اسرائیلی فوج نے اپنا الحاج شیخ الاسلام متعارف کرادیا – عامر حسینی
اسرائیل، اور سعودی عرب کی باہمی قربتوں کا احوال تو کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے۔لیکن آج کل سعودی عرب کے فرمانروا نے ایران بارے اپنا معاندانہ رویہ ‘شیعہ مخالف بیانات’ کی بجائے صرف ‘ ایران کے غلبے کا خوف’ پھیلانے تک محدود کررکھا ہے اور سعودی فرمانروا ایران کی شیعت کا حوالہ دینے سے شرمانے لگے ہیں تاکہ فرقہ واریت کے الزام سے بچے رہیں۔یہ کام اب اسرائیل نے سنبھال لیا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل کا پروپیگنڈا سیل اس کے لیے سعودی سلفی فرقہ پرست ملّاؤں سے مدد لے رہا ہے۔
The clips featuring army spokesman Major Avichay Adraee were also designed to undermine support for Hamas, the Islamist group that controls the Gaza Strip and backed recent mass anti-Israeli protests along the border with Israel, in advance of a visit to the Middle East by US peace negotiators Jared Kushner and Jason Greenblatt.
– See more at: http://southasiajournal.net/israel-adopts-abandoned-saudi-…/
اس حوالے سے ہماری توجہ راجہ رتنم اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز آف نیانگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سنگاپور میں تعینات ریسرچ اسکالر ڈورسے جیمز نے دلائی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ سعودی عرب نے جس فرقہ پرستانہ منطق کو (بظاہر) خیرباد کہا اسے اسرائیل نے اپنالیا ہے۔
اسرائیل کی آرمی نے اس حوالے سے اپنے اندر ایک میجر کو تیار کیا ہے۔ اس کا نام افیخاي درعي ہے۔ اسے مذاق میں عرب لوگ ‘الحاج الشیخ افیخاي ادرعی’ کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔ یہ عربی زبان میں وڈیو بیانات سوشل میڈیا پہ جاری کرتا ہے۔ اور اس میں بے دریغ قرآنی آیات اور احادیث کے ساتھ ساتھ شیخ ابن تیمیہ، محمد بن عبدالوہاب اور دیگر سلفی وہابی مولویوں کے اینٹی صوفی اور اینٹی شیعہ اقوال کو پیش کرتا ہے اور اس کا تازہ مقدمہ یہ ہے کہ جو بھی سنّی تنظیم ایران کا ساتھ دے گی وہ بدعتی ہے اور اسلام کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ یوم القدس پہ اس نے ایک وڈیو جاری کی۔
اسرائیل کی ایران-شام کے ساتھ تازہ تنازعے میں کیا سٹریٹجی ہے؟ اور اس کا بیانیہ کیا ہے۔ افیخار ادرعی کی وڈیوز اس کو آشکار کرتی ہیں۔ اسرائیل سعودی عرب کے فرقہ پرست بیانیہ کو لیکر عرب دنیا میں شیعہ-سنّی تقسیم کو آگ کی تیلی دکھانا چاہتا ہے اور وہ حماس کے خلاف بھی اسی لیے ہے کہ وہ صہیونیت کے آگے سرتسلیم خم نہیں کررہی۔
عربی زبان میں ایک وڈیو بیان جاری ہوا ہے۔ڈورسے کے مطابق عربی زبان میں اس وڈیو بیان کو جاری کرنے کا مقصد عرب اور شمالی افریقہ کے اکثریتی مسلم علاقوں میں فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دے کر حماس کے خلاف جذبات کو بھڑکانا ہے جو اس وقت سعودی عرب کی مڈل ایسٹ میں جاری پراکسی جنگوں کی حمایت کرنے کو تیار نہیں ہے اور اسرائیل کی صہیونی پالیسیوں کو بھی نہیں مان رہی۔
اس بیان میں انہوں نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت کرنے والے فلسطینی گروپ ‘حماس’ کی عربوں میں حمایت کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ڈورسے کہتا ہے کہ یہ بیان اسرائیل کی سرحد کے ساتھ حماس کے ‘اسرائیل مخالف’ مظاہروں اور مڈل ایسٹ امریکی سفیر برائے امن جارڈ کوشنر اور جاسن گرین بلاٹ کے دورے کے عین قریب جاری کیا ہے۔
میجر افیخاي ادرعي نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پہ اس وڈیو کو اپ لوڈ کرنے کے ساتھ ایک معروف اسلامی روایت درج کی اور بہت دھڑلے سے اس نے اس حدیث کے سیاق و سابق کو تبدیل کرکے یہ دعوی کیا کہ یہ حدیث ایرانیوں کے بارے میں کہی گئی تھی۔میجر افیخاي ادرعي کا ٹوئٹ ملاحظہ ہو
{{من تشبّه بقومٍ فهو منهم}، والمقصودُ به هم قادة #حماس الإرهابيّون الّذين يتشبّهون بالإيرانيين، فيُحيُون ما يُسمّى #يوم_القدسِ_العالمي اي الإيراني الّذي أعلنه آيةُ الله #الخميني بعد الثورة الشيعية عام 1979، ليدنّسوا اسمَ بيت المقدس بإرهاب إيراني
مزید اس وڈیو کے اقتباسات کا ترجمہ ملاحظہ کریں:
“اس سے مقصود ‘حماس’ ‘دہشت گرد’ ہیں جو کہ ایرانیوں کی نقل کرتے ہیں جب وہ ‘ یوم القدس العالمی’ مناتے ہیں۔ یہ وہ دن ہے جس کو منانے کا اعلان آیت اللہ خمینی نے 1979ء کے شیعہ انقلاب کے بعد کیا تھا تاکہ بیت المقدس کو ایرانی دہشت گردی سے بدنام کردیا جائے۔”
” مجدد دین و ملت محمد بن عبدالوہاب داعی تحریک سلفیہ رحمۃ اللہ علیہ نے ‘ اہل بدعت سے درپیش خطرات میں کہا،’اس ملحد کے کلام پہ نظر ڈالیں۔ تو اس کے کلام میں رافضہ کا کلام ملے گا جو کہ یہود و نصاری کے دین سے زیادہ نقصان پہنچانے والا ہے۔’
‘شیخ الاسلام ابن تیمیہ کہتے ہیں،’ ان کی اصل منافقین میں سے ہیں جنھوں نے جھوٹ گھڑے ہیں اور فاسد چیزوں کو ایجاد کیا ہے تاکہ دین اسلام (کی تعلمیات) میں فساد پیدا کردیں۔’
” شیخ یوسف قرضاوی کہتے ہیں کہ شیعہ خطرہ یہ ہے کہ وہ سنّی معاشروں پہ حملہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ ان کی دولت و وسائل پہ قبضہ کرسکیں۔”
آخر میں میجر افیخاي ادرعي حماس کے عرب اور افریقی مسلمان حامیوں سے کہتا ہے کہ کیا وہ اب بھی حماس کو ایک مسلمان تنظیم سمجھ کر اس کی حمایت کریں گے۔