ذکر مصائب اہل بیت اور کیانی کا گاؤں – عمران کیانی

میرا تعلق روایتی سنی گھرانے سے ہے پہاڑوں میں آباد ان لوگوں میں دین کے متعلق سوجھ بوجھ نماز روزہ سے زیادہ نہیں ہے ہر قسم کی فرقہ واریت سے پاک نہایت پرامن علاقہ ہے

وہاں کے رسم رواج کے مطابق مرد کا رونا یا آنسو بہانا بزدلی اور کم ہمتی کی علامت سمجھا ہے میں نے بہت سے میتیں دیکھی ہیں جن پر غمزدہ چہرے والے باپ بھائی یا بیٹے تو ہوتے ہیں مگر روتے نہیں کہ کہیں لوگ بزدلی کا طعنہ نہ دیں

کربلا اور امام حسین سے میرا پہلا تعارف یہی ہوا تھا میری عمر اس وقت چودہ پندرہ برس تھی مجھے آج بھی یاد ہے وہ عاشور کا دن تھا اور گاوں کے قریب ہی حکومت کی طرف سے ڈیم بنایا جا رہا تھا جہاں مزدوری کرنے والے افراد ہمارے ڈیرے پر ہی رہتے تھے
نویں محرم کی شب کچھ مزدور جن میں ایک دراز قد سرخ و سفید رنگت والے باریش سید بھی تھے میرے بابا جان(دادا)کے پاس آئے اور عاشور کے دن مسجد میں زکر کربلا کی اجازت مانگی جو بابا جان نے دے دی

ظہر کی نماز ختم ہی ہوئی تھی کہ مسجد کے سپیکر سے زکر شروع ہوا کہ کیسے

بےیارو مددگار قافلہ حسینی کربلا پہنچا
اور آل رسول پر کیسے پانی بند کر دیا گیا
پھر عباس پانی لینے فرات کے کنارے پہنچے
تو یزیدی لشکر نے ان کے بازوں کاٹ ڈالے

جوں جوں وہ سید مصائب اہل بیت پڑھتا گیا گاوں کے مرد و بچے مسجد پہنچنا شروع ہو گئے بھیڑ اس قدر جمع ہو چکی تھی کہ مسجد سے متصل قبرستان کی دیواروں پر لوگ چڑھ گئے تھے

ابھی عاشور کے دن کا زکر شروع ہوا اور سید اپنی رندھی ہوئی آواز میں قاسم و اکبر کی شہادت و مصائب پڑھ رہا تھا کہ مسجد کی دوسری طرف موجود گھروں میں خواتین کے رونے کی آوازیں آنے لگی یہاں تک کے جب سید زکر کرتے کرتے شہادت امام عالی مقام تک پہنچے میرے بابا جان نے سر سے شملہ اتار دیا اور ان کے رونے کی آواز مسجد سے باہر آنے لگی پورا گاوں رو رہا تھا صدیوں سے قائم مرد کے نہ رونے کی رسم واقعہ کربلا نے توڑ ڈالی

اور اس دن اب تک ہر عاشور کو باوجود کے سبھی سنی ہیں باقاعدگی سے مجلس کا اہتمام کرتے ہیں اور وہ جو سارا سال اپنے عزیزوں کے بچھڑنے پر آنسو روک لیتے ہیں اس دن ہر کسی کے آنسوں بہتے ہیں ہر کوئی روتا ہے اور کوئی کسی کو بزدلی کا طعنہ بھی نہیں دیتا

پہلی دفعہ میرے زہن میں سوال اٹھا کہ یہ ہستی اتنی عزیز کیوں ہے انہیں کہ جو قوم اپنے جوان بیٹوں کے مرنے پر رونا اپنی مردانگی کی توہین سمجھتی ہو اسکے جوان و بزرگ کسی بچے کی طرح بلک بلک کر کیوں رہے ہیں

یہ میرا حسین سے پہلا تعارف تھا

عمران کیانی صوفی سنّی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ ہیں

Comments

comments