Nawaz Sharif, Ahmadi brothers and the fatwa of kufr
نواز شریف اور دائرہ اسلام
چوراہا…حسن نثار
اتنی آسانی سے تو بچے کا نام سکول سے خارج نہیں ہوتا جتنی آسانی سے کچھ لوگ دوسروں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیتے ہیں جیسے یہ دین کا نہیں ان کا کوئی ذاتی دائرہ ہو بلکہ اس طرح تو ذاتی دائرے سے بھی خارج نہیں کیا جاسکتا۔ مالک مکان بھی اپنے کرائے دار کو ذاتی مکان سے خارج کرنا چاہے تو ایک لمبے پراسیس سے گزرنا پڑتا ہے لیکن ہمارے ہاں اسلام کے دائرے سے خارج کرنا خارش کرنے سے بھی آسان ہو گیا ۔ سرسید سے لے کر اقبال تک اور ان سے بھی پہلے بہت سے لوگ اس کا نشانہ بنے لیکن عجب اتفاق ہے کہ ایسا کرنے والوں کے نام بھی کوئی نہیں جانتا جبکہ جن کے ساتھ یہ ہاتھ ہوتا ہے، تاریخ ان کے ہاتھوں پر بیعت کر لیتی ہے۔
یہ کون لوگ ہوتے ہیں؟ کن بنیادوں، کس استحقاق یا اتھارٹی کے نتیجہ میں یہ کسی بھی کلمہ گو کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دینے پر تل جاتے ہیں۔ انہیں پبلسٹی کی ضرورت ہوتی ہے یہ لوگوں کی توجہ کے بھوکے ہوتے ہیں یا خود کو باقیوں سے سپرئیر مسلمان ثابت کرنا چاہتے ہیں؟ وجہ جو بھی ہو لیکن کمال یہ ہے کہ کسی کو گھور کر دیکھنا تو قانون کی رو سے جرم ہے لیکن کسی کلمہ گو کو دین کے دائرے سے خارج کرنے کی دھمکی دینا یا اپنے تئیں ایسا کر گزرنا کوئی جرم نہیں تو کیوں؟ کیا ہماری عدالتوں کو اس کا نوٹس نہیں لینا چاہئے؟
یہ سارے سوال میرے دماغ میں اس لئے سرسرا رہے ہیں کہ آج کل میاں نواز شریف بھی فتویٰ مینو فیکچرنگ انڈسٹری کا ٹارگٹ بنے ہوئے ہیں۔ میاں نواز شریف پر ایک سو ایک الزام لگایا جا سکتا ہے لیکن انتہا درجہ روایتی قسم کے اس مسلمان کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے کی دھمکی دینا خود ایک ایسی حرکت ہے جس پر کسی مستند عالم سے فتویٰ لیا جانا چاہئے۔
میاں نواز شریف کے اسلام اور آقا سے اس شخص کی محبت کو مشکوک اور متنازعہ بنانے کی کوشش ان کروڑوں لوگوں کی کردار کشی کے مترادف ہے جنہوں نے دو بار بھاری اکثریت سے اس شخص کو ”اسلامی“ جمہوریہ پاکستان کا وزیراعظم منتخب کیا۔ اک ایسے گھرانے کا فرد جو گھر بعد میں اور مسجد پہلے بناتا ہے، ایک ایسا شخص جو اس ملک کو ایٹمی طاقت بنانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے، جس کی نعت خوانی سماں باندھ دیتی ہے، جو دوسری بڑی سیاسی جماعت کا قائد ہے، جو سعودی حکومت کا مہمان رہ چکا… اگر یہ بھی اتنی آسانی سے فتویٰ گردی کا شکار ہوسکتا ہے تو اندازہ لگائیں عام آدمی کا حال کیا ہوگا؟
اگر قادیانیوں کی دلجوئی کے لئے انہیں بھائی کہہ دیا تو کون سی قیامت آگئی؟ کیا میاں نواز شریف نے اپنے ان ”بھائیوں“ کو اپنے والد میاں محمد شریف مرحوم و مغفور کی جائیداد سے حصہ دیدیا ہے؟ یہ ایک انسانی اور سیاسی قسم کی بات تھی جس کا بتنگڑ بنا کر اصل ایشوز سے عوام کی توجہ ہٹانے کی ناکام سی کوشش ہو رہی ہے جو انتہائی افسوس ناک ہے اور جس کی مذمت کی جانی چاہئے۔
یہ تو ”ہائی جیکنگ“ والے الزام سے بھی گیا گزرا اور بودا الزام ہے۔ میاں نواز شریف کو چاہئے کہ اپنی خاطر نہ سہی… اس روایت کو توڑنے کے لئے ہی ہتک عزت کا دعویٰ کریں کہ اگر معمولی سی بات پر ہتک عزت کے دعوے دائر ہو سکتے ہیں تو ایسی الزام تراشی کا بھی نوٹس لینا چاہئے تاکہ ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی ہو جو خواہ مخواہ بغیر کسی بنیاد اورثبوت کے دوسروں کو دائروں سے خارج قرار دینے کے مشن میں مصروف رہتے ہیں ۔
حیرت ہے کہ یہ کس ذات، کس ہستی کی محبت کے دعویدار ہیں۔ آپ نے تو طائف کے اوباشوں، بدمعاشوں اور خبیثوں کے پتھر کھا کر بھی ان کی بربادی نہ چاہی اور فرمایا کہ ہوسکتا ہے ان کی اولادوں کو اللہ پاک ہدایت دے دیں (مفہوم)۔ جن لوگوں نے میری یہ نعت پڑھی ہے۔
تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا کوئی مجھ سا نہ دوسرا ہوتا بیچ طائف بوقت سنگ زنی تیرے لب پر سجی دعا ہوتا ہجرتوں میں پڑاؤ ہوتا میں اور تو کچھ دیر کو رکا ہوتا کاش احد میں شریک ہو سکتا اور باقی نہ پھر بچا ہوتا کسی غزوہ میں زخمی ہو کر میں تیرے قدموں پہ جا گرا ہوتا
اس طویل نعت کے سبب مجھ سے محبت کرنے والے لاتعداد لوگ نہیں جانتے کہ میں نے آقا کے شہروں میں کبھی سواری استعمال نہیں کی اور جب گیا… احد کے کانٹے کھائے اور مٹی چاٹی ۔ عرض کرنے اور یہ ”راز“ شیئر کرنے کا مقصد یہ کہ محمد عربی کی محبت پر کسی کا اجارہ نہیں۔ کون جانے اس پر جمال ہستی کے حوالے سے کون کس حال میں ہے۔
عدلیہ نے ہدایت کی ہے کہ حکومت جھوٹ پکڑنے والی مشینیں منگوا کر تحقیقاتی اداروں کے حوالے کرے تو میری درد مندانہ اپیل ہوگی کہ ان مشینوں کو چوروں، ڈاکوؤں اور لٹیروں کے جھوٹ پکڑنے تک ہی محدود نہ رکھا جائے بلکہ ان کے استعمال کا دائرہ وسیع کرکے انہیں ایسے لوگوں پر بھی استعمال کیا جائے جو معصوم اور سادہ لوح عوام کا مذہبی و جذباتی استحصال کرکے انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور نواز شریف جیسے مقبول سیاسی راہنما اور راسخ العقیدہ مسلمان کو بھی معاف نہیں کرتے۔
رخ مصطفےٰ ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ نہ نگاہِ آئینہ ساز میں نہ دکان آئینہ ساز میں
Source: Jang 11 June 2010
Unless people stop using Islam as a tool for their personal vendettas, such practices would continue to exist.
