SOS from Pakistan – Save Pakistani Shias Petition

Please consider signing this petition.

SOS from Pakistan – Save Pakistani Shias Petition

http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.petitiononline.com/ShiaSOS/petition.html

We request all pro-human rights visitors to:

  1. Read and sign this petition;
  2. Circulate and publish the contents of the petition through all ethical and legal means;
  3. Send a copy of the petition to political leaders and opinion leaders in your respective country;
  4. Send a copy of the petition to international organizations such as the United Nations, UNESCO, UNHCR, European Union, and OIC;
  5. Send a copy of the petition by email or by post to embassies and consulates of various countries;
  6. Send a copy of the petition to editors and columnists of English and Urdu newspaper within and outside Pakistan; write Letters to the Editors in various newspapers based on this petition;
  7. Send emails to various TV programs and channels;
  8. Provide a link to this petition on various websites and internet groups.

Some Comments:
Source: BBC Urdu dot com, 27 Feb 2009
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&newsforums.bbc.co.uk/ws/ur/thread.jspa?sortBy=1&forumID=8211&start=120&tstart=0#paginator

فرقہ وارانہ تشدد کی نئی لہر

فرقہ وارانہ لحاظ سے انتہائی حساس قرار دیے جانے والے صوبہ سرحد کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعہ کو ایک جنازے پر ہونے والے خود کش حملے میں کم از کم پچیس افراد ہلاک اور ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہو گئے ہیں جس کے بعد شہر میں کرفیو لگا دیا گیا ہے۔

ایک مقامی پولیس افسر اسد اللہ خان مروت نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ حملہ امام بارگاہ کوٹلی امام حسین کے سامنے اہل تشیع سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے جنازے پر ہوا۔

خیال رہے کہ اسی ماہ کے اوائل میں ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی ایک مسجد میں اس وقت بم دھماکہ ہوا تھا جب لوگ مغرب کی نماز پڑھنے میں مصروف تھے۔

آپ کے خیال میں پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد کی اس نئی لہر کا ذمہ دار کون ہے اور اس صورتحال پر کس طرح قابو پایا جاسکتا ہے؟ اگر آپ اس علاقے میں رہتے ہیں تو آپ کی روز مرہ زندگی کیسے متاثر ہو رہی ہے؟

خدا تعالی نے پاکستان کو بہت سی قدرتی نعمتوں سے نوازا ہے اور اللہ کا ديا سب کچھ ہے اس ملک کے پاس عوام جس کی دعائيں قبول کر کے اللہ نے يہ ملک عطا فرمايا اور عوام ہی کی دعاوں سے آج تک بچايا ہوا ہے اس ملک کے وجود ميں آنے ميں تمام فرقوں کی دعائيں اور کوششيں تھيں۔ تمام فرقے آپسی بھائی چارے اور اخوت سے رہنا جانتے ہيں يہ تشدت کی لہريں جن کو فرقہ وارانہ قرار ديا جا رہا ہے يہ اصل ميں پاکستان کے بيرونی دشمنوں اور ان کے اندرونی ايجنٹوں کا کام اور ان کے ذاتی مفادات کی جنگ ہے۔

نثار احمد جاويد، لندن، برطانیہ

آج تک شيعہ بمبار کيوں نہيں پيدا ہوا۔ سوچنے کی بات ہے۔

Ali Khan، New York، ریاست ہائے متحدہ امریکہ

صدر پاکستان اور آرمی چيف صاحب، تم جو حکومتی رٹ قائم کرنے ميں ناکام رہے ہو۔ اور کر لو شدت پسندوں سے سمجھوتے۔ سانپوں کو کب تک دودھ پلاتے رہو گے۔ خدا کے لیے اب بس بھی کر دو اور کتنی زندگيوں کا نذرانہ لو گے۔

Muneer Gill، Lahore، پاکستان

یہ اسلام پر بہت بڑا احسان ہوگا اگر ہم ملا کو اسلام سے الگ کر لیں۔
انیس احمد ندیم، ناگویا، جاپان

آداب ! اسلام اور ملا لازم و ملزوم ہيں انہيں کسی بھی صورت جدا کرنا ممکن نہيں۔ ہاں سياست ميں البتہ ان کا کوئی کردار نہيں ہونا چاہيے، مخلص۔
وزيراسلم خٹک

جی ہاں، سچ کہا جو اسلام کا نام بیچ کر کھاتا ہے وہ اس کا نام کیسے چھوڑے گا۔ اب مسلمانوں کو ان نام نہاد ملا کو چھوڑنا ہوگا۔

