مولانا شیرانی :یا منافقت ترا آسرا

جے یو آئی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا شیرانی فرماتے ہیں۔۔۔

کہ عالم کفر نے آپس میں مسلمانوں کی تباہی وبربادی کا معاہدہ کر رکھا ہے۔مسلمان کو مسلمان سے لڑایا جارہاہے۔ مذہب اسلام کو دہشت اور بربریت کا استعارہ بنا دیا گیا ہے۔

مولانا مزید فرماتے ہیں ایک دہشت گرد گروپ کو طالبان کا نام دیا جاتا ہے جسکی پشت پر چین اورروس کھڑے ہیں تو دوسرے گروپ کو داعش کے نام سے اٹھایا جاتا ہے جسکی پشت پرامریکہ اورمغرب کھڑے ہیں۔

 مولانا شیرانی! گھٹیا سازشی تھیوریز صرف مغرب میں دائیں بازو کے نو قدامت پرست ہی ایجاد نہیں کرتے بلکہ آل سعود کی غلامی میں سرشار آپ سمیت  دیوبندی مذہبی پیشوائیت بھی کسی سے کم نہیں ہے۔

عالم کفر نے باہمی معاہدہ کررکھا ۔۔۔۔۔ معاہدہ ہے مسلمانوں کی تباہی و بربادی کا ۔۔۔۔۔ مسلمان کو مسلمان سے لڑایا جارہا ہے۔اسلام کو دہشت اور بربریت کا استعارہ بنادیا گیا ہے۔

مولانا شیرانی یہ بات اس سٹیج سے کررہے تھے جس پہ سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور اور مکّہ میں مسجد حرام میں حکمران بادشاہی خاندان آل سعود کے ملازم امام مسجد بھی تشریف رکھتے تھے۔مولانا شیرانی کی اپنی ساری گفتگو میں عالم کفر کے باہمی معاہدے کو کامیاب کرانے کا سب سے بڑے ذمہ دار سعودی عرب اور اس کا حکمران خاندان آل سعود ٹھہرتے ہیں۔کیونکہ یہ سعودی عرب ہے جس نے یمن پہ حملہ کیا، عراق میں عرب قبائل کے سرداروں اور سیاسی لیڈروں کو خریدا اور پھر وہاں پہ وہابی عسکریت پسند دہشت گردوں کو مالی امداد فراہم کی۔شام میں اس وقت جتنے بھی جہادی گروپ لڑ رہے ہیں وہ سب کے سب سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں سے ہی مالی اور اسلحے کی امداد پارہے ہیں۔

داعش کے جراثیم اور اس کی بنیاد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پالیسی سے ہی سامنے آئے اور سعودی عرب سمیت امریکی اتحادیوں نے اسے پروان چڑھایا۔مڈل ایسٹ ہو یا شمالی افریقہ یا جنوبی ایشیاء یا مشرق بعید سب جگہ پہ یہ سعودی عرب کی وہابی آئیڈیالوجی سے لتھڑی فنڈنگ ہے جس نے جمہور اسلام کے خلاف اعلان جنگ کررکھا ہے اور پوری مسلم دنیا میں جہاد کے نام پہ سلفی اور دیوبندی جہادی /عسکریت پسند مسلم عوام کے گلے کاٹ رہے ہیں۔مولانا شیرانی صاحب! اگر مغرب نے عالم اسلام کے خلاف کوئی خفیہ معاہدہ اگر کیا بھی ہوا ہے تو اس معاہدے کے سب سے بڑے سہولت کار سعودی عرب،کویت،متحدہ عرب امارات،ترکی،قطر، بحرین، اردن وغیرہ ہیں اور اس کے سب سے بڑے مددگار وہ مذہبی لیڈر ہیں اور وہ تنظیمیں ہیں جو سعودی عرب کے ساتھ کھڑی ہیں اور سعودی عرب کی سرکاری مذہبی آئیڈیالوجی کو پیسے اور جبر کے زریعے سے جمہور مسلمانوں پہ مسلط کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔

