لانڈھی میں تکفیری دیوبندی دہشت گردی جاری – عامر حسینی

 

 

22

لانڈهی میں ایمبولینسوں کے اندر لگے اسپکیرز اور مدرسوں و مساجد میں لگے لاوڈ اسپکیرز کے زریعے سے فرقہ وارانہ منافرت پہ مبنی اعلانات کیے گئے ، ایک مسجد اور اس سے ملحقہ امام بارگاہ پہ حملہ بهی کیا گیا ، علاقے میں سارا دن وقفے وقفے سے گولیاں چلنے کی آوازیں آتی رہیں اور لانڈهی کے اندر شیعہ کمیونٹی نے شدید ترین خوف و ہراس میں دن اور رات گزاری جبکہ اس دوران رینجرز ، پولیس نے کوئی اقدام نہ اٹهایا

مری نظر میں یہ واقعہ ایک مرتبہ پهر نیشنل ایکشن پلان کی لاش پہ تهوکنے کے مترادف ہے اور نیشنل ایکشن پلان کا مطلب پاکستان کے چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر میں تهوک کے حساب سے اہلسنت وجماعت اور اہل تشیع کے خلاف مقدمات درج کرنے اور ان کے مراکز کا گهیراو کرکے ان کی لیڈرشپ کو ڈرانا دهمکانا رہ گیا ہے اور اس کا دوسرا مطلب دیوبندی فرقے کے تکفیریوں کو مکمل چهٹی دینا بهی ہے

ہم نے ایک عرصے سے غالبا 90ء کی دهائی سے یہ لکهنا شروع کیا تها کہ تکفیری دیوبندی ازم کے سب سے بڑے علمبردار انتہاپسند فسطائی گروپ نے پنجاب سے نکل کر اپنا بڑا مرکز کراچی کے پشتون اکثریت کے علاقوں میں بنانا شروع کردیا ہے اور اس کا مرکز لانڈهی ہے ، اس وقت سے لیکر ابتک ہماری ان باتوں کو ہمیشہ فرقہ وارانہ تجزیہ کہہ کر رد کیے جانے کی روش اپنائی گئی لیکن آج لانڈهی میں ہوئے اس واقعے نے خطرے کی گهنٹی بجادی ہے اور ہم اپنے پڑهنے والوں پہ یہ واضح کردیں کہ دیوبندی فرقے کے اندر جمے بیٹهے تکفیری فاشسٹ پاکستان کے سب سے بڑئ شہر کے اندر ‘دیوبندی-شیعہ ‘خانہ جنگی کی پوری کوشش کررہے ہیں اور وہ اس آگ کو بهڑکانے کی پوری منصوبہ بندی کیے بیٹهے ہیں

اگر خدانخواستہ کراچی کے اندر ‘شیعہ -دیوبندی لڑائی کرانے میں تکفیری دیوبندی کامیاب ہوگئے تو ہمارے ابتک کے کیے گئے سروے کے مطابق اندرون سنده کے اندر خیر پور ، سانگهڑ ، جیکب آباد ، شکار پور سمیت زیریں سنده کے علاقے زبردست بدامنی کا شکار ہوں گے اور اس آگ کی تپش بہت دور تک پہنچے گی ، اس طرح کی لڑائی کا فوری اثر کرم ایجنسی ، گلگت بلتستان ، کوہستان میں بهی ہوگا اور سرگودها ڈویژن ، فیصل آباد ڈویژن ، ڈیرہ غازی خان ڈویژن ، ملتان ڈویژن ، بہاول پور ، ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن بهی اس سے بہت زیادہ متاثر ہو گے اور اس دوران سب سے زیادہ نقصان ہر اس علاقے میں اس کمیونٹی کو ہوگا جو اس علاقے میں اقلیت میں ہوگی
مثال کے طور پہ اگر خاکم بہ دهن یہ فساد لانڈهی میں ہوا تو سب سے زیادہ متاثر شیعہ آبادی ہوگی اسی طرح سے پارہ چنار میں متاثر سنی دیوبندی آبادی ہوگی ، گلگت شہر ، ہنزہ نگر سمیت کئی علاقوں میں سنی دیوبندی آبادی ہوگی ، خیرپور میں 65 فیصد شیعہ آبادی ہے تو ظاہر ہے یہاں متاثرہ سنی ہوں گے جبکہ سرائیکی بیلٹ میں دوبدو مقابلے کی کیفیت ہوسکتی ہے
یہ بہت خوفناک منظر نامہ ہے جس کی طرف ہم اشارہ کررہے ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ اگرتکفیری فاشزم کی علمبردار تکفیری دیوبندیت کا راستہ نہ روکا گیا تو ایسی آگ لگے گی جسےبجهانا مشکل ہوجائے گا اور اس کا سب سے زیادہ نقصان اعتدال پسند دیوبندی مکتبہ فکر کے مرکزی دهارے کو ہوگا جس کے امیج کا بیڑا غرق تکفیری دیوبندی انتہاپسند گروپوں نے کرڈالا ہے