علی احمد، برطانیہ

فرقہ وارانہ تشدد کی نئی لہر
ان نوجوان اور پُر اُمنگ لوگوں کو نفرت کی راہ کون دکھا رہا ہے؟ حکومت کو اس کی روک تھام کے لیے جامع پاليسی اپنانی ہوگی۔

مريم فائزہ

طالبانيوں کے راہ راست پر نہ آنے کی ايک بڑی وجہ يہ بھی ہے کہ انہوں نے جھوٹ کو مذہب کا حصہ بنا رکھا ہے اور اسے کار ثواب سمجھتے ہيں، پاکستان ميں دہشت گردی شروع ہی جنرل ضيا کے افغانی انقلاب سے ہوئی۔ اگر ایران نے شروع کرائی ہوتی تو 81 ميں پاکستان کی تاريخ کی پہلی فرقہ وارنہ دہشت گردی خود شيعوں کے خلاف نہ ہوئی ہوتی اور اس لہر کے نتيجے ميں مرنے والے 99 فيصد کا تعلق اہل تشيع سے نہ ہوتا لہذا يہ جھانسہ کسی اور کو دينا۔

akhtar nawaz، croydon، برطانیہ

واقعے کی ذمہ دار تنظيم کے مطابق يہ حملہ ايک ايسے شخص پر کيا گيا جو صحابہ کرام کی برملا توہين اور ان کے بارے ميں قابل اعتراض زبان استعمال کرنے کا عادی تھا۔۔شمائلہ چوہدري
يہ بہانے اب پرانے ہو چکے ہيں، اقليتون کا قتل عام کرنا ہو تو توہين رسالت کا الزام لگا دو، شيعوں پہ حملہ کرنا ہو تو توہين صحابہ کا الزام، سرکاری اہلکاروں کا سر قلم کرنا ہو تو امريکہ کی غلامی کا الزام، ويسے صحابہ کرام کا سب سے بڑا گستاخ وہ ہے جو خود کو ان کا ہم پلہ سمجھ کے اپنے آپ اميرالمومنين قرار دے اور پھر زبردستی بيعت بھی مانگے۔

akhtar nawaz، croydon، برطانیہ

وضاحت طلب بات يہ ہے کہ ان کرائے کے مولويوں کو وسائل کون مہيا کرتا ہے۔ ايک عام مسجد کا مولوی خود کش جيکٹ تو تيار نہیں کر سکتا۔ ان کے پيچھے ايک منظم گروہ کا ہاتھ ہے۔ حکومت ايسے گروہ کو بے نقاب کرنے ميں کيوں ناکام ہے۔ جب بھی کوئی دہشت گردی ميں ملوث گروہ پکڑا جاتا ہے تو حکومت ان سے منظم گروہ کے بارے ميں حاصل کی گئی معلومات کا کيا کرتی ہے۔ کہيں ايسا تو نہيں کہ پاکستانی ايجنسياں خود اس ميں شامل ہيں؟

Muneer Gill، Lahore، پاکستا

مدرسے کا پہلا سبق ہی يہی ہوتا ہے کہ ’شيعہ بدترين دشمن‘ نہ امريکہ نہ۔۔۔۔۔
sana khan، karachi

ہندو اور غير مسلم ہندوستان ميں مزے ميں تھے۔
قاسم زیدی، toronto، کینیڈا
آپ کے خيال ميں مسلمان پاکستان ميں مزے ميں ہيں؟ جنازے تک تو محفوظ نہيں يہاں ۔ کم از کم ہندوستان يا کسی بھی ملک ميں جنازوں کو تو بخش ديا جاتا ہے مگر اس اسلامی ملک ميں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!!!!

مرينہ، کراچی

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارا ميڈيا ايسے واقعات کے چند گھٹوں بعد ہی دہشت گردوں کے لیے جواز ڈھونڈنا شروع کرديتا ہے۔ چاند نکلنے پر بے شمار فتوے دينے والے بے گناہ کی جان نکلنے پر فتووں سميت حجروں ميں گھس جاتے ہيں۔

anas raza، karachi

فرقہ وارانہ تشدد کی نئی لہر
ڈیرہ اسماعیل خان میں حکومت کی رٹ کہاں ہے۔

مريم فائزہ

مجلس عمل میں جب ہم لوگ کام کرتے تھے تو ماحول اچھا ہو گیا تھا لیکن دیوبندی مولوی عوام کو ٹھیک نہیں ہونے دیتے۔