اگر آپ اپنے کہے میں سچے ہوتے تو جمعیت علمائے اسلام کے اجتماع عام میں آل سعود کے ملازم مہمان خصوصی کے طور پہ مدعو نہ ہوتے اور نہ ہی سعودی عرب کو اسلام کا خادم کہا جاتا۔اور آپ اگر سچے ہوتے عالم اسلام کی خیر خواہی میں تو آپ اپنی تقریر میں سعودی عرب سے کہتے کہ وہ یمن پہ ہوائی حملے بند کردے۔شام میں سلفی۔دیوبندی تکفیری/جہادی دہشت گردوں کی حمایت اور مدد بند کردے۔عالم اسلام کی اکثریت پہ کفر اور شرک کے فتوے لگانے والوں کی مالی مدد بند کردے اور عالم اسلام کی اکثریت کو وہابی بنانے کے پروجیکٹ سے باز آجائے۔

ایسے ہی آپ اگر عالم اسلام کے اندر جاری خون ریزی بند کرانے میں سنجیدہ ہوتے تو آپ دار العلوم دیوبند اور اس سے منسلک تمام دیوبندی مدارس کی انتطامیہ سے اور دنیا بھر میں پھیلی دیوبندی سیاسی و مذہبی تنظیموں سے اور سب سے بڑھ کر مولانا فضل الرحمان کو کہتے کہ وہ تکفیری اور نام نہاد جہادی دیوبندیوں سے اپنی مکمل لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے پیروکاروں سے کہیں کہ ان تنظیموں کا مکمل بائیکاٹ کریں اور اپنے مساجد و مدارس میں ان کا داخلہ بند کریں۔

مولانا شیرانی ! اگر آپ عالم اسلام کی باہمی خانہ جنگی کے واقعی مخالف ہوتے تو آپ جے یو آئی کے سٹیج سے ہی مسلم لیگ نواز کی حکومت سے کہتے کہ 39 مسلم ممالک کی افواج کے اتحاد سے فوری طور پہ باہر آئے۔جنرل راحیل شریف کو دیا گیا این او سی واپس لیا جائے۔اور پاکستانی افراج کو مسلم ممالک کے درمیان کسی بھی فوجی تنازعے میں فریق بنکر بھیجنے سے باز رہے۔اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں حکمران جماعت کے ساتھ اپنا اتحاد ختم کرنے کا اعلان کرتے۔

لیکن ایسا کچھ بھی تو آپ نے نہیں کہا۔کیا اس سے یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ آپ مگر مچھ کے آنسو بہارہے ہیں۔اور عالم اسلام کے اندر اس وقت جس تکفیر ازم اور جہاد ازم کی بربریت کا سامنا عالم اسلام کے اندر رہنے والے مسلمانوں کو ہے آپ اس کا خود ایک حصّہ ہیں۔آپ سہولت کار، بھرتی کار ، معاون اور پروپیگنڈا مشین بنے ہوئے ہیں اور اسی پہ پردہ ڈالنے کے لئے آپ غیر جانبداری کا ڈھونگ رچاتے ہیں۔ آپ سمجھتے کہ ” باؤلی کا سانگ ” پہن کر دوسرے آپ کو معصوم خیال کرلیں گے۔ایسے بیانات کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا اور حقائق کو دفن کرنے کے مترادف ہے۔