لانڈهی میں تکفیریوں نے پشتون دیوبندی رجحان کے حامل اکثر گهرانوں پہ اپنا اثر ڈالا ہے اور ہر ایک گهر میں کوئی نہ کوئی ان تکفیریوں کے ایجنڈے کو ٹهیک خیال کرتا ہے ، اس علاقے میں جمعیت علمائے اسلام مولوی فضل الرحمان گروپ کا اثر بتدریج ختم ہوا ہے اور تکفیری دیوبندی تنظیم اہلسنت والجماعت کا اثر بڑها ہے اور اس جماعت کی طاقت بلدیات ، نیشنل و قومی اسمبلی کے حلقوں پہ بهی اثر انداز ہوئی ہے اور لانڈهی کے اندر دیوبندی مدرسوں میں نوجوان طالب علموں اور اساتذہ کی بڑی تعداد ریڈیکل فرقہ پرست ایجنڈے کو درست خیال کرتی ہے اور لانڈهی کے اندر دیوبندی مساجد اور مدارس کی اکثریت پہ اہلسنت والجماعت یا سپاہ صحابہ کا کنٹرول ہے اور یہی علاقہ طالبان کے مختلف گروپوں کا گڑه بهی خیال کیا جاتا ہے

اس علاقے میں سب سے بڑی سیاسی سیکولر لبرل قوت پی پی پی ہے ، دوسری عوامی نیشنل پارٹی ہے جبکہ کسی حد تک آفتاب شیرپاو اور محمود خان اچکزئی کی پارٹیوں کا اثر بهی موجود ہے لیکن یہ ساری جماعتیں کسی نہ کسی جگہ سپاہ صحابہ کے اثر اور ووٹ بینک کی چمک سے متاثر ہوکر اس تکفیر ازم کے خلاف کوئی بڑا اور کهلا سٹینڈ لینے سے قاصر رہی ہیں جس کے اثرات اب ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں

ایک منظم اور منصوبہ بند کمپئن تکفیری انتہاپسندی اور تشدد سے لیس دیوبندی تنظیم اہلسنت والجماعت نے شروع کررکهی ہے اور اس کا شروع دن سے مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے اندر بڑے پیمانے پہ ویسے ہی ہنگامے شروع ہوجائیں جیسے قادیانی مخالف تحریک کے دوران شروع ہوئے تهے اور اس کی منصوبہ بند شروعات لانڈهی میں اورنگ زیب فاروقی کا مرکز کرچکا ہے اور اس کے کئی چهوٹے بڑے مراکز پورے پاکستان کے اندر ہیں ، وفاقی ، صوبائی حکومتیں تکفیریوں کو کام کی جگہ فراہم کرکے آگ سے کهیل رہے ہیں اور اس آگ میں سب بهسم ہوجائے گا

Comments

comments