محفوظ رانا، لاہو

جنازے پر خود کش حملہ —
کيا ابھی بھي دنيا کو شک ہے کی يزیدیت کيا اور کدھر ہے ؟ طالبان کہتے ہيں يہ لوگ ہمارے راستے ميں رکاوٹ ہيں۔ جی بالکل يزيديت کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہونا ہی عين انسانيت و شرافت ہے۔

حسن عسکری، اسلام آباد

فرقہ وارانہ تشدد کی نئی لہر
مدارس ميں تعليمی نصاب کا جائزہ لينا ہوگا۔

مريم فائزہ

یہ فرقہ واریت نہیں مگر ایک مخصوص فرقے کی نسل کشی ہے۔ ان طالبان کو پیسہ کہاں سے آتا ہے، کیا عرب دنیا اس کے پیچے نہیں؟

ظہور احمد سولنگی، اسلام آباد، پاکستان

اپنا الزام امريکہ اور انڈيا کے سر ڈالنا ہماری قوم کی پرانی عادت ہے۔
Pretty Shaz

آخر کِيوں یہ لوگ پاکستان اور اسلام کو بدنام کرنے پے تلے ہوئے ہیں۔ باہر کے ممالک میں پاکستان اور اسلام کا امیج دن بہ دن خراب ہو رہا ہے۔ اور آئے دن خود کش حملے ۔۔۔۔۔۔دل خون کے آنسو روتا ہے۔

عثمان محمد، ste genevieve des bois، فرانس

جب پہلی کلاس سے ہی بچے کے ذہن ميں يہ بات ٹھونس دی جاتی ہو کہ عربی پڑھنے سے ’ثواب‘ ملتا ہے۔ اور اگر بچہ يہ سوال کرے کہ اگر کسی کو عربی پڑھنی نہ آتی ہو تو يہ جواب ملے کہ انگلی پھيرنے سے بھی ’ثواب ‘ حاصل ہوتا ہے تو کوئي کيونکر سمجھ کر پڑھنے کی زحمت اٹھائے؟ اس بات سے بڑھ کر ہماری بدبختی کيا ہوگی کہ ہم جس بات پر سر دھن رہے ہوں اس بات کا معنی و مفہوم ہی ہميں معلوم نہ ہوں! نجيب الرحمان سائکو، *لاہور* [P@KI$T@N]

فرقہ وارانہ تشدد کی نئی لہر
دعا ہے۔ ملاؤں سے اسلام کو بچا

مريم فائزہ
ایجنسیاں اپنے کام میں فیل ہو چکی ہیں۔ اب اللہ ہی ہمارا وارث ہے۔ خدارا ان مولویوں کو کوئی پڑھائے۔

محفوظ رانا، لاہور

ملا صوفی محمد نے جمہوریت پر ’غیر اسلامی‘ کا فتوی عائد کر کے خلافت کو ہی باطل قرار دے دیا ہے۔
محمد ہارون
جناب کی بات کو آگے بڑھانے کی جسارت پر معزرت کے ساتھ
اسی کو کہتے ہيں جاہليت وہ اپنے جيسے جاہلوں کو تو قائل کر سکتے ہيں مگر ہميں نہيں۔ جمہوريت کی بنياد ہی اسلام ميں ہے ان کے علم کے مطابق جمہوريت مغرب کی ايجاد ہے اور مغرب کی ہر چيز بری ہے تو جناب گاڑيوں و ہوائی جہازوں بجلی و ريڈيو ٹی وی پر کيوں اچھلتے ہو؟ ان کو بھی حرام قرار دو يہ بھی کفر؟ ملا صوفی صاحب!

محمد سرفراز، پيرس، فرانس

مدرسے کا پہلا سبق ہی يہی ہوتا ہے کہ ’شيعہ بدترين دشمن‘ نہ امريکہ نہ اسرائیل۔ جب مولوی شروع سے بچے کا ذہن گندہ کريگا تو انجام يہی ہونا ہے۔
sana khan، karachi

