حج اور آل سعود

حج اور آل سعود

عامر حسینی

پوری دینا سے مسلمان حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے مکہّ مکرمہ پہنچ گئے ہیں-اور لاکھوں حجاج کرام کی آمد کے موقعہ پر آل سعود کے تنخواہ دار مفتیوں نے ایک فتوے میں حاجیوں سے کہا ہے کہ وہ غار ثور ،غار حراء اور عرفہ کی زیارت کی نیت مت کریں اور نہ ہی وہاں پر نوافل کی ادائیگی کریں-کیونکہ ایسا کرنا بدعت ہے اور بدعت حرام ہے-اور اس کو وہ شرک کے زمرے میں بھی لیکر آتے ہیں-ایک خبر رساں ایجنسی کے مطابق دنیا بھر سے آنے والے حاجیوں میں سعودی حکومت کی جانب سے ایسی کتب تقسیم کی جارہی ہیں جن میں وہابی مسلک کو چھوڑ کر باقی تمام مذاہب کو برا بھلا کہا گیا ہے-ایسی ایک کتاب مذھب شیعہ کے خلاف اور ایک کتاب ہندوستان میں بریلوی نام سے مشہور سواد اعظم اہل سنت کے خلاف شایع کی گئی ہے اور ان دونوں کتب کو بڑی تعداد میں تقسیم کیا جارہا ہے-جبکہ مذاہب اربعہ یعنی اہل سنت کے ہاں رائج حنفی،مالکی،شافعی اور حنبلی فقہ ہائے اسلامی کی مذمت اور ان کی تردید میں بھی لٹریچر کی تقسیم عروج پر ہے-آل سعود اور دیگر وہابی امراء اس مقصد کے لیے ملین و بلین ریال مختص کئے ہیں-

images (1)king abdul aziz

ہر سال کی طرح اس سال بھی حج کے لیے آنے والے مسلمانوں کے لیے مختلف زبانوں میں وہابی مولویوں کے ترجمہ قران اور بانی مذھب وہابیت محمد بن عبدالوہاب نجدی کی کتاب “التوحید”اور شیخ ابن باز کے فتاوے کے ترجمے کے نسخے مفت بانٹے جانے کے لیے تیار ہیں-جبکہ ان کی سی ڈیز بھی تیار ہیں-

آل سعود کی حکومت حج کے ایام کو ہرسال خاص طور پر امت مسلمہ کی اکثریت کے عقائد اور ان کی مسائل شرعیہ میں روش کو گمراہی،شرک اور بدعت ثابت کرنے والے لٹریچر اور مواد کی تقسیم اور پھیلاؤ کا بہترین موقعہ خیال کرتی ہے-اور اس کی تکفیری سرگرمیوں کا سب سے زیادہ فوکس شیعہ اور صوفی سنّی اسلام کے پیروکار ہوتے ہیں-

آل سعود شیعہ اور صوفی سنّی اسلام کی تردید اور تکذیب میں سب سے زیادہ سرگرم اس لیے نظر آتی ہے کہ آل سعود کے مذھب خارجیت اور اس کی نام نہاد سلفیت کو سب سے زیادہ چیلنج انہی دو مکاتب فکر نے کیا ہے-اور انہی دو مکاتب فکر کی جانب سے حجاز مقدس کے اندر شعائر اسلامی اور تاریخ اسلام کے اہم اہم پہلوؤں کو باقی رکھے جانے اور ان کی تعظیم میں انہی دو مکاتب فکر نے سب سے زیادہ کوشش کی ہے-

آل سعود کی حکومت اور وہابی مذھب اصل میں حجاز کے اندر اسلام میں اس تحریف عظیم کے تحفظ اور احیاء کی علامت ہے جس کا آغاز بنو امیہ کی جانب سے مسلم دنیا پر ملوکیت کو نافذ کرکے کیا گیا تھا-اور یہ تحریف رسول کریم کے غدیر کے مقام پر دئے جانے والے اس حکم کی نفی سے شروع ہوئی تھی جس کا ذکر کرتے ہوئے پیغمبر علیہ الصلواۃ والتسلیم نے سب سے عہد لیا تھا اور کہا تھا کہ “انّی تارک فیکم الثقلین،کتاب اللہ و عترتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔”اور دونوں کو سختی سے تھام لینے کا حکم دیا تھا-لیکن بنو امیہ نے قران کو عترت رسول سے الگ کرنے کی کوشش کی-اور اس الگ کرنے کی کوشش میں سب سے زیادہ تاریخ کو مسخ کیا گیا-اور تاریخ کو چھپایا گیا-آل سعود اسی روائت کو آگے لیکر چلی اور اس نے بھی اہل بیت اطہار،اصحاب رسول،امہات المومینین اور خود رسالت مآب سے وابستہ آثار و مکانات و علامات کو مٹانے کی کوشش کی اور اس طرح سے ایک پوری روائت کی نفی کی کوشش کی-

