قدر زائد کی پیداوارمیں مشغول مزدور کی محبت بھری نظم – عامر حسینی

maxresdefault

جاناں سنو
تمہیں بہت مس کرتا ہوں
اگرچہ رات دن مزدوری کرتا ہوں
خون پسینہ ایک کرکے
زردار کی ہوس منافع کی تسکین کرتا ہوں
مگر سخت کام کے اوقات میں
قدر زائد کی تخلیق کرتے وقت بھی
تمہارا خیال دامن گیر رہتا ہے
تم جو خود سارا دن
رزق کی تلاش میں ھلکان رہتی ہو
رات کو دوائی کھاکر بے ہوش ہوجاتی ہو
بار بار موبائل پہ
انباکس کے اندر
تجھے تلاش کرنے کا عمل
ساری رات پھر بھی جاری رکھتا ہوں
میں اور تم ہی نہیں
اس جہان کے کروڑوں اربوں مرد و عورتیں
جو اپنی محنت کی بے گانگی سے جنم لینے والی ؍برھا؍ میں
ایک دوسرے کی قربت کے لیے تڑپتے رہتے ہیں
وصل کے لمحات میں بھی برھا ان سے چمٹی رہتی ہے
ان کے اندر محنت کی لوٹ سے پیدا ہوئی وحشت
ان کے تعلق میں دراڑیں ڈالتی رہتی ہے
وہ ایک دوسرے پہ چلاتے رہتے ہیں
بورژوازی چیٹنگ ان کے ہاں مفقود ہوتی ہے
پیٹی بورژوازی کی طرح وہ
خفیہ تعلقات کے نام پہ ڈرامہ نہیں کرتے
میں اور تم سرمایہ داری کے اس جہنم میں
اکیلے نہیں سڑتے ہیں
بس اتنی سی آرزو ہے
میں اور تم اس جہاں کے اربوں بے گانوں سے ملکر
انسانی محبت کی آزادی سے سرفراز ہوجائیں
جہاں قدر زائد کی پیداوار کے دوران
انسانیت کی موت نہ ہوجائے

Comments

comments