Benazir Bhutto’s songs in Indian Rajasthan
راجستھان میں بینظیر کے نغمے
نارائن باریٹھ
بی بی سی ، جے پور
(ہندوستان کی ریاست راجستھان کے باڈمیڑ کے دیہی علاقے میں ان دنوں پاکستان کی سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی تعریف میں نغمے گونج رہے ہیں۔)
بینظیر بھٹو اپنی زندگی میں ریگستانِ تھر کے اس حصے میں کبھی بھی نہیں آئی مگر ان کی موت کے بعد ان کے لیے گائے گئے سندھی زبان کے گیتوں کے ذریعے راجستھان کے گاؤں دیہاتوں میں پہنچ گئی ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصے سے سندھی اکثریتی علاقوں میں پاکستان کی سابق وزیرِاعظم بینظیر بھٹو کےلیے گائے گئے گیت ’دشمن تیرے سینے میں تیر، بینظیر بینظیر‘ جیسے گیتوں کی دھوم مچی ہوئی ہے۔
کہیں کہیں تو موبائل فون کی رنگ ٹون میں بھی بینظیر سمائی ہوئی ہیں۔
بھارتی ریاست راجستھان کے یہ دونوں اضلاع پاکستان کی سرحد سے ملحق ہیں۔
بینظير بھٹو کی یاد میں نغموں کی سی ڈی پاکستان سے لائی گئی ہیں
سرحدی علاقے خلیفوں کی باوڑی کے خدا بخش کہتے ہیں کہ ’ان گیتوں کی سی ڈیز اور کیسٹ تھر ایکسپریس کے ذریعے یہاں پہنچتی ہیں۔ لوگ ان گیتوں کو بڑی چاہت سے سنتے ہیں اور سڑکوں پر چلتی گاڑیوں میں بھی سنے جا سکتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سندھی چاہے ہندوں ہوں یا مسلمان، بینظیر کو چاہتے ہیں۔
تھر ایکسپریس سندھ کے کھوکھراپار اور راجستھان کے علاقے مونا باؤ کے درمیان چلتی ہے اور یہ ثقافت کی کڑیوں کو بھی جوڑتی ہے۔
راجستھان کے کچھ علاقے پاکستانی سرحد سے لگتے ہیں اور سرحد کے دونوں طرف سندھی آباد ہیں۔
خدا بخش سمجھتے ہیں کہ دونوں طرف کے لوگ ایک ہی ثقافت کا حصہ ہیں۔
سندھ سے راجستھان میں آ کر بسنے والے تیج دان ڈیتھا کہتے ہیں کہ بینظیر بھٹو دونوں مذاہب کے لوگوں میں مقبول ہیں اور لوگ ان کی عزت کرتے ہیں۔
ان گیتوں میں بینظیر بھٹو کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے اور انہیں ایک عظیم ہیرو کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
ان گیتوں کو سندھی زبان کے مشہور گلوکاروں قاسم اوڈھو، فوزیہ سومرو اور حیدر رند نے گایا ہے
Source: BBC Urdu
Brilliant Jeay Bhutto…
This is a strange but excellent revelation. She was the first Muslim woman to become a Prime Minister and perhaps that’s why the Sindhis even on the other side of the border are singing songs in her memory.