جناب جب تک ہم حقائق کو تسليم نہ کريں گے يہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ دہشت گردی آج شروع نہيں ہوئی۔ اس کی ابتداء اسلام کے بالکل شروع ميں ہی ہو گئی تھی۔ اگر يقين نہ آئے تو جنگ جمل اور جنگ صفين کی تاريخ پڑھ ليں کہ کس طرح بے گناہوں اور راہ چلتے لوگوں کی گردنيں کٹتی تھيں۔ سو يہ ايک تسلسل ہے اور صديوں سے يکطرفہ قتل عام ہو رہا ہے اور يہ رکنے والا نہيں جب تک کہ ہمارے رول ماڈل قاتلوں کی بجائے انسانيت کے ہمدرد نہ بنيں۔ پھر مسلمان بھی علاقے فتح کرنے کی بجائے دل فتح کرے گا جو حقيقی اسلام ہے۔

حسن عسکری، اسلام آباد

ہم اسلام کو ایک مکمل ضابطہ حیات کہتے ہیں لیکن ان مولویوں کی تنگ نظر توجیحات پر عمل کریں تو جمہوریت باطل، سیاحت ناجائز، غیر مذاہب سے تعلقات ممنوع، عورت کی تعلیم حرام، داڑھی کے بغیر ایمان نامکمل جیسے تصورات اسلام کی اعلیٰ فکری اور اخلاقی تعلیمات پر غور کرنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔

انیس احمد ندیم، ناگویا، جاپان

مساجد اور مدارس علم و ادب کے مراکز ہیں، لیکن ان سفید مناروں سے جب نفرت کی صدائیں اٹھیں گی، امن وسلامتی کی جگہ تشدد کا پیغام عام کیا جائےے گا اس کے نتایج پھر اسی طرح نکلتے ہیں۔

انیس احمد ندیم، ناگویا، جاپا

سوات ميں امن معاہدہ تو صرف بہانہ تھا اصل وجہ تو يہ تھی کہ انسانی جانوں سے کھيلنے والےجانوروں کا دل بھر گيا وہاں سے اور اب وہ اس نئے شہر ميں ڈيرہ ڈالنے آگئے ہيں اور يہ تو صرف شروعات ہے۔ اب حکومت صرف تماشا ديکھتی رہے گی اور لواحقين کے لیے چند پيسوں کا اعلان کرے گی جو ہمارے وزيروں کے اکاؤنٹ ميں جائیں گےگ يہ دہشت گرد جو صرف پاکستان ميں پائے جاتے ہيں جنہيں جتنا ماريں اتنے ہی پيدا ہوں گے اور يہ گفٹ ہميں مشرف حکومت سے ملا ہے۔

Pretty Shaz

وہ تمام علماء جو فرقہ واریت کی تعلیم دیتے رہے، تشدد پر اکساتے رہے، جہاد کی غلط تشریحات کرتے ہیں، اگر آج وہ ملک وقوم کو تباہی سے بچانا چاہتے ہیں تو با جماعت عوام کے سامنے آکر اپنی غلطیوں کا اقرار کر لیں اور امن کے پیغام کو عام کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہیں سے ترقی کا سفر شروع ہوگا۔

انیس احمد ندیم، ناگویا، جاپان

کوئی عمل اچھا يا برا نہيں ہوتا بلکہ اس کے نتائج اچھے يا برے ہوتے ہيں۔ حضرت قائداعظم کو کيا معلوم تھا کہ 1948 ميں جو لڑائی قبائليوں اور کشميريوں نے کشمير ميں لڑی پاک فوج اس کو مستقبل ميں اپنے ’سٹريٹیجک پلان‘ ميں شامل کر لے گی۔ سنہ 1965 پھر 79 سے آج تک کی افغان جنگ اس کے علاوہ کارگل کی لڑائی سب ميں يہی طريقہ استمعال ہوا اور آج بھی طالبان کو ’سٹريٹیجک پارٹنر‘ يا اثاثہ اقرار ديا جاتا ہے۔ موجودہ فسادات يا آنے والے جھگڑے سب اسی منصوبہ بندی کے ثمرات ہيں۔

Ghalib ali، Prague، جمہویہ چیک

یہ سب لا تعداد مذہبی مدرسوں کا کمال ہے۔

Ali Jan، Lahore

فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے لیے حکومت کو فوری طور پر ہر قسم کے جلوسوں اور لاؤڈ اسپيکرز پر پابندی عائد کر دينی چاہيے۔ دونوں فرقوں سے مذاکرات کے بعد ايک ضابطہ اخلاق طے ہونا چاہيے اور اس کی خلاف ورزی پر حکومت فوری سخت کارروائی اس شخص کے خلاف کرے تاکہ کسی فرقہ کی دل آزاری نا ہو کيونکہ دہشتگردی کو حمايت نا انصافی کے احساس سے ہی ملتی ہے۔

