Supreme Court’s right of interpretation and its limits – by Khalid Wasti

آئین کی تشریح کا اختیار اور اس کی حدود
=========================

ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی درخواست پر فیصلہ کرتے ہوئے جسٹس صفدر شاہ نے اپنے نوٹ میں لکھا تھا کہ میں نے آج تک قتل کا کوئی ایک بھی ایسا کیس نہیں دیکھا جس میں کسی عدالت نے سزائے موت سنائی ہو اور اس کے خلاف اپیل کی پیروی کرتے ہوئے وکیل صفائی نے متبادل سزا تجویز نہ کی ہو – بھٹو کی اپیل وہ واحد کیس ہے جس میں یحی بختیار نے یہ غلطی کی –
آج تیس سال کے بعد پارلیمینٹ اور سپریم کورٹ کی حدود اور دائرہءکار کی بحث کے دوران اسی قسم کی افسوسناک صورت حال دیکھنے میں آرہی ہے –
بچہ بچہ جانتا ہے کہ آئین سازی پارلیمینٹ کا حق ہے اور اس کی تشریح کرنا سپریم کورٹ کا اختیار ہے – حیرت انگیز پہلو یہ ہے  پارلیمینٹ کی خود مختاری کا تصور رکھنے والے کسی ایک قانون دان نے بھی کسی ٹاک شو ، کسی پروگرام کسی آرٹیکل میں یہ نقطہ نہیں اٹھایا کہ آئین سازی کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے اگر اس کی تشریح اسے تخلیق کرنے والوں کی سوچ کے عین مطابق نہ کی جائے – بنیادی سوال یہ ہے کہ اگر سپریم کورٹ ایک ایسی تشریح کرتی ہے جو آئین سازی کرنے والوں کے نقطہءنظر سے متصادم ہو تو کیا آئین بنانے والوں کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اسے مسترد کر دیں؟ سپریم کورٹ کی تشریح کو ہی اگر حرف آخر تسلیم کرنا ہے خواہ یہ آئین سازوں کی سوچ کے عین مطابق ہو یا عین مخالف تو پھر سپریم کورٹ  سے ہی آئین کیوں مرتب نہیں کرالیا جاتا ؟

Comments

comments

Latest Comments
  1. farhan
    -
  2. nazir
    -