Deal with the owner – by Khalid Wasti
“If a dog bites, you don’t bite it back; deal with the owner.”
بُرے کی ماں کو مارو
تھوڑا سا وقت نکالئیے
اپنے لیئے
اپنی آنے والی نسلوں کے لیئے
اپنے ملک کے لیئے
خود سے سوال کیجیئے ، اپنے ضمیر کو جواب دیجیئے :
کیا خود کش بمبار بننے سے پہلے انتہا پسند ہونا ضروری نہیں ہے ؟
کیا انتہا پسند بنانے کے لیئے مذہبی منافرت پیدا کرنا ضروری نہیں ہے ؟
کیا مذہبی نفرت اپنے علاوہ دوسروں کو غلط ، کافر ، مرتد ، دائرہءاسلام سے خارج اور واجب القتل قرار دیئے بغیر پیدا کی جا سکتی ہے ؟
کیا یہ سارے کام “مُلاں”سرانجام نہیں دے رہا ؟
مُلاں مذہب کا استحصال کر کے دلوں میں نفرت پیدا کر کے ، اپنے ٹارگٹ کو واجب القتل قرار دے کر “ایکشن”کرنے والوں کو جنت میں داخلے کی ضمانت نہیں دے رہا ؟
اگر یہ سب کچھ درست ہے تو پھر ایک خود کش بمبار زیادہ خطرناک ہے یا خود کش بمبار تیار کرنے کی فیکٹری چلانے والا مُلاں ؟
پاک فوج یا امریکی ڈرون اگر ایک خود کش بمبار کو جہنم واصل کرتا ہے تو ایک مُلاں اس کے مقابلے میں کتنے خود کش بمبار تیار کر رہا ہے ؟
اب تک پاک فوج اور امریکن ڈرونز نے مل کر کل کتنے مُلاں ختم کیئے ہیں ؟ بیت اللہ محسود سمیت ، آٹھ نہیں تو زیادہ سے زیادہ دس ہوں گے – شارٹ ٹرم اقدامات کے تحت دہشت گردوں کا صفایا یقینا ضروری ہے لیکن کیا وقت آ نہیں گیا کہ اس شارٹ ٹرم پروگرام کو فورا مکمل کر کے لا نگ ٹرم پروگرام یعنی مُلاں کے خاتمے کا آغاز کیا جائے ؟
پنجابی محاورہ کے مطابق کیا برے کی ماں کو مارنا ضروری نہیں ہو گیا تاکہ وہ مزید بروں کو جنم نہ دے سکے ؟
کیا یہ نوشتہ ء دیوار نہیں کہ پاکستان کو بچانا ہے تو مُلاں کو مکانا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟
نہ ملے گی تو را بو را میں
دھھشدگریدی کی جڑ مصورہ میں
پاکستان میں سواۓ تبلیغی جماعت کے یا ایک آدھ اور کے باقی سب کے سب مولویوں کی سیاست یا مذہب کی بنیاد نفرت پر ہے ،ان لوگوں کے پاس نہ روحانیت ہے اور نہ اسلامی اخلاق اور نہ ہی ایسی ایمان کی باتیں جس سے یہ دوسروں کو اپنی طرف بلا سکیں ،اپنے سروایول ،طاقت ،شہرت،اقتدار حاصل کرنے کے لیہ انہیں ایک نہ ایک اشو یا کسی دوسرے نے نفرت کا سہارا لینا پڑتا ہے ،اسی نفرت کی بنیاد پر یہ مولوی لوگوں کو اکھٹتا کرتے ہیں اور یہ نفرت بڑھ کے تشدد اختیار کر لیتی ہے ،جماعت اسلامی مغرب امریکا اور ہر موجودہ حکومت سے نفرت پر جمع کر کے اپنے اقتدار کے خواب دیکھتی ہے ،ہر فرقے والا دوسرے فرقے کی نفرت پیدا کرتا ہے اور اسی بنیاد پر وہ جماعت عوام میں مقبول ہونے لگتی ہے .