انور حسين

شريعت کے ليےجدوجہد کرنے والےلوگ اسلام کی بنيادی تعليمات سے ہی عاری ہيں۔
رياض احمد فاروقی

فرقہ وارانہ تشدد کے ذمہ دار مولوی ہيں جو کہ دن بدن تعداد ميں بڑھتے جا رہے ہيں۔ يہ مولوی مدرسوں کی پيداوار ہيں اور ان کو دنياوی علوم و امور کا کچھ پتا نہيں ہوتا۔ اس ليے يہ سوائے امام مسجدی وغيرہ کے کچھ اور کرنے کے قابل نہيں ہوتے اور اتنی مساجد بھی نہيں کہ ان کو امامت وغيرہ مل جائے چنانچہ شر پسند تنظيموں کے ہتھے چڑھ کر انتہا پسندی اختيار کر ليتے ہيں۔ کچھ مدرسوں ميں انتہا پسندی کی تربيت بھی دی جاتی ہے جو ان کو بے رحم قاتل بنا ديتی ہے۔ اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ عوام ميں شعور اجاگر کيا جائے۔

Ali Jan، Lahore
جمعہ کےمبارک روز ہونے والا دھماکہ اور اس کے نتيجےميں 25 بيگناہوں کا جان سے جانا اور کئی خواتين کو بيوہ اور بچوں کو يتيم کرجانا، حاليہ شرعی عدالتی نظام کےمعاہدے پر اظہار اطمينان کرنےوالوں، نيز خوشي کا اظہار کرنے والوں کے لیے طالبان کے ترجمان مسلم خان کا يہ بيان آنکھيں کھولنے کے لیے کافی ہونا چاہيے:
’جب تک نظام عدل ریگولیشن کومکمل طور پر لاگو نہیں کیا جاتا تب تک اسلحہ نہیں پھینکا جا سکتا‘۔ کاش پاکستانی اس وقت سے پہلے ہوش ميں آجائيں جب ہوش ميں آنے کی وقت ہی ختم ہو جائے۔

وحید عبدالوحید

آداب ! انسانوں کے گلے کٹنا، جنازوں پر خودکش حملے، مردوں کو قبروں سے نکال کر لٹکايا جانا، بنا تميزمسجدوں، سکولوں اور ہسپتالوں کا ڈھايا جانا، لگتا ہے شيطانوں کی فوج ہم پر حملہ آور ہوئی ہے۔ اگر ايسا نہيں تو بلاشبہ ہم ہی ’شيطانوں کی بستی‘ ميں رہ رہے ہيں۔

وزيراسلم خٹک

فرقہ وارانہ تشدد کی لہر نئی ہو يا پرانی وجہ وہی سلسلہ ہے جو قيام پاکستان کے کچھ دير بعد سے ہی شروع ہوگيا۔ ايک کے بعد دوسرے فرقہ پر کفر کا فتوی اور اب نوبت يہاں تک کہ طالبان نے اپنے علاوہ سب کو کافر قرار دے ديا ہے۔ اس مسئلہ کے حل کے ليے اب تمام پاکستانيوں کو اس بات پہ اکھٹے ہونا چاہيے کہ ايک دوسرے کو کفر اور اسلام کی نظر سے ديکھنے کی بجائے معاشرے کے ليے خدمت کے معيار پہ پرکھا جائے۔ تب مذہبی انتہا پسندی کی نفی بھی ہوگی اور معاشرے کی خدمت کرنے کا جزبہ بھی اجاگر ہوگا۔

Ahsan، Wimbledon
پاکستان کی تباہی امريکہ کے بغیر ممکن نہیں تھی جس نے آمر ضیاء کی مدد سے نام نہاد جہادیوں کی سستی فوج تیار کی اپنا کام نکلوایا پھر پاکستان کو میدان جنگ کے طور پر ان جہادیوں کے حوالے کر دیا۔
علی احمد، برطانیہ

اکستان جیسے تیسے بن گیا سو بن گیا اب مسئلہ پاکستان کے بننے سے زیادہ اس کی بقاء کا ہے۔ اگر یہ ملک صرف ایک خاص طبقہ کے واسطے بنا ہوتا تو تحریک پاکستان کے قائد، محمد علی نہ ہوتے
اس وقت جس جس جماعت نے پاکستان کی تشکیل کے مخالفت کی تھی اب وہ اس کے سب سے زیادہ ’سگے‘ ہیں۔ ہر دور میں حکومت کا حصہ ہوتے ہیں اور مخالف بھی۔

