بوسٹن دھماکے، سعودی وہابی دیوبندی دہشت گردی اور عالمی امن – از حق گو

ch

بوسٹن بمبنگ کے حوالے سے ہدایت ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک شو میں بردار حیدر زیدی کے ساتھ بردار علی ناطق اور علی تاج کی گفتگو کا لب لباب یا خلاصہ پیش خدمت ہے

بردار حیدر زیدی کے سوالات بوسٹن بم دھماکوں میں ملوث  چیچن باشندوں کے مذہبی عقائد اور ان کے کسی نظریے سے متاثر ہونے کے بعد یہ دھماکے کرنے کی بنیاد پر مبنی تھے ، جن کے جوابات علی تاج اور علی ناطق نے کچھ یوں دیے

علی تاج : بوسٹن بم دھماکوں میں ملوث افراد کا تعلق چاہے چیچنیا سے ہے لیکن ہمیں  یہ بات یاد رکھنی ہوگی کے چیچنیا میں جاری جنگ جو تقریباً دو دھایئوں سے جاری ہے اس میں نہ صرف چیچن باشندے شامل ہیں مگر باقی عرب ملکوں اور وسطی اشیائی ریاستوں کے مسلمان بھی وہاں پر موجود ہیں جن میں سب سے اہم سعودی اور قطری سلفی ہیں جو نہ صرف چیچنیا میں جنگ لڑ رہے ہیں بلکہ چیچنیا میں موجود جنگ جو اور پرامن لوگوں کو بھی سلفی وہابی نظریے کی طرف مائل کر رہے ہیں ، نو گیارہ ہو یا لندن میں ہونے والے حملے تمام میں ایک بات بہت صاف دیکھی جا سکتی ہے وہ ہے سلفی دیوبنی وہابی تکفیریوں کی موجودگی ،

پاکستان سے لے کر شام اور شام سے لے کر عراق بحرین تک تمام جگہوں پر ہم کو دہشت گردی دیکھنے کو مل رہی ہے اور حیرت کن طور پر ان تمام واقعیات میں صرف ایک نظریے کے لوگ شامل ہیں جو کے سلفی اور دیوبندی وہابی ہیں ، پاکستان ، افغانستان میں ہونے والی دہشتگردی میں ملوث افراد کا تعلق دیوبندی مکتبہ فکر سے ہے جو اپنے ہی ہم وطنوں کو نشانہ بناتے ہیں  ، پاکستان میں موجود یہ تکفیری دہشت گرد بھی بیرونی امداد کی کی بنیاد پر روز بروز اپنی کاروایئوں میں اضافہ کر رہے ہیں جس میں بے گناہ شیعہ ، بریلوی ، اور اقلیتیں ان کی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں

اسی طرح اگر ہم شام عراق یا بحرین میں دیکھتے ہیں تو وہاں ہمیں سلفی دہشت گردوں کی دہشت گردی دیکھنے کو ملتی ہے ، اور یہ بات سبط شدہ ہے کہ دیوبندی تکفیری دہشت گرد ہوں یا سلفی ان دونوں کو فنڈنگ اور حمایت سعودی عرب  اور متحدہ عرب امارت سے مل رہی ہے ، ان کی فنڈنگ کے ساتھ ساتھ یہ اپنے نظریے کو دوسروں پر مسلط کرنے کے لئے اپنی شدت پسندی کی تعلیم کو فروغ دینے کے لئے بھی کام کر رہے ہیں جیسے کہ پاکستان میں موجود دیوبندی علما کو فنڈنگ اور مراعات دے کر ان کے حلقہ اثر میں اپنے لئے ہمدردی بڑھا نا

یہ بات سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے کہ نو گیارہ کے بعد امریکا سے بن لادن فیملی کو ڈیپورٹ کیا گیا تھا اور بوسٹن بم دھماکوں کے بعد بھی ایک معمولی زخمی شخص کو ڈیپورٹ کیا گیا ، غور طلب بات یہ ہے کہ اس زخمی شخص کا نام الحربی ہے، الحربی دراصل اک عرف ہے اور سب سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ امریکا کی طرف سے جاری کردہ دہشت گردوں کی فہرست میں کم سے کم پانچ الحربی موجود ہیں اور کم و بیش اتنے ہی گوانتاموبے میں بھی موجود ہیں ،

اپ بوسٹن بم دھماکوں میں کسی صورت بھی سعودی ہاتھ کو فراموش نہیں کر سکتے ، اس کے علاوہ ایک اور بات قبل ا ذکر ہے کہ کے امریکا اور یورپ کے تقریباً ہر بڑے شہر میں سعودی بادشاہوں کے نام پر کیی کیی مساجد موجود ہیں اور ان مساجد میں انیس بیس سالہ نوجوان امام ہیں جو سعودی سلفی ہیں اور جامه یزید جدّہ  سے فارغ التحصیل ہیں ، اور یہ بات تو سب کے ہی سامنے ہیں کسی بھی مسجد کے امام کے توسط سے مسجد میں آنے والے نمازیوں کو کسی بھی طرح سے اپنے نظریات بدلنے پر آسانی سے رازی کیا جا سکتا ہے چاہے ان کو دہشت گردی پر ہی کیوں نہ لگا دیا جائے ، اور مسجد کے امام کے لئے یہ بات کچھ زیادہ مشکل بھی نہیں ہوتی .