کیا قرآن اور حدیث میں ایک مومن کی یہ صفت بیان ہوئے ہیں جو آج کے مولوی میں ہیں ؟ کے سوره مومنون میں جو مومنون کی صفت ہیں وہ آج کے مولوی میں ہیں ؟ رحمن کے بندوں کے صفت تو یہ ہیں کہ وہ عاجزی سے پیش اتے ہیں ،لوگوں سے بحث نہیں کرتے ،صبر کی نصیحت کرتے ہیں ،سلام بھیلاتے ہیں ،محبت ام کرتے ہیں ،ہر ایک سے مسکرا کر ملتے ہیں ،انھیں دنیا کی فکر نہیں ہوتی ، ان کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا محفوظ ہوتا ہے ،وہ نرم مزاج ہوتے ہیں وغیرہ
پر آج کے مولوی کی پہچان گولی ،گالی ،غصّہ ،جھگڑا ،بارود ،بم ،دھماکے ،لعنت و ملامت ،نفرت ،تکفیر کیسے بن گئی ؟ جو روٹی روزی کے لئے الله پر توکل کرتا تھا آج کہتا ہے میری روٹی امریکا نے لے لی اور اس پر جنگ کرتا ہے ،ہر مولوی غصّے میں بھرا ہوا ملے گا اور اس کے پاس نفت دینے کے سوا کچھ نہیں ہوگا ……
اسلام کہتا ہے زمین اور آسمان اور ہر ایک جگہ الله ہی کی حکومت ہے اور اسی کی قدرت ہے بس انسان یہ مان کر الله کی اطاعت کرنی ہے ،پر دوسرا گروہ اٹھتا ہے اور کہتا ہے کہ الله کی حاکمیت نافذ کرو اور اس کے لیہ خون خرابہ کرتا ہے -یہ دو متضاد باتیں ہیں
ہم کہاں جا رہے ہیں کیا سب ذہنی بیمار ہیں ؟ کب ہم دوسرے کو برداشت کرنا سیکھیں گے ….
Remembering Iqbal:
ہے کس کي يہ جرات کہ مسلمان کو ٹوکے
حريت افکار کي نعمت ہے خدا داد
چاہے تو کرے کعبے کو آتش کدہ پارس
چاہے تو کرے اس ميں فرنگي صنم آباد
قرآن کو بازيچہ تاويل بنا کر
چاہے تو خود اک تازہ شريعت کرے ايجاد
ہے مملکت ہند ميں اک طرفہ تماشا
اسلام ہے محبوس ، مسلمان ہے آزاد
کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد
فیض
بھائی سیدھی بات کون نہیں کہتے کہ اسلام کو مکانا ہے….. ملّاکے پردے سے باھر آو ….
ہم نے اسلام کو نہیں، اسلام کے پردے میں چھپے ہوے عبدللہ ان ابی اور خارجیوں کو ‘مکانا’ ہے – مودودی اور ضیاالحق کے پیروکاروں سے اسلام کے دامن کو پاک کرنا ہے
عمران زاہد صاحب !
