سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندی تاریخ اسلام اور حدیث کو مسخ کر کے شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی کی راہ ہموار کرتے ہیں
جس طرح پاکستان کے سکولوں اور مدرسوں میں پاکستان اور ہندوستان کی تاریخ کا ایک ہی رخ پیش کیا جاتا ہے یہی حال اسلامی تاریخ کا ہے جس کو ہر مسلک اور فرقہ کے مولوی حضرت اپنے مکتب کے ماننے والوں کے سامنے توڑ موڑ کر پیش کرتے ہیں
تاریخ اسلام کا تنقیدی جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ جو تاریخ اسلام ہم کو نسیم حجازی، انصار عباسی، اوریا مقبول جان ، جاوید چودھری، صفدر محمود، ہارون رشید، اور احمد لدھیانوی جیسے دانشور پڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ تاریخ اسلام کی اصلی حقیقت سے بالکل مختلف ہے
تاریخ کو مسخ کرنے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا ہے کہ کچھ تشدد پسند دہشت گرد گروہوں کو قرآن اور حدیث سے غلط استدلال کرتے ہوۓ اپنی دہشت گردی کو جائز قرار دینے کا موقع مل گیا جیسا کہ اسامہ بن لادن سلفی کی القاعدہ ، تقی عثمانی دیوبندی اور احمد لدھیانوی دیوبندی کی سپاہ صحابہ طالبان وغیرہ
آج کل پاکستان میں سپاہ صحابہ طالبان کے تکفیری دیوبندی دہشت گرردوں کے ہاتھوں جو شیعہ نسل کشی کا بازار گرم ہے اس کے پیچھے تکفیریوں کا مسخ شدہ تصور تاریخ اسلام ہے یہی وجہ ہے کے وو اس بات کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں کہ شیعہ اور سنی تاریخی اختلافات چودہ سو سال پہلے رسول اکرم صلی الله علیہ واله وسلم کے وصال کے بعد شروع ہوۓ اور ان اختلافات کی بنیاد پر شیعہ یا سنی میں سے کس ایک کو بھی کافر یا واجب القتل قرار دینا بالکل غلط اور نا جائز ہے
اس پوسٹ میں حاضر خدمت ہے ایک ضعیف حدیث کا تجزیہ جس کو سپاہ صحابہ طالبان کے تکفیری دیوبندی دہشت گرد بار بار پیش کر کے شیعوں کا کافر یا واجب القتل ہونا ثابت کرتے ہیں
تکفیری دیوبندی خوارج کا ٹولہ ،نام نہادسپاہ صحابہ، خون خرابہ ،سپاہ شیطان کی منافقت کا پردہ چاک
مفتی دیوبند مولانا رشید احمد محدث گنگوہی صاحب اپنے رسالہ سبیل الرشاد میں صفحہ نمبر ۴۵ پر استفسار دوم میں مزکورہ ضعیف حدیث کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’ حدیث اصحابی کلنجوم مشکوۃ المصابیح سے منقول روایت ہے مگر صحاح ستہ میں یہ حدیث موجودنہیں ۔ صاحب مشکوۃ نے اس پر کلام نہیں کیا مگر ابن حجر وغیرہ نے اس حدیث کی تضعیف کی ہے اور اس کا شاہد بھی ہے۔ سپاہ صحابہ کے پرچم پر ایک ایسی حدیث لکھی ہے جو کہ اہلسنت و الجماعت علما کے مطابق رسول اللہ ؐ پر جھوٹ باندھا گیا ہے جو کہ صحاح ستہ میں بھی موجود نہیں جس کو علامہ ابن حجر مکی اور دوسرے محدثین نےضعیف قرار دیا ہے۔ اسی سے سپاہ صحابہ کی منافقت ثابت ہو جاتی ہے
کیا ” أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم” (یعنی میرے صحابہ ستاروں کے مانند ہیں) اہل سنت کے ہاں معتبر روایت ہے ؟
ابن حزم اس روایت کو جھوٹ اور جعلی لکھتے ہیں:
وقد غلط قوم فقالوا الاختلاف رحمة واحتجوا بما روي عن النبي صلى الله عليه و سلم أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم قال أبو محمد وهذا من أفسد قول يكون لأنه لو كان الاختلاف رحمة لكان الاتفاق سخطا هذا ما لا يقوله مسلم لأنه ليس إلا اتفاق أو اختلاف وليس إلا رحمة أو سخط وأما الحديث المذكور فباطل مكذوب من توليد أهل الفسق لوجوه ضرورية أحدها أنه لم يصح من طريق النقل۔
لوگوں نے غلط کیا اور کہا ہے کہ اختلافِ[اصحاب] رحمت ہے اور اس پر دلیل اس روایت سے کیا جو رسول[صلی اللہ علیہ و آلہ] سے کرتے ہیں کہ :میرے ” میرے اصحاب ستارے کے مانند ہیں جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پاو گے ” ابو محمد یعنی ابن حزم کہتا ہے کہ یہ قول [اختلاف اصحاب رحمت ہے ] فاسد ترین قول ہے کیونکہ اگر اختلاف رحمت ہے تو اتفاق عذاب ہوگا اور اس بات کو کوئی بھی مسلم نہیں کہے گا ۔۔۔اور جہاں تک روایت ” أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم” کی بات ہے تو یہ باطل اور اہل فسق کی طرف سے جھوٹ باندھا گیا ہے اور اس روایت کے باطل ہونے کی بہت سی دلیلیں ہیں اس میں سے ایک اسکی سند صحیح نہیں ہے ۔
الإحكام في أصول الأحكام ج ۵ ص ۶۱
المؤلف : علي بن أحمد بن حزم الأندلسي أبو محمد
الناشر : دار الحديث – القاهرة
الطبعة الأولى ، 1404
’’ميرے صحابہ ستاروں كي مانند ہيں جس كي بھي اتباع كرو گے كامياب هو جاؤ گے۔‘‘
روايت باطل هے۔
اس روايت كو عبدالبر نے جامع العلم ميں اور ابن حزم نے الاحكام ميں بيان كيا هے۔
ضعف كي وجوهات يه هيں۔
1۔ اس كي سند ميں حارث بن غصين راوي مجهول هے۔
2۔ ابو سفيان راوي ضعيف هے۔
3۔ سلام بن سليمان راوي من گھڑت روايتيں بيان كرتا هے۔
السلسلة الضعيفة: روايت نمبر58 ج1،ص144
(المكتبة الشاملة)
الابانی نے کتاب سلسلہ ضعیفہ میں اس پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے جعلی قرار دیا ہے:
( موضوع )
أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم
السلسلة الضعيفة ج ۱ ص ۱۴۴
المؤلف : محمد ناصر الدين الألباني
الناشر : مكتبة المعارف – الرياض
کیا ” أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم” اہل سنت کے ہاں معتبر روایت ہے ؟
ابن حزم اس روایت کو جھوٹ اور جعلی لکھتے ہیں:
وقد غلط قوم فقالوا الاختلاف رحمة واحتجوا بما روي عن النبي صلى الله عليه و سلم أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم قال أبو محمد وهذا من أفسد قول يكون لأنه لو كان الاختلاف رحمة لكان الاتفاق سخطا هذا ما لا يقوله مسلم لأنه ليس إلا اتفاق أو اختلاف وليس إلا رحمة أو سخط وأما الحديث المذكور فباطل مكذوب من توليد أهل الفسق لوجوه ضرورية أحدها أنه لم يصح من طريق النقل۔
لوگوں نے غلط کیا اور کہا ہے کہ اختلافِ[اصحاب] رحمت ہے اور اس پر دلیل اس روایت سے کیا جو رسول[صلی اللہ علیہ و آلہ] سے کرتے ہیں کہ :میرے ” میرے اصحاب ستارے کے مانند ہیں جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پاو گے ” ابو محمد یعنی ابن حزم کہتا ہے کہ یہ قول [اختلاف اصحاب رحمت ہے ] فاسد ترین قول ہے کیونکہ اگر اختلاف رحمت ہے تو اتفاق عذاب ہوگا اور اس بات کو کوئی بھی مسلم نہیں کہے گا ۔۔۔اور جہاں تک روایت ” أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم” کی بات ہے تو یہ باطل اور اہل فسق کی طرف سے جھوٹ باندھا گیا ہے اور اس روایت کے باطل ہونے کی بہت سی دلیلیں ہیں اس میں سے ایک اسکی سند صحیح نہیں ہے ۔