باوجود اس کے کہ امریکی سنیٹر نے ایران کو دہشت گردی کا محور و مرکن قرار دیا ہے ، تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ آج تک ہونے والے تمام دہشت گردی کے واقعیات میں دیوبندی اور سلفی عناصر ہی ملوث تھے آپ زیادہ پچھلی چند دہایوں میں ہونے والے واقعیات پر غور کریں تو ان میں ایک چیز مشترک ہوگی اور وو ہے دہشت گردوں کی سلفی اور دیوبندی مکتبہ فکر سے وابستگی ، سعودی عرب نے اپنے پیسے کی بنیاد پر پر امن دیوبندی لوگوں کو جہاد کی راہ پر لگا کر انکو دہشت گرد بنایا ، جب کے اس کے بار عکس دہشت گردی کے کسی واقعے میں ایران کے ملوث ہونے کا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا ،
بوسٹن دھماکوں کے اگلے ہی دن امریکی انتظامیہ نے سعودی عرب سے دس عرب ڈالرز کی ہتھیاروں کی ڈیل کی ہے ، اگر اپ دہشت گردوں کے سرپرستوں کو پالتے رہیں گے تو دہشت گردی پر قابو پانا نہ ممکن ہے ، سانپ کو پالتے ہوے آپ کو اس بات کا بھی خیال رکھنا ہوگا کہ اپ کے دشمن کو کاٹتے ہوے سانپ آپ کو بھی کاٹ سکتا ہے

علی ناطق : میں علی تاج سے اتفاق کرتے ہوے اس بات کو آگے بڑھا نا چاہوں گا یہ بات ٹھیک ہے کے سعودی عرب اور قطر کے علاوہ اور عربی ممالک بھی ان دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہے ہیں، اور یہ حالات سے ثابت بھی ہے ، میں اپنے علاقے کے حالت بتانا چاہوں گا ، یہاں تقریباً ہر مسجد میں دیوبندی اور سلفی علما جن کو سعودی عرب کی ہر طرح کی مدد حاصل ہے وہ اپنے نظریات کی فروغ میں دن رات مگن ہیں ، کوئی ان کو روکنے ٹوکنے والا نہیں ہے،

وہ اپنے تشدد پسند نظریات کے فروغ میں مکمل آزاد ہیں اور ایسا تبھی ممکن ہے جب ان کو سعودی سلفی حکومت کی مکمل پنشت پناہی میسر ہو ، شام عراق اور بحرین میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعیات میں ملوث سلفی دہشت گرد سعودی عرب کی حمایت سے اپنے اپنے کاموں میں مصروف عمل ہیں ، چیچنیا سے تعلق رکھنے والے یہ نوجوان بھی اگر چھ کسی دہشت گرد گروہ کے باقاعدہ حصہ نہیں ہونگے لیکن سلفی سعودی نظریات سے ان کی ہم آہنگی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ دیوبندی سلفی نظریہ ہی ہے جو کہ اس پاگل پن کی بنیاد ہے

امریکی انتظامیہ کے لوگ جو شام میں جمہوریت لانا چاہتے ہیں القائدہ اور دہشت گردوں کا ساتھ دے کے شام کی حکومت کو گرانا چاہتے ہیں جب سعودی عرب اور بحرین کی بات آتی ہے تو وو خاموش ہو جاتے ہیں ، اس لئے ان کو صرف اور صرف اپنے ملکی مفاد سے غرض ہے جمہوریت ہو یا نہ ہو یہ ان کا مسلہ نہیں ہے

اور جہاں تک رہا سوال دہشت گردی کا تو جب تک سعودی عرب ، قطر اور متحدہ عرب امارت دیوبندی اور سلفی دہشت گردوں کی حمایت اور فنڈنگ ترک نہیں کر دیتے تب تک ان دہشتگردانہ واقعیات کا ختم ہونا نہ ممکن ہے ، دیوبندی وہابی دہشت گردی ایک نظریہ ہے اور یہ نظریہ ایک دم سے نہیں پھل رہا یا لوگ ایک دم سے متاثر ہو کر دہشت گرد نہیں بن رہے بلکہ یہ سب کچھ منظم طور پر کیا جا رہا ہے

Boston Bombings, Islamist Militancy and Muslim…by alexpressed

بوسٹن بم دھماکے ، اسلامی شدت پسندی اور مسلمان – علی ناطق

English Version : https://lubpak.com/archives/259829

Comments

comments