مادیت پرستی اور روحانیت، ایک مغالطہ — زالان
آپ کو اکثر مسلمان کہتے ملیں گے کہ اگر سب اسلام پر عمل کرنے لگیں تو ہمارے حالات اچھے ہو جائیں گے یا خلافت کے دور میں فلاں فلاں چیز اچھی تھی یا کہتے ہیں کہ اسلام ہی تمام مسائل کا حل ہے وغیرہ ، جب یہ کہتے ہیں تو انکے ذہن میں اس سے مراد ہماری روزمرہ زندگی کے مسائل اور معاملات ہوتے ہیں ،مگر جب انہیں مغرب کے امن ،عدل اور خوشالی کی مثال دی جاتی ہے تو فوری پینترا بدل لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو ” مادیت ” ہے اور وہ تو دنیا کے پیچھے لگے ہوے ہیں ، ان سے کوئی پوچھے کہ بھائی ابھی تو تم نظام ،روزگار اور خوشالی کی مثال دے رہے تھے اسکا مطلب کیا “مادیت ” نہیں تھا ؟ پھر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ الله نے تو کافروں کے لیہ یہ دنیا جنت بنائی ہے اور مسلمان دنیا کے پیچھے نہیں بھاگتا ہے ، اگر ایسی بات ہے تو یہ اتنی اسلامی سیاسی تنظیمیں کیوں نظام بدلنے ،روزگار دینے اور معیار زندگی بہتر بنانے کی بات کرتی ہیں ؟ یہ ایک جھوٹ ،تضاد اور منافقت ہے
مادیت پرستی کیا ہے ؟ انسان کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ وہ اپنا معیار زندگی بلند کرے اور اچھی سے اچھی چیز حاصل کرے ، یہ چیزیں اسے راحت اور خوشی دیتی ہیں ، مثال کے طور پر ایک بچہ جس طرح چیزوں کی طرف لپکتا ہے اس کے فطری ہونے کا ثبوت ہے ، اسی طرح اچھا رہنے ، صاف ستھری چیزیں دیکھنے ، آسائشوں سے لطف اندوز ہونے کی یہ صفت انسان کے اندر فطری ہے اور اسی جدجہد نے انسان کی زندگی بہتر سے بہتر بنانے میں کردار ادا کیا ہے . اس کے بر عکس اس دنیاداری اور مادیت پرستی کو جو میرے تزدیک ایک مثبت سوچ ہے مذہبی لوگ اسے منفی بنا کر پیش کرتے ہیں اور اس کا مقابلہ ” روحانیت ” سے کرتے ہیں ، روحانیت کیا ہے اس کیہر ایک کے پاس اپنی تشریح ہے ، ایک بات یہ کہی جاتی ہے کہ ” اگر دنیا جہاں کی نعمتوں سے دل کا سکون نہیں مل سکتا ہے ” یہ بات بھی بلکل ٹھیک ہے مگر بے سکونی انسان کے اندر کی کیفیت یا دوسرے مسائل سے ہوتی ہے نعمتوں کے ہونے سے نہیں مگر یہ حقیقت ہے
کہ نعمتوں اور آسائش کی کمی بے سکونی ضرور پیدا کرتی ہے مثال کے طور پر اگر سخت گرمی میں بجلی نہ ہو تو انسان کو تکلیف ہوتی ہے کیا روحانیت سے اس کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے ؟ کیا مکّہ کی گرمی میں بغیر اے سی کے تکلیف نہیں ہوگی کی عبادات اس تکلیف کو ختم کر دینگی ؟ ،
اگر روحانیت کا مطلب دل کی خوشی لے لیا جائے تو لوگوں کو مختلف طریقوں سے یہ خوشی حاصل ہوتی ہے مثال کے طور پر ایک مذہبی شخص یہ دعوا کرتا ہے کہ اسے “روحانی خوشی ” عبادت سے حاصل ہوتی ہے اسی طرح ایک کھلاڑی کھیل سے اور کچھ لوگ گھر والوں اور دوستوں سے بات کرکہ خوشی حاصل کرتے ہیں ان خوشیوں کا آسائشوں سے تعلق نہیں ہوتا
دنیا کے پیچھے بھاگنا اور اسے حاصل کرنے انسان کی فطرت میں ہے اسی سے انسان نے آج اتنی ترقی کی . روحانیت ذہنی آسودگی کا نام ہے جو لوگ مختلف طریقوں سے حاصل کتے ہیں اور یہ مادیت کی ضد نہیں ، ہاں مادیت کے حصول کے لیہ دوسرے کا حق مارنا غلط ہی مگر اسکی خواہش اور کوشش کوئی بری بات نہیں
یہ ایک طویل موضوع ہیں اور اس پر بہت مفصل لکھا جا سکتا ہے ، میں کوئی باقاعدہ لکھا ری نہیں ،لکھنے کا مقصد اپنے خیالات کو پیش کرنے ہے ، ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے بہت کم دانشور معاشرے میں مذہبی لوگوں کی طرف سے پھیلاے جانے والے تصورات جو ہماری پستی کا سبب بن رہے ہیں انکے جواب دیتے ہیں
Comments
Tags: Philosophy
Latest Comments
Zalaan Bachan
Where are you these days? How is Mariam?
