Pakistan Peoples Party on the crossroads – by An LUBP Visitor

یوں لگتا ہے کہ جو کام ضیاء الحق، غلام اسحاق خان، پرویز مشرف، حمید گل اور ان کے سولین بغل بچے اپنی تمام تر قہر سامانیوں کے باوجود نہ کر پاے، وہ جنرل کیانی صاحب کے دور با برکات میں اس خیر و خوبی سے پایہ تکمیل تک پہنچے گا کہ مقتول خود پکارتے پھریں گے کہ “تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو” . میری مراد پاکستان میں پیپلز پارٹی اور جمہوریت (اور خاکم بدہن ملک ) کے خاتمے سے ہے.

دیکھنے والوں پر واضح ہے کہ اس بار پیپلز پارٹی کی حکومت کو سن ٨٨ سے بھی کم اختیارات دے کر ایوان حکومت تک کا راستہ دیا گیا ہے. چند اہم امور روز اول سے فوجی ہییت اقتدار نے مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں رکھے ہیں جن میں افغان پالیسی، بھارت پالیسی، بلوچستان پالیسی اور فاٹا پالیسی شامل ہیں. اس کی واضح نشانیاں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر ہونے والی گفتگو کا سبوتاز کیا جانا، غیر حکومتی لشکروں کو مشرقی سرحد پر دخل اندازی کی کھلی اور مغربی سرحد پر ڈھکے چھپے انداز میں اجازت دینا، بلوچستان میں بلوچوں کے غیر عدالتی قتل اور اغوا اور غیر بلوچوں کی ٹارگٹ کلنگ سے چشم پوشی ، “اچھے” اور “برے” طالبان کی جعلی تفریق ہیں.

بلوچستان کی صورت حال تو ایک طرفہ تماشا ہے جہاں منتخب حکومت نواب اکبر خان بگٹی کے قتل کا برملا کریڈٹ لینے والے آئی جی ایف سی کو تبدیل کرنے جیسے نمایشی قدم سے بھی عاجز ہے. مقام حیرت ہے کہ تربت کے ایک چاے خانے میں “باغیانہ” بلوچی نظم پڑھنے والے شاعر کی خبر تو راتوں رات ایجنسیوں کو مل جاتی ہے اور اگلے روز وہ گھر سے اٹھا لیا جاتا ہے مگر کھلے عام ٹارگٹ کلنگ کر کے دن کی روشنی میں فرار ہونے والوں کا کوئی پتا نشان نہیں ملتا.

اقتصادی پالیسی پر ہونے والے سمجھوتے کا اثر البتہ اب سامنے آ رہا ہے. فوجی بجٹ میں اضافہ اور تعلیم اور صحت کے مصارف میں کمی پر مستزاد حکومتی مشیروں کا ان اقدامات کا دفاع کرنا ہے. اگر ان کو ہاتھ سے روکنے یا منہ سے برا کہنے کی ہمت یہ لوگ اپنے اندر نہیں پاتے تو کم سے کم دل میں تو برا سمجھیں. فوجی ٹولے کے ننگے دباؤ کو معروضی حقایق کا پھٹا ہوا جانگیہ پہنانے کی کوشش تو نہ کریں. کچھ نہیں بن پڑتا تو شیری رحمان کی طرح استعفی دے کر منقار زیر پر ہی ہو جائیں مگر اس قدر بے حیائی سے اس کی ذمہ واری تو قبول نہ کریں.

مانا کہ حقوق تو سارے غیر منتخب طبقے کے پاس ہیں اور فرایض پورے کرنے کی منتخب حکومت کو کھلی آزادی ہے. اب یہ اس ننگی حکومت کی مرضی ہے کہ کیا دھوے اور کیا نچوڑے . ایسے میں محدود ترقیاتی وسایل کا وہی حشر ہونا ہے جو اندھے کے ریوڑیاں بانٹنے کے دوران ہوتا ہے. ان اقدامات کے نتیجے میں عوام کے دلوں میں جو آتش فشاں سلگ رہا ہے، اس کا نشانہ منتخب حکومت بلکہ جمہوری نظام ہی بنے گا اور اس کے اصل فیض یاب طبقے ویسے ہی پاک و صاف رہیں گے. گویا گاجریں تو کوئی اور کھا رہا ہے مگر پیٹ درد کسی اور کو سہنا پڑے گا. اب فیصلہ پیپلز پارٹی کو کرنا ہے کہ وہ اس لولے لنگڑے اقتدار کے مینار عاج سے خود چھلانگ لگانے کی ہمت کرتے ہیں جس میں شاید ٹانگ تو ٹوٹ جاے مگر جان بچ جانے کا امکان ہے یا اس وقت کا انتظار کرتے ہیں جس میں ان کے ہاتھ پیر باندھ کر انہیں اس بلندی سے نیچے پھینکا جاے گا اور موت یقینی ہو گی

Comments

comments

Latest Comments
  1. Kashif Naseer
    -
  2. Kashif Naseer
    -
  3. Aamir Mughal
    -
  4. Aamir Mughal
    -
  5. Aamir Mughal
    -
  6. Aamir Mughal
    -
  7. aliarqam
    -
  8. Visitor to LUBP
    -
  9. Aamir Mughal
    -
  10. Aamir Mughal
    -
  11. Visitor to LUBP
    -
  12. Aamir Mughal
    -
  13. Aamir Mughal
    -
  14. Aamir Mughal
    -
  15. Aamir Mughal
    -
  16. Aamir Mughal
    -
  17. Visitor to LUBP
    -
  18. Mansoor Hayyat
    -
  19. Aamir Mughal
    -