Alleged Poet of East Iqbal was inspired by Mirza Ghulam Ahmed Quadiyani
Anti-Ahmadiyya Mullah compelled to admit facts. {Truth Speaks out !!!}
http://www.youtube.com/watch?v=CWAwvmC42rE&feature=related
بقول ابن انشاء “ایک دائرہاسلام کا بھی ہوتا ہے، کسی زمانے میں اس میں لوگوں کو شامل کیا جاتا تھا مگر آج کل اس سے لوگوں کو صرف خارج کیا جاتا ہے.” احمدیوں کے ایمان کا معاملہ ان کے اور ان کے خالق کے درمیان رہے تو بہتر ہے مگر چاہے شیعہ ہوں یا سنی، اسماعیلی ہوں یا بوہرہ، احمدی ہوں یا لاہوری، ہندو ہوں یا سکھ، عیسائی ہوں یا بودھ اس ملک کے شہریوں کی حیثیت سے ان کے جان، مال، عزت، اور مواقع روزگار کی حفاظت حکومت اور معاشرے کی ذمہ واری ہے. اس ملک کا کیا کہنا یہاں تو انسان کو بلوچ ہونے کی پاداش میں بغیر مقدمہ چلاے مہینوں تک کے لئے غایب کیا جاتا ہے، بلوچستان میں پنجابی ہونے کے جرم میں ٹارگٹ کلنگ کا شکار بنایا جاتا ہے، کراچی میں پشتوں ہونے کے ناتے اس کی دکان جلائی جاتی ہے یہاں تک کہ سابق وزیر اعظم کو شھید کر دیا جاتا ہے مگر ہم پہلے تو اس کی تردید کرتے ہیں یا یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اس کا علم نہیں اور مجبورا کچھ کرنا پڑ جاے تو کمیشن بنا کر واپس اپنے اصل کام یعنی کمیشن کھانے میں لگ جاتے ہیں
Read this “DEOBANDI KUFR [DISBELIEF] ” and you will certainly Laugh: “One person asked Khidr that,”Have you ever seen any wali who is better than you?” Khidr replied, “Yes, I have. I once visited the mosque of the Prophet. I saw Imaam Abdur Razzaq Muhaddith and he was teaching ahadith. The crowd and I listened to the ahadith from him. In one corner… See More of the masjid there was a youngster sitting who had kept his head between his knees away from the crowd. I said, Do you not see that ahadith of the Prophet are being taught? Why don’t you also attend the circle? He neither lifted his head nor did he look at me and said, “In that place are those who listen to ahadith from the slave of Razzaq and here are those who listen to ahadith from the Razzaq!” Hadhrat Khidr said that, “If you are indeed speaking the truth then tell who am I? He raised his head and said that, “If I am not mistaken, then you are Khidr.” Hadhrat Khidr then said, “From this I came to know that there are such wali of Allaah whom even I cannot recognize.””
Allaahu Akbar! The pir (please notice that he has no name, no history and no background whatsoever. Just wild imaginations of Tableeghi Jamaa’at) in the above fable did not even raise his head and answered the questions of Khidr! And he listens to the Hadith from Allaah? The revelations comes down upon him? If Mirza Ghulam Qadiani makes such a … See Moreclaim all the scholars of Deobandh label him a kafir but what about the Kufr that is in their own books? Barelvis and Deobandi Tableeghi Jamaat – 3 http://chagataikhan.blogspot.com/2008/10/barelvis-and-deobandi-tableeghi-jamaat_4243.html
A critical note by Saudis on Deobandis [see how united the UMMAH is?] lol
The advent of another Prophet is quite possible. (Mulla Abdul Hai Farangi Mahli and Mulla Qasim Nanotwi [one of the founder of Deoband, Tahzeer-in-Nas, p.34, Athar Ibn Abbas, p.16)
Why blame Mirza when there were so many Mirza in Deoband.
“Fatwa of three hundred Ulama against Deobandis
“The Deobandis, because of their contempt and insult, in their acts of worship, towards all saints, prophets, and even the Holy Prophet Muhammad and the very Person of God Himself, are definitely murtadd and kafir. Their apostasy and heresy is of the worst kind, so that anyone who doubts their apostasy and heresy even slightly is himself a murtadd and kafir. Muslims should be very cautious of them, and stay away from them. Let alone praying behind them, one should not let them pray behind one, or allow them into mosques, or eat the animal slaughtered by them, or join them on happy or sad occasions, or let them come near one, or visit them in illness, or attend their funerals, or give them space in Muslim grave-yards. To sum up, one must stay away from them completely.”
(See the Unanimous Fatwa of Three Hundred Ulama, published by Muhammad Ibrahim of Bhagalpur)
Deobandis should be declared non-Muslim minority
In March 1953, a poster was put up on walls in Karachi titled:
“Demands: Deoband sect should be declared a separate minority”.
Among other things it said:
“Just as Sikhs originated from Hinduism, but are not Hindus, and Protestants came from Roman Catholicism, but are not Catholics, similarly, the Deobandi sect originated in the Sunni community, but are not Sunnis. The representatives of this minority sect are Mufti Muhammad Shafi, Sayyid Sulaiman Nadawi, Ihtasham-ul-Haqq, and Abul Ala Maudoodi, etc.”
After this it was demanded that this sect be declared a non-Muslim minority. It was signed by 28 persons
(see Tulu`-i-Islam, May 1953, p. 64).
Fatwa of Deobandis against Barelvis
Maulavi Sayyid Muhammad Murtaza of Deoband has, in his book, tried to show that Ahmad Raza Khan, the Barelvi leader, was a kafir, a great kafir, Anti- Christ of this century, murtadd, and excluded from Islam.
(See the booklet Radd at-Takfir ala-l-fahash at-Tanzir.)
The opposite side
Ahmad Raza Khan (Barelvi) has noted the beliefs of Muhammad Qasim Nanotavi (founder of the school at Deoband) and Rashid Ahmad Gangohi (of Deoband), and then added:
“They are all murtadd [apostate] according to the unanimous view (ijma) of Muslims.”
This fatwa bears the signatures and seals of Ulama of Makka and Madina, and other Muftis and Islamic judges. Three reasons have been given for calling them kafir :
1.They deny the finality of prophethood;
2.They insult the Holy Prophet;
3.They believe that God can tell a lie.
Hence it is written about them:
“He who doubts that they are kafirs, is himself a kafir.”
(Hisam al-Haramain, pp. 100 and 113)”
(Tulu’-i-Islam, August 1969)
Late. Ahmed Raza Khan Barelvi on everybody!!!!!!
“QUOTE”
“The Ahl’ul Sunnah have an ijma that Muhammad bin Abdul Wahab was a Khwaarijee and baghi (rebel) whoever holds this Najdee belief is an enemy of Islam” [Ahmad Sayyid Kazmi his book “Al Haq al Mobeen page 10-11 and Amjad Ali in “Bahar Shariath Volume 1 page 46”]
“The Wahabis are worse than Jews, Christians, Magians, Hindus, and more damaging to Islam they are worse than Murthads”.
“Whoever is a Wahabi and follows Rashid Ahmad Gangohi is a kaffir”.
“From the Shaytan Wahabis is Ashraf ‘Ali Thanvi”
“Whoever doubts the kufr of Ashraf Ali Thanvi is also a kaffir, his followers are all kaffirs and it is a sin to read his book Bahishti Zewar”.
The Sunni scholar Naasir Sunniyath Abu Tahir Muhammad Thabib Siddiqui Dhana Purri, writes as follows:
“the Ulema of Deen, and scholars of the Law are faced by the problem of Wahabis, Deobandis….Najdhis kufr beliefs, and this book addresses how Muslims should deal with them”. [“Tajhahib Ahl ul Sunnah” by Naasir Sunniyath Abu Tahir Muhammad Thabib Siddiqui Dhana Purri, published Markazi Anjuman Huzbul Aynaf Lahore, Bareylvi Electorate Press 1361 Hijri]
“A reply to question one
“The followers of Muhammad bin Najdi are called Wahabis. Shah Ismail Dehlavi under “Al Iman” in which there lots of kufr translated his book “Tauhid” in India. Whoever follows the Wahabis is a kaffir.