علی احمد، برطانیہ

يہ کونسے مسلمان ہيں جو دوسروں کو اس لیے قتل کر رہے ہيں کيونکہ يہ خود صحيح مسلمان ہيں۔ طالبان نے تو ظلم وتشدد ميں چنگيز خاں کو بھی پيچھے چھوڑ ديا ہے۔ اب پاکستان خاص کر اہل تشيع کيلیے رہنے لائق نہيں۔ طالبان اسے امن کہتے ہيں۔ اب ميڈيا کو چاہيے اپنی بريکنگ نيوز کی بھوک چھوڑ کر فرقہ واريت پر توجہ دے جو ہر طرف ہے۔

sana khan، karachi

سوال يہ ہے کہ ايک مخصوص طبقے کے خلاف ہی دہشت گردانہ کارروائياں کيوں ہوتی ہيں؟
محمدعارف سعيد، سليماني بازار جہانياں، پاکستان
اس سے بڑا سوال يہ کہ عيد میلاد کے جلسوں سے لے کر محرم کے جلوسوں تک دہشت گردی صرف ايک مخصوص طبقے کی طرف سے ہی کيوں ہوتی ہے؟

akhtar nawaz، croydon، برطانی

صرف ایک ہی جماعت ہر طرح کی دہشت گردی میں کیوں ملوث ہے۔ ضیاء نے ان کو اتنے ہتھیار تھما دیے تھے کہ ہر محاذ پر لڑ رہے ہیں ۔ اللہ کرے فتویٰ دینے والوں کو عقل سلیم آ جائے۔

محفوظ رانا، لاہور

رسول پاک کی اصل تعليم تو يہ ہے کہ يہودی تک کے جنازے کے لیے احترام کے جذبات اور يہ مولوی جنازوں پر خودکش حملے کروائيں يہ کس شريعت پر عمل کر رہے ہيں؟

محمود بٹ.، بلنسيا ، ہسپانیہ

اس تشدد کے وہی ذمہ دار ہیں جو لوگ اپنے مفاد کے لیے کچھ بھی کرتے ہیں، مفاد پرست انسان کو انسانیت سے کوئی غرض نہیں ہوتی ہے۔ اب رہی بات فرقہ پرستی کی کچھ انتہا پسند اور بنیاد پرست لوگ ہوتے ہیں جو کسی بھی بات کو سختی سے لیتے ہیں اور وہ جاہلانہ پن استعمال کرتے ہیں۔ ہر مسئلے کا حل بات چیت سے ہوتا ہے جو قرآن و حدیث سے بھی ثابت ہے۔ ’پیغمبر اسلام کے پاس جب کوئی مسئلہ آتا تھا چاہے وہ جنگ کا ہو یا اور کسی کا وہ پہلے اس پر غور و خوض کرتے تھے اس کے بعد ہی اس پر عمل کرتے تھے‘ ۔

ZAHID BASHIR، GOOL JAMMU AND KASHMIR INDIA
جن کے مدرسوں میں یہ دہشت گرد تیار ہوتے ہیں وہ تو حکومت کا حصہ ہیں، دہشت گردی کیسے ختم ہو سکتی ہے۔ حد سے زیادہ دکھ کی بات تو یہ ہے کہ ان صاحبان کے منہ سے طالبان یا ان دہشت گردوں کے خلاف آج تک ایک بیان بھی نہیں آیا۔

علی احمد، برطانیہ

انتہائی معزز قارئين کو آداب! فرقہ وارانہ دہشتگردی سے ايک بات تو واضح ہے کہ ’مسلم قوميت‘ کا کوئی وجود نہيں ہے۔ نيز قوميں مذہب سے نہيں بنتي، مذہب ايک ذاتي وانفرادی معاملہ ہے جبکہ قومييں ہميشہ تہذيبی، سياسي، معاشي، تاريخی و جغرافيائی عوامل کے تحت وجود ميں آتی ہيں اور يہ ايک لطویل عمل ہے۔ ’مسلم قوميت‘ کا صرف نعرہ لگايا گيا تھا تاکہ پاکستان جلد بن سکے۔ صرف سياسی و معاشی تحفظ کی خاطر پاکستان بنايا گيا نہ کہ اسلام کےنام پر۔

