کاش ہم یہ لائبریریاں نہ جلاتے – از وسیم الطاف
نومبر انیس سو اناسی تک راولپنڈی چھاونی میں دو بڑی لایبریر یاں تھیں -کشمیر روڈ پہ امریکن سینٹر اورمال روڈ پہ برٹش کونسل لائبریری. امریکن سینٹر لائبریری عین صدر کے وسط میں تھی اور کوئی بھی مین دروازہ کھول کے اندر جا سکتا تھا -لائبریری میں شاندار صوفے رکھے ہوتے تھے اور یہ مکمّل طورپہ ایئر کنڈیشنڈ تھی- بہت سے لوگ تو گرمیوں میں محض سستانے کے لئے وہاں چلے جاتے تھے –
بہت سے رسایل ‘جراید اور کتابیں وہاں رکھی ہوتی تھیں اور ایک نہایت خوشگوار ماحول میں آپ سکون سے وہاں مطا لیہ کر سکتے تھے-اکثر سیمینار بھی ہوتے اور دستاویزی فلمیں بھی دکھایی جاتیں -ایسا ہی کچھ حال برٹش کونسل لائبریری کا بھی تھا-بہت سے خواتین و حضرات کے لئے یہ میٹنگ پوائنٹس بھی تھےاور دو ہفتے کے لئے آپ یہاں سے کتابیں مستعار بھی لے سکتے تھے-لیکن پھر وہ دن آیا جب سعودی عرب میں حکومت کے مخالف ایک گروہ نے بغاوت کر دی اور خانہ کعبہ میں پناہ اختیار کر لی- لیکن جلد ہی اس بغاوت کو کچل دیا گیا -شنید ہے کہ پاکستانی فوج کے کماںدوس نے بھی اس آپریشن میں حصّہ لیا-
بہرحال بغاوت کرنے والے مسلمان’بغاوت کچلنے والے مسلمان اور مسلہ تمامتر مسلمانوں کا اپنا لیکن اس ملک کے سینکڑوں مسلمان بھائیوں کے جتھوں نے گوروں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوے اشتعال میں آ کہ ان کتب خانوں کو آگ لگا دی- امریکن سینٹر اور برٹش کونسل لایبریر یاں جل کر راکھ ہو گییں اور اسکے ساتھ بیشمار قیمتی کتابیں بھی ضا یح ہو گیں –
بعد میں ان لایبریریوں کو اسلام آباد منتقل کر دیا گیا لیکن امن و امان کی ناگفتابہ صورت حال کی وجہ سے انہیں وہاں بھی کچھ عرصہ کے بعد ختم کر دیا گیا- آج اسلام آباد میں امریکن سینٹر لائبریری بند پڑی ہے جبکہ برٹش کونسل کی جگه ایک بینک قایم ہو چکا ہے-راولپنڈی میں جہاں امریکن سینٹر تھا وہاں کپڑے کی دکانیں بن چکی ہیں اور برٹش کونسل کی عمارت کنٹونمنٹ بورڈ کے پاس چلی گی ہے-
ہمیں مفت میں یہ تمام سہولیات حاصل تھیں جنہیں ہم نے محض جذبات کی بھینٹ چڑھا دیا-بھارت سے ایک دوست بتا رہےتھے کہ وہاں ہربڑے شہر میں برٹش کونسل اور امریکن سینٹر لایبریر یاں موجود ہیں اور ہر خاص و عام ان سے بھرپور استفادہ کرتا ہے- کسی بھی قوم کی علم دوستی اور ذہنی معیار کا اندازہ صرف اس ایک بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس ملک میں کتنی لایبریر یاں ہیں اور ان کی کتنی ممبرشپ ہے- محض ایک موازنے کے لئے بتاتا چلوں کہ صرف تل ابیب یونیورسٹی میں اٹھارہ لایبریر یاں ہین ا ور باقی اس کے علاوہ -نئی دہلی میں سترہ بڑی لایبریر یاں ہیں –
آج ہم دنیا پہ حکمرانی کا خواب دیکھتے ہوے یہ بھول رہے ہیں کہ جو قومیں آج دنیا پہ غالب ہیں ان کہ پاس علم کی طاقت ہے- ہم تو ابھی تک یہ طے نہیں کر پاے کہ یوٹیوب کو کھولنا ہے کہ بند ہی رہنے دینا ہے- وسیم الطاف کاش ہم یہ لایبریر یاں نہ جلاتے نومبر انیس سو اناسی تک راولپنڈی چھاونی میں دو بڑی لایبریر یاں تھیں -کشمیر روڈ پہ امریکن سینٹر اورمال روڈ پہ برٹش کونسل لائبریری. امریکن سینٹر لائبریری عین صدر کے وسط میں تھی اور کوئی بھی مین دروازہ کھول کے اندر جا سکتا تھا -لائبریری میں شاندار صوفے رکھے ہوتے تھے اور یہ مکمّل طورپہ ایئر کنڈیشنڈ تھی-
