شام میں سرگرم سعودی نواز تکفیری وہابی دھشتگردوں نے پیغمبر اسلام (ص) اور حضرت علی (ع) کے جلیل القدر صحابی حضرت عمار یاسر اور حضرت اویس قرنی کے روضوں پر راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔
شام میں تکفیری دھشتگردوں نے شبہائے قدر میں شام کے مشرقی صوبہ ’’رقہ‘‘ میں واقع جناب عمار بن یاسر اور جناب اویس قرنی کے روضوں پر راکٹ حملہ کر کے صحن روضہ کو شدید نقصان پہنچایا ہے جبکہ روضے کی دیواروں پر مزائیل داغ کر دیواروں کو منہدم کر دیا ہے۔
حملے کے بعد
اطلاعات کے مطابق حملے کے بعد دھشتگردوں نے روضے میں گھس کر ضریح کو بھی توڑ دیا ہے۔اس حملے کی چند ایک نشر شدہ تصاویر اور چھوٹی سی ویڈیو کلیپ سے واضح ہوا ہے کہ ان تکفیری وہابی دھشتگرد حملہ کے بعد روضوں میں گھس گئے ہیں۔ تاھم معلوم نہیں ہوا ہے کہ اس درندہ قوم نے روضے کے اندر گھس کر آیا نبش قبر کیا ہے یا صرف ضریح کی توڑ پھوڑ کی ہے۔
حملے سے پہلے
واضح رہے کہ اسی تکفیری گروہ نے جسے عربی ممالک سعودی عرب، قطر، ترکی اور عالمی استکبار کی حمایت حاصل ہےاور ان ممالک سے ان خبیث النفس دھشتگردوں کو اسلحہ اور پیسہ ملتا ہے چند ماہ قبل جناب حجر بن عدی کا روضہ منہدم کر کے ان کی بنش قبر کی، جناب سکینہ سلام اللہ علیہا کے روضے پر حملہ کر کے روضے کا گنبد شہید کیا، مقام حضرت ابراھیم (ع) پر بلڈوزر چلا دیا، چند روز پہلے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے روضے پر راکٹ حملہ کیا، اور اب جناب عمار یاسر اور جناب اویس قرنی کے روضوں پر بھی حملہ کر دیا ہے۔ یہ درندہ قوم شام میں موجود تمام اسلامی مقدسات کو یکے بعد دیگرے منہدم کرنا چاہتی ہے جبکہ عالم اسلام خاموشی سے ان کے وحشیانہ اقدامات کا تماشا دیکھ رہا ہے۔ اصحاب رسول (ص) کی محبت کا پرچار کرنے والے مسلمان کیوں خاموش ہیں؟ کیا جناب عمار یاسر رسول (ص) کے صحابی نہیں تھے؟ کیا جناب اویس قرنی رسول(ص) کے صحابی نے نہیں تھے؟ جنہوں نے عشق رسول(ص) میں اپنے دانتوں کو توڑ دیا تھا؟ کیا جناب حجر بن عدی صحابی رسول (ص) نہیں تھے؟ مسلمانوں کی غیرت کہاں گئی؟ مسلمانوں کا جذبہ ایمان کہاں گیا؟ کیا مسلمانوں میں اتنی بھی طاقت نہیں رہ گئی ہے کہ وہ اس تکفیری اور درندہ قوم کو اسلامی مقدسات کی اس قدر بے حرمتی کرنے کا بدلہ چکھا سکیں اور انہیں سولی پر لٹکا کر دنیا والوں کو دکھلا سکیں کہ اس گروہ کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے
Comments
comments