images (1)najad

آل سعود بخوبی واقف تھے کہ اگر حجاز میں اسلام کی تاریخ کو اس کے آثار و علامات کی روشنی میں پرکھنے کا موقعہ دے دیا گیا تو وہابیت چند دنوں میں خود نجد کی چراگاہ میں ازکار رفتہ ہوجاتی-اس لیے انہوں آثار و علامت کا انہدام اپنا فرض اولین قرار دے ڈالا-آل سعود اور وہابیت کے درمیان جیسے ہی اشتراک ہوا تھا تو انہوں نے سب سے پہلے حجاز سے تاریخ کی اہم نشانیوں مٹانے پر کمر باندھ لی-جنت البقیع جہاں پر اہل بیت اطہار کی قبریں اور ان کے پیروکاروں کے مرقد تھے-اور یہ سب ملکر ایک تاریخ کی لاشعوری طور پر تاریخ کا وہ بیانیہ تشکیل دیتے تھے جوکہ وہابیت کی بذات تردید تھا-آل سعود تاریخ کے ایسے کرداروں کو دوبارہ سے زندہ کرنا اپنا مشن ٹھہرایا جو محمد اور آل محمد کے ساتھ لوگوں کے عشق و مستی اور ان کی عقیدتوں کو شرک اور بدعت کے پپیمانے سے ماپنا شروع کردیتے ہیں-انہی کرداروں میں ابن تیمیہ،ابن حزم ،ہادی ایسے کردار شامل تھے-یہ تفردات اور سواد اعظم سے الگ تھلگ ہونے والے لوگوں اسلام اور اس کی تعلیمات کا واحد بڑا شارح اور ترجمان یہی کردار ہیں-

حج کے موقعہ پر آل سعود ایشیا،افریقہ،یوروپ اور امریکہ سے آنے والے شیعہ او صوفی سنی مذاہب کے ماننے والوں کی مذھبی آزادی چھین لیتے  ہیں–اور ان کو اپنے عقیدے کے مطابق اعمال بجالانے پر پابندی لگادی جاتی ہے-اور ان سے بہت بدتر سلوک کیا جاتا ہے-لیکن آل سعود اور اس کے حکام تنگ نظر فرقہ پرستی کو تندہی سے پھیلاتے ہیں-اور اس پر کسی ملک سے صدائے احتجاج بھی بلند نہیں ہوتی-