مولانا شیرانی آپ مسجد کے منبر کا ، مدرسے میں استاد کی مسند کا ، اسمبلی میں اپنی نشست کا اور اسلامی نظریاتی کونسل میں اپنی سربراہی کا انتہائی غلط استعمال کررہے ہیں۔آپ اس بات پہ پردہ ڈال رہے ہیں کہ ویکی لیکس نے جن امریکی سفارتی مراسلوں کو افشاء کیا ان سے یہ پتا چل گیا کہ امریکہ 30 سال پہلے سے ہی شام میں بعث پارٹی کی حکومت کو گرانے کی پالیسی بنا چکا تھا اور اس پالیسی کا ایک بڑا حصّہ یہ تھا کہ شام میں سنّی مسلمانوں کو شیعہ علوی ، کرسچن ، دیروزی شیعہ اور دیگر کے خلاف بھڑکایا جائے۔ایران کا خوف پیدا کیا جائے۔اور اسی مقصد کے لئے سعودی عرب،قطر وغیرہ کو وہابی آئیڈیالوجی پہ مبنی اداروں کے زریعے سے شام کو غیر مستحکم کرنے کا پلان بنایا گیا۔

 مولانا شیرانی سمیت دیوبندی مذہبی پیشوائیت پاکستان سمیت جہاں جہاں ان کا اثر و رسوخ ہے وہاں وہاں سعودی عرب کے مفادات کے لئے کام کررہی ہے۔اور یہ کام سعودی عرب کے زریعے سے فائدہ امریکی سامراج اور اس کے اتحادیوں کو پہنچاتا ہے۔دیوبندی مذہبی پیشوائیت نے ان سارے تکفیری انڈوں کو اپنے پروں کے نیچے چھپا کر رکھا ہوا ہے جو عالم اسلام میں شیعہ۔سنّی خانہ جنگی کرانے کے منصوبے پہ عمل پیرا ہیں۔

اور دیوبندی مذہبی پیشوائیت کے پاس یہ ٹاسک ہے کہ وہابی نظریہ کو سنّی حنفی مسلمانوں کے اندر فروغ دیں تاکہ اہل متصوف حنفی سنّی مسلمانوں کے نوجوان سلفی عسکریت پسندی پہ عمل پیرا ہوکر سعودی مفادات کو اسلامی مفادات خیال کرلیں اور اس جنگ میں شریک ہوجائیں۔دیوبندی مذہبی پیشوائیت کا عالم اسلام یا مسلم دنیا کے اندر مذہبی بنیادوں پہ ہونے والی جنگ اور فساد میں غیر جانبداری اور دردمندی کا دعوی سوائے ڈھونگ کے اور کچھ نہیں ہے۔

اگر آپ سعودی عرب سے پیسہ لیتے ہیں، سعودی عرب کے حکمرانوں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، ان کی جنگوں کے بارے مين حرف مذمت نہیں نکالتے تو مطلب بہت واضح ہے کہ آپ سعودی کمیپ میں کھڑے ہیں اور یہ بھی ذہن نشین رہے کہ سعودی کیمپ ہرگز جمہور سنّی مسلمانوں کا کیمپ ہرگز نہیں ہے۔وہابیت اسلام کا وہ برانڈ ہے جسے جمہور مسلمانوں نے ہمیشہ رد کیا ہے اور خود دیوبندی مذہبی پیشوائیت آل سعود کے حجاز پر تسلط سے پہلے تک وہابیت کو خارجیت کے مثل گردانتی رہی تھی لیکن پھر جب ترک ‏عثمانیوں کے اقتدار کا سورج غروب ہوا اور حجاز میں ایک وہابی حکومت برسراقتدار آئی تو ساری دیوبندی قیادت ابن سعود کے ہاتھ پہ بیعت ہوگئی اور ان پہ اچانک یہ انکشاف ہوا کہ کعبہ کی چابیاں آل سعود کو اللہ نے دی ہیں۔اب آل سعود کا وجود ان کو عالم اسلام کے لئے برکت کا باعث لگتا ہے۔کل تک جو خوارج کی مثل تھے، جس تحریک کا بانی خون خوار  یہاں تک کہ خبیث تھا وہ ایک دم سے سب سے بڑا توحید پرست ہوگیا ( شہاب ثاقب ، المہند سمیت درجنوں کتب دیوبندیہ میں وہابیت اور اس کے بانیوں کے خلاف فتوے اور نظریات موجود ہیں)۔

Source:

مولانا شیرانی :یا منافقت ترا آسرا

Comments

comments