لشکر جھنگوی کا دہشت گرد اشتہاری اور مربی تنظیم اتحادی
پاکستان رینجرز سندھ کے ہیڈ کوارٹر سے ایک اشتہار شائع کیا گیا ہے جس میں لشکر جھنگوی کے مبینہ چیف سید صفدر عرف یوسف حزیفہ عرف خراسانی کی گرفتاری میں مدد دینے والے کو 50 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔سندھ رینجرز کا یہ اعلان سندھ رینجرز کے کراچی آپریشن میں کالعدم تکفیری دیوبندی دہشت گرد تنظیم اہلسنت والجناعر/سپاہ صحابہ کے خلاف کاروائی نہ کرنے اور اسے غیرقانونی اجتماعات و ریلیاں منعقد کرنے پہ ہونے والی تنقید کا ممکنہ جواب لگتا ہے۔
لشکر جھنگوی ،طالبان،القاعدہ برصغیر سمیت جتنے تکفیری دہشت گرد نیٹ ورک کراچی میں سرگرم ہیں وہ اینٹی شیعہ،صوفی ،اسماعیلی ،احمدی ،یہاں تک کہ اعتدال پسند دیوبندیوں کے خلاف کاروائیاں اس آئیڈیالوجی اور فکر کے اثر میں کرتے ہیں جس کا اہلسنت والجماعت دیوبندی پرچار کرتی رہتی ہے۔
یہ تنظیم کالعدم صرف کاغذوں میں ہے اور آج تک سندھ رینجرز نے اس کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے بلکہ سابق ڈی جی اور موجودہ ڈی جی رینجرز دونوں کی ہمدردیاں اس تنظیم کے ساتھ نظر آتی رہی ہیں۔بلکہ موجودہ ڈی رینجرز بلال اکبر نے اپنے دیوبندی خیالات کا اعلان جامعہ بنوریہ جیسے تکفیری مدرسے میں تقریر کے دوران کیا اور اپنی جانبداری کا ثبوت بھی فراہم کیا۔
لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ کا ملٹری ونگ ہے اور اس بات کی نشاندہی معروف صحافی عارف جمال سمیت کئی صحافیوں اور دفاعی تجزیہ نگاروں نے کی ہے لیکن رینجرز لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے درمیان تعلق اور رشتوں کو اہمیت دینے کو تیار نہیں ہے۔
لوگ سوال کرتے ہیں کہ کیا سندھ رینجرز کو کراچی آپریشن کے ٹھیک ہونے کے لیے ایک کالعدم تکفیری دہشت گرد تنظیم کی ریلیوں کی محتاجگی ہے ؟ہم سمجھتے ہیں جب تک مسئلہ کی جڑ تک نہیں پہنچا جائے گا تب تک دہشت گردی کا ناسور پھیلتا ہی چلاجائے گا۔سپاہ صحابہ صفدر عرف خراسانی جیسے دہشت گرد پیدا کرتی رہے گی ۔