نجيب الرحمان سائکو، *لاہور* [P@KI$T@N]
فرقہ وارايت کی موجودہ لہر کا ذمہ دار جنرل ضیاء بھی ہے جس نے ان ملاؤوں کے ہاتھ ميں کلاشنکوف تھما دي اور خود اميرالمومنين کے خواب اپنی آنکھوں ميں سجائے گزرگيا۔ پاکستان کوايک ايسے انقلاب کی ضرورت ہے جو اسلام کے نام لیے بنا ہی برپا ہو۔

محمود بٹ.، بلنسيا ، ہسپانیہ

گزشتہ چند سالوں سے اہل تشیح کی ٹارگٹ کلنگ میں اتنا اضافہ ہوا ہے کہ اب انتہا پسند جنازوں میں بھی خودکش حملے کرنے لگ گئے ہیں۔ ڈیرہ میں پچھلےمہینوں میں اسی طرح کے واقعات ہوئے تھےجس کے بعد انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ وہ اس طرح کےموقعوں پر سیکورٹی کے انتظامات کرتے لیکن ڈیرہ اور سرحد حکومت نے کچھ نہ کیا۔ جس سے ہمیں شک پڑتا ہے کہ کہیں انتظامیہ کا بھی ان خودکش حملوں میں ہاتھ نہ ہو۔

سردارذیشان حیدرخان، پاکستان

آخر ان علماء کے نزدیک جہاد ہو رہا ہے۔ کوئی ایک فتح عرصہ چار سو سال میں، کیا ہو گیا ہے؟ سوچو غور کرو۔ وقت ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے بلکہ میں کہوں گا کہ ساٹھ فیصد نکل چکا ہے۔ آگے آپ کی مرضی نام نہاد علماء کے پپچھے چل کر مار ہی کھانی ہے کہ امن سے سب کے ساتھ مل کر پیار محبت سے زندگی گزارنی ہے؟ یہ تو اپنے بچے مغربی ممالک میں علم نہیں عیاشی کے لیے بھیج دیتے ہیں اور غریب کے بچے قتل کرواتے ہیں۔ اگر جہاد ہے تو سب سے پہلے اپنے بچوں کو جنت دلواؤ۔

atif chohdry، erfurt، جرمنی

فرقہ ورانہ تشدد کی يہ نئی نہيں، بہت پرانی لہر ہے، البتہ جنازوں پر خودکش حملوں کی روايت نئی ہے، جس کی اميد، بد ترين مجرم سے بھی نہيں کی جا سکتي۔ جمہوريت اور اليکشن کو کفر کہنے والوں نے يہ روايت شروع کی ہے۔

Nadeem Ahmed، Weston
اسلام جس کا اصل پيغام انسانيت کا احترام اور امن ہے اس مذہب کو ان مولويوں نے اپنے جيسا بنانے ميں کوئی کثر نہيں چھوڑي۔

محمود بٹ.، بلنسيا ، ہسپانیہ

سوال يہ نہيں کون ذمہ دار ہے۔ سوال يہ ہے کہ اربابِ اختيار آخر کيا چاہتے ہيں۔ جتنے پکڑ رکھے ہيں ان ميں سے کسی ايک کو بھی لٹکايا ہوتا تو دوسروں کو عبرت ہوتی۔ آخر کب تک مار کھائيں گے يہ لوگ۔ ايک دن اٹھ کھڑے ہوں گے۔ کيا اس ملک کو بھي عراق بنا کر ہي دم لينا ہے؟

اے رضا

ڈیرہ کے عوام جنازے اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں کوئی گھر ایسا نہیں بچا جہاں سے کوئی جنازہ نہ اٹھا یا گیا ہو یا زخم نہ اٹھائے ہوں آخر کب تک ظلم کی یہ داستان جاری رہے گی؟ حکومت بھی ان جان لیوا مصائب کو دیکھتے ہوئے نہ صرف خاموش ہے بلکہ مظلوموں کی زخم پاشی میں مشغول ہے۔ کیا حکومت یا یہ شدت پسند فرقہ اس بات کے منتظر ہیں کہ یہ ہر روز جنازے اٹھانے والے اب اپنے جسموں سے بم باندھیں اور قصاص کے لیے ان پر ٹوٹ پڑیں اور پھر یہ لوگ سینکڑوں جنازے اٹھائیں اور پھر مذاکرات کی میز پر آئیں کہ ہم تو آپ کے بھائی ہیں؟

ali، lahore

جو واقعات آج اور کل ہوئے ہيں يہ دونوں داماد سسر ہيں اس کے پيچھے۔ مولانا برادران لال مسجد والوں نے تو سو دو سو بندے کھا کر ہتھيار پھينک ديے تھے يہ جوڑی پتہ نہيں کتنی جانوں کا نذرانہ مانگتی ہے۔ ابھی تو دوسروں کو آگے کيا ہوا ہے جب اپنے سر پر پڑے گی تو يہ دونوں بھی برقعے سے برآمد ہوں گے۔ انشاء اللہ کيوں کپاڈيا صاحب؟