بہت سے لوگ تو گرمیوں میں محض سستانے کے لئے وہاں چلے جاتے تھے -بہت سے رسایل ‘جراید اور کتابیں وہاں رکھی ہوتی تھیں اور ایک نہایت خوشگوار ماحول میں آپ سکون سے وہاں مطا لیہ کر سکتے تھے-اکثر سیمینار بھی ہوتے اور دستاویزی فلمیں بھی دکھایی جاتیں -ایسا ہی کچھ حال برٹش کونسل لائبریری کا بھی تھا-بہت سے خواتین و حضرات کے لئے یہ میٹنگ پوائنٹس بھی تھےاور دو ہفتے کے لئے آپ یہاں سے کتابیں مستعار بھی لے سکتے تھے-لیکن پھر وہ دن آیا جب سعودی عرب میں حکومت کے مخالف ایک گروہ نے بغاوت کر دی اور خانہ کعبہ میں پناہ اختیار کر لی-
لیکن جلد ہی اس بغاوت کو کچل دیا گیا -شنید ہے کہ پاکستانی فوج کے کماںدوس نے بھی اس آپریشن میں حصّہ لیا-بہرحال بغاوت کرنے والے مسلمان’بغاوت کچلنے والے مسلمان اور مسلہ تمامتر مسلمانوں کا اپنا لیکن اس ملک کے سینکڑوں مسلمان بھائیوں کے جتھوں نے گوروں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوے اشتعال میں آ کہ ان کتب خانوں کو آگ لگا دی- امریکن سینٹر اور برٹش کونسل لایبریر یاں جل کر راکھ ہو گییں اور اسکے ساتھ بیشمار قیمتی کتابیں بھی ضا یح ہو گیں -بعد میں ان لایبریریوں کو اسلام آباد منتقل کر دیا گیا لیکن امن و امان کی ناگفتابہ صورت حال کی وجہ سے انہیں وہاں بھی کچھ عرصہ کے بعد ختم کر دیا گیا- آج اسلام آباد میں امریکن سینٹر لائبریری بند پڑی ہے جبکہ برٹش کونسل کی جگه ایک بینک قایم ہو چکا ہے-
راولپنڈی میں جہاں امریکن سینٹر تھا وہاں کپڑے کی دکانیں بن چکی ہیں اور برٹش کونسل کی عمارت کنٹونمنٹ بورڈ کے پاس چلی گی ہے- ہمیں مفت میں یہ تمام سہولیات حاصل تھیں جنہیں ہم نے محض جذبات کی بھینٹ چڑھا دیا-بھارت سے ایک دوست بتا رہےتھے کہ وہاں ہربڑے شہر میں برٹش کونسل اور امریکن سینٹر لایبریر یاں موجود ہیں اور ہر خاص و عام ان سے بھرپور استفادہ کرتا ہے-
کسی بھی قوم کی علم دوستی اور ذہنی معیار کا اندازہ صرف اس ایک بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس ملک میں کتنی لایبریر یاں ہیں اور ان کی کتنی ممبرشپ ہے- محض ایک موازنے کے لئے بتاتا چلوں کہ صرف تل ابیب یونیورسٹی میں اٹھارہ لایبریر یاں ہین ا ور باقی اس کے علاوہ -نئی دہلی میں سترہ بڑی لایبریر یاں ہیں – آج ہم دنیا پہ حکمرانی کا خواب دیکھتے ہوے یہ بھول رہے ہیں کہ جو قومیں آج دنیا پہ غالب ہیں ان کہ پاس علم کی طاقت ہے- ہم تو ابھی تک یہ طے نہیں کر پاے کہ یوٹیوب کو کھولنا ہے کہ بند ہی رہنے دینا ہے-
Comments
Tags: Military Establishment, Rawalpindi
Latest Comments
Good analysis and yes we should take measures to save our generation from these brutalities.
In that operation French commandos also took part.
No doubt it was a great and irreparable loss. We should think about our behaviours because on many occassions we as a nation proved to the world that we are extremist. We should think about it.
Not surprised, Because they are followers of Khalifa Doum after conquered the Egypt and Iran he ordered to burn the great libraries of Iskadaria (Egypt) and Iran.