کچھیوں نے لیاری میں اپنے گھروں کی دیواریں توڑ کر اپنی جانییں بچائیں
انکی خواتیں کو وزیراعلیٰ ہاوس میں دھکے دیے گئے۔ میڈیا ایک مہم چلا رہا ہے کہ ان کا احتجاج بے معنی ہے گینگ وار سے انکی کوئی لڑائی نہیں ہے بلکہ باہر سے آنے والے متحدہ کے کارکن لڑائی کی اصل وجہ ہے۔ جبکہ وہاں موجود خواتین کا کہنا تھا کہ گینگ وار کے کارندے ہمارے گھروں سے ہماری بیٹیوں تک کو اُٹھا رہے ہیںگینگ وار کا کہنا ہے ہماری کچھیوں سے کوئی لڑائی نہیں ہے مگر کچھیوں کے کئی گھر پر گینگ وار نے قبضہ کرلیا ہے۔ کچھی در بدر ہیں اور اپنی بقاء کے لیے ہمت کا مظاہرہ کرکے اپنی بقاء کی جنگ لڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔
آج کل جس طرح لیاری میں جس طرح بیگناہ کچھیوں کا قتل عام ہورہا ہے اس پر میڈیا,سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی دیکھ کر ایسا لگتاہے کہ اس ملک میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں اور ہم درندوں سے بھی بدتر معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں.میڈیا کی بےحسی کا یہ عالم ہے کہ وہ کچھیوں کے قاتل اور گینگ وار کے سربراہ کا انٹرویو اس طرح نشر کررہے ہیں جیسے وہ کوئی بہت نیک لیڈر ہو.جبکہ جماعت اسلامی کے رہنمااسدبھٹو گینگ وار کے جلسے میں اس طرح شرکت کرتے ہیں جیسے وہ بہت شریف لوگ ہوں.جہاں تک بات عدلیہ کی ہے اس کے چیف جسٹس افتخار چودھدری گینگ وارکےدھشت گردحبیب جان بلوچ جس پر32قتل کیایف آئ آر ہے اس سے لندن میں اس طرح بغلگیر ہوئے جیسے وہ کوئی معزز آدمی ہو.باقی بات رہی رینجرز اور پولیس اس کی گینگ وار کی سرپرستی کسی سے ڈھکی چپھی نہیں.جس ملک کے حکمران,قانون نافذ کرنےوالےادارے, عدلیہ اور میڈیا دہشت گردوں کی حمایت اور سرپرستی کرتے ہوں وہاں کسی سےانصاف کی توقع رکھنا فضول ہےاور خود ہی کچھ اقدام کرنا ہوگا.تنگ آمد بجنگ آمد
لیاری سے کچھی برادری کی نقل مکانی شروع ہوگئی ہے، بہت سے مصیبت زدہ خاندانوں نے زخمیوں کے ساتھ ٹھٹھہ اور کلری میں اپنے رشتے داروں کے گھروں میں پناہ لے لی ہے۔ کیا اس ملک میں کوئی قانون نہیں جو ظالم لیاری گینگ وار کی گرفت کرسکے۔ لیاری میں کچھی برادری کے گھروں پر قبضہ کیا جارہا ہے اور بعض گھروں کو آگ لگائی ہے۔ اسلحے کے زور پر کچھی برادری کے مردوں کو اغوا کیا جارہا ہے اور بدترین تشدد کے بعد لاشوں کو پھینکا جارہا ہے۔ کیا اس ملک میں کوئی آئین ہے، کیا حقوق انسانی کے ادارے ختم ہوگئے ہیں۔ کہاں ہیں اسلام کے علمبردار نام نہاد مذہبی ٹھیکیدار۔ کیوں لیاری گینگ وار کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔رمضان کے مبارک مہینے میں لیاری کی کچھی برادری کے مظلوم لوگ اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں، عورتوں، بزرگوں اور زخمیوں کو لیکر اپنے ہی وطن میں پناہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ کراچی میں سیکورٹی کے نام اربوں خرچ کرنے کے باوجود ہمارے ہم وطن اور ہم مذہب دربدر ہیں۔ “حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے مملکتیں کفر پر تو برقرار رہ سکتی ہیں مگر ظلم پر نہیں۔”