اسماء، پيرس
پچھلي دو دہائيوں ميں بيس ہزار فرقہ وارنہ قتل گزشتہ چھ سالوں ميں 31 ہزار قتل، اب جنازوں اور ہسپتالوں ميں قتل عام، ميرا سوال يہ ہے کہ آل سعود کے سپانسرڈ عناصر کا پاکستان نے کيا بگاڑا تھا؟ کيا پاکستان کا جرم يہ ہے کہ اس نے نے اپنے قيام کے بدترين مخالفين کو بھی اپنی دھرتی پر پناہ دي؟ اپنے تبليغی مراکز چلانے مدرسے قائم کرنےکی جتنی آزادي ان کو ملی کسی اور کو ملی؟ پاکستان کا قصور کوئی مجھے بتائے۔ رضا صاحب کيا پبلک سب نہيں جانتی يا راتوں رات تائيدوں کی دھاندلی کو ہی قسمت سمجھ کے چپ سادھ لی جائے؟ ہلاکو خان اب فرشتہ کيوں لگتا ہے؟

akhtar nawaz، croydon، برطانیہ

معاہدے کے بعد صحافی کا قتل اور پھر جنازے پر حملہ اور پھر واضح الفاظ ميں ملاقات کا نچوڑ کہ ہم ہتھيار نہيں پھينکيں گے سے پتہ چلتا ہے کہ بيرونی ڈالر کوئی موٹی ماڑی نہيں بلکہ اچھی خاصی مقدار ميں ملتے ہيں۔ داماد سسر کو، نيز يہ کہ يہ لاتوں کے بھوت ہيں۔ پتہ نہيں کون لوگ ہيں اور ان کی کيا مجبورياں ہيں جو ان دہشت گردوں کو جلوس کی شکل ميں ايک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتے ہيں۔

اسماء، پيرس

طالبان کے ترجمان نے اپنے ايک حاليہ ٹی وی انٹرويو ميں کہا کہ ’چونکہ اس مسلک کے لوگ ان کے راستے ميں رکاوٹ ہيں اس لیے انہيں قتل کرنا وہ جائز سمجھتے ہيں‘… يہ سب کچھ سننے کے بعد ايک سچا مسلمان يہی دعا کرسکتا ہے کہ اللہ تعالی اپنے دين کو ان خونخوار بھيڑيوں سے محفوظ رکھے اور ان کے حاميوں کو عقل سليم عطا فرمائے۔

محمد انس علی رضا، پاکستان

Comments

comments

Latest Comments
  1. http://tinyurl.com/m8ul8av
    -
  2. comment faire des kamas
    -
  3. kmqsrervdq
    -
  4. Oakley Xlj On Sale
    -
  5. Fake Oakleys Aaa
    -
  6. Damaris
    -
  7. buy wow gold
    -
  8. Sac Pliage Longchamp Xxl Prix
    -
  9. Buy Oakley Sunglasses Leeds
    -
  10. macyscouponsinfo.kinja.com
    -
  11. macyspromocodepage.pen.io
    -
  12. safest wow gold
    -
  13. Precios Ray Ban En Colombia
    -
  14. fastest wow gold
    -
  15. Shanon
    -
  16. webanketa.com
    -
  17. Uwe
    -
  18. 極めて
    -
  19. かわいい
    -
  20. ボウ
    -
  21. 性格
    -
  22. セネガル
    -
  23. 独創性
    -
  24. バカラ
    -
  25. http://vaughanseo.ca/
    -
  26. 古典的な
    -
  27. ビーズ
    -
  28. 表情
    -
  29. 国民
    -
  30. 最愛の娘
    -
  31. セール
    -
  32. リットル
    -
  33. カラフル
    -
  34. 花束
    -
  35. 美の世界
    -
  36. 金型
    -
  37. beauti
    -
  38. ファース
    -
  39. バカラ
    -
  40. 国民
    -
  41. 国民
    -
  42. ユニーク
    -
  43. SEO Consulting
    -
  44. バルバドス
    -
  45. beauti
    -
  46. 香港
    -
  47. イングランド
    -
  48. スケルトン
    -
  49. 独創性
    -
  50. 若さ
    -