Starplus Soap Operas and our TV Talk Shows – by Aasima Niazi

ٹی وی اسکرین پر کیبل نیوز آپریٹر کی چرف سے اعتزار کے ساتھ یہ خبر چل رہی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق چند ٹی وی نیوز چینل ، جس میں کچھ انڈین انٹرٹینمنٹ چینل اور کچھ مذہبی چینل چلانے پر پابندی عائد ہے اس پابندی کا نشانہ وہ گھریلو خواتین بنی ہیں جن کے پاس گھریلو امور نپٹانے کے بعد بچے ہوئے اوقات میں مختلف سوپ اہپیراز دیکھنے کی فرصت ہوتی ہے۔ پی ٹی وی کے ڈراموں کے برعکس آج کل انڈین ڈرامے زیادہ شوق سے دیکھے جاتے ہیں، جو ہمارے قومی مزاج کے عکاس بھی ہوتے ہیں، جہاں گھریلو تنازعات کے پیچھے سازشوں کا ایک لامتناہی سلسلہ وہتا ہے، جس کے بارے میں مرحوم خالد حسن نے لکھا تھا۔

Then there are the soap operas called dramas, which without exception have just one theme: marriage. It is either a marriage that is to take place and has not; or a marriage that has taken place but is not doing well because of the mother-in-law, a former lover, a money problem, a jealous sister-in-law or a husband who has taken to drink or gambling.

But worry not, without fail the drama ends either with wedding bells or on a note of happy reconciliation. In a country and a culture that has more social, political, spiritual, legal and psychological problems than anyone has the ability to count or list, it is reprehensible to reduce them to the single theme of marriage. In any case, marriage needs the least promotion in a grossly overpopulated country like Pakistan.

لیکن ایک امر جو اس معاملے میں دلچسپ ہے(اور جو ان دنوں میں نے نوٹ کیا ہے) وہ ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھے ہوئے ان جغادری  میزبانوں اور ان کے منتخب مہمانوں کی اسٹار پلس کے سوپ اوپیراز کے منفی کرداروں کی طرح  وہ علامتی اور معنی خیز گفتگو اور طنزیہ مسکراہٹ ہے جو جمہوری حکومت کی نوبیاہتا دلہن اور اس کے سسرالی  ریٹائرڈ بابوں کی مربیانہ پندو نصائح ، اور جارحانہ لب و لہجے کے حامل سیاسی اور غیر سیاسی دیوروں، دیورانیوں، نندوں، کے بیچ اس کی بوکھلاہٹ دیکھ کر ان پر طاری ہو جاتی ہے۔

شاید ان ڈراموں والے چینلز پر پابندی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سیاست و معیشت ، معاشرت و سماج کے امور پر اپنے آموختے دہرانے کے بعد انھوں نے گھریلو خواتین کو تفریح فراہم کرنے کا ذمہ بھی اپنے سر لے لیا ہے۔

اگر یقین نے آئے تو اسٹار پلس کے ڈرامے چند دن دیکھنے کے بعد آپ ٹاک شوز کو اسی زاوئے سے دیکھیں آپ کو پرتگھیا کی ساس اور حامد میر کی مسکراھٹ میں کچھ خاص فرق نظر نہہں آئے گا۔۔۔۔

سو جب تک کیبل آپریٹرز سپریم کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرنے کی ہمت پیدا نہ کرلیں یا سپریم کورٹ ہی کو رحم  آجائے۔۔

حامد میر، شاہد مسعود، نسیم زہرا، جاسمین،  مہر بخاری، کاشف عباسی اینڈ آل کو انجوائے کیجیئے۔۔۔۔۔۔

Comments

comments

Latest Comments
  1. Abdul Nishapuri
    -
  2. Amir Sayani
    -