یمن : سعودی ہیلی کاپٹر کا صومالی مہاجرین کی کشتی پہ حملہ ،40 ہلاک، متعدد زخمی ہوگئے – مستجاب حیدر
افریقی ملک صومالیہ کی حکومت نے میڈیا کو بتایا کہ سعودی قیادت میں فوجی اتحاد نے یمن کی بندرگاہ حدیدہ کے قریب صومالی مہاجرین کی ایک کشتی پہ گن شپ ہیلی کاپٹر سے فائرنگ کی اور اس کے نتیجے میں 42 صومالی مہاجرین ہلاک ہوگئے۔صومالی حکومت نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کشتی میں درجنوں صومالی پناہ گزین سوار تھے جن میں عورتیں اور بچّے بھی تھے۔مہاجرین کی کشتی حدیدہ بندرگاہ سے 30 میل دور تھی جب اس پہ سعودی اتحادی افواج کے گن شپ ہیلی کاپٹر نے حملہ کردیا۔
سعودی اتحادی فوج یمن میں حوثی قبائل کی مزاحمتی تحریک کو کچلنے کے لئے یمن پہ فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور یمن کے ساحلوں کی ناکہ بندی کررہے تھے۔
صومالیہ کے وزیر خارجہ عبدالسلام عمر نے صومالیہ کے سرکاری ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہاں جو ہوا بہت خوفناک تھا اور معصوم صومالی لوگوں پہ خوفناک مصیبت کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔
صومالی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یمن کی (کٹھ پتلی ) حکومت کو اس کی وضاحت دینا پڑے گی، 80 افراد زخمی ہوگئے ہیں اور جو زمہ دار ہیں ان کو انصاف کے کہٹرے تک لانا ہوگا۔
صومالیہ کے وزیراعظم حسن علی خیری نے اپنے بیان میں اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی ظالمانہ اقدام قرار دیا۔
یمن میں حوثی قبائل اور ان کے اتحادی سابق صدر صالح عبداللہ نے اس واقعے کی زمہ داری سعودی اتحادی جارح افواج پہ عائد کی ہے۔
یہ افسوناک واقعہ خلیج عدن پہ موجود خطرات کی طرف توجہ دلاتا ہے جوکہ اس وقت “پناہ گزینوں ” کی آمد و رفت کا بڑا راستہ ہے اور یہ افریقہ سے گلف ریاستوں تک پھیلا ہوا ہے اور وار زون یمن سے گزرتا ہے۔
یمن میں اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین آفس کے سربراہ لارنٹ ڈی بیوک نے کہا کہ ان کا آفس سمجھتا ہے کہ کشتی پہ سوار سب لوگ رجسٹرڈ مہاجر تھے۔
ایک یمنی جوکہ اس حملے سے بچ نکلا کا کہنا ہے کہ پناہ گزین سوڈان پہنچنا چاہتے تھے ،لیکن صومالی وزیرخارجہ کا کہنا ہے مہاجرین کی آخری منزل بہرحال صومالیہ تھی۔
حملے میں بچ گئے الحسن غالب محمد نے کہا کہ کشتی نے راس آراء یمن کے صوبے حدیدہ کے ساحل سے کچھ دور سے روانہ ہوئی اور باب المندب خلیج کے قریب تھی جب حملہ کیا گیا۔
محمد نے بتایا کہ کشتی میں خوف پھیل گیا تھا،مہاجرین نے فلیش لائٹس لہرائیں اور یہ بتانے کی کوشش کی کہ وہ معصوم شہری ہیں۔اس وقت ہیلی کاپٹر نے گولیاں برسانا بند کیں مگر اس وقت تک 40 افراد کی جانیں چلی گئیں تھیں۔
ایک ویڈیو میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ درجنوں زخمی صومالی مہاجر ایسے تھے جو اپنے اعضاء سے محروم ہوچکے تھے یا ان کے ہاتھ اور ٹانگیں ٹوٹ گئی تھیں۔
سعودی اتحادی وجہ یمن کی حدیدہ بندرگاہ کے اردگرد زبردست بمباری کررہی ہے جہاں اس کے بقول حوثی قبائل چھوٹی کشتیوں کے زریعے اپنے لئے گولہ باردو اور اسلحہ لیکر آتے ہیں۔
سعودی اتحادی فوج نے مارچ 2015ء میں حوثی قبائل اور صالح عبداللہ کی حامی افواج کے زیر کنٹرول علاقوں اور بندرگاہوں پہ حملے شروع کئے جبکہ یمنی ساحلوں کی ناکہ بندی کردی تھی۔سعودی عرب معزول صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت کو سپورٹ کررہی ہے جسے مغربی طاقتوں کی حمایت بھی حاصل ہے اور عددی اکثریت کی بنا پہ اسے اقوام متحدہ سے بھی تسلیم کرالیا گیا ہے۔حوثی قبائل اور صالح عبداللہ کی افواج کے زیر کنٹرول اب بھی شمالی یمن کا 99 فیصد حصّہ ہے اور یمن کا دارالحکومت صنعاء بھی ان کے کنٹرول میں ہے۔سعودی اتحادی افواج کے فضائی حملوں سے ابتک دس ہزار لوگ مارے گئے ہیں جن میں اکثر سویلین ہیں۔
جب سے یہ جنگ شروع ہوئی ہے اس وقت سے یمن پہ فضائی اور ساحلی پابندیاں نافذ ہیں۔اور صرف سعودی اتحادی فوج ہی فضائی و بحری حملے کررہی ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایسے درجنوں حملے رپورٹ کئے ہیں جن کا نشانہ واضح طور پہ شہری اور شہری املاک تھیں۔
At least 42 killed in attack on Somali refugee… by aljazeeraenglish