Zalaan Bachan
Miss you these days elsewhere.
you are writer, keep it up
ایک جناب زالان صاحب آپکی تحریرغلط فہمی پر مبنی ہے، جس کا ازالہ میں ضروری سمجھتا ہوں ۔اگور امید ہے آپ غور فرمائیں گے۔
ایک بات تو یہ کہ مادیت کا مطلب کیا ہے ؟ دوسری یہ کہ دیندار طبقے کہ اس سے منع کرنےکا کیا مطلب ہے؟ جہاں تک پہلی بات کا تعلق ہے تو وکی پیڈیا کی یہ عبرت ملاحظہ فرمائیں
the theory of materialism holds that all things are composed of material, and that all emergent phenomena (including consciousness) are the result of material properties and interactions. In other words, the theory claims that our reality consists entirely of physical matter that is the sole cause of every possible occurrence, including human thought, feeling, and action.
اس سے یہ بات نتو واضح ہو گئی کہ مادیت کا مطلب خدا کی بجائے ’’مادے ‘‘ کو خلق سمجھنا ہے۔
جہاں تک دوسری بات کا تعلق ہے تو اہلِ علم نہ تو مال و متاع اورآسائشوں کے حاصل کرنے کو مادیت کہتے ہیں اور نہ ہی اس سے منع کرتے ہیں البتہ وہ دنیا کی محبت سے منع کرتے ہیں جس سے خود نبی اکرم ﷺ نے منع فرمایا ہے ۔دنیا کی محبت کا مطلب بھی یہ ہیکہ انسان دنیا میں ایسا مصروف ہو جائے کے اللہ تعالیٰ کےحقوق میں کوتاہی کرتا رہے۔
لیٰذا نہ تو دنیا کے کمانے سے منع کیا جائے اور نہ ہی مادیت کی دعوت دی جائے بلکہ درمیانی راستہ اختیار کرتے ہوئے دنیا کےن اسباب حاصل کر کہ اللہ تعالٰ کے حقوق کی ادائگی کو بجا لایا جائے۔
ا جناب زالان صاحب آپکی تحریرغلط فہمی پر مبنی ہے، جس کا ازالہ میں ضروری سمجھتا ہوں ۔اگو امید ہے آپ غور فرمائیں گے۔
ایک بات تو یہ کہ مادیت کا مطلب کیا ہے ؟ دوسری یہ کہ دیندار طبقے کہ اس سے منع کرنےکا کیا مطلب ہے؟ جہاں تک پہلی بات کا تعلق ہے تو وکی پیڈیا کی یہ عبرت ملاحظہ فرمائیں
the theory of materialism holds that all things are composed of material, and that all emergent phenomena (including consciousness) are the result of material properties and interactions. In other words, the theory claims that our reality consists entirely of physical matter that is the sole cause of every possible occurrence, including human thought, feeling, and action.
اس سے یہ بات نتو واضح ہو گئی کہ مادیت کا مطلب خدا کی بجائے ’’مادے ‘‘ کو خلق سمجھنا ہے۔
جہاں تک دوسری بات کا تعلق ہے تو اہلِ علم نہ تو مال و متاع اورآسائشوں کے حاصل کرنے کو مادیت کہتے ہیں اور نہ ہی اس سے منع کرتے ہیں البتہ وہ دنیا کی محبت سے منع کرتے ہیں جس سے خود نبی اکرم ﷺ نے منع فرمایا ہے ۔دنیا کی محبت کا مطلب بھی یہ ہیکہ انسان دنیا میں ایسا مصروف ہو جائے کے اللہ تعالیٰ کےحقوق میں کوتاہی کرتا رہے۔
لیٰذا نہ تو دنیا کے کمانے سے منع کیا جائے اور نہ ہی مادیت کی دعوت دی جائے بلکہ درمیانی راستہ اختیار کرتے ہوئے دنیا کے اسباب حاصل کر کہ اللہ تعالٰ کے حقوق کی ادائگی کو بجا لایا جائے۔