بلڈی سویلین – از نعمان عالم

PK-tyrant-boot-poster

جس ملک میں اکیالیس سال فوج کی حکمرانی رہی ہو ، اور پچیس سال جمہوریت کے دستانے میں سیاستدانوں کی ہارس ٹریڈنگ میں بھی جرنیلوں کا ہاتھ رہا ہو ، وہاں آپ فوج کو ” محترم ” گاۓ نہیں کہہ سکتے – حقیقت تو یہ ہے کہ فوج بری طرح پچھلی چار جنگوں میں ناکام رہی ، تسخیر کے خواب آنکھوں میں سجاۓ بیچارے فوجی ، حوالدار انکے ایک آرڈر کی نذر ہو جاتے ہیں ، ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی میں کسی حوالدار کا گھر دکھا دیں ، یا کسی سپاہی کا – ان سپاہیوں کے خاندان اسی طرح بستیوں میں ہاتھ کے پنکھے جھلتے تمہارے میرے جیسے پاکستانی ہیں –

باقی رہے سیاستدان تو عرض ہے کہ وہ کھاتے ہیں ، انکو کوئی فرشتہ نہیں کہ رہا ، اب مسلہ یہ ہے کہ سیاستدان مثال کے طور پر بیس ملین ڈالر کھاتے ہیں ، فوج دو سو بلین کھا جاتی ہے ، پھر اسی دو سو بلین میں سے ایک ملین میڈیا پر لگا کر سیاستدانوں کی اچھی ” واٹ ” لگاتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اپنے ” تسخیری ” ڈرامے بازی سے ہمیں ” اس پرچم کے ساۓ تلے ” ایک کیا جاتا ہے

قائد کی بہن کو ہاؤس اریسٹ میں کس نے رکھا تھا ؟ ایک عورت سے ” ڈر ” کے مولویوں سے عورت کی حکمرانی کے خلاف فتوے کس نے دلواۓ تھے ؟ یہ انیس سو پچپن کے بوۓ ہوۓ بیج ہیں جو آج ایک درخت بن چکے ہیں – امریکا نے ضیا کو پیسے دے تھے ، مفت میں روس نہیں تڑوا یا تھا ، اب ضیا کا کام بنتا تھا کہ جی ایچ کیو میں بیٹھے دماغوں کو استمعال کرتا اور روس کو توڑنے کے کئی دوسرے راستے تھے ، لیکن ملک کی فکر کس کو تھی ، اگر ہوتی تو جانتے ہوے بھی یہ زہر اپنی ہی ” قوم ” کی رگوں میں نہ گھولتے –

آج سے دس سال پہلے تک بلوچستان کے پرچم کے بارے میں کسی نے نہیں سنا تھا ، آج بلوچستان کا بچہ بچہ اپنی جیب میں ، اپنے موبائل پر ، اپنے بستوں میں اور اپنے دلوں میں بلوچستان کا پرچم لئے پھرتا ہے ، آپ پانچ سال کے بچے کو ” اینٹی سٹیٹ الیمنٹ ” کہیں گے تو یہ کہاں کی عقل مندی ہے ؟ اگر آپ اس بچے کو ” بہکا ” ہوا کہیں گے تو صرف پینسٹھ سال پیچھے چلے جائیں ، برطانوی بھی پاکستان اور ہندوستان کے پرچم بردار لوگوں ، بچوں کو اور بوڑھوں کو گالیاں ہی نکالتے تھے لیکن وہ حقیقت سے بھاگ نہیں سکے اور انکو ہندوستان کو چھوڑنا ہی پڑا – یہی حال سندھ میں ہے ، فوج اور اسکے ذیلی ادارے صرف اپنی جیب بھرنے کی خاطر ” اینٹی سٹیٹ ایلیمنٹ ” کا بہانہ کر کے حکومت سے لاکھوں ڈالر ہر مہینے حاصل کرتے ہیں – اچھا روزگار ہے یہ ” اینٹی سٹیٹ ایلیمنٹ ” کا ویسے ، لگے رہو میاں ، تمہیں اتنی عقل نہیں کہ دوکان کی کمائی کھائی جاتی ہے ، تم تو دوکان ہی کھا چلے ہو –

باقی رہی بات حقیقت کی ، کیا یہ حقیقت نہیں کہ ائی ایس ائی اپنی شکست کو قبول کرتی ہے یہ کہ کر کہ ” بلوچستان میں امریکا اور بھارت کے ایجنٹ موجود ہیں ؟ کیا کروڑوں ڈالر دفاع کے نام پر لے کر بھی ائی ایس ائی اس قابل نہیں کہ اپنی سرحد میں غیر ملکی ایجنٹس کو داخل ہونے سے روک سکے ؟ مولوی حضرات کے پاس جب کسی بات کا جواب نہیں ہوتا تو وہ یہی کہ کر ٹال دیتے ہیں کہ ” تم کافر ہو ، تم اسلام کے دشمن ہو ” یہی کام آج فوج اور اسکے ذیلی ادارے کر رہے ہیں، حیرت ہے مجھ جیسے ایک کمزور لکھاری سے یہ ڈرتے ہیں ، میرے پیج بلاک کرواتے ہیں ، اور آخر میں ٹی وی پر یہ بیانات دلواتے ہیں کہ بہت سارے ” اینٹی سٹیٹ ایجنٹس ” سوشل میڈیا پر پاکستان آرمی کے خلاف پراپگنڈہ کر رہے ہیں ، یعنی مولوی نے جواب نہ دینے کے لئے مجھے کافر کہ دیا ، اور فوج نے ” اینٹی سٹیٹ ” ایجنٹ –

جرنیلوں کے غلط فیصلوں اور ایک آرڈر پر اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر دن رات جاگنے والے سپاہیوں ، حوالدوروں کو ، انکی ماؤں کی عظمت کو سلام – اور ڈیفنس ہاوسنگ میں تھوک پرچوں کی بنیاد پر گھروں کے سودے کرتے ، ٹیکساس میں اپنے بچوں کو بوتیک کھول کر دینے اور اپنے بچوں کو یورپ میں سیٹ کرنے والوں پر ایک بلوڈی سویلین کی لعنت

 

Source :

https://www.facebook.com/ztanqeed2/posts/215753475259451

Comments

comments