Zinda hay Bhutto zinda hay – by Khalid Wasti
A couple of days ago I visited a political website and came to know, according to a fellow poster, about a poor woman who belongs to Larkana area and believes that Benazir Bhutto is still alive and listening to us in her grave.
The matter was of my interest so I gave my brief comments on it. One of the readers, perhaps didn’t like and passed some sarcastic remarks which I also responded briefly.
Here is a short post on this exchange of ideas.
Khalid Wasti
——————————-
زندہ ہے بھٹو ۔۔۔۔۔ زندہ ہے – ایک مکالمہ
——————————-
شاہد مسعود کے پروگرام “میرے مطابق“ ٩ مئی ٢٠١٠ پر ایک دوست نے کمینٹس دیتے ہوئے ایک غریب
گھریلو خادمہ کا ذکر کیا ہے جو بے نظیر بھٹو کو ابھی تک زندہ سمجھتی ہے – خاکسار نے اس پر مختصر ریمارکس دیئے – میرے ریمارکس پر ایک اور تبصرہ کیا گیا اور پھر خاکسار نے بھی مختصر اظہار خیال کیا – مذکورہ سائیٹ اور تبصرہ نگار کے نام حذف کرنے کے بعد یہ مکالمہ پیش خدمت ہے ، شاید قارئین کی دلچسپی کا باعث ہو – اصل سائیٹ پر یہ تحریر تاحال موجود ہے
=======================
10 May 2010 at 12:10 am
——— said:
لاڑکانہ اور اس کے اردگرد کا علاقہ بھٹو اور پی پی پی کا گڑھ سمجھا جاتا ھے ۔ وھاں کا ایک عام آدمی نماز، روزہ سے زیادہ قبروں پر ناچ گانا اور چرس، افیون کو ترجیھ دیتا ھے. یقین نھیں آتا تو جا کر دیکھ لیں – ھمارے گھر کی ملازمہ جس کا تالق وھیں سے ھے، کھتی ھے کھ بینظیر زندہ ھےاپنی قبرمیں سب سن رھی ھے۔ وہ بے چاری ھمارے گھر میں جھاڑو پوچھا کرتی ھے اور بمشکل اپنے گھر کا گزارا کر پاتی ھے
================================
بھٹو ایک داستان ۔۔۔۔۔ دل دریا سمندروں ڈونگھے ۔۔۔۔۔
( خالد واسطی)
================================
پانچ جولائی ستتر کو بھٹو کا تختہ الٹا گیا – سہالہ میں نظر بند ہوئے – رہائی ہوئی – محمداحمدخان قصوری کے قتل کیس میں گرفتار ہوئے – لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صمدانی نے ضمانت پر رہائی کے احکام جاری کیئے
اس دوران ہندوستان کے بقید حیات معروف صحافی کلدیپ نیر نے بھٹو کا انٹرویو لیا – اس نے پوچھا : کیا آپ کو نظر نہیں آتا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے اور آپ کو پاکستان سے باہر چلے جانا چاہیئے؟ بھٹو نے جواب دیا کہ مجھے اپنی جان کو لاحق خطرات کا بخوبی اندازہ ہے – میرے سامنے دو راستے ہیں ایک تو یہ کہ میں یہاں سے نکال جاؤں اور اپنی جان بچالوں – دوسرا راستہ یہ ہے کہ اپنے خون کے پیاسوں کے ہاتھوں مارا جاؤں اور آٹھ سال یا دس سال یا بارہ سال کے بعد دوبارہ زندہ ہوکر ہمیشہ کے لیئے ولی بن جاؤں تو یہ سرپرائز کیسی ہو گی ؟
بھٹو کے شرعی عیوب اور بشری کمزوریاں کوئی راز نہیں ، یہ سب تاریخ کا حصہ ہیں – خالی دکان صاحب یا صاحبہ ! آپ کے گھر میں جھاڑو پوچا کرنے والی عورت کا ایمان ہے کہ بینظیر زندہ ہے اور قبر میں سب کچھ سنتی ہے – مجھے اس بات کا علم تو نہیں تھا لیکن میں اس حقیقت سے آگاہ ہوں بے شمار غریب ، ان پڑھ (ضعیف الاعتقاد) ذوالفقار علی بھٹو کی قبر سے مٹی اٹھا کر لے جاتے ہیں ، مختلف بیماریوں کے علاج کے لیئے – آپ کی ملازمہ جو گڑھی خدا بخش کے نواح کی رہنے والی ہے ، شاید آپ کو مزید تفصیلات بتا سکے