آل سعود اور اس کے نمک خوار مذھبی شیوخ اہل قبلہ کے خون بہانے کو جائز خیال کرتے ہیں-اور اس عمل کو عالمگیر بنیادوں پر توسیع دیتے جارہے ہیں-اصل میں آل سعود نے “جہاد” اور “قتال”دونوں تصورات اسلامی کو مسخ کرتے مسلمانوں کے خلاف دھشت گردی کو باقاعدہ طور پر منظم کیا-ان کے ‏شیخ اکبر محمد ابن تیمیہ نے توحید،شرک،رسالت،سنت اور بدعت کے خودساختہ تصور ایجاد کئے اور پھر مسلمانوں کی اکثریت کو مشرک اور بدعتی قرار دے ڈالا-ابن تیمہ نے اس کی بنیاد پر جہاد اور قتال کی اپنی تشریح کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف تلوار اٹھانے کا ویسا ہی جواز پیش کیا جیسا جواز امام علی کے دور میں خوارج نے واقعہ تحکیم کو بنیاد بناکر کیا تھا-شیخ ابن تیمہ وہ پہلا شخص ہے جس نے قران میں مشرکین کے بارے میں اترنے والی آیات اور ان کے بتوں بارے طاغوت کا دیا گیا فتوی مسلمانوں اور ان کی محترم و مقدس ہستیوں پر چسپاں کرڈالا-ابن تیمیہ کو اس کی شدت پسندی اور غلو کے باعث جیل میں ڈالا گیا-اور پھر عرصہ دراز کے بعد یہ محمد بن عبدالوہاب تھا جس نے ابن تیمیہ کے خیالات کو ازسرنومرتب کیا اور نجد میں سعود کے قبیلے سے ملکرحجاز میں مسلمانوں سے قتال شروع کردیا-محمد بن عبدالوہاب نے جب حجاز میں اپنی تحریک شروع کی تو اہل حجاز کی اکثریت مذھب امام مالک کی پیرو تھی-پھر یہاں پر مذھب امام احمد بن حنبل کا چلن تھا-اور مذھب اہل بیت مدینہ،مکّہ اور طائف کے اندر رائج تھا-جبکہ مکہّ اور مدینہ میں اہل سنت کے ہاں فتوی چاروں مذاہب کے فقہائے کرام دیا کرتے تھے-حجاز اور خاص طور پر اہل مدینہ و مکّہ محمد بن عبدالوہاب نجدی کے مذھب سے آشنا نہ تھے-آل سعود نے مکہّ اور مدینہ میں نہ صرف اہل سنت کے مذاہب اربعہ کو ختم کیا بلکہ انہوں نے ان تمام قبیلوں کو آج تک سخت عتاب میں مبتلا کررکھا ہے جو آل سعود کے مذھب سے متفق نہ ہوسکے-ان میں بنو ہاشم سرفہرست ہیں-آل سعود نے مسلمانوں کی مذھبی آزادی کو سلب کررکھا ہے اور حجاز مقدس کا نام بھی زبردستی سعودیہ عرب رکھا ہوا ہے-کسی نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ آل سعود” آشداء علی المومنین و رحماء علی الکفار “کی بہترین مثال ہیں-

آل سعود کی سامراج نوازی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے-جب برطانیہ سامراج فلسطین کو صہیونیوں کے حوالے کرنے کا پروگرام بنا رہی تھی تو آل سعود سے بادشاہ بنے کنگ عبدالعزیز نے ایک فرمان برطانیہ حکومت کے نام لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں برطانیہ کی جانب سے فلسطین کو صہیونیوں کو دینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے-اس فرمان کا عکس ایک سعودی مجلے میں شایع ہوا تھا جس کو ہم بھی شایع کررہے ہیں-

Sultan Abdul Aziz, the founder of Saudi Arabia assured Britain of creating a Jewish state on Palestinian lands

Comments

comments

Latest Comments
  1. Bajwa
    -
  2. Abdullah Umer Khan Lodhi
    -
    • sakarwala
      -
      • ayesha
        -
  3. Suman
    -
  4. Sharez
    -
    • Syed Javaid Hassan
      -
      • waqas ali
        -
  5. Syed Javaid Hassan
    -
  6. Sami Farooqi
    -
  7. Salena
    -
  8. عامر حسینی
    -
  9. Atif Ksa
    -
  10. Kashif
    -
  11. Common Muslim
    -
  12. Nike Shox TL3
    -
  13. Air Jordan 4
    -
  14. Nike Zoom HyperRev PE
    -
  15. Nike LunarGlide 3
    -
  16. Air Jordan 18
    -
  17. Nike Free Run 2 Homme
    -
  18. Nike Free 3.0 V3
    -
  19. Air Jordan 14 Retro
    -
  20. Air Jordan 11
    -
  21. Collar de Chanel
    -
  22. Roberto Cavalli Sunglasses
    -
  23. Scarf
    -
  24. Sac Chloe Pas Cher
    -
  25. Prada Shoes
    -
  26. Chanel Butterfly Flap Bolsos
    -
  27. Burberry Evening Bags
    -
  28. Gucci Flap French
    -
  29. Louis Vuitton Wallets
    -
  30. Nike Air Max 2014 Women
    -
  31. Kevin Garnett Shoes
    -
  32. Gucci Watches
    -
  33. Louis Vuitton Homme Chaud
    -
  34. ED Hardy Long Camisetas
    -
  35. Miu Miu Heels Outlet
    -
  36. Adidas Porsche Vente
    -
  37. Sac Burberry Fourre Tout
    -
  38. Nike Free 4.0 V3
    -
  39. Nike Air Max Fly By
    -
  40. Jordan Winterized 6 Rings
    -
  41. Ray Ban 3302
    -
  42. Nike?Flyknit?Air?Max
    -
  43. $159
    -
  44. Chanel?vesker
    -