اداریہ تعمیر پاکستان: راجا بازار دیوبندی مسجد سانحہ کا ڈراپ سین۔ لبرل کمرشل مافیا ایک بار پھر بے نقاب
پاکستان فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر میجر جنرل آصف غفور نے ایک پرہجوم پریس بریفنگ کے دوران یہ بتاکر صحافیوں کو حیران کردیا کہ راولپنڈی راجا بازار میں 2013ء میں دیوبندی مکتبہ فکر کی مسجد اور مدرسہ کو آگ لگانے اور مسجد میں موجود نمازیوں پہ خنجروں اور آتشیں اسلحے سے حملہ کرنے والوں کا تعلق جماعت الاحرار باجوڑ ایجنسی کے دہشت گردوں سے تھا اور یہ دہشت گرد 10 محرم کو یہ واردات کرکے پاکستان میں ‘شیعہ۔سنّی’ خانہ جنگی کرانا چاہتے تھے۔
آئی ایس پی آر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اداروں نے پاکستان میں شیعہ –سنّی تقسیم کو گہرا کرنے اور اسے خانہ جنگی تک لیجانے کی سازش کو ناکام بنادیا ہے۔
ادارہ تعمیر پاکستان نے اول روز سے پاکستان کے اندر شیعہ نسل کشی کو شیعہ۔سنّی تنازعے کا شاخسانہ ماننے سے انکار کیا اور اس بات کو بار بار دوھرایا کہ پاکستان کے اندر نہ تو شیعہ۔سنّی جنگ ہورہی ہے اور نہ ہی ان کے درمیان اختلافات اتنے شدید ہیں کہ عام شیعہ اور سنّی ایک دوسرے سے جنگ کررہے ہوں۔
ہم نے شروع سے کہا کہ پاکستان کے اندر شیعہ۔سنّی نام کی لڑائی سرے سے موجود نہیں ہے اور جو ٹولہ شیعہ کی نسل کشی کررہا ہے وہی پاکستان میں صوفی سنّی (سنّی بریلوی ) مزاروں، میلاد کے جلوسوں اور عرس کی تقریبات پہ حملوں میں ملوث ہے اور یہی ٹولہ اعتدال پسند سنّی دیوبندی اور اہلحدیث علماء پہ بھی حملے کررہا ہے اور اس نے ہی سب سے زیادہ کرسچن،احمدی اور ہندؤں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے۔
ہم نے کبھی بھی دیوبند مکتبہ فکر کو مجموعی طور پہ پاکستان میں عقیدے کی بنیاد پہ ہونے والی دہشت گردی کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا اور ہمیشہ یہ بات واضح کی کہ دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر موجود تکفیری و خارجی فسطائی نیٹ ورک اس کا ذمہ دار ہے۔بلکہ ہم نے دیوبندی مکتبہ فکر کے ذمہ داران کو ہمیشہ متنبہ کیا کہ ان کے اندر موجود یہ تکفیری خارجی فسطائی ٹولہ ان کے جید علماء کرام کا قتل کراتا ہے اور یہاں تک کہ خود اپنے ٹولے کے اہم لیڈروں (شمس معاویہ کا قتل ثبوت ہے ) کا قتل کرکے اسے مخالف مسلک کے سر تھونپتا ہے۔
لیکن پاکستان میں لبرل کے اندر موجود ایک سیکشن جسے ہم نے ہمیشہ کمرشل لبرل مافیا کہا ہے اس نے ہمیشہ پاکستان کے اندر شیعہ۔سنّی جنگ کے افسانے کو حقیقی بتایا اور یہی وہ سیکشن ہے جس نے راجا بازار کی مسجد اور مدرسے کو آگ لگانے کا الزام شیعہ کمیونٹی کے سر تھونپا اور جو بات دیوبندی سپاہ صحابہ پاکستان /اہلسنت والجماعت کا پروپیگنڈا سیل کہہ رہا تھا وہی بات اس لبرل کمرشل مافیا نے بھی کی۔اس وقت نواز شریف کے اتحادی جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمان ) گروپ کے اکثر و بیشتر رہنماء بھی کہہ رہے تھے۔
