Babar Awan hazir ho – by Dr Khawaja Muhammad Awais Khalil

بابر اعوان حاضر ہو

کافی دنوں سے اس ملک میں یہ بات میڈیا کے ذریع پھیلائی جا رہی ہے کے جیسسے اس ملک میں ایک فرشتہ سففت عدلیہ نے جنم لے لیا ہے. اور اس کا کیا ہوا ہر فیصلہ عدل و انصاف کے بلند ترین اقدار کا حامل ہے . ہمیں اور پاکستانی کے معصوم عوام کو یہ بتایا جا رہا ہے جیسسے کہ اس ملک کے دشمن صرف یہ چار لوگ ہیں ، زرداری، رحمان مالک، بابر اعوان اور جمشید دستی. اور جب تک یہ موجود ہیں اس وقت تک پاکستان ترقی نیہں کر سکتا

اسی کی ایک تازہ مثال ہماری بیباک عدلیہ کا آج کا فیصلہ ہے جیسس میں انھوں نے حکم ارشاد فرمایا ہے بابر اعوان عدالت میں حاضر ہوں. ایسے معلوم ہوتا ہے جیسا کہ اس ملک میں صرف چار لوگوں کا ہی احتساب ہو رہا ہے اور ووھی صبح شام عدالتوں کا سامنا کر رہے ہیں، صبح کو عدالتی اداکاروں [ افتخار چودری] کی عدالت شام کو سیاسی اداکاروں کی عدالت. لیکن پھر بھی ہے که یہ “ڈھیٹہ” حکومت ظالمان کے خلاف جنگ بھی جیت رہی ہے، اچھا یا برا ملک بھی چلا رہی ہے ، ایک کامیاب خارجہ پالیسی بھی چلا رہے اور تو اور شاہد مسود ، صہبائی، ظفر اور ان جیسوں کے سینے پر مونگ بھی تل رہی ہے

خیر بات کہاں سے کہاں نکل جاتی ہے. میں یہ سمجھتا ہوں کے عوام کے دشمن اس بات سے بے حد خائف ہیں که آخر کیوں زرداری کی حکومت اب تک چل رہی ہے. بہت سارے نادان دوستوں کا خیال تھا کہ جونہی افتخار واپس آ ے گا وہ زرداری کو بھگا دے گا اور ان کو اقتدار میں آنے سے کوئی نہیں روک سکے گا. اور اسی بات کی تکمیل کے لئے “یار لوگ ” رات کے گھپ اندھیرے میں اپنے آقاؤں سے ملاقاتیں کرتے پا یے گیے . پر ان کو کیا معلوم تھا کے اس دفع ان کا واسطہ ایک بلوچ سے پڑ گیا ہے جو ان کو اور کی تمام چالوں کو اچھی طرح سمجھتا ہے . پہلے تو وہ ان کا حیا کر جاتا تھا بی بی شہید کی وجہ سے لیکن اب وہ ان کو وہ سبق سکھا یے گا کے ان کی نسلیں یاد رکھیں گی. لیکن یہ بھی پرلے درجے کے بعد بخت ہیں اور عوام دشمنی میں ان کا بھی کوئی ثانی نہیں ہے. ٩٠ کی دہائی میں یہ جرنیلوں اور جرنلسٹوں کے دم خم پر سیاست کرتے تھے اور انھوں نے اس میں ججوں کو بھی شامل کرلیا ہے

اور جج صاحبان کا کام دیکھیں اگر ان کے پاسس کیس آیا ہے که ڈگری اصلی ہے نا نقلی تو بانسبت اس کے کے وہ اس ڈگری کی تصدیق یا تردید کرواتے، انھوں نے خود امتحان لینا شروع کر دیا ہے ، سبحان الله. اس مطلب یہ ہے کے کے اگر کوئی میری ایم بی بی ایس کی ڈگری کو کورٹ میں لے جایے تو جج مجھ سےایم بی بی ایس کا امتحان لیں گے. یعنی که وہ کورٹ کی بجایے میڈیکل کالیج کا کام کریں گے. ماشاللہ کیا انصاف ہے