الإحكام في أصول الأحكام ج ۵ ص ۶۱
المؤلف : علي بن أحمد بن حزم الأندلسي أبو محمد
الناشر : دار الحديث – القاهرة
الطبعة الأولى ، 1404
ابن تیمیہ نے منہاج السنہ میں اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے :
وأما قوله أصحابي كالنجوم فبأيهم اقتديتم اهتديتم فهذا الحديث ضعيف ضعفه أهل الحديث قال البزار هذا حديث لا يصح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس هو في كتب الحديث المعتمدة ۔۔۔
یعنی: جہاں تک اس قول کا تعلق ہے “میرے اصحاب ستاروں کے مانند ہیں جس کی بھی اقتدا ء کرو گے ہدایت تک پہونچ جاوگے”
اس روایت کو علماء اہل حدیث نے ضعیف قرار دیا ہے بزاز نے کہا ہے : یہ رسول صلی اللہ علیہ کی حدیث نہیں ہے اور کسی معتبر کتاب میں بھی موجود نہیں ہے ۔۔۔
منهاج السنة النبوية ج ۸ ص ۲۵۷
المؤلف : شيخ الإسلام بن تيمية
المحقق : د. محمد رشاد سالم
الناشر : مؤسسة قرطبة ، الطبعة لأولى
الالبانی نے کتاب صفت صلاۃ النبی [ص ]میں لکھا ہے۔
اختلاف أصحابي لكم رحمة )و ( أصحابي كالنجوم فبأيهم اقتديتم اهتديتم ) وكلاهما لا يصح : الأول واه جدا والآخر موضوع وقد حققت القول في ذلك كله في ( سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة ) ( رقم 58 و59 و61 )
یعنی : “ میرے اصحاب کا اختلاف تمہارے لئے رحمت ہے” اور “میرے اصحاب ستاروں کے مانند ہیں جس کی بھی اقتدا ء کرو گے ہدایت تک پہونچ جاوگے” یہ دونوں روایت صحیح نہیں ہے پہلی روایت بکواس ہے اور دوسری روایت گھڑی ہوئی اور جعلی ہے ۔۔۔
صفة صلاة النبي صلى الله عليه وسلم ص ۴۹
المؤلف : محمد ناصر الدين الألباني
الناشر : مكتبة المعارف للنشر والتوزيع – الرياض
6009 – [ 12 ] ( باطل )
وعن
عمر بن الخطاب قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : ” سألت ربي عن اختلاف أصحابي من بعدي فأوحى إلي : يا محمد إن أصحابك عندي بمنزلة النجوم في السماء بعضها أقوى من بعض ولكل نور فمن أخذ بشيء مما هم عليه من اختلافهم فهو عندي على هدى ” قال : وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” أصحابي كالنجوم فبأيهم اقتديتم اهتديتم ” . رواه رزين محقق نے اس پوری روایت کو باطل قرار دیا ہے ۔
مشكاة المصابيح ج۳ ص۳۱۰
المؤلف : محمد بن عبد الله الخطيب التبريزي
الناشر : المكتب الإسلامي – بيروت
الطبعة : الثالثة – 1405 – 1985
تحقيق : تحقيق محمد ناصر الدين الألباني
عبد الرحمان دمشقیہ ناصبی عالم نے لکھا ہے :
أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم أهل السنة ضعفوا هذا الحديث. ولو كان التصحيح والتضعيف عند أهل السنة بحسب موافقة المذهب لصححوا الحديث لأن فيه ثناء على الصحابة والحث على الاقتداء بهم. لكنهم حكموا على الحديث بالضعف. رواه الحارث بن غصين عن الأعمش عن أبي سفيان عن جابر. فيه الحارث بن غصين مجهول كما قال ابن عبد البر. وفيه أبو سفيان وهو ضعيف. وفيه سلام بن سليمان. وهو الأولى أن يضعف الحديث لأجله كما قال الشيخ الألباني (سلسلة الضعيفة رقم 58 1/78). وفيه عدة طرق أخرى هكذا: (مهما أوتيتم من كتاب الله) فيه سليمان بن أبي كريمة. وجويبر بن سعيد الازدي. وفيه الضحاك وهو ابن مزاحم الهلالي متروك.
قال ابن الجوزي بوضعه والحافظ العراقي بأن سنده ضعيف.
