پاکستان اور افغانستان کے بعض علاقوں میںتحریک طالبان پاکستان کے ہاتھوں نو عمر لڑکوں کا جنسی استحصال عام ہے۔ یہ بات سینٹرل ایشیا آن لائن کو تجزیہ کاروں، علماء اور ایک سابق عسکریت پسند سے کیے گئے انٹرویوز میں پتا چلی ہے۔
پشاور میں مقیم تجزیہ کار اور مصنف عقیل یوسف زئی نے اگست کے اوائل میں سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں کہا کہ میں نے خود اس چیز کی تحقیقاتی رپورٹنگ کی ہے کہ وہ مبینہ طور پر اسکولوں سے نو عمر لڑکوں کو جنسی تفریح کے لیے لے جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس اس بات کی مصدقہ اطلاعات ہیں کہ پاکستان اور افغانستان دونوں میں عسکریت پسند نو عمر لڑکوں کا استحصال کر رہے ہیں۔
عقیل نے کہا کہ عسکریت پسند باقاعدگی سے خیبر پختونخواہ کے سرحدی علاقوں میں واقع اسکولوں میں جا کر خوبصورت نو عمر لڑکوں کو منتخب کرتے ہیں۔ ضلعی افسر تعلیم نے اس معاملے کی اطلاع متحدہ مجلس عمل (2002 تا 2007) کی صوبائی حکومت کو دی تھی مگر مسئلہ برقرار رہا
Source :
http://pakideology.com/%D8%AA%D8%AD%D8%B1%DB%8C%DA%A9-%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%DB%81%D8%A7%D8%AA%DA%BE%D9%88%DA%BA-%D9%86%D9%88-%D8%B9%D9%85%D8%B1-%D9%84/
عقیل یوسفزئی کی رپورٹ کے مطابق طالبان نو عمر لڑکوں کو زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں – اسلام کے نام نہاں ٹھیکیداروں کی یہ منافقت اور بد عملیاں نیی بات نہیں ہر روز ہی کسی دیوبندی مدرسے کے مولوی نے اپنے مدرسے کے بچے کے ساتھ زیادتی کر کے خبروں میں جگہ بنایی ہوتی ہے – یہ ٹھیکیدار اپنے سوا سب کو کافر کہتے ہیں مگر ان کی اپنے کرتوت کافروں سے بھی بدتر ہیں – مدرسوں میں دیوبندی مولویوں کی حوس کا نشانہ بننے والے یہ دہشت گرد جب خود اختیار میں آتے ہیں تو پھر یہ اور بچوں کے ساتھ بھی وہی کچھ کرتے ہیں جو ان کے ساتھ مدرسوں میں ان کے مولویوں نے کیا ہوتا ہے –
ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ایسے مدرسوں اور مولویوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے – اور اسلام اور پاکستان کے نام پہ لگنے والی اس بدنامی کو پوری قوت سے کچلا جائے اور اس قسم کے واقعیات میں ملوث لوگوں کو سخت سزا دی جائے
Comments
comments