نیا پاکستان اور شیعہ نسل کشی کا نا رکنے والا سلسلہ
عمران خان کے نئے پاکستان کو بنے لگ بھگ پچاس پچپن دن ہو چکے ہیں لیکن پرانے پاکستان کی طرح یہاں بھی شیعہ نسل کشی کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے
بائیس اگست کو ٹانک میں سید توحید عباس کو تکفیری دیوبندی دہشت گردوں نے نشانہ بنایا ، تین اکتوبر کو کویٹہ میں ہزارہ شیعہ بارات علی کو سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے شہید کیا، چار اکتوبر کو کراچی میں پاراچنار سے تعلق رکھنے والے شیعہ نوجوان ارشاد عباس کو سپاہ صحابہ کے تکفیری دہشت گردوں نے قتل کیا، گیارہ اکتوبر کو کویٹہ میں ایک اور شیعہ نوجوان اظہر حسین کو اہل سنت والجماعت کے تکفیری دیوبندی دہشت گردوں نے قتل کر ڈالا، بارہ اکتوبر کو کوہاٹ میں ڈاکٹر قیصر عباس اپنے کلینک میں بیٹھے سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں کا نشانہ بنے، انھیں سر میں تین گولیاں لگیں جس سے وہ شدید زخمی ہوگے، انکی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے ، راولپنڈی میں بھی ایک مرثیہ خوان کو اغوا کے بعد قتل کر دیا
عمران خان کی حکومت نے جو دودھ اور شہد کی نہریں بہانے کا اعلان کیا تھا وہ تو کہیں نظر نہیں آرہیں لیکن شیعہ خون کی لہریں کراچی ہو یا کوہاٹ، کویٹہ ہو یا راولپنڈی، ڈیرہ اسماعیل خان ہو یا ٹانک ہر سمت ہی بہتی ہوئی نظر آرہیں ہیں،
شیعان پاکستان تحریک انصاف کی حکومت، پاکستانی فوج اور عدلیہ سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی کو روکا جائے، لدھیانوی اور فاروقی جیسے دہشت گردوں کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے ورنہ شیعہ قوم پورے ملک میں احتجاج کرتے ہوے آپ کو ایسا کرنے پر مجبور کر دیگی، اور اس بار یہ احتجاج محض طفل تسلیوں پر ختم نہیں کیے جایں گے