اگر آپ مُلائیت کو اسلام سمجھتے ہیں تو آپ کو اس کی آزادی ہے – اسامہ بن لادن ، مُلاں عمر ، صوفی محمد،
مولوی فضل اللہ اور حکیم اللہ محسود بھی تو اپنے آپ کو حقیقی اسلام کے پیروکار سمجھتے ہیں – کیا یہ بات درست نہیں ہے ؟ کیا وہ اپنی تمام تر کاروائیوں کو اسلام اور قرآن و سنت کے عین مطابق نہیں سمجھتے ؟
کیا آپ ان سے اتفاق کرتے ہیں ؟ اتفاق کرتے ہیں تو اس کا اظہار اور اعلان کھلے لفظوں میں کیجیئے – اور اگر ان کے طرز فکر اور طرز عمل کو اسلام دشمن سمجھتے ہیں تو انہیں “مُکانے” کی جدوجہد کیجیئے – اپنے آپ کو اس جدوجہد کے لیئے موزوں نہیں سمجھتے تو کم از کم ان کے “خاتمے” کی دعا ہی کیجیئے اور جو لوگ اسلام کے لیئے اس زہر ِ قاتل کے “خاتمے” کا جہاد کر رہے ہیں ان کے ساتھ نیک تمناؤں کا اظہار ہی کیجیئے –
آپ ان تجاویز کو درست نہیں سمجھتے تو بھی آزادیءعقیدہ اور آزادیءاظہار کے بنیادی انسانی حقوق کے تحت آپ کو اپنی رائے بدلنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا – اس صورت میں کیا آپ کے لیئے اخلاقی طور پر لازم نہیں کہ آپ بغیر کسی ابہام کے دو ٹوک لفظوں میں اعلان کریں کہ آپ اسامہ بن لادن ،مُلاں عمر ، صوفی محمد، مولوی فضل اللہ اور حکیم اللہ محسود
کو سچا ،پکا اور حقیقی مسلمان سمجھتے ہیں اور ان کے “خاتمے”کی کوشش کو (نعوذباللہ) اسلام کے “خاتمے”کی کوشش سمجھتے ہیں ؟
حضرت ہم تو کسی فرد تو اسلام نہیں سمجھتے… لیکن آپ لوگ شاید اسلام کو اپنی جاگیرسمجھتے ہو جو ان لوگوں کو کافر سمجھتے ہو…
اسامہ بن لادن یا ملّا عمر کا قصور تو اتنا ہی ہے کہ وہ امریکا کو چلینج کرتے ہیں …. امریکا کی سامراجی طاقت کے خلاف ہر تحریک کی حمایت میں کرتا رہوں گا… NGOs اور امریکا کے پروردہ جو بھی کہتے رھیں…
روس کے حاشیہ نشین بھی یونہی شور مچاتے رہتے تھے … روس کے خاتمہ بالا خیر کے بعد اپنے زخموں کو سہلاتے ہوئے امریکا کے مدار میں گھومنا شروع ہو گیے ہیں… بھائی لوگو .. امریکا کے بعد آپ کیا کرو گے؟
عمران زاہد صاحب !
آپ نے کہا ہے کہ:
“ہم تو کسی فرد کو اسلام نہیں سمجھتے…”
آپ کسی تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ اگلے فقرے میں ہی آپ فرماتے ہیں کہ :
“اسامہ بن لادن یا ملّا عمر کا قصور تو اتنا ہی ہے کہ وہ امریکا کو چلینج کرتے ہیں …”
کیا یہ الفاظ کسی ایسے شخص کے منہ سے نکل سکتے ہیں جو اسامہ بن لادن اور مُلا عمر کو آئیڈیل مسلمان نہیں سمجھتا ؟ اپنے آپ کو دھوکہ نہ دیں ، نہ ہی خود پر ظلم کریں اور گو مگو کی کیفیت سے نکل جائیں – اسامہ بن لادن اور مُلاں عمر کو یا تو آئیڈیل ، صالح مسلمان کہیں یا انہیں اسلام کے خوبصرت چہرے پر بدنما داغ قرار دیں –
آپ دریافت فرماتے ہیں :
“بھائی لوگو .. امریکا کے بعد آپ کیا کرو گے؟”
روس ، امریکہ اور دوسری تمام لادینی قوتوں کا خاتمہ کرنے کے بعد ہم صوفی محمد کے ” نظام شریعت ” پر ایمان لا تے ہوئے اسامہ بن لادن کی جنت ارضی میں داخل ہو جائیں گے اور دین و دنیا کے وارث بن جائیں گے –