“Deobadiyaat is a form of Wahabiyath their ideology is to disrespect the Saints, every Deobandi is a Wahabi, and not every Wahabi is a Deobandi. Deobandi’s become Hanafi and those that are not Deobandis call themselves Ahl-e-Hadith. They possess a great deal of kufr beliefs. The Wahabis and Ahl e Hadith tend to adhere to the work “Taqwiyat ul Iman” and call it the truth. The Deoband apostates acknowledging their kufr beliefs still call them Muslims, under Islamic Law they are therefore both kaffir and should be punished accordingly” [“Tajhahib Ahl ul Sunnah” by Naasir Sunniyath Abu Tahir Muhammad Thabib Siddiqui Dhana Purri, published Markazi Anjuman Huzbul Aynaf Lahore, Bareylvi Electorate Press 1361 Hijri]
“Oh God send your curse who refuted your beloved, disrespected him and identified faults in him and send your curse on those who loved and supported Abdul Wahab because such people are apostates”.[“Tahjanib Ahl’ul Sunnah un Ahl’ul Fitna (published Bombay by Anjumaun Tablighi Sadaqat): page 657]
“Verily there is no doubt that the Wahabi Najdis are kaffir and according to Sharí’a they are apostates if they die without repenting, they will be the first to perish in the fire”. [“Tahjanib Ahl’ul Sunnah un Ahl’ul Fitna (published Bombay by Anjumaun Tablighi Sadaqat): page 263]
In the same above book the scholar names the guilty party with the following titles:
Ibne Saud, Kahazala Malik al Mabuud (page 257)
Ibne Saud, Kujha al Malik al Wuddod (page 259)
Murdood Ibne Saud (page 268)
Khubsa Najad (page 258)
Mullah Una’y Najad (page 259)
Kafara Najad (page 259)
Murdha Najad (page 260)
Kuffar Najad (page 263)
Murthadeen ay Najad (page 264)
Maloon e Najad (page 268)
Shayaatheen au Deoband (page 268)
“Tahjanib Ahl’ul Sunnah un Ahl’ul Fitna (published Bombay by Anjumaun Tablighi Sadaqat)
Ahl ul Sunnah work “fitnah Najdiyaat” by Haji Nawabdeen Golarvi writes:
“Mufti Azam Maulvi Zafar Ali Khan says who is Ibne Saud but a sales man of Haram Shareef that invests his profits on illicit luxuries, appeaser of the British, fired bullets on Muslims”[“fitna Najdiyaat” by Haji Nawabdeen Golarvi”, publishers Makathaba Ghosia, Thala, Ganag Road, Chakwaal, page 252]
In the same book Haji Nawabdeen Golarvi writes:
“If at any time Ameer Faysal turns against the British they have an alternative Crown Prince Ibne Saud on the pay roll taken from the speeches of Mufti Azam Muhammad Ali, published Delhi, Ghunni Muthaba, Delhi Volume 2 page 68″[“fitna Najdiyaat” by Haji Nawabdeen Golarvi”, publishers Makathaba Ghosia, Thala, Ganag Road, Chakwaal, page 76]
“Wahabis are greater kaffirs than Jews and Christians we have heard from our ancestors that even the Jews and Christians didn’t deny their Prophets but these filthy individuals are against their own Prophet (taken from Munkuul As Azad ki Kahani page 351)”[“fitna Najdiyaat” by Haji Nawabdeen Golarvi”, publishers Makathaba Ghosia, Thala, Ganag Road, Chakwaal, page 98]
“As far as I recall he said that marriage with a Wahabi is not permissible – Azaz ki kahani”[“fitna Najdiyaat” by Haji Nawabdeen Golarvi”, publishers Makathaba Ghosia, Thala, Ganag Road, Chakwaal, page 173]
“Those that follow Abdul Wahab are called Wahabi in our country and consider themselves la madhabi. They claim that it is shirk to follow any of the four Imams, those that do are polytheists and consider Ahl’ul Sunnah women as captives, and deem it halaal to murder Sunni’s. These are Wahabis a group of Khwaarjis as deemed Allamah Shaafi”.[“fitna Najdiyaat” by Haji Nawabdeen Golarvi”, publishers Makathaba Ghosia, Thala, Ganag Road, Chakwaal, page 108]
“Deobandis books should be spat upon and urinated on”[Fatawi Razooba, Volume 4 page 183]
“The kufr of Ismail has been proven by the Ulema – quoting Mufti Azam Allamah Shah FuzulAllah Badhyawni (ra) – 10 – 13 Hijri”[Fitnah Wahabiyaath page 36 Haji Nawabadeen and Maulvi Fazl Haq Sahib Khayr Abadi, in their commentary “Tahqeeq al Fatawi Fi Abthal at Thaqhi Kamal Sharra wa basath” – pages 18-20]
“Ismail Dehlavi according the Sharia is a Kaffir and his killing is a duty. Whoever doubts his Kufr is also kaffir and cursed”.[Haji Nawabadeen and Maulvi Fazl Haq Sahib Khayr Abadi, in their commentary “Tahqeeq al Fatawi Fi Abthal at Thaqhi Kamal Sharra wa basath” – page 20]
“The scholars of Ahl’ul Sunnah and the Ulema of Ka’ba, Arabs and non Arabs have a united Fatwa that Ashraf Ali Thanvi is kaffir whoever doubts this is also a kaffir”.[“Private Matters of the Muslim League” page 7 by Muhammad Miyaar Qadri]
The Sunnis are divided into two main sects: Non-conformists (ghair muqallid), commonly known as Ahl-i Hadith, and conformists (muqallid), commonly known as Hanafis. The conformists are divided into two groups: Deobandi and Barelvi. Also among the conformists are the various Sufi orders. Now let us see how these sects are declaring each other as kafir.
Fatwas of conformists against non-conformists
“The non-conformist (ghair muqallid) sect, whose distinctive outward manner [of prayer] in this country is saying Amen aloud, raising the hands [during the prayer], folding the arms on the chest, and reciting the Al-Hamd behind the Imam, are excluded from the Sunnis, and are like other misguided sects, because many of their beliefs and practices are opposed to those of the Sunnis. It is not permissible to pray behind them. To mix with them socially and sit with them, and to let them enter mosques at their pleasure, is prohibited in Islamic Shari‘ah.” (This bears the seals of nearly seventy Ulama. Reference the book: Arguments with regard to the expulsion of Wahabis from mosques, p. 8.)
“He who calls conformism (taqlid) as prohibited, and conformists as polytheists, is a kafir according to Islamic Shari‘ah, and in fact a murtadd [apostate].” (Book: Discipline of mosques with regard to the expulsion of mischief-makers from mosques)
“It is obligatory upon the Ulama and Muftis that, by merely hearing of such a thing, they should not hesitate to issue fatwas of heresy and apostasy. Otherwise, they themselves would be included among the apostates.” (ibid.)
Ahmad Raza Khan, the Barelvi leader, has quoted the beliefs of all sections of the non-conformists, and given the fatwa:
“All these groups are murtadd and kafir. He who doubts their being kafirs, is himself a kafir.”
(Book Hisam al Haramain)
Fatwas of non-conformists against conformists
“Question: What say the Ulama and the Muftis regarding the conformist (muqallid) group, who follow only one Imam [i.e. Hanafis]. Are they Sunnis or not? Is it valid to pray behind them or not? Is it permissible to allow them into mosques, and to mix with them socially?
