Express Tribune sets an excellent example of self-accountability by media



میڈیا میں خود احتسابی کا آغاز
فخر الدین جی ابراہیم سابق وزیر قانون ، جج اور اٹارنی جنرل کے عہدوں پر فائز رہے ہیں۔

پاکستان کے ایک انگریزی روزنامے دی ایکسپریس ٹربیون کی جانب سے محتسب کی تعیناتی کو صحافتی اور دانشور حلقوں میں پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور یہ مطالبات سامنے آرہے ہیں کہ نشر و اشاعت سے منسلک دیگر ادارے بھی خود احتسابی کے اس نظام کو رائج کریں۔

اس سلسلے میں اخبار کے مدیر محمد ضیاع الدین کا انٹرویو سننے کے لیے کلک کریں

ملک کے چاروں صوبوں سے ساڑھ چودہ ہزار سے زائد اخبارات شائع ہوتے ہیں، جن میں انگریزی اور اردو سمیت علاقائی زبانوں کے اخبارات بھی شامل ہیں مگر کہیں بھی خود احتسابی کا نظام موجود نہیں اسی طرح ٹی وی چینلز نے بھی ایسا کوئی نظام وضح نہیں کیا جس سے کسی شکایت کرنے والے کی داد رسی ہوسکے۔

دی ایکسپریس ٹربیون نےجو انٹرنیشنل ہیرالڈ ٹربیون کا پارٹنر روزنامہ ہے، گزشتہ دنوں جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم کو ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اخبار کے بارے میں شکایت سنیں اور اس کا فیصلہ کریں۔

دی ایکسپریس ٹربیون کے ایگزیکیوٹو ایڈیٹر اور سینئر صحافی محمد ضیاالدین کا کہنا ہے کہ محتسب کے ادارے کی ضرورت تو ہمیشہ سے رہی ہے، امریکہ، برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک کے اشاعتی اداروں میں ایسا نظام موجود ہے، حالانکہ ان ممالک میں ہتک عزت کے قوانین پاکستان سے زیادہ سخت اور موثر ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھی پریس کونسل کا تصور تھا مگر آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے باہمی اختلافات کی وجہ سے اس کا قیام عمل میں نہیں آسکا، یہ ادارے حکومت کو کہتے رہے کہ وہ فنڈ فراہم کرے اگر حکومت مالی معاونت کرے گی تو پھر اس کے فیصلوں پر اثر انداز بھی ہوگی اس وجہ سے گزشتہ ساٹھ برس میں ایسا کوئی ادارہ نہیں بن پایا۔

’ آج کے حالات میں میڈیا کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے، اکثر لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کون احتساب کر رہا ہے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ ایسا کوئی اقدام اٹھائیں جس سے ہمارے پیپر کی تھوڑی ساکھ بن جائے اور عملے میں بھی ٹہراؤ آئے کہ آپ خبر میں سنسنی پیدا کرنے کے لیے مبالغہ آرائی تو نہیں کر رہے۔‘

لیکن سینچری پبلیکیشن گروپ کے زیر اہتمام چاروں صوبوں سے اردو روزنامے ایکسپریس کی اشاعت ہوتی ہے جبکہ دو نیوز چینل بھی ہیں مگر محتسب صرف انگریزی روزنامے کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ اخبار کے ایگزیکٹو ایڈیٹر محمد ضیاالدین کا کہنا ہے کہ محتسب کی تعیناتی ان کا ذاتی فیصلہ ہے اس سے انٹرنیشنل ہیرالڈ ٹربیون کا تعلق نہیں۔

فخر الدین جی ابراہیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے عوامی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے محتسب کی ذمہ داری رضاکارانہ طور پر قبول کی ہے۔

پاکستان میں اخبارات کو لیگل نوٹس دینے اور ہتک عزت کے مقدمے دائر کرنے کا رجحان موجود ہے مگر بااثر اور مالدار لوگ ہی یہ راستہ اختیار کرتے ہیں، متوسط اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ خاموش رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

فخر الدین جی ابراہیم کا کہنا ہے کہ عام طور پر لوگ اخبارات کے خلاف شکایت لیکر عدالت میں نہیں جاتے کیونکہ وہاں وقت زیادہ لگتا ہے، اگر لوگوں کو یہ پتہ چلے کہ تصفیے کا کوئی طریقے کار ہے تو اس سے ضرور رجوع کریں گے۔ بقول ان کے وہ کارروائی کو طول نہیں دیں گے‘ فریقین کو سننے کے بعد حکم نامہ تحریر کرادیں گے۔