سچی بی بی شہید کھ گی تھی سالوں پہلے اور وہ بات آج بھی سچ ہے “یہ کینگرو کورٹ ہیں ” اور لیڈر ہوتا ہی ووھی جی کی کی ہوی بات وقت سے ماورا ہو. یہ نا ہوں وہ ضیاء الحق کی قبر پے تو کچھ کہے اور بھٹو کی قبر پر کچھ اور. عدلیہ کے فیصلوں کی حالت یہ ہے ایک ہی جرم ہے نزیر جٹ پر پابندی ہے اور اجمل آصف پے نہیں. زرداری کے کیسوں کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر نواز کے کیس داخل دفتر اور شہباز کے کیس پر سٹے اور وہ مزے سے حکومت کر رہا ہے . اگر عدالت واقعی آزاد ہے تو بولاۓ کسسی کم از کم ریٹایرڈ جرنیل کو ہی، پوچھے حمید گل سے کس طرح اس نے اسلامی جمہوری اتحاد بنایا تھا ؟ پوچھے اسلم بیگ سے کیسے اس نے ایک عوامی حکومت کو بابے اسحاق کے ساتھ مِل کر چلتا کی تھا ؟ پوچھے صوفی محمّد سے کے وہ ١٥ ہزار بچے کہاں ہیں جن کو وہ جہد کے نام پر افغانستان لے کر گیا تھا ؟ پوچھے آزاد عدلیہ جماعت اسلامی ، جیش ے محمد سے ، لشکر طیبہ سے کے وہ معصوم نوجوان کہاں ہیں جو ابھی مکمل بلوغت تک بھی نہیں پہنچے تھے جن کو یہ بدبخت کشمیر میں جہاد کے نام پر ذبح کروانے لےگیے تھے

پر مجھے یقین ہے ، رمدے اور افتخار چودری اور ان کا گروہ کبھی نہیں کریں گے ایسا. بلکے وہ تو اسٹبلشمنٹ کا پرانا حصّہ ہیں ، ووھی حصّہ جس نے مشرّف کو ائین شکنی بلکے اس میں تحریف کی کھلم خلا اجازت دی تھی. اور یہ ووھی تو ہیں نا جنھوں نے اس وقت پی سی او پر حلف اٹھا لیا تھا جب آرمی کا کرنل سعید الزمان صدیقی کو گھر میں قید کیے بیٹھا تھا. ہمارا مسلہ یہ ہے کہ ہماری یاداشت ذرا پکّی ہے اور بات آسانی سے بھولتی نہین ہے . مجھے وہ بھی یاد ہے جب میں مشرّف کے نا پاک رفرنڈم میں میں [مشرف کی مخالفت میں ] ووٹ ڈالنے جارہا تھا تو عمران خان صاحب اس وقت اس کے پولنگ اجنٹ تھے. اب جب مجھے میرے دوست مجے تحریک ے انصاف میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں. تو بدلے میں میں انہیں اور ان کے لیڈر کو اپنی تقلید کا کہتا ہوں. کیوں جب وہ تاریخ کی غلط طرف کھڑے تھے میں صحیحج طرف تھا . بابر اعوان کو یہ لوگ بولا کر دیکھ لیں ، ہار اور تذلیل ان کا مقدر ہے اور جیت عوام اور عوام کے منتخب نمائندوں اور عوام کے لیڈروں کا حق ہے

افتخار چودری صاحب کی خدمت میں ایک شعر عرض کیا ہے

تم سے پہلے بھی جو شخص یہاں تخت نشین تھا
اس کو بھی اپنے خدا ہونے پر اتنا ہی یقین تھا

Comments

comments

Latest Comments
  1. drtahir
    -
  2. Akhtar
    -
  3. Usama Bhutto
    -
  4. habib
    -
  5. Akhtar
    -
  6. Rabia
    -
  7. salma
    -
  8. Amir
    -
  9. sajid
    -
  10. drtahir
    -
  11. drtahir
    -
  12. Akmal
    -
  13. Akmal
    -
  14. mohtasham
    -
  15. maria malik
    -
  16. Pro-PPP
    -
  17. SLT-A65
    -