“Answer: Undoubtedly, prayers are not permissible behind conformists because their beliefs and practices are opposed to those of the Sunnis. In fact, some of their beliefs and practices lead to polytheism, and others spoil prayers. It is not correct in Islamic Shari‘ah to allow such conformists into mosques.”
This bears the seals of nineteen priests. (Reference the book: Collection of Fatwas, pp. 54 – 55)
The late Nawab Siddiq Hasan Khan wrote:
“The word polytheist can be applied to conformists, and polytheism can be applied to conformism. Most people today are conformists. The Quranic verse, ‘Most people believe not, they are but polytheists’, applies quite well to them.” (Iqtarab as-Sa‘a, p. 16)
Not only Hanafis, but all of them:
“The followers of all the four Imams and the followers of the four Sufi orders, viz. Hanafi, Shafi‘i, Maliki, Hanbali, Chishtiyya, Qadiriyya, Naqshbandiyya and Mujaddidiyya are all kafirs.”
(Jami al-Shuhood, p. 2)
Fatwa of three hundred Ulama against Deobandis
“The Deobandis, because of their contempt and insult, in their acts of worship, towards all saints, prophets, and even the Holy Prophet Muhammad and the very Person of God Himself, are definitely murtadd and kafir. Their apostasy and heresy is of the worst kind, so that anyone who doubts their apostasy and heresy even slightly is himself a murtadd and kafir. Muslims should be very cautious of them, and stay away from them. Let alone praying behind them, one should not let them pray behind one, or allow them into mosques, or eat the animal slaughtered by them, or join them on happy or sad occasions, or let them come near one, or visit them in illness, or attend their funerals, or give them space in Muslim grave-yards. To sum up, one must stay away from them completely.”
(See the Unanimous Fatwa of Three Hundred Ulama, published by Muhammad Ibrahim of Bhagalpur)
Deobandis should be declared non-Muslim minority
In March 1953, a poster was put up on walls in Karachi headed: “Demands: Deoband sect should be declared a separate minority”. Among other things it said:
“Just as Sikhs originated from Hinduism, but are not Hindus, and Protestants came from Roman Catholicism, but are not Catholics, similarly, the Deobandi sect originated in the Sunni community, but are not Sunnis. The representatives of this minority sect are Mufti Muhammad Shafi, Sayyid Sulaiman Nadawi, Ihtasham-ul-Haqq, and Abul Ala Maudoodi, etc.”
After this it was demanded that this sect be declared a non-Muslim minority. It was signed by 28 persons (see Tulu‘-i-Islam, May 1953, p. 64).
Fatwa of Deobandis against Barelvis
Maulavi Sayyid Muhammad Murtaza of Deoband has, in his book, tried to show that Ahmad Raza Khan, the Barelvi leader, was a kafir, a great kafir, Anti- Christ of this century, murtadd, and excluded from Islam. (See the booklet Radd at-Takfir ala-l-fahash at-Tanzir.)
The opposite side
Ahmad Raza Khan (Barelvi) has noted the beliefs of Muhammad Qasim Nanotavi (founder of the school at Deoband) and Rashid Ahmad Gangohi (of Deoband), and then added:
“They are all murtadd [apostate] according to the unanimous view (ijma) of Muslims.”
This fatwa bears the signatures and seals of Ulama of Makka and Madina, and other Muftis and Islamic judges. Three reasons have been given for calling them kafir:
They deny the finality of prophethood;
They insult the Holy Prophet;
They believe that God can tell a lie.
Hence it is written about them:
“He who doubts that they are kafirs, is himself a kafir.”
(Hisam al-Haramain, pp. 100 and 113)
You will have seen that all the sects, whether Hanafis, Ahl-i Hadith, Deobandi, or Barelvi, and all the Sufi orders such as Chishtiyya, Qadiriyya, etc., have had fatwas of heresy and apostasy pronounced against them. And not only sects, but the prominent men of these sects have had fatwas directed against them individually.
Fatwas against individual leaders
Maulana Nazir Husain of Delhi (Ahl-i Hadith) was called disputant, doubter, follower of base passions, jealous, dishonest and alterer (of the Quran).
Maulavi Muhammad Husain Batalavi, along with the above Maulana, was called devil, atheist, stupid, senseless, faithless, etc. This fatwa bears the seals of 82 Ulama of Arabia and elsewhere. (Book Nazar al-Haq)
Maulana Sana-Ullah of Amritsar (Ahl-i Hadith) had fatwas directed against him which were obtained in Makka. It is written about his commentary of the Quran:
“It is the writing of a misguided person, one who has invented new doctrines. In his commentary he has collected beliefs such as re-incarnation and the doctrines of the Mu‘tazila [an early extreme Muslim sect]. It is neither permissible to obtain knowledge from Maulana Sana-ullah, nor to follow him. His evidence cannot be accepted, nor can he lead prayers. There is no doubt regarding his heresy and apostasy. … His commentary deserves to be cut to pieces. In fact, it is forbidden to see it except for the purpose of refuting it.”
(Faisila Makka, pp. 15 – 20)
Maulana Husain Ahmad Madani (Deobandi):
Referring to an article of his, the weekly Tarjuman Islam of Lahore carried the following extract in its issue for 10 November 1961:
“Maulana Husain Ahmad Madani, Deobandi, was a first-rate scholar and servant of Quran and Hadith. He needs no introduction. But one was very shocked by a letter of his which contained the grotesque idea of the denial of Hadith. This concept goes beyond the Mu‘tazila, and breaks the records of the ideologies of Chakralvi and Pervez.”
All those whose record is said to be broken by Husain Ahmad Madani, have had fatwas of kufr directed against them. This makes it clear that Maulana Madani too is considered a kafir.
Maulana Maudoodi:
Abul Ala Maudoodi and his party have been the subject of fatwas by Ulama of nearly every sect.
Mufti Muhzar-ullah, of Jami Fatehpuri in Delhi, wrote in his fatwa:
“On the very face of it, these things [beliefs of Maudoodi’s party] exclude a Muslim from the Sunnis, and lead to divisions among the believers, and is the basis of making a new sect. But looking closely, these things take one to heresy. In this case, they do not make a new sect, but result in one’s entry into the group of apostates.”
Maulana Hafiz-ullah of Aligarh has written:
“Whatever was the position of the Zarar mosque, similar is the position of this [i.e. Maudoodi’s] party.”
[Note: The Zarar mosque was a mosque built by some hypocrite Muslims in Madina during the Holy Prophet’s time for the purpose of conspiring against Islam].
The word kufr is used about the Zarar mosque in the Holy Quran. Hence the same word applies to these people.
Maulana Izaz Ali, Deobandi, wrote in his fatwa:
“I consider this [i.e. Maudoodi’s] party to be even more harmful for the faith of the Muslims than are the Ahmadis.”
Mufti Sayyid Mahdi Hasan, President-Mufti of the theological school at Deoband, writes in his fatwa:
“If an Imam of a mosque agrees with the views of Maudoodi, it is a hateful matter to pray behind him.”
Maulana Husain Ahmad Madani (Deobandi) wrote in a letter to Maudoodi:
“Your ‘Islamic’ movement is against the righteous tradition in Islam. It is like the [extremist] sects of old such as Mu‘tazila, Khwarij and Rafiz. It resembles modern sects such as Qadiani, Chakralvi [deniers of Hadith], Naturi [rationalist], and Baha’i [i.e. the Baha’i religion]. It seeks to make a new Islam. It is based on principles, beliefs and practices which are against the Sunnis and Islam.”
The Committee of Ulama of Maulana Ahmad Ali wrote in a poster against Maudoodi:
“His reasoning is devilry against the Quran.”
