راولپنڈی جلوس عاشورہ میں شریک اہل سنت برادران – سید رفعت سبزواری
یہ تصویر کل یومِ عاشور عین فوارہ چوک راجا بازار راولپنڈی کی ہے جب نمازِ ظہرین ادا کی جا رہی تھی تو ایک اہلسنت عزادار بھائی بھی نماز میں شریک تھا میں نے فورا ساتھ کھڑے دوست سے کہا کہ یہ تصویر بنائیں، تصویر بنوانے کا مقصد یہ تھا کہ سوشل میڈیا پر اوندھے پڑے مفلوک العقل دانشگردان کو یہ دکھایا جا سکے روزِ عاشور بھی تم جس طریقے سے عام الناس کو زکرِ شہہ کربلا سے متنفر کر کے غیر متعلقہ ازکار میں الجھانے میں مصروف تھے اسے حقیقت کی دنیا میں اسلام کے دونوں بازو مسترد کر چکے ہیں
کل جب میں گھر سے جلوسِ عزاء میں شرکت کے لئیے نکلا تو عجیب خوشگوار حیرت کا سامنا ہوا میں نے اپنے بچپن کا راولپنڈی واپس دیکھا وہی سبیلیں وہی نوحے وہی یا حسین (ع) صدائیں ہر گام بلند تھیں جو علاقے جلوس عزاء سے کوسوں دور تھے وہاں بھی غیر جبری طور پر احترام سید الشہداء کے لیے تمام مارکیٹیں بند سڑکیں ویران تھیں. مجھے راستے میں کم ازکم دس مرتبہ روک کر سبیلِ حسین ع کی پیشکش ہوئی اور ہر مرتبہ میرے چہرے پر ایک فاتحانہ مسکراہٹ پھیلتی چلی گئی اور مجھے سوشل میڈا کے ان دانشگردان کے چہرے نظر آنے لگے جنہوں نے دس دن بھرپور مزدوری کر کے یہ ثابت کرنا چاہا کہ زکرِ شاہِ والا (ع) اور یہ رسمِ عزاء عوام الناس کے لئیے وبال ہے، آج کے دن بھی سیدہ ص کا یہ وعدہ پورا ہوا کہ ہمارا زکر قیامت تک قائم رہے گا
حسین ع کسی مسلک کی جاگیر نہیں بلکے کربلا ایک ایسا مکتب ہے جس سے ہر بشر فیضِ عام پاتا ہے، برصغیر کی قدیم روایات کو آج زندہ ہوتا دیکھ کر دل مسرور و شاد ہے کہ کربلا آج بھی اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ طاغوت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہے