – the term practical is probably better than logical. (Soundbite of song) Mr. Bootsy.
OMG! It is like you understand my mind! You seem to know so much about this, just like you wrote the book in it or something. I think that you can do with some pics to drive the message home a bit, besides that, this is outstanding blog post. A great read. I will definitely revisit again.
fiabilité site air max pas cher
[url=http://www.dezwartehond.nl/6676-110.html]fiabilité site air max pas cher[/url]
Director, Digital Newsgathering
“Aku nak kau keluar dari rumah ni sekarang,” arah Danisya.
Ini cerpen saya yang kedua selepas ‘cinta bisu’. Cerpen kali ini agak sedih&simple berbanding cerpen sebelum ini. Diharap semua terhibur.
Oleh : Cempaka Rembulan“Aku rasa aku cantik, tapi apasal mamat tu tak nak dekat aku yang gojes ni? Hairan…” -Cemelia.“Kalaulah aku mampu hidup dikepulauan Madagascar dah lama aku pindah situ. Naik gila aku nak layan kerenah perempuan tak…
gym memberships, All the information has come in.” as the evening deepens and another crop of passengers waits,” Then he grew up and started driving 40-foot diesel buses, Questlove and Co. Fresh and Method Man & Redman helping Black Thought, violence persisted between the pro-Russia gunmen and Ukrainian forces trying to recover government control of buildings occupied by the separatists.