یعنی ” میرے اصحاب ستارے کے مانند ہیں جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پاو گے ” اہل سنت نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے اس روایت کا راوی حارث بن غصین مجہول ہے جس طرح کے ابن عبد البر نے کہا ہے اسی طرح اس کا راوی ابو سفیان بھی ضعیف ہے اسی طرح اسی طرح سلام بن سلیمان بھی ضعیف ہے اور اس میں دوسرے طرق بھی ضعیف ہیں ۔۔۔ ابن جوزی نے اسے جعلی قرار دیا ہے اور حافظ عراقی نے کہا ہے اس کی سند ضعیف ہے
أحاديث يحتج بها الشيعة ص ۳۵
المؤلف : عبد الرحمن محمد سعيد دمشقية
حديث أصحابي (كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم) .
هذا يذكره أهل الأصول يستدلون به، والحديث باطل ليس بصحيح سندا ومتنا أما من جهة السند فليس في شيء من دواوين السنة فهو حديث ضعيف، قال البزار: هذا حديث لا يصح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس هو في كتب الحديث المعتمدة فلا يحتج به أصلا، وأما معناه فمعناه فاسد (أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم) وذلك أن الصحابة إذا اختلفوا في قولين، فقال بعض الصحابة: هذا حلال وقال آخرون: هذا حرام يعني هذا الذي يقتدي بالصحابي الذي يقول هو حرام مهتدي هذا فاسد فدل على بطلان هذا الحديث سندا ومتنا.
شرح العقيدة الطحاوية ص ۳۶۴
فضيلة الشيخ عبدالعزيز الراجحي
الصحابة كالنجوم
11 – أخبرنا أبو الحسين عمر بن الحسن بن علي ثنا عبد الله بن روح المدائني ثنا سلام بن سليمان ثنا الحارث بن غصين عن الأعمش عن أبي سفيان عن جابر بن عبد الله قال قال رسول الله مثل أصحابي في أمتي مثل النجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم // اسناده ساقط والحديث موضوع
الفوائد ج۲۹
المؤلف : عبد الوهاب بن محمد بن إسحاق بن محمد بن منده أبو عمرو
الناشر : دار الصحابة للتراث – طنطا
الطبعة الأولى ، 1412
تحقيق : مسعد عبد الحميد
فتنی نے تذكرة الموضوعات میں اس روایت کو جعلی روایت کہا ہے :
أهل بيتي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم ” من نسخة نبيط الكذاب.
یعنی ” میرے اصحاب ستارے کے مانند ہیں جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پاو گے ” کذّاب افراد کی پیداوار ہے۔
تذكرة الموضوعات- الفتني ص ۹۸
الابانی نے کتاب سلسلہ ضعیفہ میں اس پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے جعلی قرار دیا ہے:
( موضوع )
أصحابي كالنجوم بأيهم اقتديتم اهتديتم
السلسلة الضعيفة ج ۱ ص ۱۴۴
المؤلف : محمد ناصر الدين الألباني
الناشر : مكتبة المعارف – الرياض
اگر یہ حدیث اصحابی کلنجوم صحیح مان لی جائےتو پھر اسناد حسن درج ذیل احادیث (صحیح بخاری جلد ہشتم حدیث نمبر6526، حدیث نمبر 6576، صحیح مسلم جلدششم،حدیث نمبر5978 ، ) غلط ثابت نہ ہو ں گئی؟
Surah At-Taubah
100. اور جو لوگ قدیم میں پہلے ہجرت کرنے والوں اور مدد دینے والو ں میں سے اور وہ لوگ جو نیکی میں ان کی پیروی کرنے والے ہیں الله ان سے راضی ہوئےاوروہ اس سے راضی ہوئےان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے
101. اور تمہارے گرد و نواح کے بعضے گنوار منافق ہیں اور بعض مدینہ والے بھی نفاق پر اڑے ہوئے ہیں تم انہیں نہیں جانتے ہم انہیں جانتے ہیں ہم انہیں دوہری سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے
102. اور کچھ اور بھی ہیں کہ انھوں نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا ہے انہوں نے اپنے نیک اور بد کاموں کو ملا دیاہے قریب ہے کہ الله انہیں معاف کر دے بے شک الله بخشنے والا مہربان ہے
Source: Adapted from Samina Farooqi