It is then added:
“May God save all Muslims from Maudoodi and the evil and deceit of his so-called Islamic Party.”
Sir Sayyid Ahmad Khan [prominent Muslim modernist leader and founder of the Aligarh University for Muslims, d. 1898]:
In his biography Hayat-i Jawaid by Maulana Hali, the storm of condemnation and takfir against Sir Sayyid is fully detailed. Read some of these lines:
“Sir Sayyid was called atheist, irreligious, Christian, nature-worshipper, anti-Christ, and many other things. Fatwas that he was a kafir were prepared, and signatures of Maulavis of every town and city were obtained. Even those who remained silent against Sir Sayyid as regards takfir, were called kafir.” (p. 623)
“All the Muslim sects in India, be they Sunni or Shiah, conformist or non-conformist, the seals and signatures of the known and unknown Ulama and priests of all these are on these fatwas.” (p. 627)
A fatwa was obtained from Makka, bearing the seals of Muftis of all the four schools, in which it was written:
“This man is an heretic, or he was inclined to unbelief (kufr) from Islamic law in some aspect. … If he repents before he is arrested, and turns away from his misguided views, and there are clear signs of repentance from him, then he should not be killed. Otherwise, it is obligatory to kill him for the sake of the faith.” (p. 633)
Jinnah and Iqbal [revered in Pakistan as fathers of the nation]:
Sir Sayyid had at least expressed views on religious matters. But these people also called Jinnah as “the great kafir”. Even a true believer like Iqbal had a fatwa of kufr directed against him.
Fatwas of kufr against early savants
The pastime of declaring people as kafir is not a product of the present age. Unfortunately, this disease is very old, and there can hardly be anyone from among the great figures of Muslim religious history who escaped being a subject of such fatwas. Let us look at the great leaders of religion after the age of the Holy Prophet’s Companions.
Abu Hanifa: He was disgraced, called ignorant, inventor of new beliefs, hypocrite and kafir. He was imprisoned and poisoned. He died in 150 A.H. [circa 768 C.E.].
Imam Shafi‘i: He was called devil and imprisoned. Prayers were said for his death. He was taken in captivity from Yemen to Baghdad, in a condition of humiliation and degradation. He died in 204 A.H. [circa 820 C.E.].
Imam Ahmad ibn Hanbal: He was kept in prison for 28 months, with a heavy chain around his feet. He was publicly humiliated, slapped and spat upon. Every evening he used to be flogged. All this was because of the controversy regarding whether the Quran was ‘uncreated’ or ‘created’.
Imam Malik: A resident of Madina, he too was imprisoned and flogged.
Bukhari [Collector of Hadith]: He was exiled and died in 256 A.H. [circa 871 C.E.].
Nasa’i [Collector of Hadith]: He was disgraced and beaten in a mosque so much that he died.
Abdul Qadir Jilani [Saint of Baghdad, d. 1166 C.E.] was called kafir by the jurists.
Muhiyud-Din Ibn Arabi [great philosopher and saint, d. 1240 C.E.]: The Ulama issued a fatwa against him saying: “His unbelief is greater than that of Jews and Christians”. All his followers were declared kafir, so much so that those who doubted his unbelief were called kafir.
Rumi, Jami and Attar [now world famous Muslim saints and writers of Persia] were called kafir, and anyone not calling them kafir was also called kafir.
Imam Ghazali [philosopher and mujaddid, d. 1111 C.E.] was called kafir, and burning his books and cursing him was declared a good deed.
Ibn Taimiyya [Muslim philosopher and mujaddid, d. 1327 C.E.]: The King of Egypt asked for a fatwa to put him to death.
Hafiz ibn Qayyim: imprisoned and exiled.
Shaikh Ahmad of Sirhind [d. 1624 C.E., mujaddid in India]: called kafir.
Shah Wali-ullah [d. 1763 C.E., mujaddid in India]: called inventor of new beliefs and misguided.
Sayyid Ahmad Barelvi [d. 1831 C.E., mujaddid and military leader in India]: called kafir.
Shah Ismail Shaheed [deputy of above mujaddid]: Fatwas of heresy against him obtained from Makka.
Share
ملّا اور ملحد,,,,ناتمام…ہارون الرشید
دین داری کو کیا جنون درکار ہے یا حکمت؟ انس و الفت، مہر و محبت، علم اور دلیل یا طعنہ زنی اور خوں ریزی؟جی یہ چاہتا ہے کہ پروفیسر ساجد میر کی خدمت میں پہنچوں اور ان سے سوال کروں کہ ایسے لوگوں کی رفاقت آپ کو گوارا کیونکر ہے ؟
اقبال# نے کہا تھا : جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی۔ خیال کی ایک لہر اٹھی کہ رسول اللہ کے ذکر پر آبدیدہ ہو جانے والا مفکّر زندہ ہوتا تو طالبِ علم سوال کرنے کی جسارت کرتا کہ جب دین کے نام پر سیاست کی جاتی ہے اور مسلمانوں کو کافر قرار دیا جاتا ہے تو کیا یہ بھی ایک طرح کی چنگیزی نہیں۔ تب ان کی آواز مجھے سنائی دی: دین ملّا فی سبیل اللہ فساد۔ پھر اللہ کے آخری رسول یاد آئے۔ فرمایا: انسانوں میں سے بدترین وہ ہیں جو دین کے لیے دنیا کو بیچ دیتے ہیں۔ اخبار اٹھایا تو دل دھک سے رہ گیا۔ نواز شریف کا تذکرہ ہے اور ان گستاخانِ رسول کے ساتھ، جنہوں نے عالی مرتبت کے خاکے شائع کئے۔ سویڈن اور ڈنمارک کے سفیروں کو واپس بھیجنے اور نواز شریف سے معافی معانگنے کا مطالبہ ہے۔ اس عاجز کے کتنے ہی کالم برقرار رہنے والی شہادت ہیں کہ نواز شریف کے لیے اس دل میں نرم گوشہ نہیں لیکن مشرکین اور گستاخانِ رسول کے ساتھ ایک مسلمان کا ذکر؟ جیسا کہ کل عرض کیا تھا، اس کے سوا کوئی قصور ان کا نہیں کہ قتل ہونے والوں کو انہوں نے “بہن بھائی” کہا۔جی ہاں! غیر محتاط پیرائیہ اظہار لیکن اتنے بڑے مجرم وہ کیسے ہو گئے کہ انہیں قادیانیوں کا ہمدرد ثابت کرنے اوراسلام سے بغض رکھنے والے صیہونیوں کی صف میں شامل کر دیا جائے۔ اس رسول کے امتیوں کو غیظ و غضب اور نفرت نے کس حال کو پہنچا دیا، جن کا فرمان یہ ہے “الدّین نصیحہ”دین خیر خواہی ہے ، تمام بنی نوع ِ انسان کی خیر خواہی۔