تعمیر پاکستان بلاگ ویب سائٹ نے اپنے ہاں تجزیوں اور تحریروں میں بارہا یہ بات بتائی کہ پاکستانی کمرشل لبرل مافیا اس عالمی نیولبرل مافیا سے مختلف نہیں ہے جو شام میں القاعدہ کی لائن کو آگے چلاتا ہے۔القاعدہ/وائٹ ہلمیٹ/سی این این/نیویارک ٹائمز/بیلنگ کیٹ پروپیگنڈے کی بنیاد غلط اور گمراہ کن بائنری جیسے سنی بمقابلہ شیعہ /ایران=سعودی عرب وغیرہ کوفروغ دینا ہے۔اس پروپیگنڈا کا مقصد عراق اور شام میں وائلنس کو بڑھا چڑھا کر دکھانا تاکہ مغرب اور گلف کے حمایتی القاعدہ کے دھڑوں کی جانب سے بھرتی کے لئے چلائی جانے والی مہم کو سپورٹ مل سکے۔پاکسان کے اندر عالمی نیولبرل مافیا کے ساتھی یہی بددیانت اور گمراہ کن بائنری پھیلاتے ہیں۔یہ نیولبرل ایلیٹ ہے جسے تعمیر پاکستان بلاگ ویب سائٹ نے بری طرح سے بے نقاب کیا ہے۔ان بکے ہوئے نیولبرل کو پاکستان کے اندر ‘شیعہ بمقابلہ سنّی ‘ جھوٹے پروپیگنڈے کو پھیلانے کا ٹاسک دیا گیا ہے تاکہ ان تکفیری دیوبندی دہشت گردوں سے توجہ ہٹائی جاسکے جو نہ صرف دونوں مسالک کو نشانہ بناتے ہیں بلکہ دوسرے عقائد کے لوگوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔
تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے ہمیشہ کہا ہے کہ ایسے برائے فروخت کمرشل مافیا سے تعلق رکھنے والوں کو پہچاننے کا صاف طریقہ یہ ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ یہ پاکستان میں شیعہ، صوفی سنّی، اعتدال پسند دیوبندی اور اہلحدیث ،احمدی، کرسچن ، ہندؤ اور سکھوں پہ دہشت گردانہ حملے کرنے والوں کی تکفیری دیوبندی سلفی وہابی شناخت کو چھپاتے ہیں کہ نہیں۔
راجا بازار میں ہونے والا واقعہ جب ہوا تو پنجاب اور وفاق میں مسلم لیگ نواز حکومت تھی اور اس کی اتحادی جے یو آئی ایف اور کالعدم اہلسنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان بھی تھیں۔ اصل کام تو اس حکومت کا بنتا تھا کہ یہ حقائق سے قوم کو آکاہ کرتیں۔
لیکن پاکستان مسلم لیگ نواز نے آج تک اپنے انتخابی اتحادی اور سعودی سپانسرڈ ساتھیوں کے خلاف کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا ہے۔1998 سے 1999ء کے دوران مختصر سے اتحاد کے درمیان رخنہ پڑنے سے ہٹ کر مسلم لیگ نواز اور وہابی سلفی دیوبندی جہادی-تکفیریوں کے درمیان اتحاد کی تاریخ بہت پرانی اور 1981ء سے شروع ہوتی ہے۔اور یہ اتحاد آج بھی جاری و ساری ہے۔
اپنی معزولی کے فوری بعد اسلام آباد سے لاہور ریلی کے دوران گجرات کے اندر بدعنوان نواز شریف نے داعش کی اتحادی جماعت سپاہ صحابہ پاکستان کے سرغنہ کے ساتھ جلسے سے خطاب کیا اور اسے اپنے ساتھ والی کرسی پہ بٹھایا۔اور نیویارک ٹائمز بھی نواز شریف کی سپورٹ کررہا ہے اور ایسے ہی پاکستان سے چھپنے والا امریکی جریدے نیوز ویک کا ایڈیشن بھی نواز شریف کی حمایت کررہا ہے۔اور اس سب کے پیچھے پاکستان کا کمرشل لبرل مافیا ہے جو اصل میں پاکستان کے اندر عالمی نیولبرل لابی کی گماشتگی کا کردار ادا کررہا ہے۔یہ خود سب سے بڑا فرقہ پرست ہے اور الزام ایل یو بی پاک کو دیتا ہے۔
Related Links:
Electronic evidence of Takfiri Deobandis planning and inciting Rawalpindi ashura riots
بلی تھیلے سے باہر: راولپنڈی دیوبندی مسجد غلام الله کی انتظامیہ نے مدینه مارکیٹ خود جلوائی