صحافیوں کی تنطیم پاکستان یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یوجے) نے بھی ایکسپریس ٹربیونل کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے اور دیگر اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ بھی اس کی پیروی کریں۔ پی ایف یو جے کے اعلامیے کے مطابق ایسے وقت میں جب اشاعتی اداروں نے اپنے قاری سے تعلق توڑ دیا ہے، ایسے میں کسی اخبار کی جانب سے محتسب کی مقرری منفرد فیصلہ ہے جس سے ادارے کی عوام کی طرف ذمہ داری کا احساس نمایاں ہوتا ہے۔

وفاقی اردو یونورسٹی کےشعبے صحافت کے سربراہ ڈاکٹر پروفیسر توصیف احمد کا کہنا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے ماہرین، اساتذہ اور صحافی ایک بڑے عرصے سے یہ مطالبات کر رہے ہیں کہ ہر ادارے کا اپنا احتساب کا نظام ہونا چاہیے، اس کے ساتھ ایک کمپلینٹ کمیشن قائم کیا جائے تاکہ جو محتسب سے مطمئن نہ ہوں وہ کمیشن میں شکایت کرسکیں۔

پاکستان میں پچھلے دس برس میں نجی ٹی وی چینلز تیزی کے ساتھ ابھرے ہیں، جس سے تجزیہ نگاروں اور میزبانوں کی نئی کھیپ آئی ہے، جن میں سے بعض کے پروگرام کرنے کے انداز پر سرکاری، سیاسی و غیر سرکاری حلقوں میں تنقید ہوتی رہی ہے۔

پروفیسر توصیف احمد کا کہنا ہے کہ اس وقت میڈیا کا بہت برا کردار سامنے آرہا ہے۔ بعض میڈیا ہاؤسز معلومات کی رسائی کے بجائے جج کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، جس سے معاشرے میں اجارہ داری قائم ہوجاتی ہے اور اس کے منفی نتائج سامنے آتے ہیں۔

Source: BBC Urdu

FG Ebrahim to be ombudsman for The Express Tribune

In the interest of promoting journalistic integrity and transparency, The Express Tribune will have Justice (retd) Fakhruddin G Ebrahim as ombudsman for the paper.

He will act as mediator on issues that may arise from news or opinions appearing in our publication, in the interest of promoting accountability and fairness to our readers. The eminent jurist will be occupying a non-monetary position and The Express Tribune is grateful to have him on board.

As a partner of the International Herald Tribune, The Express Tribune is committed to upholding international standards by monitoring the accuracy and fairness of its reporting. Ombudsmen act as arbitrators for news organisations around the world and our newspaper will emulate this practice in order to have a liaison with the public, who can report their concerns directly to him. Jeffrey Dvorkin, Executive Director of the Organisation of News Ombudsmen, congratulated the newspaper on taking this step. “At a time when many media organisations seem to suffer from a disconnect from their audiences, ombudsmen are a unique demonstration that a media organisation takes its commitment to the public seriously,” he said.

Readers are invited to share their concerns and complaints with Justice Ebrahim, who will then investigate and address complaints, critical omissions and errors. The Express Tribune will accept his decision on these matters as final. It is hoped that this cooperation results in greater awareness about the concerns of our readership and encourages professionalism at all levels.

If any individual or government representative is unsatisfied with material published in The Express Tribune, they can contact Justice Ebrahim directly at:

Address: F67, Block 5, Clifton, Karachi | Phone: (021) 3587957 | Fax: (021) 35875958 | Email: [email protected]

Who is our ombudsman?
Justice (retd) Fakhruddin G Ebrahim is a respected and well-known jurist and constitutional expert.

In 1981, he refused to take oath under the Provisional Constitution Order promulgated by General Ziaul Haq, while serving as an ad hoc judge in the Supreme Court. The justice is also famously credited with releasing a public note in response to the judicial crisis in the country, which stated that the situation had been created for ulterior motives.
His distinguished career has seen him serve as senior advocate in the Supreme Court, federal law minister, attorney-general and the governor of Sindh.

The Express Tribune is appreciative of the services he will perform for the newspaper.

Published in The Express Tribune, October 27th, 2010.

Comments

comments

Latest Comments
  1. irfan urfi
    -
  2. Dr. Altaf ul Hassan
    -
  3. vhzlhhvnj
    -
  4. cheap wow gold
    -