ایک عشرہ ہوتا ہے ، نواحِ لاہور میں ایک دینی جماعت کے اجتماع میں شرکت کا موقع ملا۔ صوفی عائش محمد ایسا اجلا آدمی خطیبوں میں شامل تھا، جن کی قبولیتِ دعا کے چرچے رہتے ہیں۔ ایسا حسنِ اخلاق اورایسا صبر و تحمل کہ باید و شاید۔ اتنے میں جنرل حمید گل بھی تشریف لے آئے۔ تب ایک خطیب کو میں نے دھاڑتے سنا کہ پاکستان کے مسلمان مشرکینِ مکّہ سے بدتر ہیں۔ خاموشی کے ساتھ میں اٹھا اور لاہور روانہ ہوگیا۔ جنرل صاحب نے بعد ازاں تعجب کا اظہار کیا تو میں نے ان سے یہ کہا : میں تاب نہیں رکھتا کہ اللہ ، اس کی آخری کتاب اور اس کے پیمبرپر ایمان رکھنے والوں کو مشرکین سے بدتر کہا جائے۔ اقبال# نے پا لیا تھا کہ اسلام کو صرف ملحد ہی نہیں بلکہ فرقہ پرست ملّا سے بھی اتنا ہی بڑا خطرہ درپیش ہے ، اس لیے ان کا پورا کلام ان دونوں کی مذمت سے بھرا پڑا ہے۔
تقریباً دوماہ ہوتے ہیں، لاہور میں ملک بھر کے دیوبندی علماء کا ایک نمائندہ اجتماع ہوا اور اس اجتماع نے خودکش حملوں کی مذمت سے انکار کر دیا۔ میرے مرحوم والد دیوبندی تھے اور مولانا احمد علی لاہوری سے بیعت۔ حیرت اور رنج کے ساتھ مگر میں سوچتا ہوں کہ بلا امتیاز مسلمانوں کا قتلِ عام کرنے والوں کی مذمت میں ان لوگوں کو تامل کیوں ہے۔ پشاور کے مینا بازار، لاہور کی مون مارکیٹ اور راولپنڈی کی پریڈ لین مسجد میں انسانی جسموں کے پرخچے اڑائے گئے تو کیا کسی نے یہ معلوم کرنے کی زحمت کی تھی کہ ان میں اہلحدیث کون ہے ، دیوبندی ، شیعہ اور بریلوی کون۔ پریڈ لین کی مسجد کا توامام بھی دیوبندی تھا۔نمازِ جمعہ ادا کرتے مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے پتھر کا دل چاہئے۔اور ان کی مذمت سے گریز کیا محض سیاست ہے یا خوف اور عصبیت؟
اب مجھے رکنا ہے کہ محمد سرور یاد آگئے۔ جدید موبائل فون میں نمبر درج اور حذف کرنے کا ڈھنگ اب بھی مجھے نہیں آیا ۔ کمپیوٹر کی مدد سے پرانے فون کے نمبر اس میں منتقل کر دئیے تھے۔ محمد سرور کا نام بھی ان میں شامل ہے کہ وہ پروفیسر احمد رفیق اختر کا ڈرائیور تھا۔ اس روز جمعہ پڑھنے وہ پریڈ لین کی مسجد میں گیا۔ محمد سرور کا نام کبھی سامنے آتا ہے تو ایک عجیب عالم دل پہ گزر جاتا ہے ۔ اپنی پوری زندگی میں ایسے چند ہی خوش اخلاق مسلمان میں نے دیکھے ہوں گے۔ پروفیسر صاحب کے سینکڑوں دوست ہیں لیکن یہ بات ہمیشہ اسے یاد رہتی کہ کس آدمی کے گلاس میں کتنی برف ڈالی جائے اور کس کی پیالی میں کتنا دودھ۔ اس طویل زندگی میں، جس کی شام ہوچکی ، کتنے ہی پیاروں کو کھو دیا ہے، والدین اور دوست ، عزیز و اقربا اوراساتذہ لیکن محمد سرور کی موت کا زخم ابھی کل کی طرح تازہ ہے اور شاید ہمیشہ رہے گا۔ کہنے کو وہ ایک ڈرائیور ہی تھا مگر حسن ذوق اور حسن صحبت نے ایسا بنا دیا تھا کہ عالم فاضل بھی حیرت کرتے۔
نام نہاد طالبان نے پاک فوج کے آئی سپیشلسٹ ڈاکٹر جنرل مشتاق بیگ کو ، جن کے اجداد ظہیر الدین بابر کے ساتھ فرغانہ سے آئے تھے ،قتل کر ڈالا تو بیگم حمید گل کے آنسو نہ تھمتے تھے ۔ کیسی قیامت ہے جو ہم پر گزر گئی ہے اور گزر رہی ہے لیکن علماءِ دین قاتلوں کی مذمت پر آمادہ نہیں ، جنہوں نے پریڈ لین مسجد میں بھاگتے ہوئے کمسن بچّوں کو چن چن کر قتل کیا۔ فکر لاحق ہے تو یہ کہ نواز شریف نے قادیانیوں کو بہن بھائی کہہ دیا۔ مولانا فضل الرحمن اور دوسرے برافروختہ ہیں مگر جب قاتلوں کا ذکر ہو تو زیادہ سے زیادہ یہ ارشاد ہوتا ہے کہ وہ ان کے حامی نہیں ۔
تین برس ہوتے ہیں۔ ایک عالم دین گھر پہ تشریف لائے۔ گزارش کی: کوئی خدمت ہو تو فوراً ارشاد فرمائیے کہ لاہور کے لیے پابہ رکاب ہوں ۔ مہذب آدمی ہیں مگر مفصل گفتگو پہ مصر دکھائی دئیے ۔ فرمایا: آپ علما کا احترام ملحوظ نہیں رکھتے۔ عرض کیا : آپ میرے ہاں تشریف فرما تھے، جب آپ کے ایک متشرّع رفیق نے ، قائد اعظم کو انگریزوں کا ایجنٹ کہا۔ میں دیوبند کے جلیل القدر فرزند مولانا شبیر احمد عثمانی کا قائل ہوں، جنہوں نے قائداعظم کو بیسویں صدی کا سب سے بڑا مسلمان کہا تھا۔ انہیں لاجواب کرنا مقصود نہ تھا۔ واقعہ یہ ہے کہ اسیر مالٹا، حضرت مولانا محمود الحسن کے ترجمہ پر حضرت شبیرا حمد عثمانی کے رقم کردہ حاشیوں سے فیض پایا ہے۔ ایک دوست کا عطا کردہ یہ نسخہ مطالعے کی میز پر رہتا ہے ۔
خطاکار ہوں لیکن سفرِ طائف کے لیے کبھی دل بہت بیقرار ہو جاتا ہے۔ پتھر برسائے گئے اور خون آپ کی ایڑیوں پر جم چکا تو فرشتہ حاضر ہوا کہ حکم ہو تو انہیں پہاڑوں کے درمیان پیس دیا جائے۔ ان کے لیے دعا کی اور فرمایا: یہ نہیں تو ان کی اگلی نسلیں مسلمان ہوں گی۔ قرآن کی شہادت یہ ہے کہ اس لیے بھی وہ مسلمان ہوئے کہ سرور عالم شفیق بے حد تھے۔ سکھانے ،تعلیم دینے، عطا کرنے اور معاف کر دینے والے ۔ صوفی اور مفکر جناب احمد جاوید نے کہا: قادیانیوں سے مجھے ہندوؤں ، یہودیوں اور عیسائیوں سے زیادہ گریز ہے مگر بے گناہوں کو قتل کرنے والوں کو میں ان سے بدتر سمجھتا ہوں۔ دن بھر غور کرتا رہا ۔بجا کہا: برہمن اور صیہونی تو پاکستان کا کھلا دشمن ہے لیکن نفرت ، تنگ نظری اور فرقہ واریت کی آگ میں جلتا اور غیر ملکیوں کے آلہء کار ان سے زیادہ خطرناک ۔ یہ لوگ تو الگ ، لیکن علماء کرام کے بارے میں کیا کہا جائے جو جانتے ہیں کہ نواز شریف قادیانیوں کے حلیف تو کیا ہمدرد بھی نہیں لیکن محض سیاسی مقاصد کے لیے سنگ باری ہے۔جی یہ چاہتا ہے کہ پروفیسر ساجد میر کی خدمت میں پہنچوں اور پوچھوں کہ کیا ایسے لوگوں کی رفاقت آپ کو گوارا ہے ؟ سیّد منور حسن کو گوارا ہے؟دین داری کو کیا جنون درکا رہے یا حکمت؟ انس و الفت، مہر و محبت، علم اور دلیل یا طعنہ زنی اور خوں ریزی؟
http://search.jang.com.pk/details.asp?nid=442152
nawaz sharif is the biggest drama
Before you dismiss me as yet another black man who feels the world owes him something, walk a half mile in my shoes.