( “میرے مطابق“ ٩ مئی ٢٠١٠)
———said:
کیوں نہ بھٹو کا ایک بت بنا کر اس کی پوجا شروع کی جائے اور نیے مذھب بھٹوازم کا زیادہ سے زیادہ پرچار کیا جاۓ ؟
=======================
بھٹو ، بھٹو ازم ، اور اس کے پیروکار
خالد واسطی
=======================
جناب ! بین السطور میں نے یہی عرض کیا ہے کہ اس دور کے فاسق اعظم نے اسلامی نظام کے داعی ہونے کا منافقانہ لبادہ پہن کر جس لمحے ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کا ارتکاب کیا تھا ، وہی لمحہ بھٹو کو تاریخ کے صفحات میں امر کر گیا تھا – اسی دن سے بھٹو کا بت بھی بن گیا اور پوجا بھی شروع ہوگئی
اور بقول آپ کے اس“ نئے مذہب ، بھٹو ازم “ پر یقین رکھنے والوں کے جذبہءمحبت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا تھا
“خالی دکان“ کا نوٹ اگر آپ نے پڑھا ہو تو ان کے گھر میں جھاڑو پوچا کرنے والی ، گڑھی خدا بخش کے علاقہ کی ایک غریب عورت اس کی گواہ ہے
اس“ مذہب “ کے پیروکاروں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے یا کمی ، اس کا فیصلہ وقت کے ہاتھوں میں ہے
اور بھٹو کے مزار کا تقدس وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا ہے یا کم ہوتا ہے ، اس کا فیصلہ بھی تاریخ ہی کرے گی
جناب واسطی صاحب کی تحریر کا معیار کسی بھی طور کسی مشاق اور تجربہ کار صحافی سے کم نہیں
بھٹو اور بھٹو کی بیٹی، انشاللہ، ہمیشہ زندہ رہیں گے
بھٹو کے داماد نے بھٹو اور بھٹو ازم کا علم گرنے نہیں دیا – مللاں کے طرفداروں، فوج کے نمک خواروں اور عوام کے غداروں کو اسی بات کا تو درد ہے
جب تک سورج چاند رہے گا – بھٹو تیرا نام رہے گا – جئے بھٹو
Though irrelevant , but wanted to bring it to the attention of the bloggerss..interesting!!!
another Khwaja Sharif CJ Punjab Special!!!!
The chief justice got impatient and threw the case file away when petitioner Irshad Bibi, mother of the kidnapped girl present in the court, dared to make a humble ‘appeal’ for ‘fresh orders’ to police to recover her daughter.
Earlier, Superintendent of Police Gujranwala City Malik Muhammad Awais submitted a report in the court saying the girl seems to have married someone and no one knew where she was living.
Speaking to the poor woman, the CJ said she might take her case to ‘any other judge’ as he had done what he could do in the matter. It is pertinent to mention here that despite taking suo moto the CJ had ordered the petitioner woman to leave the court when she was leveling allegations against police especially the DPO Gujrat.
Getting disappointed by the unkind remarks of the judge, the poor woman fell unconscious in the court and after a medical check up by a doctor of the court she was shifted to Mayo Hospital where she remained hospitalised for about two hours.
http://www.nation.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-english-online/Regional/Regional/11-May-2010/CJ-drops-suo-moto-case-in-disappointmen