محل
* نواز شریف کی جانب سے
رائے ونڈ میں1700 ایکڑپر محلات کی تعمیر *
وزیر اعظم نواز شریف جب دوسری بار وزیرآعظم بنے اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے جب یہ پہلی بار وزیر اعلیِ بنے۔۔ تعمیرات کا یہ کام (FWO)فرنٹیئر ورکس آرگنائیزیشن کو سونپااور ہنگامی بنیادوں پر اس کام کی تکمیل کے احکامات جاری کیے گئے ۔ شریف فارم کو جانے والے راستے پر خصوصی طور پر جو گیٹ بنایا گیا تھا اس پر نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم شریف اور بیٹی مسز صفدر کے نام بڑے بڑے حروف میں کندہ کیے گئے ۔ شاہی رہائش گاہ میں 3باورچی خانے، 3ڈرائینگ روم، ایک سوئمنگ پول ، ایک مچھلی فارم ، ایک چھوٹا سا چڑیا گھر اور ایک جھیل شامل ہے اس علاقے میں میاں شریف نے جو زمین خریدی اس کو قومی خزانے سے جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ مل کر قومی وسائل کے غلط استعمال سے قومی خزانے کے620 ملین روپے کا نقصان پہنچایا شریف برادران نے رائے ونڈ کے 6مختلف دیہات مانک ارائیاں ، بچیاں ، بدوکھی، شیخ کوٹ اور آسل لکھوال میں 900ملین روپے سے 1700ایکڑ اراضی خرید کر اس کو عالیشان گھر بنانے کے لئے منتخب کیا ۔
نواز شریف نے دوسری بار اقتدار حاصل کرنے کے فوری بعد رائے ونڈ کی رہائش گاہ کو وزیر اعظم کیمپ آفس کا درجہ دیدیا اور وفاقی ادارہ پی ڈبلیو ڈی (PWD) کو اس رہائش گاہ کے تمام اخراجات اور ترقیاتی پروجیکٹس کے اخراجات ادا کرنے کا پابند قرار دیا گیا ۔ وزیر اعظم کیمپ آفس کے اعلاوہ PWDکو پابند کیا گیا کہ وہ اس سے ملحقہ وزیر اعظم اور انکے عزیز و اقارب کی رہائش گاہوں پر بھی وسیع پیمانے پر ضروری اخراجات کرے گا ۔(1)اس حوالے سے برطانیہ کے اخبار سنڈے ٹائمز میں ایک مضمون شائع ہوا جس میں لکھا گیا تھا کہ رائے ونڈ میں 1440ایکڑ رقبے پر پھیلی ہوئی نواز شریف کی جائداد ایک ایسے شخص کی جانب سے اپنی دولت کی بے جا نمود و نمائش ہے جو غریبوں کی زندگی بدل دینے کے مینڈیٹ کے ساتھ فروری 97ئمیں برسر اقتدار آیا تھا شریف خاندان نے رائے ونڈ کی زمین 13کروڑ روپے میں خریدی ۔(2)
اس سے قبل 26جولائی1992ء کو اسلام آباد سے ایک شاہی فرمان جاری ہوا۔ یہ فرمان کمشنر لاہور ڈیویژن کے نام تھا ۔ وزیر اعظم سیکرٹریٹ نے اس فرمان کے ساتھ کمشنر لاہورکو 5کروڑ روپے جاری کیے تاکہ وہ شریف خاندان کے زرعی فارم واقع رائے ونڈ کو لاہور سے جوڑنے والی سڑک کی حالت کو بہتر بنائیں ۔ فوری بعد ایک اور حکم نامہ جاری ہوا اور ساتھ ہی مزید رقم بھی جاری کردی گئی ۔ اس بار کمشنر لاہور کے لیے حکم یہ تھا کہ وہ ایک اور سڑک تیار کروائیں جو اتفاق کمپلیکس اور اتفاق فارم کے درمیان گزرے اور اس پروجیکٹ کے لیے 14کروڑ 90لاکھ روپے اضافی ادا کیے گئے ۔(3)
بہت شروع کے اقدام کے طور پر PWDکی طرف سے رہائش گاہوں اور وزیراعظم کیمپ آفس کی تزئین و آرائش کے لیے 80ملین روپے کی سمری وزیر اعظم ہاؤس کو بھیجی گئی جو چند لمحوں میں منظور ہو کر وزارتِ خزانہ کے پاس پہنچ گئی اور اگلے چوبیس گھنٹوں میں اس شاہی رہائش گاہ پر ترقیاتی کام شروع ہو چکا تھا یہ ایک طرح سے وزیر اعظم ہاؤس کی طرف سے کھلی جارحیت تھی کیونکہ ریاستی قوانین کے مطابق کسی کیمپ آفس پر مستقل نوعیت کی کوئی تعمیرات نہیں کی جاسکتی ہیں لیکن ان تمام قوانین اور ضابطوں کو روند دیا گیا ۔
بعد ازاں ایک شاہی فرمان کے ذریعے سوئی ناردرن گیس کو شریف فارم سے احکامات موصول ہوئے ۔ پہلا حکم نامہ یہ تھا کہ مذکورہ محکمہ فوری طور پر مرکزی گیس پائپ لائین کو شریف فارم سے منسلک کردے اور اس کام میں کسی نوعیت کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے اس موقع پر خصوصی طور پر اہتمام کیا گیا کہ گیس کی سپلائی کے ساتھ کسی دوسرے کو کنکشن نہ دیا جائے۔ مقامی لوگوں نے اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن ان کی درخواستوں کو واپس کردیا گیا ایک محتاط اندازے کے مطابق گیس پائپ لائین کی اس تنصیب پر قومی خزانے سے 70ملین روپے یعنی 1997ئمیں 7کروڑ روپے (جو کہ آجکل کے 70کروڑ روپوں کے برا برہیں ) خرچ کئے گئے۔
وفاقی محکموں سے بھاری رقوم وصول کرنے کے بعد دوسرا مرحلہ پنجاب حکومت کی طرف سے شروع ہوا وزیر اعظم کے بھائی اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے ضلع کونسل لاہور کو ایک حکم جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ضلع کونسل فوری طور پر 20فٹ کارپٹڈ سڑک تیار کرائے جو شریف فارم کے درمیان سے گزرے ۔ فوری طور پر بھاری اخراجات کے بعد وزیر اعلیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ضلع کونسل نے ایک شاندار سڑک تعمیر کرادی۔ اس کے بعد ایک اور حکم نامہ جاری ہوا جس کے مطابق ضلع کونسل لاہور نے اڈہ پلاٹ رائے ونڈ سے شریف فارم تک نہر کے دونوں کناروں پر سڑک کو شریف فارم تک پہنچا دیا ۔رائے ونڈ فارم پر قومی خزانے کے بے تحاشا اصراف سے صرف فارم کے لئے ترقیاتی کام تو جاری رہا لیکن قریبی دیہات کو یکسر نظر انداز کردیا گیا صرف شریف فارم کو مختلف بڑی سڑکوں سے جوڑنے کے لیے جو سڑکیں بنائی گئیں اس پر 320ملین روپے خرچ ہوئے لیکن ساتھ ملحقہ دیہات میں اینٹوں سے بنی ہوئی سڑکیں بھی نہ تھیں اورغریب کسان کچے راستوں سے اپنی زرعی مصنوعات منڈی تک پہنچانے پر مجبور تھے ۔ انہیں شریف فارم کو آنے والی گیس کی مین پائپ لائین سے بھی کنکشن نہ دئے گئے اور نہ بجلی کے کنکشن دیئے گئے۔
وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ نے تعمیرات کا یہ کام( FWO)فرنٹیئر ورکس آرگنائیزیشن کو سونپااور ہنگامی بنیادوں پر اس کام کی تکمیل کے احکامات جاری کیے گئے ۔ شریف فارم کو جانے والے راستے پر خصوصی طور پر جو گیٹ بنایا گیا تھا اس پر نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم شریف اور بیٹی مسز صفدر کے نام بڑے بڑے حروف میں کندہ کیے گئے ۔ شاہی رہائش گاہ میں 3باورچی خانے، 3ڈرائینگ روم ،ایک سوئمنگ پول ، ایک مچھلی فارم ، ایک چھوٹا سا چڑیا گھر اور ایک جھیل شامل ہے اس علاقے میں میاں شریف نے جو زمین خریدی اس کو قومی خزانیسے جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا۔
شریف فارم کو جانے والے راستے پر خصوصی طور پر جو گیٹ بنایا گیا تھا اس پر نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم شریف اور بیٹی مسز صفدر کے نام بڑے بڑے حروف میں کندہ کیے گئے ۔ شاہی رہائش گاہ میں 3باورچی خانے، 3ڈرائینگ روم، ایک سوئمنگ پول ، ایک مچھلی فارم ، ایک چھوٹا سا چڑیا گھر اور ایک جھیل شامل ہے اس علاقے میں میاں شریف نے جو زمین خریدی اس کو قومی خزانے سے جدید سہولیات سے آراستہ کیا گیا۔
رائے ونڈ فارم پر قومی خزانے کے بے تحاشا اصراف سے صرف فارم کے لئے ترقیاتی کام تو جاری رہا لیکن قریبی دیہات کو یکسر نظر انداز کردیا گیاَ صرف شریف فارم کو مختلف بڑی سڑکوں سے جوڑنے کے لیے جو سڑکیں بنائی گئیں اس پر 320ملین روپے خرچ ہوئے لیکن ساتھ ملحقہ دیہات میں اینٹوں سے بنی ہوئی سڑکیں بھی نہ تھیں اورغریب کسان کچے راستوں سے اپنی زرعی مصنوعات منڈی تک پہنچانے پر مجبور تھے ۔ انہیں شریف فارم کو آنے والی گیس کی مین پائپ لائین سے بھی کنکشن نہ دئے گئے اور نہ بجلی کے کنکشن دیئے گئے ۔ شریف فارم کے ساتھ 1700پر جوبلی ٹاؤن نامی اسکیم کا اعلان کیا گیا ۔ حالانکہ حکومتِ پنجاب کی اعلان کردہ جوہر ٹاؤن اسکیم اور سبزہ زار اسکیم ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی تھیں ‘ لیکن جوبلی ٹاؤن کا منصوبہ صرف اس لئے بنایا گیا کہ شریف خاندان نے جو زمین بہت کم نرخوں پر خرید کر سرکاری خزانے سے ترقیاتی کام کروا کر قیمتی زمین میں تبدیل کرلی تھی اس کو جوبلی ٹاؤن میں شامل کرکے اربوں روپے کمائے جاسکتے تھے ۔
رائے ونڈ کے شریف فارم پر حکومت کے اخراجات
1 پی ڈبلیو ڈی( PWD) 80 ملین روپے۔
2 سوئی ناردرن گیس 0 ملین روپے
3 ضلع کونسل و حکومت پنجاب کی جانب سے بنائی گئی سڑکیں 320ملین روپے
4 محکمہ انہار پنجاب 80 ملین روپے
5 واپڈ ا (WAPDA) 50 ملین روپے
6 پی ٹی سی ایل(PTCL) 20 ملین روپےقومی خزانے سے لوٹی گئی کل رقم206ملین روپے
* شریف فارم کے لئے 80دیہات کا پانی بند کردیا گیا *
میاں شریف کے حکم پر بچہ کہنہ نہر کا وہ حصہ جو شریف فارم سے گزرتا ہے اس کو پختہ کیا گیا نہر کے دونوں کناروں کو بڑی خوبصورتی اور مہارت کے ساتھ پختہ کیا اور ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کام پر قومی خزانے سے80ملین روپے خرچ ہوئے دوسرا محکمہ انہار کے مقامی عملے کے لئے تھا جنہیں وزیر اعلیٰ نے سختی کے ساتھ کہہ دیا کہ اب اس خوبصورت اوتر پختہ نہر سے مقامی زمین دار پانی حاصل نہیں کر سکیں گے ۔ کسانوں کو پانی لینے سے روک دیا گیا۔
جس کے باعث ان کی تیار فصلیں سوکھ گئیں اور ان کے مویشی پانی کو ترس گئے ۔ مقامی کسانوں نے اس ظلم کے خلاف جب احتجاج کرنا چاہا تو ان پر چڑھائی کے لئے پنجاب کانسٹیبلری کے جوانوں کو حکم دیا گیا جنہوں نے غریب نہتے کسانوں کی خوب مرمت کی ۔ واضح رہے کہ اس شاہی حکم نامے سے پہلے 80مقامی دیہات کو اس نہر سے پانی حاصل ہوتا تھا اور اس سے لاکھوں ایکڑ اراضی سیراب ہوتی تھی
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف 1997-1999- نے ضلع کونسل لاہور کو ایک حکم جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ضلع کونسل فوری طور پر 20فٹ کارپٹڈ سڑک تیار کرائے جو شریف فارم کے درمیان سے گزرے ۔ فوری طور پر بھاری اخراجات کے بعد وزیر اعلیٰ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ضلع کونسل نے ایک شاندار سڑک تعمیر کرادی۔ اس کے بعد ایک اور حکم نامہ جاری ہوا جس کے مطابق ضلع کونسل لاہور نے اڈہ پلاٹ رائے ونڈ سے شریف فارم تک نہر کے دونوں کناروں پر موجود سڑک کو شریف فارم تک پہنچا دیا ۔
اقتباس
کتاب شریف خاندان نے پاکستان کس طرح لوٹا ؟
مصنف سید عبید مجتبی
فون نمبر 03062296626
فون نمبر 03452104458
نواز شریف کا رائے ونڈ محل اور اس کی تعمیر
کتاب شریف خاندان نے پاکستان کیسے لوٹا:
اب آپ کے اپنے شہر میں مندرجہ زیل بک اسٹورز پر دستیاب ہیں
کراچی ویلکم بک اردو بازار ایم اے جناح روڈ
لاہور۔۔۔۔۔ مکتبہ تعمیر انسانیت ۔ اردو بازار
لاہور۔۔۔۔۔ بک ہوم اردو بازار
لاہور۔۔۔۔۔حق پبلیکیشن مزنگ روڈ
براہ راست حاصل کرنے کے لیئے رابطہ قائم کریں
092-03452104458
092-03062296626
[email protected]
مندرجہ زیل معلوماتی ویب سائٹس ملاحظہ کیجیے
نواز شریف اور ان کے خاندان کے کارناموں کی تفصیلات ملاحظہ کیجیے
NAWAZ SHARIF RAIWIND
Address: sharifpalace.blogspot.com
پاکستان کے بارے میں ہر طرح کی معلومات کے لیے دیکھیے
Address:.pakistan-research.blogspot.com
پاکستان کے دفاعی اداروں کے بارے میں جانیے
ISI Pakistan Inter-Services Address
isi-pakistan-research.blogspot.com
برادراسلامی ملک متحدہ عرب امارات کے بارے میں جاننے کے لیئے دیکھیے
Address: uae search.blogspot.com